پاک آسٹریلیا فرینڈ شپ
(Shehzad Aslam Raja, Lahore)
کسی دور میں پاک آسٹریلیا تعلقات کسی دور میں اپنے عروج پر تھے مگر آج سرد خانے میں پڑے ہوئے ہیں ۔ |
|
آج
پاک آسٹریلیا فرینڈ شپ کے صدر جناب ارشد نسیم بٹ صاحب سے ٹیلی فونک بات
ہوئی تو یاد آیا کہ 26 جنوری کو آسٹریلیا کا قومی دن بھی آرہا ہے ۔ تب یہ
بھی خیال آیا کہ کسی دور میں پاک آسٹریلیا تعلقات کسی دور میں اپنے عروج پر
تھے مگر آج سرد خانے میں پڑے ہوئے ہیں ۔سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور
میں 2005 میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تو اس وقت کے آسٹریلین وزیر اعظم جان
ہاورڈ نے بھی پاکستان کے دورے کی توسیع کی ۔2005 کی زلزلہ جس نے پاکستان کے
شمالی علاقوں کو تباہ کر دیا وہاں کی آباد کاری کے لئے بھی آسٹریلیا کی
حکومت نے پاکستان کی مدد اور آسڑیلیا میں تعلیم حاصل کرنے کے خوہش مند طالب
علموں کے لئے وظائف کا اعلان بھی کیا ۔
پاکستانی برآمدات 2013 میں اپنے عروج پر پہنچی اور ایک اندازے ے مطابق
آسٹریلیا میں اس وقت پاکستانی برآمدات 167 ملین ڈالر تھی جبکہ درآمدات 437
ملین ڈالر تھیں ۔ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لئے دونوں ممالک سے سرکاری اور
نجی سطح پر ٹھوس کوششیں ہوئیں تو دو طرفہ تجارت نے ایک ارب ڈالت تک کی
بلندی کو بھی چھوا۔2005 میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دورہ آسٹریلیا کے
دوران دہشت گردی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے وسیع پیمانے پر انسداد دہشت گردی
پر تعاون پر دونوں ممالک پاکستان اور آسٹریلیا نے معاہدے پر دستخط کئے،
مزید یہ کہ پاکستانی اور آسٹریلیوی سکیورٹی فورسز کی تربیتی مشقوں اور حساس
انٹیلی جنس کے تبادلے کی ایک یاد داشت پر بھی دونوں ممالک نے دستخط کئے۔
ماضی کے اوراق الٹا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نے کئی
مشترکہ منصوبوں مذاکرات طے پائے جن میں زراعت، ڈیری ، لائیو سٹاک اور کان
کنی سے متعلق کاموں میں حد درجہ تعاون کرنا شامل تھا ۔ آسٹریلیا میں مقیم
پاکستانی طالب علم جو کہ ماسٹر ڈگری کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کے لئے
آسٹریلین حکومت ہر سال وطائف کا اعلان کرتی رہی اور تا حال وطائف دیئے بھی
جا رہے ہیں ۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستانی طالب علم جو کہ آسٹریلیا
میں پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کو پانچ سو کے قریب وظائف
بنھی دیئے گئے۔
آسٹریلین شہریت کے ریکارڈ اور امیگریشن حکام کے مطابق 2011 میں ہونے والی
مردم شماری میں آسڑیلیا میں پاکستانی نژاد کی تعداد 30221 تھی جو کہ ماضی
میں ہونے والی مردم شماری جو 2006میں ہوئی اس ریکارٖڈ کے مطابق77.8فیصد کا
اضافہ ہے ۔ کینبرا میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے مطابق آسٹریلیا میں
پاکستانیوں کی تعداد ستر ہزار کے لگ بھگ ہے اس تعداد میں وہ بچے شامل نہیں
جوآسٹریلیا میں پاکستانی کے گھر پیدا ہوئے۔اور اس پاکستانی تعدا د میں ایک
ہمارے عزیز دوست جناب ارشد نسیم بٹ صاحب جن کا ذکر کالم کے آغاز میں کیا وہ
بھی شامل ہیں ۔ وہ پاک آسڑیلیا فرینڈ شپ کے صدر ہیں ۔ایک سچے اور کھرے
پاکستانی ہیں لمبے عرصے سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں مگر ان کا دل پاکستان میں
دھڑکتا ہے ۔آسٹریلیا میں ایسی محفلوں کا انعقاد کرتے رہتے ہیں جن سے
پاکستان اور آسٹریلیا کی عوام میں دوستی پروان چڑھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان
سے محبت کے عہد کی تجدید ہو۔وہ اکثر کہتے ہیں کہ دوسروں کے اچھے ہونے کا
انتظار مت کرو بلکہ انہیں اچھا بن کر دکھاؤ کہ اچھا انسان کیسا ہوتا
ہے۔غرور نام کی کوئی چیز ان کے قریب نہیں بھٹکتی اور ادب دوست اتنے ہیں کہ
آسڑیلیا میں بھی ہر ہونے والی ادبی تقریب میں شامل ہوتے ہی اور پاکستان میں
موجود ہوں یا نہ ہوں ہر ادبی تقریب کی جان ہوتے ہیں ۔ پاک آسٹریلیا دوستی
اور دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں محبت پیدا کرنے کے لئے ارشد نسیم بٹ
کی خدمات کت اعتراف میں ان کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں اور آسٹریلیا اور
آسٹریلیا کی عوام کو ان کے قومی دن کی مبارک ہو ۔ آخر میں ارشد نسیم بٹ
جیسی شخصیت کے لئے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
ہم ہیں سورج ہمارے ساتھ چلو
ہم جہاں ہوں گے شب نہیں ہو گی |
|