بسم اﷲ الرحمان الرحیم
موجودہ دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ امن و امان کا ہے، کسی بھی ملک کے اچھے اور
برے ہونے کا فیصلہ وہاں کے سیکورٹی ، لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال کو مدنظر
رکھ کر کیا جاتا ہے،گزشتہ چند دہائیوں میں دنیا کے مختلف خطوں میں دہشت
گردی کے خاتمہ کے لیے کشت و خون کی ہولی کھیلی گئی، عراق سے لے کر
افغانستان تک لاکھوں انسانوں لقمہ اجل بنے ، دہشت گردی کے خلاف عالمی اتحاد
نے دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے بے دریغ طاقت کا استعمال کیا،اس مشن میں
وہ کس حد تک کامیاب ہوئے مؤرخ کا قلم اس کا فیصلہ کرے گا مگر عالمی حالات
کے تناظر میں دہشت گردی کے تمام واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے بحیثیت مسلمان
ہمیں یہ دیکھنا ہو گاکہ پوری دنیا میں پھیلائے گئے اس نظریہ اور پروپیگنڈہ
میں کتنی حقیقت ہے کہ دہشت گرد یا دہشت گردوں کی پشت پناہی مسلما ن کرتا ہے؟
گلوبل ڈیٹا بیس ٹیررازم کے اعداد شمار کے مطابق اگر 1970سے 2007تک سینتیس
برسوں کے دوران پوری دنیا میں ہونے والی دہشت گردی کا جائزہ لیا جائے تو
مجموعی طور پر دنیا،بھر میں دہشت گردی کے 87000واقعات ہوئے تھے جن میں سے
2369یعنی3فیصد واقعات جن میں کم و بیش 300افراد ہلاک ہوئے تھے، ان لوگوں نے
کئے جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے تھے ۔جب کہ پورپین ممالک میں 2009 میں دہشت
گردی کے 294 واقعات ہوئے جن میں سے صرف ایک میں مجرم مسلمان تھا،2010میں
249واقعات ہوئے جن میں تین کا تعلق مسلمانوں سے تھا،2011میں 174دہشت گردی
کے واقعات ہوئے جن میں کوئی بھی ایسا نہیں تھا جو مذہبی پس منظر رکھتا
ہو،2012 میں 219واقعات ہوئے جن میں سے 6کا محرک مذہبی تھااور 2013 میں
دہشت گردی کے 152واقعات ہوئے جن میں دو واقعات کا محرک مذہبی تھا اور مذہب
سے مراد دوسرے مذاہب کے لوگ ہیں۔یہی صورت حال امریکہ کی ہے یونیورسٹی آف
نارتھ کیلی فورنیا کے پروفیسر چارلس کی ایک رپورٹ کے مطابق2013 میں امریکہ
میں 14000قتل ہوئے جب کہ 9/11کے بعد ایک لاکھ 90ہزار قتل کی وارداتوں میں
ملوث پائے جانے والے افراد میں سے صرف 37افراد کا تعلق اسلام سے تھا۔ایف بی
آئی کی رپورٹ terrorism2002-2005کے مطابق 1980سے 2005کے درمیان امریکہ میں
دہشت گردی کے واقعات میں ملوث مسلمان 6فیصد جبکہ یہودیوں کی شرح 7فیصد ہے،
باالفاظ دیگر 94فیصد دہشتگرد غیر مسلم تھے۔گویا پوری دنیا میں 99.6فی صد
دہشت گردی کے ذمہ دار وں کا تعلق اسلام سے نہیں ہے۔ |