“ صاب جی وہ ماہم بی بی ،،،،،،ماہم بی بی
کو میں نے مارکیٹ میں دیکھا “ ارمو بابا نے ہانپتے ہوئے کہا،،،،،بابا یہ
سنتے ہی آپی کو دیکھنے کے لئے بے چین ہو گئے ،،،،جو بھی تھا ،وہ باپ تھے
ناراض ضرور تھے پر تھا تو انکا ہی خون ،،،،انہوں نے ارمو بابا کو پوچھا کہ
انہوں نے بات کی آپی سے تو ارمو بابا نے کہا بات کی اور وہ کہہ رہی تھی ،،وہ
بہت خوش ہے اور بابا نے یہ سن کر سکون کا سانس لیا اور آپ سب کی خیریت بھی
پوچھ رہی تھی بابا یہ سنتے ہی وہاں سے چلے گئے ۔
میں اگلے دن ارمو بابا کے ساتھ آپی کے بتائے ہوئے گھر کے سامنے موجود تھی ۔
میں نے دروازے پر ہاتھ رکھا تو وہ کھلتا چلا گیا۔سامنے آپی اینٹوں کے صحن
کو رگڑ رگڑ کے دھو رہی تھی ، یہ وہی آپی تھی جو پانی تک نوکروں سے مانگ کر
پیا کرتی تھی مجھے آپی کی حالت دیکھ کر ایک منٹ کو افسوس ضرور ہوا مگر میں
نے پھر اس افسوس کو زیادہ دیر تک ہونے نہیں دیا کیوں کے آپی نے اپنے لئے
خود کانٹے چنے تھے۔
آپی مجھے دیکھتے ہی میری طرف بڑھی اور میرے گلے لگ گئ؛ میں نے انہیں خود سے
الگ کیا وہ مسکرا رہی تھی اس وقت ان کی مسکراہٹ مجھے زہر لگی آپی نے کہا وہ
امید سے ہے اور مجھے بازو سے پکڑ کر اندر لے جانے لگی میں نے ایک نظر اس
سیلنگ زدہ گھر کو دیکھا ،،،،جگہ جگہ سے سیمنٹ اکھڑا ہوا پینٹ کیا ہوا تھا
گھر پر کہیں کہیں نشان تھے پینٹ کے بس نشان موجود تھے کہ اس گھر پر اچھے
دنوں کی یاد رھ گئی تھی۔دو کمروں پر بنا یہ گھر اپنے غربت کی داستاں بیان
کرنے کے لئے کافی تھا ۔ گھر کو ایک نظر دیکھ لینے کے بعد میں نے آپی کے
ہاتھ سے اپنا بازو چھڑوایا اور کہا آپ کی وجہ سے میں ماں جیسی نعمت سے
محروم ہوگئی اور یہ کہہ کر میں وہاں رکی نہیں اور وہاں سے چلی گئی مگر میں
جانتی تھی آپی پر کیا گزری ہوگی۔۔۔
جب میں نے بابا کو بتایا آپی کی خوشخبری کا تو ان سے رہا نہیں گیا وہ آپی
سے ملنے کے لئے بے تاب ہوگئے اور سارے گلے شکوے بھلا کر آپی کو دوبارہ سینے
سے لگانا چاہتے تھے انکی پدرانہ محبت یہ سن کر جاگ اٹھی تھی وہ بے حد خوش
تھے انکی یہ خوشی دیکھ کر میں بہت خوش تھی کیونکہ وہ بہت دنوں بعد ایسے خوش
ہوئے تھے ۔مگر یہ خوشی اگلے دن ختم ہوگئی جب بابا آپی کے گھر گئے تو وہاں
قفل لگا تھا ۔محلے والوں سے پوچھا تو پتا چلا کل وہ لوگ گھر چھوڑ گئے کہاں
گئے کوئی نہیں جانتا تھا،،،بابا نے انکی تلاش ہر جگہ کی مگر انکا کچھ پتا
نہ چلا انہی دنوں میری طرف بھی خوش خبری کا پتا چلا تو بابا کو ایک بار پھر
خوش دیکھا ،،،،،،،،،
اسی طرح بہت سارے دن گزر گئے ،،،،پھر ایک دن ،،،،،،(جاری ہے ) |