نصیب یہ لفظ ہر شخص کی زبان پر ہوتا ہے
نصیب کا بہت گہرا تعلق ہے انسان کی زندگی سے لوگوں کا مانا ہے جو کچھ بھی
واقعیات ہماری زندگی سے وابستہ ہوتے ہے وہ سب پھلے سے لکھے جا چکے ہوتے ہے
اور جو ھمارے نصیب میں ہوتا ہے وہ خود بخود ہمیں مل جاتا ہے جو چیز نصیب
میں نہیں ہوتی وہ مل کر بھی الگ ہو جاتی ہے ھمارے معاشرے میں ہر وه چیز جو
نقصان میں ہو پھر وہ دکھ ہو یہ تکلف ہو نصیب کا نام دے دیا جاتا ہے کبھی
کبھی اپنی حماقت سے کی کیے جانے والے فیصلوں کا سہرا بھی نصیب کے سر باندھ
دیا جاتا ہے
تو کیا واقع ہی ایسا ہے سب کچھ نصیب میں پھلے سے لکھ دیا جاتا ہے اگر ایسا
ہے تو پھر لوگ دعا پر کیوں یقین رکھتے ہے دعائیں کیوں مانگتے ہے پھر یہ
جستجو کس بات کی ہے انسان کیا سوچ کر طلبگار بنتا ہے یہ کیسے پتہ چلتا ہے
یہ چیز نصیب میں ہے اور یہ نہیں ہے کیونکہ یہ سچ ہے کہ نصیب کا تعلق ہم سے
جوڑا ہے لیکن یہ غلط ہے کہ ہماری زندگی میں ہونے والے ہر اچھےبرے واقعیات
کا تعلق نصیب سے ہے اللّه پاک نے انسان کو سوچ بوجھ دی ہے انسان کو بےشمار
صلا حیت سے نوازا ہے للہ پاک نے انسان کو بااختیار بنایا ہیں نصیب کا تعلق
ہماری زندگی میں انے والی آفات سے نہیں ہے اس کا انسان کے اپنے عمل سے ہے
اگر کوئی خوشی ملے تو ہماری محنت کوئی دوکھ ملے کوئی غم ملے تو نصیب کچھ
اچھا ہو تو ہمارا حق تھا کچھ برا ہو نصیب کیا نصیب صرف اس کا ہی نام ہے - |