’’کیا روح فزاء جلوہ رُخسارِ سحر ہے
کشمیر دل زار ہے فردوس نظر ہے
ہر پھول کا چہرہ عرقِ حُسن سے تر ہے
ہر چیز میں اک بات ہے ہر شے میں اثر ہے‘‘
دُنیا میں اگر کسی نے جنت کا نظارہ کر نا ہے تو کشمیر کو دیکھ لے ایسی
خوبصورت اور دلکش جگہ ہے کہ انسان کھو جاتاہے اتنے دلفریب مناظرہیں کہ نا
تو آ نکھیں بند کرنے کو دل چاہتا ہے ا ور نا ہی ان مناظرسے دور جانے کو دل
کرتا ہے ۔سر سبز پہاڑ، خوبصورت نیلا آ سمان،پانی کا بہتا دریا ا س وادی کے
مناظر کو مزید خوش نما بنا تے ہیں اور یہ دیکھ کر خداتعالی کی ا علیٰ
کارکردگی کی تعریف کیے بغیر کوئی نہیں رہ سکے گا۔ یہ جنت نظیر وادی قدرت کا
منہ بولتا ثبوت ہے یہاں کی صبح ہو،یہاں کی دوپہر ہو،اوریہاں کی شام سبھی
کچھ بہت دلچسپ ہے یہ سر زمین ہر دور میں بہت ا ہمیت کی حامل ر ہی ہے اور
کشمیر ہمیشہ ہی سے سب کی توجہ کا مرکز رہا ہے پا کستان بننے سے پہلے یہاں
پر ہندو مہاراجہ ہری سنگھ کا راج قائم تھا جب 14 اگست1947 ء کو برصغیر کی
تقسیم ہوئی تو انگریزوں نے غیر منصفانہ تقسیم کی اور ہندوؤ ں کو نوازا گیا
چونکہ کشمیر میں زیادہ آبادی مسلمانوں کی تھی مگر انگریزوں اور ہندوؤ ں کی
ہٹ دھرمی کی وجہ سے کشمیر کو ہندوؤ ں کی تحویل میں رہنے دیا گیا جو کہ کسی
بھی صورت پا کستان کو منظور نہ تھا جس کی وجہ سے پا کستان بننے کے
فوراََبعد ہی اقوام متحدہ میں یہ مسئلہ پیش کیا گیا اور آج تک ا س مسلئے کو
اقوام متحدہ نے حل نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے 1965 ء ، 1971 ء اور پھر 1998
ء کارگل کے مقام پہ جنگیں ہو چکی ہیں۔یہاں پر یہ بات بھی واضح کرتا چلوں
کہ اب دونوں مُلکوں کے پاس ایٹمی ٹیکنالوجی موجودہے دونوں مُلکوں کے درمیان
کئی بار کشمیر کو لے کر مذاکرات ہو چکے ہیں مگر آج تک کامیاب نہیں ہو سکے
آخر وجہ کیا ہے؟کیوں دونوں ملکوں کے درمیان یہ تنازعہ ختم نہیں ہو رہا؟ اس
کی پہلی وجہ یہ ہے کہ انڈیا نے آج تک پا کستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں
کیا ۔دوسری وجہ یہ ہے کہ ہندوؤ ں نے مسلمانوں پہ ہمیشہ حکمرانی کرنے کی کو
شش کی ہے مگر ناکام رہے، تیسری وجہ ہندوؤں کی غلط پالیسیاں،چوتھی وجہ ہندوؤ
ں کی وعدہ خلافی ،پانچویں و جہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان سرد جنگ ہے اور
بھی دیگر کئی وجوہات ہیں جسکی وجہ سے مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے ۔ اب آتے
ہیں کشمیر کی موجودہ صورتحال کی جانب وہ یہ ہے کہ کشمیر حالتِ جنگ میں ہے
گو کہ کشمیری تو روزِ اول سے ہی کہہ رہے ہیں کے ہم مسلمان ہیں اور ہندو راج
کسی صورت میں بھی منظور نہیں ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں جبکہ
انڈیا کو یہ بات ہضم نہیں ہوتی ہے اس لئے انڈیا نے تقریباََ سات لا کھ فوج
کی نفری ریاست جموں و کشمیر میں مقرر کر رکھی ہے یوں کہنا بہتر ہو گا کہ
انڈیا نے وہاں مارشل لاء لگا یا ہے یہاں پر حیرانگی والی با ت یہ ہے کہ
اقوامِ متحدہ سمیت عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ویسے تو دنیا
میں کسی بھی جگہ کوئی مسئلہ ہو تو وہاں اقوامِ متحدہ سمیت عالمی برادری
فوری متحرک ہو جاتی ہے مگر مسئلہ کشمیر پر خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے؟1947
ء سے لیکر آج تک لاکھوں کشمیری جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں کئی عورتوں کےُ
سہاگ اجڑ گئے،کئی ماوءں کی گود اجڑ گئی،کئی بیٹیاں اور بیٹے یتیم ہوئے یہ
خون کی ہولی ابھی تک جاری ہے ستمبر اور اکتوبر2016 ء میں انڈیا نے نہتے
کشمیریوں پر جو بارود استعمال کیا وہ انتہائی خطرناک تھا جسکی وجہ سے کئی
افراد اپنی آنکھوں، اور سماعت سے محروم ہو چکے ہیں کئی افراد ہاتھوں اور
پاؤں سے محروم ہو گئے ہیں اتنے ظلم کشمیریوں پہ کئے جا رہے ہیں کہ جو کے
بیان سے باہر ہیں وہاں پر کئی مہینوں سے کرفیو نافذ ہے بچوں کے تعلمیی
ادارے بند ،تمام علاج گاہیں بند،بازار بند اور یہاں تک کہ لوگوں کا
کھانابھی بند ہے۔یہاں پر" عالمی تنظیم انسانی حقو ق اور اقوامِ متحدہ "سے
ہاتھ جوڑ کر التماس کرتاہوں کہ خدایا اس ظلم پر نوٹس لیں اور اپنا مثبت
کردار ادا کریں تاکہ بھارت کی بربریت کو روکا جائے اور اسکا بھیانک چہرہ
عالمی براردری کے سامنے لایا جائے تاکہ اپنے آپ میں سب سے بڑی جمہوریت
کہلوانے والے کی کرتوں کا سب کو پتہ چل سکے۔ خداوند کریم نے کشمیریوں کو
بہت بہادر،بلندحوصلہ اور صابر بنایا ہے کئی دہایؤں سے ظلم وستم برداشت
کررہے ہیں بقول شاعر!
’’خبر لو آسودگانِ ساحل کہ سامنے مرگِ ناگہاں ہے
چِھڑی ہوئی دیر سے لڑائی زبوں عناصر کے درمیاں ہے
تمام دُنیا عرق عرق ہے ، تمام ہستی رواں دواں ہے
حقیر تنکے کی طرح کشتی کبھی یہاں ہے کبھی وہاں ہے
کوئی خُدا کے لئے بتاؤ کہ نا خُدا کون ہے کہاں ہے؟ ‘‘
اتنی تکالیف سہنے کے باوجود ایک لمحے کے لئے بھی اپنے موقف،اپنی تحریک سے
ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے سارے کشمیریوں کی ایک ہی جدوجہدہے اور وہ یہ کہ
"کشمیر بنے گا پاکستان"یہاں پرکشمیری لیڈروں کے جذبات بھی بڑے قابلِ ستائش
ہیں جو کئی سالوں تک بھارتی جیلوں میں اور کئی بار گھروں میں نظر بندرہے
اور اب بھی ہیں انہوں نے خود پر تشدد،ظلم اور صحت کے مسائل ہونے کے باوجود
بھارتی مکاری کو آج تک کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ملک پاکستان کی ساری عوام بھی
کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے چاہے ملک کے اند رو نی حالات کیسے بھی ہوں مگر
ساری عوام اور سیاسی قیادت کشمیر کے معاملات میں کبھی دو رائے نہیں رکھتی
بلکہ کشمیر کو اپنی شہہ رگ مانتی ہے۔کیونکہ کشمیر کے بغیر پاکستان کاوجود
نا مکمل ہے، پاکستانی عوام کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھٹرکتے ہیں۔ آج اس
تحریر کی تواسط سے بیان کرتاچلوں کہ کشمیر پاکستان کا وجود تھا،ہے اور رہے
گاانڈیا چاہے جتنے مرضی جتن کر لے کبھی خواب میں بھی اپنے عزائم میں کامیاب
نہیں ہو پائے گا۔پاکستانی عوام اور حکومت نے کشمیریوں کی آواز کو جیسے آج
تک بلند رکھا ہے ہمیشہ رکھے گی اور اقوام متحدہ کی عدالت میں کشمیریوں پہ
ہونے والے ظلموں کو بے نقاب کرتی رہے گی۔ وہ دن دور نہیں جب انڈیا اپنے
جاہل رویے کی بدولت شکست کھائے گا اور کشمیر کو آزاد کرے گا۔کیونکہ پاکستان
کا جینا مرنا کشمیر ہے ۔ سو 5فروری یوم یک جہتی کے دن کشمیریوں کے ساتھ مل
کر کشمیر کی آزادی کے لئے جدوجہدکا عزم کریں اور حکومت سے بھی التماس ہے کہ
حافظ سعید احمد کے نظربندی کے احکامات کو فوری طور پر واپس لیں کیونکہ وہ
کشمیر کے حق خود ارادیت کے لئے کوشاں ہیں ساتھ میں حکومت اس سال 5فروری کے
دن کوئی ٹھوس اور جامع پالیسی واضح کرے اور پوری توانائی صرف کریں تاکہ
انڈیاکے مارشل لاء کو اب ختم کروایا جائے اور ساتھ میں انڈیا کو واضح کر
دیں کہ "کشمیر بن کے رہے گا پاکستان" |