سلمان زمان و مکان سے آزاد ہوچکا تھا---وقت
لمحے، گھنٹے، لباس، اس کی سوچے پیٹ بھوک پیاس اور آشیانے پر آکر روکھ گئی
تھی--- رات کے اس پہر دن بھر کی تھکن کہے دور رہ گئی تھی--وہ بہت سی چیزوں
سے بے نیاز بس یہ ہی سوچ رہا تھا کہ مالک مکان کی بیوی سوچکی ہو اور وہ بنا
لائٹ اور بنا کھٹ پھٹ کئے کمرے میں صبح تک پناہ لے سکے ورنہ اس خاتون نے
اسے اندر نہیں جانے دینا تھا ہلکے بخار اور جسم میں چند سوکھے چنے اپنا اثر
دیکھا رہے تھے-- کمزوری پر خوف غالب آگیا تھا----چاند پھر سے نکل آیا
تھا---اب وہ اپنا سایہ محسوس کر سکتا تھا مگر زندگی میں دھوپ ہی دھوپ
تھی----یار سلمان بتانا تو نے کیا کرنا ہے---اب بس نوکری ، بیوی ، بچے یا
کچھ الگ بھی ہے Poetry یاMagzine یاGround میں بجنے والی تالیاں انسان کی
کسی کام نہیں آتے لڑکیاں Players کو رائٹرز کو پسند ضرور کرتی ہیں مگر شادی
وہ کسی بھی گنجے موٹے Grade 18 کے آفیسر سے ہی کرتیں ہیں -- ایسا نہ ہو کسی
دن تو ان کے لیے گیٹ کھول رہا ہوں جو آج بہت لفٹ دیتی ہے---سلمان مسکرا
دیا--- دوست کھلنا میری عمر کا تکاضہ ہے لکھنا میں اپنے لیے ہوں خود کلامی
کرتا ہوں اور لفظ بن جاتے ہیں---- اور لفظوں سے کوئی بھی مضمون تخلیق ہو
جاتا ہے-- اس میں یہ لڑکی Career کہا سے آگیا--ویسے بھی یہاں لڑکیوں کا جو
حال ہے-- میں بے خوبی واقف ہوں میں زندگی کو اس کے اصل رنگ میں ہی دیکھتا
ہوں تم لوگ یہاں اپنی افئرز بتاتے بتاتے تھک جاتے ہوں خود ہی Counting بھول
جاتے ہو معرے لیے یہ ہی بہت بڑا سبق ہے اور مجھے معلوم ہے میں کیا Offord
کرسکتا ہو اور کیا نہیںI Know Myself Very Well---- میں سب کچھ کر سکتا ہوں
مگر میں جانتا ہوں جسمانی اور زہنی Ayashi میںOfford نہیں کر سکتا--
بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہوں اور میرے بھائی بولتے کم اور ٹوکتے زیادہ ہے
ابھی میں نے اسی گھر میں ہی رہنا ہے---- بیٹا ٹھنڈا کھانا کھانے کی عادت
ڈال لو----بھابھیاں ماں نہی ھوتی---کچھ کرتا کیوں نہیں ہٹا کٹا ہے جب
دیکھوں سانڈ کی طرح گھر میں گھومتا ہے کام کا نا کاج کا---- پتھر کی ٹھوکر
نے سلمان کو واپس حال میں پہنچا دیا-- کیا رکھا ہے گزرے کل میں -----وہ
سیاہ تھا آگے ہے سیاہی۔۔۔۔جاری ہے
|