تعلیمی اداروں میں مستقبل کے معشرے کے رہبر
و رہنماؤں کا ظہور ہوتاتھا اور ان کی ناختم ہونے والی سیاسی و سماجی ،مذہبی
و لسانی اور قومی میدان کی متعدد قیادت و لیڈر شپ میسر آتی تھی جس کی بدولت
کسی بھی لمحہ بھر کیلئے ملک و ملت قحط الرجال کی صورت حال سے برسرِ پیکار
نہیں رہتی تھی۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ایک سے بڑھ کر مسلم و سکالر و
سیاست دان ، ماہر معشیات و سائنسدان ،ماہر تعلیم و ماہر اقتصادیات اور شعبہ
میڈیکل سمیت ٹیکنالوجی و دیگر شعبوں میں مشہور و معروف شخصیات جنم لیتی رہی
ہیں۔جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ علامہ اقبال، سرسیداحمد خان،علامہ شبلی ،قائد
اعظم محمد علی جناح،سر محسن الملک، لیاقت علی خان ،چوہدری رحمت علی ،علامہ
سید سلیمان ندوی،شورش کاشمری، جانباز مرزا ، چوہدری افضل حق،ذوالفقار علی
بھٹو،ڈاکٹر ثمر مند مبارک، ڈاکٹر عبدالقدیر ،ڈاکٹر عبدالسلام، ڈاکٹر عطا
الرحمن،ضیاء الحق،ایوب خان، پرویز مشرف، مفتی محمود، غلام غوث ہزاروی، پیر
کرم شاہ الازہری، ڈاکٹر طاہر القادری،علامہ شاہ احمد نورانی، جاوید ہاشمی،
سراج الحق، عمران خان، شیخ رشید، حنیف عباسی، احسن اقبال، صدیق الفاروق،
شاہ محمود قریشی،خواجہ سعد رفیق سمیت بے شمار قدیم و جدید ملک پاکستان کی
باگ ڈور سنبھالنے والی شخصیات ہیں جو تعلیمی اداروں کی فعالیت اور بہترین
تعلیمی کوالٹی اوراحسن تربیت ہی کے نتیجہ میں ظاہر ہوئے۔
اب ستر سال گذرنے کے بعد تعلیمی اداروں کی بڑی و بلند وبالا عمارتیں اور
بلڈنگیں ،وسیع و کشادہ و خوبصورت سبزہ زار قائم کئے جاتے ہیں،اس خوبصورتی و
آرائش و زئبائش پر ملکی خزانوں سے اربوں کے فنڈ خرچ و صرف کئے جاتے ہیں مگر
بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ آج انہی تعلیمی اداروں میں تعلیم کی کوالٹی اور
افادیت یسکر نظر انداز ہوچکی ہے،جس کا نتیجہ ہے کہ ملک پاکستان ایک طویل
عرصہ سے قحط الرجال کا شکار ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جہاں پر تعلیمی
اداروں پر بھاری بھر کم فنڈ خرچ ہوتے ہیں وہیں پر ضروری ہے کہ ملک کے
تعلیمی معیار و کوالٹی کو بہتر بنانے کی بھی کوشش کی جانی چاہئے ۔یہ فنڈ
بہتر و ماہر علم و فن اساتذہ کی صلاحیتوں کو نکھارنے ، طلبہ کو یکسوئی سے
تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرنے کیلئے اور اس کے ساتھ ضروری ہے کہ
تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باعزت روزگار کے موقع کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے
بھی صرف کیا جاناچاہئے۔یہ امر بھی قابل داد و صد تحسین ہے کہ وفاقی حکومت
کوشاں ہے کہ تعلیم کا معیار بہتر ہو اور ایچ ای سی اپنا مثبت و فعال کردار
اداکرے مگر اس عمل میں مزید شفافیت لانے اور ملک کے تمام تعلیمی اداروں
بشمول نیشنل و انٹرنیشنل یونیورسٹیوں کے چیک اینڈ بیلنس کو یقینی بنایا
جائے۔
یہ امر بھی خوش آئندہ ہے کہ سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی )
نے وزیراعظم ایجوکیشن سیکٹر ریفارمز پروگرام اسلام آباد کے تحت دو ارب نوے
کروڑ روپے کی لاگت کے منصوبے کی منظوری دے دی،منصوبے کے تحت وفاقی
دارالحکومت اسلام آباد کے 200سکولوں کی بحالی و تزئین و آرائش کی جائے
گی۔سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی ) کا اجلاس جمعہ کو وفاقی
وزیر منصوبہ بندی و ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کی صدارت میں اسلام
آباد میں ہوا۔سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں وزیراعظم ایجوکیشن سیکٹر ریفارمز
پروگرام کے تحت اسلام آباد میں دو ارب نوے کروڑ روپے کی لاگت سے دو سو
تعلیمی اداروں کے انفراسٹرکچر کی بحالی اور تزئین و آرائش کے منصوبوں کی
بھی منظوری دی گئی ۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک پاکستان میں موجود سکول و کالجز اور
یونیورسٹیوں میں تعلیم کے معیار اور ماہر فنون کی تیاری کو یقینی بنانے
کیلئے انتظامات کئے جائیں اساتذہ کے دلوں سے مادہ پر ستی اور طلبہ کے دلوں
سے فیسوں کے بدلہ میں علمی چوری و بددیانتی کے فروغ پاتے عنصر کو ختم کرنے
کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں جس کے نتیجہ میں لازمی و یقینی اور بدیہی
طورپر ملک پاک میں ماہر علم و فن ،سائنسدان و سیاستدان، ماہر اقتصاد و
اعلیٰ طبیب و ڈاکٹر اور خود شناس و خدا کا استحضار رکھنے والی قیادت ملک و
قوم کی میسر آئے گی اور نتیجتاً ملک پاک ترقیوں کی اعلیٰ منازل طے کرے گا
اور امداو و بھیک کے عیب سے بھی پاک صاف ہوجائے گا۔
|