اسلام عليكم!
مجھے بہت خوشی ہوئی۔ کہ خیبرپختنخواہ میں سود کو ایک قانونی جرم قرار دے
دیا گیا ۔ جسے ہمارے مذہب یعنی اسلام میں بھی سود کے کاروبار کو حرام قرار
دیا گیا ہے۔
اور حدیث شریف کا مفہوم ہے ۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے سودکے کھانے والے‘
کھلانے والے‘ گواہوں اور کاتبو سب پر لعنت بہیجی ہے“۔
اور ایک روایت کے مطابق سود خوری نظام
اللہ تعالٰی کیخلاف اعلان جنگ ہیں۔
اور ایک دوسرے روایت میں بھی سود کی غلاظت یوں بیان ہوا ہے ۔حضورصلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا ”ربا (سود) کی ستر قسمیں ہیں۔ اس کی سب سے ادنیٰ قسم
ایسی ہے جیسے کوئی اپنی ماں سے کعبے شریف کے اندر جنسی تعلقات قائم کرے۔“
اور اس اسلامی قانون کو خیبر پختونخواہ میں قانونی درجہ دیا گیا ۔ اور کچھ
دنوں پہلےایک سود خور کیخلاف قانونی کارروائی کو بھی ہم نظر انداز نہیں کر
سکتے ۔جو ابتداء ہے سود خوروں اور سودی نظام کیخلاف۔
لیکن میرا سوال یہ ہے ؟
کیا یہ قانون صرف عوام میں رہنے والوں عام سود خوروں کیخلاف ہے۔ یا ۔
حکومتی سطح پر بھی ہے۔
اور اگر حکومتی سطح پر ہے۔ تو اب تک ائرپورٹ، بینکوں،واپڈا،سوئی گیس وغیرہ
کے محکموں کیخلاف کوئی بھی قانونی کارروائی زیر غور کیوں نہیں ہوئ ۔
یا ہوسکتا ہیے ان محکموں سے حکومت کو فائدہ ہوتا ہو۔ اور حکومت کو خوش
رکھنے والوکیخلاف کارروائی کیسے کی جاسکتی ہے ۔
اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ قانون صرف عوام پر نافذ کیا گیا ہو۔اور حکومتی
اداروں پر یہ قانون نافذ نا ہو. بہرھال میرا سوال یہ ہے کے خیبرپختنخواہ
خواہ میں سودی قانون جرم ہے یا نہیں؟
اگر ہیں تو ان محکموں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں؟ ؟؟؟؟؟
|