اسلامی کیلنڈر کے مطابق نئے ہجری سال کا
آغازمحرم الحرام سے ہوتا ہے جبکہ نئے عیسوی سال کا آغاز جنوری سے،نئے عیسوی
سال کی آمد پرہر جانب جشن کا سماں ہوتا ہے ۔ہر سال اس دن کونیو ائیر نائٹ
کے نام سے منایا جاتا ہے ،نئے انداز سے ،پہلے سے بڑھ کر ،بے جا اسراف سے
ایک دوسرے سے بڑھ کر رنگ و نور کی جو محفلیں سجائی جاتی ہیں ۔ہمارے ہاں
خوشی کا کوئی تہوار ہو ،اسلامی ہو یا ثقافتی کہا جاتا ہے کہ اس پر اتنے
اخراجات کئے جا رہے ہوتے ہیں ، جتنی فضول خرچی ہم کرتے ہیں اس سے بہت سارے
غریبوں کی مدد کی جا سکتی ہے ۔بات تو دل کو لگتی ہے ۔عمل کون کرتا ہے ۔وہ
بھی نہیں کرتا جو کہتا ہے ۔اسی لیے بات میں اثر نہیں ۔ ایسا نہ کبھی ہوا ہے
اور نہ اس کا امکان ہے ۔نئے سال کی خوشیاں منانے کی بجائے اس سے غریب بچوں
کے لیے کتابیں خریدی جاسکتی ہیں ۔غریبوں میں کھانا تقسیم کیا جاسکتا ہے ،لیکن
جو جشن مناتے ہیں، ان کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ غربت کس بلا کا نام ہے
اور پھر یہ بھی کہ جشن کے ماحول میں کون انسانی مجبوریوں کو سمجھتا ہے اور
کسے فکر ہے ۔کچھ لوگ یکم جنوری کو نیا سال منانے کے مخالف ہیں، ان سے ایک
سوال کہ کیا ہماری روز مرہ کی زندگی اسلامی کیلنڈر کے گرد گھومتی ہے ؟ کیا
ہم پاکستان کا یومِ آزادی اسلامی کیلنڈر کے مطابق مناتے ہیں ؟آج کا شمسی
کیلنڈر ایک مسلمان عمر خیّام کی دین ہے ۔مسلمان خلیفہ کے حکم سے اس نے یہ
شمسی کیلنڈر بنایا تھا ۔بے شک نئے سال کی خوشی منانی چاہیے ،لیکن یہ یاد
رکھیں ایک سال ہماری زندگی سے کم ہوا ہے۔بقول شاعر
غافل تجھے گھڑیا ل یہ دیتا ہے منادی
گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹادی
ہم سب جانتے ہیں کہ 31دسمبرکو2016 کا آخری سورج غروب ہوگا ۔نیا سال 2017نئی
خوشیوں اور نئی خواہشوں کے ساتھ طلوع ہوگا ۔سوچنے کی بات یہ نہیں کہ آنے
والے نئے سال میں ہم کیا کریں گے بلکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم نے گزرنے
والے سال میں کیا کیا ؟ کیا کھویا ؟کیا پایا ؟کسی غریب کی مدد کی ؟ حقوق
العباد کا خیال رکھا؟عبادت میں کوتاہی تو نہیں کی ؟کسی کا دل تو نہیں
دکھایا ؟ماں باپ کی خدمت کی ؟کوئی نیکی کا کام جان بوجھ کر تو نہیں
چھوڑا؟بدی کے راستے پر تو نہیں چلے ؟کتنے اچھے کام کئے ؟وغیرہ۔
اگران سب سوالات کا جواب ہاں میں ہے تو آئندہ سال یہ سب کچھ کرنا ہوگا ۔اگر
نہیں ہے تو نئے سال میں ہمیں اپنی ان غلطیوں کو سدھارنا ہوگا اور اپنی
غلطیوں کی تو بہ کر کے اچھے اور نیک کام کرنے ہوگے ۔ نیا سال 2017 ہمارے
لئے اور پاکستان کے لئے خوشیوں بھرا سال ثابت ہو ۔قیصر علی نے نئے سال کی
آمد بات کرتے ہوئے کہا کہ نیا سال اپنی تمام تر رعنائیوں اور رنگینیوں کے
ساتھ آرہا ہے اس خوبصورت نئے سال کے آغاز پر میں سب کے لئے دعا گو ہوں ،اﷲ
پاک ہم سب کو برے وقت ،برے دشمن سے محفوظ رکھے۔ آمین
میٹرک کے طالب علم تبسم رضا نے نئے سال کی آمد پر سجاگ سے بات کرتے ہوئے
کہا کہ نیا سال 2017 پاکستان سمیت پوری دنیا میں امن اور سلامتی کا سال ہو
پاکستان میں غربت ،مہنگائی، بے روزگاری اور جہالت کا خاتمہ ہو اور ہر طرف
امن ہی امن ہواﷲ تعالی ہم سب کو اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق
عطا فرمائیں ۔ محمد غلام عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ نیا
سال 2017ہمارے لئے خوشیاں اور خوشخبریاں لائے ،تمام مسلمانوں کے لئے مسرت و
شادمانی کا سال ہو پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے،سال
2017کشمیر سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے آزادی کا سال ہو۔گزشتہ سال
پاکستان بھر کی سیاست میں بہت ہلچل رہی ،بہت سے دلخراش حادثات، واقعات بھی
ہوئے ۔مہنگائی ،بے روزگاری میں بے تحاشہ اضافہ بھی ہوا ۔زراعت ،معیشت تباہی
کے دہانے پر پہنچ گئی ۔ دہشت گردی ،قتل و غارت ،ڈکیتی اور کرپشن کا بازار
گرم رہا ۔ہمارے ملک کے یہ حالات کب تک ہم پر سایہ فگن رہیں گے، اس بارے کچھ
کہنا مشکل ہے ،بس دعا ہے ،امید ہے ،او ر امید پر دنیا قائم ہے ۔
خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
غلام غوث چودھری نے نئے سال کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو
نئے سال پر نئے نئے اور اچھے اچھے کام کرنے چائیے اور خاص کر پاکستان کی
بہتری ، تعمیرو ترقی اور اچھائی کے لئے نیکی کے فروغ اور برائی کے خاتمے کے
لئے جد جہد کرنی چائیے اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کرنا چائیے
۔الائیڈ سکول کے نویں جماعت کے طالب علم اسداسلم نے نئے سال 2017کے موقع پر
اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میر ی ارض وطن کے سب نوجوانوں کیلئے دعا ہے کہ
پیارے پاکستان کے اچھے معمار ثابت ہوں اورا ﷲ تعالی ہمیں دشمنوں سے بچائے
اور آنے والے وقت میں قائد اعظم ،محمد علی جوہر ،علامہ اقبال ثابت ہوں۔ہم
سب نئے سال میں عہد کریں کہ ہم مل جل کر رہیں گے ۔ رضوان جان نے کہاکہ نیا
سال آئے گا ،خوشیاں لائے گا ۔نئے سال پر ہماری بہت ساری امیدیں وابستہ
ہیں۔میری دعا ہے کہ نیا سال ہم سب کے لئے خوشیاں لائے ، کامیابیاں لائے ،
نئے سال کی خوشیاں منانے پر جہاں ہم لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں وہاں اگرکسی
مستحق کی مد د کریں تو اس سے ثواب کے ساتھ ہمیں اطمینان قلب بھی نصیب ہو گا
۔نئے سال کے لیے نئی امیدوں ،خواہشوں ،امنگوں ،ارادوں اور منصوبوں کے ساتھ
ہم کو گزرے سال کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے کہ کیا کھویا ؟کیا پایا؟ بہتر
تو یہ ہے کہ نئے سال کی خوشی کے ساتھ اسے سال گذشتہ کے احتسا ب کے طور پر
منایا جائے ۔کیا ہم نے جو گزشتہ سال اہداف مقرر کیے تھے وہ پورے ہوئے ؟اس
بارے لازمی غور کرنا چاہیے کہ اس سال ہم سے کون بچھڑ گیا اور کتنے نئے دوست
ملے، ان کے لیے دعا بھی کیجئے جو ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے ۔ اﷲ تعالی سے دعا
ہے کہ پاکستان پر اپنی رحمتیں ،برکتیں نازل فرما ۔اے اﷲ اے خدائے کارساز
ہماری قوم کو ہدایت دے مل جل کر مصیبت کے ماروں کی مدد کرنے کی توفیق دے،
ہمارے حکمرانوں کو ملک و قوم کے لیے کام کرنے کی توفیق دے ،یا اﷲ میرے ملک
کو تمام آفات سماوی و ارضی سے محفوظ رکھے ۔آمین
|