محبت ہمسفر اک خواب قسط بنر نمبر ٦

دل کے نازک_________ آنگن میں کیسی_______ پاگل لڑکی_____ ہے وہ ڈھیروں پھول________ کھلا لیتی ہے________ سرخ گلابوں______ کے موسم میں

محبت ہمسفر اک خواب

حریم نے گھبراہٹ کی وجہ سے بیٹس ہاتھ میں دیتۓ ہوۓ زمین پر گرا دیں .... حریم زمین پر نگائییں جماۓ بیٹس ڈھونڈنے لگی رہنے دو حریم یہ تم نے گھوما ۓ ہے نہیں ملے گے ارسلان کے ہونٹوں پر شرارت بھری مسکراہٹ تھی جسۓ دیکھ کر حریم بھی مسکرا رہی تھی اچھا بتاؤ تم مجھے سے اتنا دڑ کیوں رہی تھی
دڑ اور میں سوچ ہے آپکی ا یسا کچھ نہیں
تمیں تو جھوٹ بھی بولنے نہیں آتا حریم
ہاں تو نہیں آتا یہ تو اچھا ہے نہ
تو پھر دڑ رہی تھی نہ
نہیں حریم نے ہلکی سے گردن نفی میں ہلا دے
اور کسی گولی کی طرح روم سے تیزی سے باہر جانے لگی کہ
سنو ارسلان نے اک بار پھر اس روکا جی بہت اچھی لگ رہی ہو اور جب مجھے سے گھبرا رہی تھی تو اور بھی اچھی لگ رہی تھی تم بہت معصو م ہو حریم شرماتے ہو ۓ تیزی سے باہر چلی گی
بارات آچکی تھی حریم ان لمحوں کے بارے میں سوچ رہی تھی جب آرسلاں اور وہ ساتھ تھے اور خود پر غصہ بھی بہت آرہا تھا میں تو بہت فضول حرکتیں کرتی ہو دل میں خود سے مخاطب تھی با ہر بہت شور تھا لیکن اس کے اندر کا شور بار کے شور پر بھاری پڑ رہا تھا حریم کے دل پر جو دستک ہو رہی تھی لوگ اسے محبت کہتۓ ہے وہ ذھن سے ارسلان کو نکال نہیں پا رہی تھی اور اک مسکراہٹ اسکے ہو نٹوں پر سجی تھی اور چہرہ کسی چاند کی طرح چمک رہا تھا اس اک لمھے میں حریم پوری طرح خود کو بدلہ بدلہ محسوس کر رہی تھی ارسلان و یسے بھی پسند تھا کیونکہ وہ اک اچھا انسان تھا ویسے تو پڑھا لکھا نہیں تھا لیکن ادب اور تہذیب میں کمال حاصل تھا اپنے بڑوں کی عزت کرنا اور رشتوں کا احترام کرنا باخوبی جانتا تھا مسلسل ارسلان ہی اس کے دل دماغ پر قابض تھا بہت مشکل سے خود کو ان سو چو سے آزاد کیا اور باقی سب کے ساتھ کھول مل گی
دولہن اپنا بابول کا انگنا چھوڑ کر پیا سنگ سسر ال جاچکی تھی پورے گھر میں اداسی کا راج تھا سب اک دوسرے سے چھپ چھپ کر رو رہے تھے ......
ارے چلو بس کرو کتنا رونا ہے آپ سب تو ا یسے رو رہے ہو جیسے پتہ نہیں کیا ہو گیا دعا کرو وہ خوش سب نے آمین ایسے کہا جیسے اسکول میں بچے ٹیچر کو سلام کرتے ہے
ہا ہا ہا ہا ہا اک منٹ بعد ہر چهرۓ پر مسکراہٹ تھی
ساری رات باتوں میں گزر تھی حریم کی فرمائش پر نیلم پر کی کہانی سنائی خالہ نے ....سب نے دل لگا کر سنی
پتہ ہی نہیں چلا اور 3 مہینے گزر گے اس ہی دوران حریم کی آپی کا رشتہ ارسلان کے بڑۓ بھائی سے طۓ ہو گیا یہ اک اور خوشی کی خبر تھی حریم بہت خوش تھی اس رشتے سے
کل ہم لوگ جا رہے ہے کیا اتنی جلدی یہ سوال ہر شخص کی زبان پر تھا
ارے جلدی کہاں ہے 3 مہینے ہو گے ہے ہمیں
ارے تو وہاں جاکر کیا کروں گے سب کو یہی بولا لو نا آپ ہا ہا ہا ہا میرے بچوں یہ ممکن نہیں ہے اب آپ سب آنا
پوری رات سب نے جاگ کر بہت انجوے کیا اور صبح ہو چکی تھی
آج ہم چلے جا ۓ گے آپ سب بہت یاد اؤگے مجھے
تو تم مت جاؤں ارسلان نے ا یسے بولا جیسے وہ انتظار ہی کر ررہا ہو کہ کیسے حریم کو جانے سے روک لیں
آپ ساتھ چلو ھمارے بہت مزہ اۓ گا حریم نے اسرار کیا
نہیں میرا تو مشکل ہے یھاں بہت کام ہے مجھے
کب جا رہے ہو آپ ارسلان نے پوچھا
ہم 2 گھنٹۓ بعد نکل جا ۓ گے
تو پھر میں تو نہیں ہونگا
کیوں حریم نے جلدی سے پوچھا
کیوں اتنی زور سے بولا گیا تھا کہ هر شخص اسکی طرف جی متوجہ ہو گیا تھا
میرا مطلب ہے پھر ہم کس کے ساتھ جا ۓ گے
حمزہ لے جا ۓ گا ارسلان کا جواب سن کر
حریم بہت اداس ہو گی تھی
ارسلان نے خالہ سے پیار لیا اور حریم کی طرف بس اک نظر دیکھا اور با ہر چلا گیا کام کا بول کر
لیکن وہ حریم کو جآتا دیکھ نہیں سکھتا تھا اس لیے وقت سے پھلے ہی چلا گیا
چلو جی گاڑی اگی ہے جلدی سے سامان رکھ بیٹا حمزہ سامان آرام سے رکھنا
جئی خالہ جان
سب سے گلے ملی ارے حریم بہت دھت ڈھیٹ ہو زیادہ نا سہی تھوڑا سا ہی رو دو ہمیں بھی لگے تم بھی دوکھی ہو اریبہ انے والے کو خوشی سے اور جانے والوں کو دعا سے روخصت کرنا چا ہے جی امی لیکن یہ بہت ڈھیٹ ہے یہ کونسا رو ۓ گی ہم ہی ہے جو اس کے غم میں اپنی آنکھیں لال کر رہے ہے یہ تو جا کر بھول جاۓ گئی
ہا ہا ہا ہا نہیں بھولو گی یہ میرا وعدہ ہے حریم نے سب سلام لیا اور گاڑی میں بیٹھ گی
چاروں طرف نظریں گھما نے لگی جیسے کچھ کہو گیا ہے جیسے وہ ڈھونڈ رہی ہے اس کی نظریں ارسلان کو ڈھونڈ رہی تھی حریم کے کچھ رہ گیا حمزہ نے حریم کی پریشانی دیکھ کر پوچھا
نہیں نہیں کچھ بھی نہیں
اچھا مجھے لگا کچھ ڈھونڈ رہی ہو
گاڑی اسٹارٹ ہوئی اور حریم کا دل تیزی سے نیچے گیا اسے امید تھی کہ وہ جاتے جاتے ارسلان کو ضرور دیکھۓ گئی اور اسکی آنکھوں سے بارش کی طرح آنسو بھنے لگے جو اتنی اسپیٹ بھ رہے تھے جیسے سچ میں بارش ہو رہی ہو ارے اب کیا ہوا تمیں حمزہ حیران تھا کیونکہ جتنا وہ اسے جانتا تھا حریم اتنی آسانی سے رونے والوں میں سے نہیں تھے سب ٹھیک تو ہے نہ امی نے بھی حریم کی رونے کی وجہ پوچھی
کچھ نہیں بس رونا اگیا سب کو چھوڑ کر جارہی ہو نا بیٹا کچھ نہیں ہوتا پھر اجاۓ گے
حمزہ ہاتھ پر تا ڑی مار کر ہنسا حریم کی بات سن کر
پاگل لڑکی جب سب بول رہے تھے تب تو یہ دریا خشک تھا اور اب ہا ہا ہا ہا ہا
زہر لگ رہے ہو مجھے یہ دانت نکالتے ہو ۓ تم نے بات ہی ا یسی کی ہے حریم
گاڑی ارسلان کی شوپ کے پاس سے گزر رہی تھی حریم اک بار پھر سے بۓ چین ہو گی تھی اور ارسلان نظر آجا ۓ یہ دعا مانگ رہی تھی لیکن اسکا دور دور تک نام و نشان تک نہ تھا حریم بہت اداس تھی اسے ارسلان پر بہت غصہ تھا اب میں آپ سے بات بھی نہیں کرو گی آپ نے جو کیا اچھا نہیں کیا بہت برے ہو بہت برے حریم دل ہی دل ارسلان کی شکایت کر رہی تھی جس کا ارسلان کو علم بھی نہیں تھا.........جاری ہے
 

Abrish  anmol
About the Author: Abrish anmol Read More Articles by Abrish anmol: 27 Articles with 66959 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.