ًما ھی بے آب ٢١

ابرش،زینا،کے کہنے،،اور امامہ کے حکم پر اردو میں
یہ تو بہت خوشی کی بات ہے“ بھابھی “‘ بہت مبارک ہو“‘ صبیحہ نے لاؤنج میں قدم رکھا تو ثنا کی پرجوش آواز سنی‘‘ جو سامنے بیٹھی صائمہ بھابھی (بڑی امی)سے مخاطب تھی‘‘
کیا ہوا؟ کوئی مجھے بھی بتاؤ‘‘ صبیحہ نے ثنا کی طرف دیکھتے ہوئے سوال کیا‘‘
شاہ میر نے ہاں کر دی ہے ‘‘ شکر عقل آئی اسے بھی‘‘ مایا اس کے ساتھ جچتی ہے‘‘ کم گو ثنا آج بول رہی تھی تو رک ہی نہیں رہی تھی‘‘
صبیحہ نے بڑی امی کی طرف دیکھا‘‘ جو ثنا کی بات پر مسلسل مسکرا رہی تھی‘‘
اچھی بات ہے‘‘اللہ دونوں کے نصیب اچھے کرے‘‘ انہوں نے جبری مسکراتے ہوئے دعا دی‘‘ لہجے میں کھوکھلا پن نمایاں تھا‘‘

‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘‘
بھئی‘‘کیسا وقت آگیا ہے‘‘لوگ تو ابھی سے پرائے ہو بیٹھے ہیں‘‘ علی نے مصنوئی آہیں بھرتے ہوئے کہا‘‘ مایا نے غصے سے اسے دیکھا‘‘پر جانتی تھی کہ یہ سدھرنے والا نہیں‘‘اس لیے خاموش رہی‘‘ویسے مایا!تم بہت تیز نکلی‘‘ ذرا انتظار ہی کرلیتی میرا‘‘مجھ میں کیا کمی تھی‘‘؟ پر اب کچھ نہیں ہو سکتا‘‘
علی سر پکڑے بیٹھا تھا‘‘بہت کوشش کے باوجود مایا ہنس پڑی‘‘
ہنس لو،،،جتنا ہنسنا ہے‘‘پھر کیا پتاموقعہ ملا نہ ملا‘‘
ایک بار شاہ میر سے تمہاری شادی ہو جائے‘‘پھر تو ہنسنا بھول جانا‘‘نہ وہ خود خوش رہتاہے نہ کسی کو خوش دیکھ سکتا ہے‘‘علی کی بات پر ایک لمحےمیں مایا کی مسکراہٹ سمٹ گئی‘‘
کیاآسان ہوگا؟اس کے لیے کہ وہ کسی دوسرے کی مرضی سے جیے‘‘کیا ایسا کر پائے گی وہ؟ایک لمحے کےلیے اس نے سوچا‘‘اوراس ایک لمحے میں ہی وہ فیصلہ کر چکی تھی‘‘

(جاری ہے)
 
Mini
About the Author: Mini Read More Articles by Mini: 57 Articles with 52244 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.