اس طرح بھی ھوتا ھے

ایک عام سوچ:عورت وفا کا پیکر ھے‘‘اور بے وفا ئی مرد کی فطرت ھے“‘
 عنایہ! بات تو سن لو،، انس نے پیچھے سے آواز لگائی‘‘
نہیں سننی مجھے تمہاری کو ئی بات،، عنایہ نے اسکی طرف دیکھے بغیر کہا،،اور جلدی سے کالج کے گیٹ سے باہر نکل گئی۔
انس بھی اس کے پیچھے باہر تک آیا،،پر وہ کالج وین میں بیٹھ کر جا چکی تھی۔
۔۔۔۔۔۔٨۔۔۔۔۔۔۔
عنایہ اور انس کالج میں ایک ساتھ پڑھتے تھے‘‘اور اچھے دوست تھے،، دوستی کب اتنی گہری ہو ئی،،کہ محبت میں تبد یل ہو گئی،،دونوں کو پتا ہی نہ چلا‘‘
عنایہ محبت کے معاملے میں بہت حساس واقع ہو ئی‘‘اسے انس کا کسی سے بات کرنا حتیٰ کہ دیکھنا بھی پسند نہیں تھا،،جب بھی انس کسی کلاس فیلو سے بات کرتا،،، عنایہ ناراض ہو جاتی،،اور آج بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا““
۔۔۔۔۔۔٨۔۔۔۔۔۔۔
انس کالج آیا‘‘تو عنایہ سامنے بیٹھی نظر آئی‘‘،، اس کا چہرا کھل اٹھا،،آج بہت دن بعد وہ کالج آئی تھی ‘‘ وہ آہستہ سے چلتا ہوا اس کے ساتھ بیٹھ گیا‘‘،،
ابھی تک ناراض ہو؟ عنایہ نے اس کے سوال پر شکواہ بھری نظروں سے اسے دیکھا‘‘،، جیسے پوچھ رہی
ہو‘‘ کیوں کیا نہیں ہونا چاھیے،،،
سوری عنایہ،، انس نے معصومیت سے کہا،،، تو وہ ہنس دی
انس تم جانتے ہو،، مجھ سے برداشت نہیں ہوتا،،کہ تم میرے علاوہ کسی سے بات کروں،، میں محبت کے معاملےمیں بہت خود غرض ہو،،پھر کیوں کرتے ہو ایسے؟ عنایہ نے آنسوؤں پر ضبط کرتے ہوئے کہا،،
ایسی کوئی بات نہیں‘‘ پتا نہیں تم کن خد شات میں؟وہ جنجھلایا‘‘
مجھے ڈر لگتا ہے‘‘ کہ تم مجھے چھوڑ نہ دو‘‘ آخر ہو تو ایک مرد ہی نہ‘‘ بے وفائی تو مرد کی گٹھی میں شامل ہے‘‘ عنایہ نے بے رخی سے کہا،،اور اٹھ گئی،،
انس نے اسے جاتے دیکھ کر سوچنے لگا‘‘ کہ اپنی محبت کا یقین کیسے دلائے‘‘‘
۔۔۔۔۔٨۔۔۔۔۔
آج وہ بہت خوش تھی،،،اس نے اپنے ہاتھ میں موجود نازک سی انگو ٹھی کودیکھا‘‘ جو انس کی محبت کا منہ بولتا ثبوت تھی‘‘آج اسے یقین ہو گیا،،کہ انس صرف اس کا ہے،،وہ کھل کر مسکرا دی‘‘
۔۔۔۔٨۔۔۔۔۔۔
انس نے ایک بار پھر عنایہ کا نمبر ملایا،،، بیل جاتی رہی پر دوسری طرف سے کال ریسیو نہ ہوئی،، اسنے ایک بار پھر نمبر ملایا،،، کچھ دیر بعد کال اٹھا لی گئی،،،
ہیلو۔۔عنایہ کہاں ہو ،،اتنے دن سے،،،نہ ملتی ہو،،،نہ کال اٹھاتے ہو،،،انس نے شکواہ کیا‘‘
دوسری طرف خاموشی رہی،،،،،
انس کو اسکی خا مو شی سے الجھن ہوئی،،،بولو نہ عنایہ!اس بے بے تابی سے کہا‘‘
انس مجھے لگتا ہے،،اب ہم ایک ساتھ نہیں چل پائیں گے،،، میری اورتمہاری عادتوں میں بہت فرق ہے،،، بعد میں پچھتانے سے بہتر ہے،،،ابھی فیصلہ کر لیں،،،عنایہ کے الفاظ نے اسے سن کر دیا،،اس نے ایک نظرموبائل سکرین کو دیکھا،،،کال کٹ چکی تھی،،، بے وفائی مرد کی گٹھی میں شامل ہے،،،عنایہ کے الفاظ اس کے ذہن میں گردش کرنے لگے،،،کیا واقعی ایسا ہے؟ایک سوال اس کے ذہن میں ابھرا،،،،،
Mini
About the Author: Mini Read More Articles by Mini: 57 Articles with 52243 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.