ایک دن بیٹے نے اپنی ماں سے کہا مجھے ایک لڑکی بہت پسند
ہے اگر میں شادی کروں گا تو اسی سے کروں گا ورنہ شادی نہیں کروں گا ماں نے
کہا ٹھیک ہے میں تمہاری شادی کی بات کروں گی پھر اگلے دن اس کی شادی کی بات
کرنے اس لڑکی کے گھر چلی گئی لیکن لڑکی کے گھر والوں نے کہا دس تولا سونا
بیس جوڑا کپڑا اور ایک لاکھ روپے ہمیں دو گے تو ہی ہم رشتہ قبول کریں گے اس
کی ماں نے گھر آکے یہ بات اپنے بیٹے کو بتائی بیٹے نے کہا ماں کچھ بھی کرو
لیکن میری شادی اسی لڑکی سے کرادو اس کا بیٹا ہر روز پریشان رہتا تھا ماں
سے اپنے بیٹے کی حالت دیکھی نہیں گئی تو اس نے اپنے شوہر کی آخری نشانی وہ
زمین بیچ دی جو اس کے شوہر نے مرنے سے پہلے اپنی بیوی کے نام کیا تھا اس
طرح ایک ماں نے اپنے بیٹے کی شادی کرادی -
شادی کے کچھ دن بعد گھر میں لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے اس کی بیوی ہر روز اس
کی ماں سے لڑائی کرتی تھی اور رات کو اپنے شوہر سے اس کی ماں کی شکایت کرتی
تھی اور اس کا نافرمان بیٹا اپنی بیوی کے باتوں میں آکے اپنی ماں سے بےادبی
کرتا تھا اس کی ماں صبح پانچ بجے اٹھتی تھی اور گھر کا سارا کام کرتی تھی
پھر بھی اس کے اپنے ہی گھر میں اس کی کوئی عزت نہیں کرتا تھا ایک دن اس کی
بیوی نے اپنے باپ سے کہا میری ساس اچھی نہیں ہے روزانہ مجھ سے لڑتی ہے تو
اس کے باپ نے کہا تم ہمارے گھر آجاؤ رہنے کے لئے تو رات کو جب اس کا شوہر
آیا تو اس نے اپنے باپ کی بات اپنے شوہر کو بتادی اور کہا اب میں اس گھر
میں نہیں رہے سکتی تو اس کے شوہر نے کہا ٹھیک ہے کل یہ گھر چھوڑ کر چلیں
جائیں گے اگلی صبع جب ماں کو یہ بات پتا چلی تو وہ رونے لگی اور کہا میں نے
ایسا کونسا گناہ کیا ہے جو تم مجھے چھوڑ کے جارہے ہو بیٹا مجھے چھوڑ کے مت
جاہو میں تمہارے بغیر نہیں رہے سکتی لیکن اس نے اپنی ماں کی ایک نہ سنی اور
اپنی ماں کو چھوڑ کے چلا گیا-
دوستوں اپنی ماں کے دودھ کاحق کوئی ادا نہیں کرسکتا لیکن ہم کم سے کم اپنی
ماں کی خدمت تو کرسکتے ہیں اپنی ماں کی عزت تو کرسکتے ہیں اسے خوشی تو دے
سکتے ہیں ایک بات ہمیشہ یاد رکھو جو اپنے ماں باپ کو تکلیف دیتا ہے اس پے
جنت واجب نہیں ہے
|