انسان کی محبت

انسان جس سے زیادہ محبت کرتا ہے، اللہ اسکو اسی کے ہاتھوں سے تورتا ہے ، انسان کو اس ٹوٹے ہوے برتن کی طرح ہونا چاہیے جس میں لوگوں کی محبت آئے اور باہر نکل جائے۔ (شیخ عبدالقادر جیلانی )
“ کیا میں خوبصورت نہیں رہی ؟ ،،،، وہ مجھے تم سے زیادہ خوبصورت لگتی ہے۔ اسکے آنسو اور تیزی سے بہنے لگے،

میں کیا کرو ایسا کے تم میرے ہو جاوّ ؟ اسنے پھر سوال کیا،،،، اب تمہں کچھ کرنے کی ضروت نہیں کیو کہ میں اسکا ہو چکا ہوں“،،،وہ خود غرضی کی انتہا پر تھا۔ وہ جو کہا کرتا تھا کے تم میری جان ہو عائشہ، پوری دنیا میں سب سے حسین ھو، اور آج وہ کیسے اسکے ہر سوال کی نفی کر رہا تھا۔

“ کیا میں نے تمہارے لئے سب کو نہیں چھورا ؟ کیا میں نے تمہاری عبادت نہیں کی؟ “ اسنے ہچکیوں سے روتے ہوے پھر سوال کیا،،،“میں نے تمہیں مجبور نہیں کیا تھا، کہ تم سب کو چھورو تم اپنی مرضی سے میرے ساتھ آئی تھی۔ اور رہی بات عبادت کی تو وہ تمہیں میری نہیں اللہ کی کرنی چاہیے تھی۔اسنے نرمی سے کہا اور طلاق کے پیپرز اسکی طرف برھا دٰیئے،،،وہ رونا بھول کر گم سم پیپرز دیکھنے لگ گیئ،،،وہ اٹھ کر جانے لگا تو اسنے آواز دی “سنو “ اسنے پلٹ کر دیکھا ،کیا کچھ نہیں تھا اسکی آنکھوں میں بے بسی ،التجا،محبت، آنسو ،امید ایک پل کے لیے تو اسکا دل دھل گیا اسنے منہ دوسری طرف کر لیا کبھی وہ ان آنکھوں پر مرا تھا،اگر عالیانہ اسکی زندگی میں نا آیی ہوتی تو آج بھی وہ اسکا ہی ہوتا وہ خود حیران تھا اسنے اتنا برا فیصلہ کیسے کر لیا ،،،،“کیا تم دوبارہ میرے نہیں ہو سکتے“ اسنے بری آس سے پوچھا،،“نہیں “ وہ اتنا کہ کر تیزی سے وہاں سے چلا گیا،،،وہ کمزور پر رہا تھا اسکے سامنے اس لیے اسے دیکھے بنا وہاں سے چلا گیا،،،

سہی تو کہا اسنے ،،وہ ہتھلیوں سے آنسو رگڑ کر خود سے بولی “میں نے اسکے لیے سب کو چھورا جو کہا اسنے میں نے وہی کیا اسکی ہر بات مانی ، یہ عبادت ہی تو ھوئی ،جب وہ ہوتا تھا میں خود کو بھول جاتی تھی بس اسے دیکھتے رہنا مجھے اچھا لگتا تھا۔صبح اٹھتے ہی اسکا نام میرے لبوں پر ہوتا تھا اور سوتے ٹائم تک میں اسے سوچتی تھی۔پھر بھی وہ مجھے چھور گیا،سوچ سوچ کر اسکا دماغ پھٹ رہا تھا اسکا بس نہیں چل رہا تھا کے اپنے بال ہی نوچ ڈالتی ،وہ درد کی انتہا پر تھی۔

کیا میں اللہ سے اتنی محبت کرتی تو وہ بھی مجھے ایسے چھوڑ دیتا،اسکو سکون چاہیے تھا۔بے شک دلوں کا سکون اللہ کے زکر میں ہے۔وہ یہ سوچ کر نماز کے لیے کھری ہو گئی کافی دیر سجدے میں رولینے کے بعد جب اسنے سجدے سے سر اٹھایا تو وہ عجیب سے سکون کو دل میں اترتا محسوس کر رہی تھی،ایسا سکون اسنے پہلے کبھی محسوس نہیں کیا تھا۔اسے اللہ نےنہیں چھورا وہ جو اسکی محبت میں اللہ کو بھلاے بیٹھی تھی،اللہ کو آج بھی اس سے محبت تھی ،ورنہ وہ اسے سکون نا دیتا،اسنے دونوں ہاتھ دعا کے لیے اٹھا لیے،اے اللہ میں بھٹک گیی تھی میں نے تجھ سے ذیادہ ایک انسان کو چاہا میں جانتی ھو میں غلط تھی ۔اس لیے تو نے اسکو مجھ سے دور کر دیا ۔انسو تیزی سے بہنے لگے بہتے آنسو اسکا دل بھی دھو رہے تھے۔
“اے اللہ مجھے معاف کردے میں نے تجھ سے زیادہ اسے اہمیت دی،جو اس قابل نہیں تھا ،مجھے اس سے تجھ سے زیادہ محبت نہیں کرنی چاہے تھی ،اے اللہ تو نے پھر بھی مجھے نہیں چھورا ،کیا میں نے یہ کبھی نہیں سوچھا تھا،کہ وہ مجھے چھور دے گا پر وہ انسان تھا اس لیے چھوڑ گیا ،،،، وہ اتنا کہ کر پھر رونے لگی ،،،اگر میں تیری ھر بات مانتی تو کیا تو مجھے چھوڑ دیتا ؟ نہیں نا “ وہ خو د سے سوال جواب کرتی رہی پھر سکون اسکے دل میں ایسا اترا کے وہ دوبارا نہیں روئی۔

وہ اللہ کی ہو گئی تو اللہ نے اسے اکیلا نیہں چھورا ، آج اسکی شادی کی ٣٠ سالگرہ تھی اور اللہ نے اسے محبت کرنے والی شوہر اور اولاد دی تھی،وہ سمجھ گئی تھی کے اللہ سے برھ کر کسی سے محبت نہیں کرنی چاہیے۔
Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 200925 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More