تحریر۔۔۔مدثراحمد کاکڑ
وادی زیارت میں موسم سرما کے شروع ہوتے ہی گیس پریشر میں کمی نے سر اٹھا
لیا ہے ۔ گھروں میں چلے جاو تو ایک بھجے ہوئے چولہے کے گرد سارے گھر والے
جمع ہوتے ہیں اور تندوروں پر بھی سخت رش موجود رہتا ہے گیس پریشر میں کمی
کے باعث عوام کو سخت مشکلات درپیش ہیں وادی زیارت جیسے سردترین مقام میں
جہاں پر سردیوں کے موسم میں نقطہ انجماد عموماًمنفی دس تک گر جا تا ہے ۔شدید
ترین سردی کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہو کررہ جاتی ہے ۔نقطہ انجماد منفی
دس تک گرنے کے بعد ہرچیز جمنا شروع ہو جاتا ہے ۔پانی کے ٹینکوں میں پانی جم
جاتاہے ۔ نل بھی جم جاتے ہیں حتیٰ کہ کاریزات سے آنے والی پانی بھی نالیو ں
میں جمنا شروع ہو جاتی ہے گھروں وغیر ہ میں نلکیوں میں پانی جمنے سے وہ
نلکیاں پھر گرمیوں تک جمی رہتی ہے اور زیارت کے شہری پھر گرمیوں کے آنے کا
نتظار کرنے لگتے ہیں ۔وادی زیارت میں شدید سردی میں گیس کا غائب ہونا اور
پریشر میں کمی رہنا معمول بن جا تا ہے جس کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا
کرنا پڑتا ہے ۔لیکن دوسری جانب وادی زیارت کے متعدد علاقے اب تک قدرتی گیس
کی سہولت سے بھی محروم ہے ۔قدرتی گیس صرف زیارت شہر کو فراہم کی گئی ہے اور
بعض ان علاقوں میں موجود ہے جو زیارت تک جانے والی مین سڑک پر موجود ہے
زیارت کے متعدد علاقوں کا اب تک گیس جیسے قدرتی سہولت سے محروم ہونا لمحہ
فکریہ ہے ۔وادی زیارت کے اکثر علاقے خاص کر زڑگی ، سپیزندی ، سپیرہ راغہ و
دیگر علاقے ہیں جو کہ اب تک قدرتی گیس کی فراہمی سے محروم ہے دوسری جانب
جنگلات کو پروان چڑھانے والوں نے یہ تو نہیں سوچا ہے کہ شدید سردی میں جب
نقطہ انجمادمنفی انیس تک بھی چلا جاتا ہے اور اکثر علاقے قدرتی گیس کی
سہولت سے محروم ہے ۔ گھریلوسلنڈروں کی قیمتوں میں دن بدن اضافہ ہو تا جا
رہا ہے اور بالکل سردیوں میں تو ناپید ہو جاتی ہے پھر ان مذکورہ علاقوں کے
عوام کیا کریں وہ جنگل کی لکڑی نہ کاٹیں تو اور کیا کریں ؟بدقسمتی سے
حکومتی عدم توجہی سے ان علاقوں کو اب تک بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئی
ہے اور ان علاقوں کے مکین بنیادی سہولیات زندگی سے محروم ہیں ۔اگر حکومت
واقعی جنگل کی حفاظت میں سنجیدہ ہے تو پھر انہیں وادی زیارت کے گیس سے
محروم تمام علاقوں کو گیس کی سہولت فراہم کرنا ہو گی اور سردیوں کے موسم
میں گیس کی پریشر کو بہتر بنانا ہو گا ۔ آ ج کل تو گیس پریشر بالکل نہ ہونے
کے برابر ہے۔ نہ روٹی پک سکتی ہے اور نہ ہی سالن پکا سکتے ہیں عوام گیس کے
ان آنے والے خالی لائنون کو کیا کریگی کہ جس میں ضرورت کی گیس بھی موجود نہ
ہو ۔ان دنوں وادی زیارت سمیت صوبہ کے تمام اضلاع میں انتہائی ذیادہ بارشیں
اور برفباری ریکار ڈ کی گئی ہے اور اکثر علاقوں سے گیس پریشر میں شدید کمی
اور اور مکمل طور پر غائب ہونے کی اطلاعات آرہی ہے ۔شدید سردی میں جب نقطہ
انجماد منفی دس سے اوپر ہو اور تین سے چار فٹ تک کی برفباری پڑی ہو مسلسل
بارشوں اور برفباری کا سلسلہ جاری ہو او رگیس پریشر مکمل طور پر غائب ہو
اور گھروں میں روٹی اور سالن پکانے کے لئے بھی گیس میسر نہ ہو اور بازار تک
جانے کے لئے راستے بھی بند ہوں پھر غریب عوام کیاکریں کہ جو نہ تو خود
گھروں میں روٹی پکا سکتے ہیں اور نہ ہی بازار سے لے سکتے ہیں ۔ غرض ایک
برفباری سے محکموں کی کارکردگی کا پول کھل گیااور عوامی مشکلات میں بدترین
اضافہ ہو گیا ۔حکومت کو چائیے کہ وادی زیارت کو مستقل بنیادوں پر گیس کی
فراہمی جاری رکھی جائے اور تمام علاقے جو اب تک گیس کی سہولت سے محروم ہے
ان علاقوں کو قدرتی گیس کی سہولت دی جائے تاکہ عوامی مشکلات کے ساتھ ساتھ
قدرتی جنگل کی حفاظت کو بھی یقینی بنا یا جا سکے۔اور اہلیان زیارت کا بھی
یہی مطالبہ ہے کہ شدید سردی میں ہمیں قدرتی گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے
جو سردیوں میں اہلیان زیارت کی اولین ضرورت ہے ۔!!!!!! |