“اف یہ گرمی میرا تو برا حال ہوگیا،،،پھوپھو ،،،آجائے
باہر کھیتوں کی سیر کو چلتے ہیں “ وہ جب سے آئی تھی گرمی پر ہی تبصرے کئے
جا رہی تھی ۔ وہ 10 سال کی تھی ،جب یہاں آئی تھی اور آج پورے 12 سال بعد
یہاں کالج سے ہونے والی چھٹیاں گزارنے آئی تھی۔گھر سے ضد کر کے آتو گئی تھی
پر اب گرمی سے برا حال تھا۔
یہ گاؤں ضلح شیخوپورہ کی تحصیل کا ایک چھوٹا سا گاؤں تخت سنگھ گرمولہ نام
کا 15,20گھروں پر مشتمل تھا۔جہاں لوگ پیار محبت سے ذندگی بسر کرتے تھے۔
“پھوپھو یہ عورتیں مجھے ایسے کیوں دیکھ رہی ہے“وہ جب پھوپھو کے ساتھ کھیتوں
کی سیر کو نکلی تو دوسری عورتوں کو خود کو گھورتا دیکھ کر پوچھے بنا نا رہ
سکی ۔ “میری دہی (بیٹی ) یہ تمہیں نہیں تمہارے کپڑے دیکھ رہی ہے“ پھوپھو نے
ہنستے ہوئے منہ پر دوپٹہ رکھتے ہوئے کہا،،،گھٹنوں سے اونچی قمیض ،چست
پاجامہ ،برائے نام دوپٹہ ،،،،اسے اپنا حلیہ دیکھ کر ہنسی آگئی،،اور وہ سر
سبز کھیتوں کو انجوائے کرنی لگی ،،،کچھ عورتیں اسکے بارے میں پوچھتی تو
پھوپھو رک کر جواب دے دیتی،،
“ہزار باتیں کہے زمانہ ،،میری وفا پہ یقین رکھنا ،،،،ہزار باتیں کہے
زمانہ،،،،میری محبت کی زندگی کو ،،،،،نظر نہ لگ جائے اس جہاں کی،،،،،وہ سب
سے بے نیاز کھتوں کو دیکھتی چلتی ہوئی زرا آگے نکل گئی،،،،تب کسی کی سریلی
آواز اسکے کانوں سے ٹکرائی ،،،،،ہزار باتیں کہے زمانہ ،،،، کسی کو ہستہ نا
دیکھ پائے،،،،،عجیب شے ہے یہ بیری دنیا،،،،،،“سنیئے “اس سے رہا نہیں گیا تو
آواز دے بیٹھی ،،وہ جو اپنی دھن میں گا رہی تھی چونک کر اسے دیکھنے لگی ،،،
مہک نے اسے دیکھا تو دیکھتی چلی گئی اسکی بڑی بڑی آنکھوں میں اداسی کے سایے
تھے ،،ستوان ناک ،،،گلابی ہونٹ وہ بے حد حسین تھی،،،اسے پہلی نظر میں یہ
اداس لڑکی بہت اچھی لگی ۔
“ آپ بہت اچھا گاتی ہیں ،،،،شکریہ وہ اتنا کہہ کر اٹھ کر جانے لگی “رکئے “
اس نے مڑ کر دیکھا “جی“ میں مہک ہوں ،،لاہور سے یہاں چھٹیاں گزارنے آئی
ہوں،،،آپ لاہور سے آئی ہو ، آپ اسکے شہر کی ہوں،،،چاہت دیس سے آنے والے یہ
تو بتا کے صنم کیسے ہیں ،،،، وہ سریلی آواز میں ایک بار پھر گا اٹھی ،مہک
کو دلچسپی ہوئی ،،آخر یہ اتنی اداس کیوں ہے،،،لب و لہجے سے تو کافی پڑھی
لکھی لگ رہی تھی۔
“کیا میں جان سکتی ہوں کس کی جدائی نے آپکی خوبصورت آنکھوں نے ویرانی بھر
دی ہے۔ آپ اسکے شہر سے آئی ہو میرے لئے آپ قابل احترام ہوں اس لیئے آج 10
سال سے دل میں دفن اپنا درد دل آپ کو سناؤں گیِ“
“آنکھوں کو انتظار کا دے کر ہنر چلا گیا،،،،،،،،،،،،چاہا تھا ایک شخص کو
جانے کدھر چلا گیا،،،،،،،
“مہک چل پتر گھر چلیے مغرب کا ویلا (ٹائم) ہونے والا ہے“ پھوپھو اسے
ڈھونڈتی ہوئی وہاں آگئی تھی جہاں وہ روز بیٹھ کر اپنے محبوب کا انتظار کیا
کرتی تھی،،،“مگر پھوپھو مجھے ان سے کچھ بات کرنی تھی“ مہک نے منہ بناتے
ہوئے کہا “ کل کر لینا پتر ،،،تیرا پھو پھا آتا ہی ہو گا میں گھر نظر نا
آٰئی آیوی رولا پانا اسنے“ پھوپھو نے پیار سے سمجھایا “ آپ چلی جائے میں
روز یہاں آتی ہوں ،،،آپ کل آجائیے گا،،،،،ہاں ہاں پتر اے نیلو چلی روز اتھے
ہی آندی اے“ مہک منہ بنا کر اٹھ کھڑی ہوئی اور کل آنے کا وعدہ کر کے چلی
گئی،،،،(جاری ہے)
|