نئے سال کی پہلی گزارش

سال 2016 ء ختم ہونے کو ہے ۔ نئے عیسوی سال کی آمد کے ساتھ ہی دنیا بھر میں خوشیاں منائی جاتی ہیں ۔ عیسائی خصوصا سال کے اختتام پر حضرت عیسی ٰ کی پیدائش کا دن مناتے ہیں اور سال کے آغاز کو خصوصی طور پر منا یا جاتا ہے ، ہر سال چہار جانب سے نئے بیانات ، نئے خواب سامنے آتے ہیں ۔ یہ سال بھی ختم ہونے کو آیا ہے ۔

آئیے ! پہلے گذشتہ برس کے احوال پر نظر ڈالتے ہیں ۔ حالیہ برس مسلمہ امہ کے لیے درد اور الم کا سال کہا جا سکتا ہے ۔ مسلمان اس سال تمام دنیا میں رنج و الم، ظلم و بر بریت کا شکار رہے ۔کشمیر ، فلسطین کے بعد شام کے شہر حلب کو تباہی اور بربادی کا نشان بنا دیا گیا ۔ زمین مسلمانوں سے خون سے کئی کئی بار رنگی گئی ۔ مسلمان مائیں ، بہنیں اپنی عزت بچانے کے لیے خودکشیاں کرتی رہی ۔ ہجرت کرنے والے مسلمان مہاجر کیمپوں میں سسکتے رہے ۔ خود مملکت خدا د پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی نے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ۔ بھارت اپنی ازلی روش کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان پر کیچڑ اچھالتا رہا اور پوری دنیا میں پاکستان کے خلاف ایک پرا پگنڈا کا آغاز کیا ۔پاکستان کو دہشت گرد مملکت قرار دلوانے کے لیے اس سال بھارت نے اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگایا ۔بھارت نے نہ صرف سفارتی محاذ پر بلکہ بین الاقوامی سرحدوں کی بھی کئی بار خلاف ورزی کی جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ۔ پاکستان فوج نے روس ، ایران کے ساتھ زمنیی اور بحری جنگی مشقیں شروع کی ۔ پاک فوج کے منہ توڑ جواب کی وجہ سے بھارت اپنے جارحانہ عزائم کی وجہ سے باز تو نہ آیالیکن اس کے اقدامات میں کمی آئی ۔ ملک کے اندرونی حالات کا جائزہ لیں تو یہ سال پاکستان کے لیے جہاں برا ثابت ہوا وہاں پاکستان کے عمومی حالات اور امن و امان کی صورت حال میں بہتری بھی آئی ۔

ملک کے بیشتر علاقو ں میں جاری دہشت گردی کی جنگ میں مناسب کامیابی کی وجہ سے خودکش بم دھماکوں میں واضع کمی آئی ۔آپریشن ضرب عصب کی وجہ سے شمالی وزیر ستان کا بیشتر علاقہ دہشت گردوں سے پاک کروا لیا گیا۔وانا اور دیگر علاقوں میں امن و امان کو بحال کر دیا گیا ۔ بلوچستان میں بیرونی سرپرستی میں شروع کی جانے والی نام نہاد ـ تحریک آزادی کے خلاف آپریشن جاری ہے ۔ان دراندازوں نے جہاں بلوچستان کے امن وامان کو برباد کیا وہاں حکومتی اداروں ، سیکیورٹی اداروں ، پولیس اور عوام پر حملے کئے ۔ ان حملوں میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ۔ پاک فوج کے اقدامات کی بدولت ان شرپسندوں نے اپنے ہتھیار قبائلی سرداروں کے سامنے اپنا اسلحہ جمع کروایا اور اپنا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ پر امن بلوچستان کے حامی ہیں ۔بلوچستان کے عمومی حالات میں بہتری ، شدت پسندی اور دہشت گردی کی کمی کی وجہ سے گوادر میں جاری کام مکمل ہو سکا اور اس بندرگاہ سے تجارتی قافلوں کی آمد و رفت کا آغاز ممکن ہو سکی ۔ بلوچستان کے ساحلوں پر بنائی گئی گوادر کی بندرگاہ سے سی پیک کے راستے پہلا تجارتی قافلہ چین کی جانب روانہ ہو سکا۔پاک فوج اور پاک بحریہ نے مشترکہ طور پر گوادر کی سیکیورٹی کی خاطر ٹاسک فورس بنائی ہے جس کی وجہ سے گوادر کے سیکیورٹی حالات میں بہتری آئی ۔

کراچی میں امن وا مان کی صورتحال میں نہ صرف بہتری آئی بلکہ کراچی پر قابض مافیا کا زور بھی ٹوٹ گیا ۔ کراچی میں ریجرز کے آپریشن نے اس شہر میں کاروبار ، روشنیاں بحال کی اور یہاں کے مکینوں کو خوف کے عالم سے نکالا ۔

حالیہ سال میں پاک فوج کی اعلی ٰ کمان میں تبدیلی عمل میں آئی ۔ جنرل (ر) راحیل شریف نے کئی حلقوں کی جانب سے دباؤ کے باوجود اپنی نوکری میں اضافہ نہیں کروایا بلکہ مقررہ وقت پر چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ جنرل قمر باجوہ کے حوالے کر کے خود اپنی خدمات سے سبقدوش ہو گئے جبکہ چیف آف جوائنٹ سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات منتخب ہوئے ۔فوج کی اعلیٰ کمان کی تبدیلی نے فوج کی عوام میں مقبولیت میں اضافہ کیا۔

اس سال پاکستان کی کئی نامور ہستیا ں اس دنیا سے رخصت ہو گئیں جن میں عبدالستار ایدھی ، جنید جمشید ، امجد صابری جیسے لییجنڈ شامل ہیں۔ امجد صابری انتہا پسندی کا شکار ہو گئے ۔ جبکہ جنید جمشید پی آئی اے کے طیارہ کی تباہی کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ پی آئی اے کے جہاز کا یوں کریش ہو جانا حالیہ بر س کا سب سے بد ترین واقع ہے ۔اس بدنصیب طیارہ میں اڑتالیس لوگ سوار تھے ، جن میں سے کوئی بھی جانر نہ ہو سکا ۔ جان بحق ہونے والوں میں جنید جمشید، ڈی سی چترال اور چترال کے شاہی خاندان کے افرادبھی شامل تھے ۔پی آئی اے کی اس غیر ذمہ داری کے بعداس ادارے کے بارے میں سوالات اٹھنے لگے ۔اس طرح پاکستان کا وہ ادارہ جو پوری دنیا میں اپنی کارکردگی کی وجہ سے مشہور تھا ، اب پوری دنیا میں غیر ذمہ دارنہ رویہ اور ناقص کارکردگی کا نشان بن چکا ہے ۔

رواں سال میں سیاسی میدان بھی کافی حد تک سرگرم رہا ۔ پی ٹی آئی نے جلسے اور جلسوس کئے جبکہ پانامہ لیکس کا معاملہ اعلیٰ عدالت میں ابھی تک حل طلب ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کے بارے میں پوری دنیا میں باتیں کی جارہی ہیں تاہم وزیر ِ اعظم نواز شریف اپنے عہدے سے مستعفی نہ ہوئے ۔ مسلم لیگ نون اور دیگر جماعتوں کے مابین سیاسی محاذ آرائی اپنے عروج پر رہی ۔جلسے جلوسوں اور دھرنوں نے جہاں ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا وہاں یہ سیاسی جماعتیں اپنے دعوے بھی پورے نہ کروا سکیں ۔ عوام کی نظروں میں مختلف پارٹیوں کی شہرت کا گراف نیچے آگیا ۔

اس برس بھی بجلی کا بحران جوں کا توں رہابارشوں میں کمی کی وجہ سے ڈیموں میں پانی کی سطح بلند نہ ہو سکی۔ پاکستان میں بجلی کا بحران جوں کا توں رہا ۔ حکومت میں آنے سے پہلے چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعوے بھی دھرے کے دھرے رہ گئے ۔ حالیہ برس میں کسی بھی صوبہ میں نیا ڈیم نہیں بنایا گیا ۔ کالا باغ ڈیم کا منصوبہ بھی جوں کا توں فائلوں کی نظر ہو گیا ۔نندی پور کا پراجیکٹ بنایا تو گیا لیکن وہ بھی مکمل طور پر کام میں نہیں لایا جا سکا۔بجلی کے بحران کی بنیادی وجہ پاکستان کا نئے ڈیم نہ بنانا اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کرنا بھی شامل ہیں ۔بھارت کی آبی جارحیت نے پاکستان میں وافر پانی کی فراہمی کو مشکل بنا دیا ۔تاہم بین الاقوامی اداروں کی مداخلت نے حالات کو قابو میں رکھا ۔حال ہی بھارت کی آبی جارحیت کے بعد پاکستان کے حکمرانوں کو اندازہ ہو نا چاہیے تھا کہ ہمیں اپنے ملک میں پانی کے اتنے ذرائع بنا لینے چاہیں کہ اگر بھارت مکمل طور پر بھارت سے آنے والے دریاؤں کا پانی روک بھی لے تو پاکستان کے پاس پانی کی قلت نہ ہو ۔

سال 2016 ء کچھ غم کچھ خوشیاں اپنے دامن میں سمیٹے ہمیں الوداع کہہ رہا ہے ۔ نئے سال کے آغاز میں آپ سے گذارش کرتی چلوں کہ ملک کی حفاظت صرف اور صرف فوج اکیلے نہیں کر سکتی ۔عوام کو فوج کا ساتھ دینا ہو گا ۔ ہر فورم اور ہر سطح پر ہر ایک کو اپنی ڈیوٹی سرانجام دینا ہو گی ۔ ملک کی بین الاقوامی حیثیت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی اپنی ذمہ داری کو سمجھے اور اس ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے خود کو اس ملک کا سفیر سمجھیں ۔معاشرے میں بھلائی کو عام کریں ۔ ایک دوسرے کا سہارا بنیں اورآسانیاں بانٹیں ۔
 
Maemuna Sadaf
About the Author: Maemuna Sadaf Read More Articles by Maemuna Sadaf: 165 Articles with 149186 views i write what i feel .. View More