ساختیات ایک صحت مند فکری رویے، ہمہ وقت
ترقی پذیر سماجی ضرورت اورانتھک تحقیق و دریافت کا نام ہے جو سوچ کوکسی
مخصوص ، زمانی ومکانی کرّے تک محدود رہنے نہیں دیتی ۔ یہ نہ صرف معلوم
(ڈیکوڈ) مگر غیرا ستوار کرّوں سے تعلق استوار کرتی ہے بلکہ ان سے رشتے ناتے
دریافت کرتی ہے۔ اس کا دائرہ کا ر یہاں تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ معلوم
مگر غیر دریافت شدہ کرّوں کی طرف پیش قدمی کرکے ان کے حوالوں کو اشیاء ،
اشخاص اور ان سے متعلقات وغیرہ کی جذب و اخذ کی صلاحیتوں سے پیوست کر دیتی
ہے ۔ یہ پیوستگی مخصوص ، محدود اور پابند لمحوں کی دریافت تک محدود نہیں
رہتی اور نہ ہی تغیرات کی صور ت میں جامد وساکت رہتی ہے۔ اس کارد ساخت کا
حلقہ ہمیشہ لامحدود رہتا ہے۔
کچھ لوگ ساخت شکنی کو ساخت سے انحراف کانام دیتے ہیں یا سمجھتے ہیں ۔ یہ
سوچ ساخت کے ضمن میں درست مناسب اور’’ وارہ کھانے‘‘ والی نہیں ہے۔ ساخت
شکنی درحقیقت موجودہ تشریح کو مستردکرکے آگے بڑھنے کانام ہے۔ شاخت شکنی کے
بغیر کسی نئے کی دریافت کا سوال پیدا ہی نہیں اٹھتا۔ ساخت شکنی کی صورت میں
نامعلوم کائناتیں دریافت ہوکر کسی بھی دال (Signifier) کے ساتھ بہت سارے
مدلول (Signified) وابستہ ہو جاتے ہیں۔
کوئی دال غیر لچکدار اور قائم بالذات نہیں ہوتا۔ لچک، قطرے کا سمندر کی طرف
مراجعت کا ذریعہ ووسیلہ ہے یااس کے حوالہ سے قطرے کا سمندر بنناہے۔ ساخت
شکنی سے ہی یہ آگہی میّسر آتی ہے کہ قطرہ اپنے اندر سمندر بننے کا جوہر
رکھتاہے۔ وال کوغیرلچکدار قرار دینا آگہی کے پہلے زینے پر کھڑے رہناہے۔ ہر
زندہ اور لچکدار سوچ ازخود آگہی کی جانب بڑھتاہے ۔زندہ اورلچکدار سوچ کو
دائرہ کاقیدی ہونا خوش نہیں آتا اور نہ ہی اسے کسی مخصوص دائرے سے منسلک
کیا جاسکتاہے۔ یہ ان گنت سماجی رشتوں سے منسلک ہوتاہے۔ اسی بنیادپر گریماکا
کہنا ہے:
’’ ساختیاتی نظام ممکنہ انسانی رشتوں کے گوشواروں پر مبنی ہے‘‘(۱)
ڈاکٹر وزیر آغا اس ضمن میں کہتے ہیں :
’’ساختیات نے شعریات (Poetics) کو ثقافتی دھاگوں کاجال قرار دیا ہے ۔وہ
تصنیف کی لسانی اکائی یا معنوی اکائی تک محدود نہ رہی بلکہ اس نے تصنیف کے
اندر ثقافتی تناظرہ کابھی احاطہ کیا‘‘ (۲) کے وقت شارح کا وجود معدوم
ہوجاتاہے اور فکر موجودہ تغیرات کے نتائج سے مدلول اخذ کرتی چلی جاتی ہے
جبکہ وقوع میں آنے والے مدلول پھر سے نئی تشریح وتفہیم کی ضرورت رہتے ہیں ۔
اس کے لئے تغیرات کے نتائج اور دریافت کے عوامل پھر حرکت کی زدمیں رہتے ہیں
۔ اس سے ردّ ساخت (Deconstruction) کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ اگران لمحوں میں
شارح جو قاری بھی ہے، کے وجود کو استحقام میسّر رہے گایا اس کا ہونا اور
رہنا قرار واقعی سمجھاجائے گا تودریافت کا عمل رک جائے گا۔ مصنف کو لکھتے
اور شارع کو تشریح کرتے وقت غیر شعوری طور پر معدوم ہونا پڑے گا۔ شعوری
صورت میں ایسا ہونا ممکن نہیں کیونکہ شے یا شخص اپنی موجودہ شناخت
(Indentity) سے محروم ہونا کسی قیمت پر پسند نہیں کرتے ۔ شعوری عمل میں نئی
تشریحات ، نئے مفاہیم اور نئے واسطوں کی دریافت کے دروا نہیں ہوتے ۔
مصنف، قاری اور شارح نہ صرف دریافت کے آلہ کارہیں بلکہ ہر دال کے ساتھ ان
کے توسط سے نیا مدلول نتھی ہوتا چلا جاتاہے۔ اس ضمن میں اس حقیقت کوکسی
لمحے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ جب تک مصنف ،قاری اور شارح دریافت کے
عمل کے درمیان معدوم نہیں ہوں گے ،نیا مدلول ہاتھ نہیں لگے گا ۔ اسی طرح
کسی دال کے پہلے مدلول کی موت سے نیا مدلول سامنے آتاہے۔ پہلے کی حیثیت
کوغیر لچکدار اور اس کے موجودہ وجود کے اعتراف کی صور ت میں نئی تشریح یا
پھر نئے مدلول(Signified) کی دریافت کا کوئی حوالہ باقی نہیں رہ پاتا۔’’میں
ہوں‘‘ کی ہٹ معاملے کی دیگر روشوں تک رسائی ہونے نہیں دیتی۔
رویے ، اصول ، ضابطے اور تغیرات کے وجوہ و نتائج اورعوامل کی نیچر اس
تھیوری سے مختلف نہیں ہوتی۔ تغیرات ایک سے ہوں ، ایک طرح سے ہوں ، ایک جگہ
ایک وقت سے مختلف نہ ہوں یا پھر ہو بہو پہلے سے ہوں ، سے زیادہ کوئی
احمقانہ بات نہیں۔ اگر تغیرات ایک سے وجوہ اور ایک سے عوامل کے ساتھ جڑے
نہیں ہوتے توان کے نتائج ایک سے اور پہلے سے کیسے ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں
نئی تشریح کی ضرورت کوکیونکر نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔
موہنجوداڑو کی تہذیب و ثقافت سے متعلق پہلی تشریحات، موجودہ وسائل اور فکر
کی روشنی میں بے معنی ٹھہری ہیں ان کی معدومی پر نئی تشریحات کا تاج محل
کھڑا کیا جا سکتاہے۔ ایسے میں معدوم تشریحات پرا نحصار اور ان سے کمٹ منٹ
نئی تشریحات کی راہ کا بھاری پتھر ہوگی ۔’’ہے‘‘ اور ’’ہوں‘‘کی عدم معدومی
کی صورت میں محدود حوالے ، مخصوص تشریحات یا پہلے سے موجو د مفاہیم کے وجود
کوا ستحقام میسّر رہے گا۔
دہرانے یا بار بار قرات کا مطلب یہی ہے کہ پہلے سے انحراف کیاجائے تاکہ نئے
حوالے اور نئے مفاہیم دریافت ہوں ۔ پہلی یا کچھ بار کی قر ا ت سے بہت سے
مفاہیم کے دروازے نہیں کھلتے ۔ ذراآگے اور آگے (Post) ہی مزید کچھ ہاتھ لگ
سکتاہے۔ یہ درحقیقت پہلے سے موجود سے انحراف نہیں بلکہ جو اسے سمجھا گیا یا
جو کہا گیا ،سے انحراف اور اس کی موت کا اعلان ہے ۔ اگر وہ درست ہے اورعین
وہی ہے، جو ہے تونئی تشریحات کا عمل کوئی معنی نہیں رکھتا اور نہ ہی کثیر
الامعنی کی فلاسفی کوئی حیثیت اور وقعت رکھتی ہے۔ ڈاکٹر گوپی چند نارنگ
کہتے ہیں:
’’اگر پہلے سے تحریر (ادب) کا وجود نہ ہو تو کوئی شاعر یا مصنف کچھ نہیں
لکھ سکتا ۔ جوکچھ اگلوں نے لکھا ہر فن پارہ اس پرا ضافہ (نئے مفاہیم ، نئی
تشریح کانام بھی دے سکتے ہیں) ہے‘‘ (۳)
دہرانے کا عمل ’’جو ہے‘‘ تک رسائی کی تگ ودو ہے ۔ یعنی جو اسے سمجھا گیا وہ
، وہ نہیں ہے یاپھر اسے موجودہ ، حالات اور ضرورت کے مطابق سمجھنے کی ضرورت
ہے۔ اسے اسی طرح سمجھنے کی تشنگی ، جس طرح کی وہ ہے، کے حوالہ سے ساختیات
کبھی کسی تشریح یا تفہیم کو درست اور آخری نہیں مانتی ۔وہ موجود کی روشنی
میں آگے (Post) نہیں بڑھتی کیونکہ یہ موجود کی تفہیم ہوگی اور اصل پس منظر
میں چلا جائے گا۔ اس سینار یو میں دیکھئے کہ اصل نئے سیٹ اپ کے بھنور میں
پھنس گیا ہوتاہے۔
ساختیات متن اور قرات کو بنیا دمیں رکھتی ہے ۔ ان دونوں کے حوالہ سے تشریح
وتفہیم کا کام آگے بڑھتاہے۔ کیایہ تحریر کے وجود کا اقرار نہیں ہے۔ متن
درحقیقت خاموش گفتگو ہے۔’’ خاموشی‘‘ بے پناہ معنویت کی حامل ہوتی ہے۔متن کا
ہر لفظ کسی نہ کسی کلچر سے وابستہ ہوتاہے۔ اس کلچر کے موجود سیٹ اپ اور
لسانی نظام کے مزاج سے شناسائی کے بعد ہی موجودہ (نئی ) تشریح کے لئے تانا
بانا بُنا جاسکتا ہے۔ اس تناظر میں متن کی باربار قرات کی ضرورت محسوس ہوتی
رہے گی۔
دورانِ قرات اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکے گا کہ لفظ اس کلچر کے
موجودہ سیٹ اپ کا ہاتھ تھام کرا س سیٹ اپ کی اکائیوں سے وحدت کی طرف سفر
کرتاہے اور کبھی وحدت سے اکائیوں کی طرف بھی پھر ناپڑتاہے۔ ہر دو نوعیت کے
سفر ، نئی آگہی سے نوازتے ہیں ۔’’یہ نئی آگہی ‘‘ ہی اس لفظ کی موجودہ تشریح
وتفہیم ہوتی ہے۔ قرات کے لئے سال اور صدیاں درکارہوتی ہیں۔ اسی بنیاد پر
ڈاکٹر سہیل بخاری نے کہاتھا:
’’ ہزاروں سال کسی زبان کی عمر میں کوئی حقیقت نہیں رکھتے ‘‘ (۴)
ساختیات موضوعیت سے انکار کرتی ہے۔ موضویت چیز ،معاملے یاپھر متن کے حلقے
محدود کرتی ہے۔ اس سے صرف متعلقہ حلقے کے عناصر سے تعلق استوار ہو پاتاہے
اور ان عناصر کی انگلی پکڑ کر تشریح وتفہیم کا معاملہ کرنا پڑتاہے۔ کیایہ
ضروری ہے کہ لفظ یاکسی اصطلاح کو کسی مخصوص لسانی اور اصطلاحی نظام ہامیں
ملاحظہ کیا جائے۔ اسے کئی دوسرے لسانی و اصطلاحی سٹمز میں ملاحظہ کیا
جاسکتاہے۔ اس طر ح دیگر شعبہ ہائے حیات کا میدان بھی کبھی خالی نہیں رہا ۔
ایسا بھی ہوتاہے کہ اسے ایک مخصوص اصطلاحی سٹم کے مخصوص حلقوں تک محدود
رکھاجاتاہے یاپھر مخصوص حوالوں کی عینک سے ملاحظہ کیا جاتاہے۔ ساختیات اسے
گمراہ کن روّیہ قرار دیتی ہے اور نہ ہی موجود کے درجے پر فائز کرتی ہے۔
شعر کے کسی لفظ یا اصطلاح کو محض رومانی سٹم سے کیونکر جوڑا جاسکتاہے۔ اس
کے علاوہ دیگر کائناتوں ، سماجی ، معاشرتی ، معاشی ، سیاسی نفسیاتی ،
بیالوجی، تصوف وغیرہ سے اس کا رشتہ کیوں غلط اور لایعنی سمجھا جائے۔ حقیقی
کے ساتھ مجازی ، علامتی ، استعارتی وغیرہ کرّے بھی تو موجود ہیں ۔ استعارہ
ایک علامت کیوں نہیں یاکسی استعارے کے لئے ، علامتی کرّے کا دروازہ کیوں
بندرکھا جائے ۔ یا یہ دیکھا جائے کہ مصنف نے فلاں حالات ، ضرورتوں اور
تغیرات سے متاثر ہوکرقلم اٹھایا ۔ مصنف لکھتا ہی کب ہے وہ تومحض ایک آلہ
کار ہے۔ تحریر نے خود کولکھا یا تحریر خود کو لکھتی ہے۔ اس ضمن میں چارلیس
چاڈ و کا کہنا ہے:
’’لسانی لحاظ سے مصنف صرف لکھنے کاایک ایما (Instance) ہے۔ جس طرح ’’میں‘‘
کچھ نہیں سوا ایک ایما ’’میں‘‘ کے ۔ زبان ایک فاعل کو جانتی ہے(اس کی )
شخصیت کو نہیں‘‘ (۵)
قاری جو شارح بھی ہے مصنف کے حالات اور ضرورتوں سے لاتعلق ہوتاہے۔ وہ الگ
سے کرّوں میں زندگی گزار رہاہوتاہے۔ اس کے سوچ کے پنچھی مصنف کے کرّوں سے
باہربھی پرواز کرتے ہیں بالکل اسی طرح جس طرح مصنف اپنے Living سے باہرکی
بات کر رہا ہوتا ہے۔ قاری اور مصنف جن جن کرّوں میں زندگی کر رہے ہوں ان
میں ذہنی طور پر ایڈجسٹ بھی ہوں ، لازمی امر تونہیں ۔ ان کی فکری Living
کئی اور بہت سی کائناتوں میں ہوسکتی ہے۔ سوچ لیونگ کرّے سے باہر متحرک
ہوتاہے۔ اس بات کو یوں بھی کہاجاسکتاہے کہ لیونگ کرّے میں اس کے سوچ کا،
لیونگ کرّہ قرار نہیں دیا جاتا۔’’یہاں‘‘ا س کا سوچ ہمیشہ مس فٹ رہتاہے۔ اس
تناظر میں ’’یہاں ‘‘ سے آزادی مل جاتی ہے جبکہ ’’وہاں ‘‘ کے مطابق قرات عمل
میں آئے گی اور تشریح کا فریضہ ’’وہاں ‘‘ کے مطابق سر انجام پائے گا۔ اس
(موجود) کرّے میں ان کی موت کا اعلان کرنا پڑے گا ۔قرات اور تشریح کے لئے
’’اس ‘‘تک اپروچ کرنا پڑے گی۔
سوچ کوئی جامد اور ٹھوس شے نہیں ۔ اسے سیماب کی طرح قرار میسّر نہیں آتا
۔یہ جانے کن کن کرّوں سے گزرتے ہوئے لاتعداد تبدیلیوں سے ہمکنار ہوکر معلوم
سے نامعلوم کی طرف بڑھ گیا ہو۔ ایسے میں قرات اور تشریح وتفہیم کے لئے اَن
سین اور اَن نون کی دریافت لازم ٹھہرے گی ۔ بصورت دیگر بات یہاں (موجود) سے
آگے نہ بڑھ سکے گی۔ سکوت موت ہے اورموت سے نئی صبح کا اعلان ہوتاہے۔
ساختیات ایک یاایک سے زیادہ مفاہیم کی قائل نہیں ۔یہ بہت سے اور مختلف
نوعیت کے مفاہیم کو مانتی ہے۔ پھر سے ، اس کا سلیقہ اور چلن ہے ۔ کثرتِ
معنی کی حصولی اس وقت ممکن ہے جب لفظ یاشے کے زیادہ سے زیادہ حوالے رشتے
دریافت کئے جائیں ۔ یہ کہیں باہر کاعمل نہیں بلکہ تخلیق کے اپنے اند رچپ
اختیار کئے ہوتاہے۔ دریافت ، چپ کو زبان دینا ہے۔ اس بنیاد پر لاکاں نے
کہتاہے
’’یہ دیکھنا ضروری نہیں کہ کرداروں کی تخلیق کے وقت کون سے نفسیاتی عوامل
محرک گردانے جاتے ہیں بلکہ سگینفائرز یادال کو تلاش کرکے یہ دیکھا جانا
چاہیے کہ ان میں سے کون سے علامتی معنی ملتے ہیں اور لاشعور کے کون سے دبے
ہوئے عوامل ہیں جو تحریر کا جامہ پہن کر ممکنہ مدلول کی نشاندہی کرتے
ہیں‘‘۔ (۶)
علامت ، جودکھائی پڑرہاہے یا سمجھ میں آرہاہے وہ نہیں ہے، کی نمائندہ ہے۔
دکھائی پڑنے والے کرّے سے اس کا سرے سے کوئی تعلق نہیں ۔ تندوے کی طرح اس
کی ٹانگیں ان کرّوں میں بھی پھیلی ہوئی ہوتی ہیں ۔ جو اَن سین اور اَن نون
ہیں ۔ کیاتندوے کی ٹانگوں اور ان کی پہنچ کو تندوے سے الگ رکھا جاسکتاہے۔
گویا کوئی متن محدود نہیں ہوتا جتنا کہ عموماً اسے سمجھ لیا جاتاہے۔ کسی
کلچر/ کرّے کی سروائیول کا انحصار بھی اس بات پر ہے کہ اردگرد سے اسے منسلک
رکھا جائے ۔ وہاں درآمد و برآمد کا سلسلہ تعلق اور رشتہ کے حوالہ سے پاؤں
پسارتا ہے ۔ اس حوالہ سے لفظ کے’’ کچھ معنی‘‘ کافی نہیں ہوتے ۔ کثیر معنوں
پر لفظ کی حیثیت اور بقا کا انحصار ہوتاہے۔
بعض حالا ت میں لفظ کا مخصوص اکائیوں سے پیو ست ہونا ضروری ہو جاتاہے۔ تاہم
اکائیوں سے وحدت کی طرف اسے ہجرت کر ناپڑتی ہے۔ لفظ کی ساخت میں لچک تسلیم
کرنے کی صورت میں ہر قسم کاسفر آسان اور ممکن ہوتاہے۔ اس حوالہ سے بڑی وحدت
میں نتھی ہونے کے لئے کثیر معنوں کا فلسفہ لایعنی نہیں ٹھہرتا۔
لفظ تب اصطلاحی روپ اختیار کرتاہے اور انسانی بردار کا ورثہ ٹھہرتاہے جب اس
کے استعمال کرنے والے بخیل نہیں ہوتے ۔ اس لفظ کی اصطلاحی نظام اور انسانی
زبان میں ایڈجسٹمنٹ اس کی لچک پذیری کو واضح کرتی ہے اور یہ بھی کہ وہ سب
کا اور سب کے لئے ہے۔ لفظ نقش کو بطور مثال لے لیں یہ بے شمار کرّوں میں
کسی وقت کے بغیر متحرک ہے اور بے شمار مفاہیم میں بیک وقت مستعمل ہے ۔ مزید
مفاہیم سے پرہیز نہیں رکھتا۔
ہر لفظ کے ساتھ باربار دہرائے جانے کا عمل وابستہ ہے اور یہ عمل کبھی اور
کہیں ٹھہراؤ کا شکار نہیں ہوتا۔ ہاں بکھراؤ کی ہر لمحہ صورت موجود رہتی ہے۔
ڈاکٹر وزیر آغا کے نزدیک :
’’ شعریات بطور ایک ثقافتی سٹم تخلیق کے تارو پود میں ہی نہیں ہوتی بلکہ
اپنی کارکردگی سے تخلیق کو صور ت پذیر بھی کرتی ہے قاری کا کام تخلیق کے
پرتوں کو باری باری اتارنا اور شعریات کی کارکردگی پر نظر ڈالنا ہے‘‘۔(۷)
تخلیق کے پرتوں کو باری باری اتارنا ،دہرائے جانے کا عمل ہے جبکہ شعریت کی
کارگزاری پر نظر ڈالنا دریافت کرنے اور نئی تشریح تک رسائی کی برابر اور
متواتر سعی کانام ہے۔ یہ سب تب ممکن ہے جب فکر ،عملی اور فکری تغیرات کی زد
میں رہے اور اسی کی آغوش میں پروان چڑھے ۔ اس صورتحال کے تناظر میں یہ کہنا
بھی غلط نہیں لگتا کہ لفظ تغیرات کی زد میں خود کو منوانے او ر ظاہر کرنے
کے لئے ہاتھ پاؤں مارتارہتاہے۔
ساختیات دراصل اندر کے ثقافتی نظام کی قائل ہے ۔ کروچے کے مطابق داخل ،
خارج میں متشکل ہوتاہے۔ (۸) اس بات کو یوں بھی کہا جاسکتاہے کہ سب کچھ باطن
میں طے پاتاہے یا جو کچھ داخل میں محسوس کرتا ہے خارج میں بھی ویسا ہی
دیکھتا ہے ۔ گلاب محض ایک شے ہے۔ داخل نے اِسے اِس کے داخلی اور خارجی
حوالوں کے ساتھ محسوس کیا دیکھا اور پرکھا ۔ اسے ان گنت کائناتوں سے منسلک
کرکے نام اور مفاہیم عطا کئے ۔ بیرونی تغیرات کی صورت میں جو ا ور جیسا
محسوس کیا، اسی کے مطابق تشریح و تعبیر کی ۔ تاہم بقول ڈاکٹر گوپی چند
نارنگ:
’’قرات (محسوس کرنا ، دیکھنا اور پرکھنا) اور تفاعل تہذیب کے اندر اور
تاریخ کے محور پر ہے۔یعنی معنی بدلتے رہتے ہیں اور کوئی قرات یا تشریح آخری
وقت آخری نہیں ہے‘‘ ۔(۹)
آخری تشریح اس لئے آخری نہیں کہ مختلف عوامل کے تحت اندر کے موسم بدلتے
رہتے ہیں ۔داخل کسی ثقافتی سٹم کو لایعنی کہہ کر نظر انداز نہیں کرتا۔
لفظ جب ایک جگہ اور ایک وقت کے چنگل سے آزادی حاصل کر تاہے توثقافتی تبدیلی
کے باعث پہلے معنی ردّ ہوجاتے ہیں ۔اگرچہ ان لمحوں تک پہلے معنی پہلے کرّے
میں گردش کر رہے ہوتے ہیں یا پھر تغیرات کے زیر اثر یاکسی نئی تشریح کے
حوالہ سے پہلے مفاہیم کو ردّ کر دیا گیا ہوتاہے۔ نئی اور پرانی کائناتوں
میں ردِّساخت کا عمل ہمیشہ جاری رہتاہے ۔ بات یہاں پر ہی ٹھہر نہیں جاتی ۔
مکتوبی تبدیلیاں بھی وقوع میں آتی رہتی ہیں۔ تڑپھ سے تڑپ ، دوانہ سے دیوانہ
، کھسم سے خصم ، بادشاہ سے شاہ اور شاہ سے شہہ مکتوبی Deconstruction کا
عمدہ نمونہ ہیں ۔ اس الفاظ کی مفہومی Deconstruction کا عمل کبھی بھی ٹھہرا
ؤ کا شکار نہیں ہوا۔ مثلاً جملہ بو لاجاتا ہے ۔ ’’وہ توبادشاہ ہے‘‘ لفظ
بادشاہ مختلف ثقافتی سسٹمز میں مختلف مفاہیم رکھتاہے۔ مفہومی اختلاف پہلے
مفہوم کو رد کرکے وجود میں آیا ہے۔ باربار کی قرات پہلے کو یکسر رد کرتی
چلی جاتی ہے۔ اس سے نئے مفاہیم پیدا ہوتے جائیں گے۔ مثلاً بادشاہ :
۱۔ حکمران ، سیاسی نظام میں ایک مطلق العنان قوت ، ڈاکٹیٹر
۲۔ لاپرواہ
۳۔ بے نیاز ، لالچ اور طمعہ سے عاری
۴۔ جس کے فیصلے حق پر مبنی نہ ہوں، جس کے فیصلوں میں توازن نہ ہو، بے انصاف
۵۔ پتہ نہیں کس وقت مہربان ہوجانے کس وقت غصب ناک
۶۔ مرضی کا مالک ، کسی کا مشہور ہ نہ ماننے والا ، اپنی کرنے والا
۷۔ حقدار کو محروم اور غیرحقدار پر نواز شوں کی بارش کرنے والا
۸۔ نہ جانے کب چھین لے ، غضب کرنے والا
۹۔ کان کا کچا ، لائی لگ
۱۰۔ بے انتہا اختیار ات کا مالک
۱۱۔ ولی اللہ ، صوفی ، درویش ، پیر ، فقیر ، گرو، رام
۱۲۔ اللہ تعالیٰ
۱۳۔ علیؑ ،حسین ؑ
۱۴۔ مالک ، آقا
۱۵۔ بانٹ کرنے والا ، سخی
۱۶۔ امیر کبیر، صاحب ثروت
۱۷۔ تھانیدار ، چوہدری ، نمبردار ، وڈیرا، کلرک ، سنتری، تیز رفتار
ڈرائیور، پہلوان ،حجام ، فوجی
۱۸۔ وقت پر ادائیگی نہ کرنے والا
۱۹۔ مکرجانے والا
۲۰۔ وعدہ خلاف
۲۱۔ بے شرم ، ڈھیٹ ، ضدی
۲۲۔ نشئی
۲۳۔ بے وقوف ، احمق
۲۴۔ غضب کرنے والا
لفظ بادشاہ کی نامکمل تفہیم پیش کی گئی ہے۔ ان مفاہیم کالغت سے کوئی تعلق
نہیں ۔ اس نشان (Sign/Trace) کو دہراتے جائیے ۔ مختلف تہذیبی وفکری کرّوں
سے تعلق استوار کرتے جائیے ۔ پہلے مفاہیم رد ہوکر نئے معنی سامنے آتے جائیں
گے ۔ ہر کرّے کا اپنا انداز ، اپنی ضرورتیں ، اپنے حالات ، اپنا ماحول
وغیرہ ہوتاہے اس لئے سیاسی غلامی کی صور ت میں بھی کسی اور کرّے کا پابند
نہیں ہوتا ۔ لہذا کہیں او رکسی لمحے ساخت شکنی کا عمل جمود کا شکار نہیں
ہوتا۔ اس سارے معاملے میں صرف شعوری قوتیں متحرک نہیں ہوتیں بلکہ لاشعوری
قوتیں بھی کام کررہی ہوتی ہیں ۔ تخلیقِ ادب کا معاملہ اس سے بر عکس نہیں
ہوتا ۔ اس ضمن میں لاکاں کا کہنا ہے:
’’تخلیق اد ب کی آماجگاہ لاشعور ہی کو سمجھا جاتاہے کیونکہ اس میں مقصد ،
ارادہ یا ساختیاتی زبان میں تخلیقی تحریریں فعل لازم (Intransitive Verb)
میں لکھی جاتی ہیں‘‘ ۔ (۱۰)
ساختیات مرکزیت کی قائل نہیں ۔ مرکزیت کی موجودگی میں رد ساخت کا عمل
لایعنی اور سعی لا حاصل کے سواکچھ نہیں۔ ایسی صور ت میں لفظ یا شے کو پرواز
کرنے یامختلف حوالوں کے ذائقے حاصل کرنے کے بعد مرکزے کی طر ف لوٹ کر اس کے
اصولوں کا بندی بننا پڑتاہے۔ لوٹنے کا یہ عمل کبھی اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا
۔ ایسی صور ت میں نئی تشریحات اور نئے مفاہیم کی کیونکر توقع کی جاسکتی ہے۔
لفظ آزاد رہ کر پنپتا اور دریافت کے عمل سے گزرتا ہے۔ لفظ ’’بادشاہ‘‘ محض
سیاسی کرّے کا پابند نہیں۔ یہاں تک کہ سیاسی کرّے میں رہ کر بھی کسی مرکزے
کو محور نہیں بناتا۔
بڑی عجیب اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ساختیات مصنف کے وجود کو نہیں مانتی
بلکہ شعریت (Poetic)اور لفظ کے باطن میں چھپی روح کومانتی ہے ۔ اس کے نزدیک
تخلیقی عمل کے دروان مصنف معدوم ہوجاتاہے۔ تحریر خو د کولکھ رہی ہوتی ہے نہ
کہ مصنف لکھ رہا ہوتاہے۔ ساختیات کے اس کہے کاثبوت خو دتحریر میں موجود
ہوتاہے۔ شاعر، شاعری میں بادہ وساغر کی کہہ رہا ہوتاہے جبکہ وہ سرے سے
میخوار ہی نہیں ہوتا۔ ممکن ہے اس نے شراب کوکبھی دیکھا ہی نہ ہو۔ معاملہ
بظاہر میخانے سے جڑ گیا ہوتاہے لیکن بات کامیخانے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا غلط نہیں کہ تحریر کسی بڑے اجتماع میں متحرک ہوتی
ہے یہ سب تحریر کے اندر موجود ہوتاہے ۔ ڈاکٹر وزیر آغا کا کہناہے:
’’ شعریات کوڈز اور کنونشنز پر مشتمل ہونے کے باعث پوری انسانی ثقافت سے
جڑی ہوتی ہے‘‘(۱۱)
اس کہے کے تناظر میں تشریح کے لئے مصنف / شاعر کے مزاج ،لمحہ موڈ، ماحول ،
حالات وغیرہ کے حوالہ سے تشریح کا کام ہونا ممکن نہیں ۔ تحریر یا کسی نشان
(Sign/Trace) کو کسی مرکزیت سے نتھی کرکے مزید اور نئے نتائج حاصل کرنا
ممکن نہیں اورنہ ہی تشریح و توضیح کا عمل جاری رکھا جاسکتاہے۔
لفظ بظاہر بول رہے ہوتے ہیں۔ اس بولنے کو ماننا گمراہ کن بات ہے۔ لفظ بولتے
ہیں تو پھر تشریح و توضیع کیسی اور کیوں؟ لفظ اپنی اصل میں خاموش ہوتے ہیں۔
ان کی باربار قرات سے کثرتِ معنی کا جال بنا جاتاہے۔ قرات انہیں زبان دیتی
ہے۔ خاموشی ، فکسڈ مفاہیم سے بالا تر ہوتی ہے۔ اس معاملے پر غور کرتے وقت
اس بات کو مدنظر رکھنا پڑے گا کہ قاری قرات کے وقت معدوم ہوجاتاہے۔ وہ
اجتماعی ثقافت کے روپ میں زندہ ہوتا ہے یایوں کہہ لیں کہ وہ اجتماعی ثقافت
کا بہر وپ ( لاشعوری سطح پر)اختیار کر چکاہوتاہے۔
قرات کے دوران جب لفظ بولتا ہے تو اس کے مفاہیم اس کے لیونگ کلچر کے ساتھ
ہی اجتمادعی کلچر کے حوالہ سے دریافت ہورہے ہوتے ہیں۔ مصنف جولکھ رہاہوتا
ہے اس کا اس کی زندگی سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا۔ اس طرح قاری جو تفہیم
دریافت کر رہا ہوتاہے اور جن کرّوں سے متعلق دریافت کر رہاہوتا ہے ان سے وہ
کبھی منسلک نہیں رہا ہوتا ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عملی زندگی میں وہ ان کا
شدید مخالف رہا ہو ۔یا ان تجربات سے گزرنے کا اسے کبھی موقع ہی نہ ملا ہو۔
شاہد بازی یا شاہد نوازی سے قاری متعلق ہی نہ ہو لیکن اس حوالہ سے مفاہیم
دریافت کر رہا ہو۔ لفظ کی معنوی خاموشی تفہیم کا جوہرنایاب ہے۔ خاموشی ،
قاری کو پابندیوں سے آزادی دلاتی ہے۔ اگر مان لیا جائے کہ لفظ بولتا ہے
توقاری معدوم نہیں ہوتاتاہم اس کی حیثیت کنویں کے مینڈک سے زیادہ نہیں
ہوتی۔ اس حوالہ سے اجتماعی ثقافت اور اجتماعی شعور کا ہر حوالہ بے معنی
ہوجاتا ہے ۔
ساختیات کے بارے یہ کہنا کہ اس میں ایک ہی کو باربار دہرایا جاتاہے، مبنی
برحق بات نہیں ہے۔ بلاشبہ کسی ایک نشان کی باربار قرات عمل میں آتی ہے لیکن
اس کے موجودہ تشریح کو مستر دکرکے کچھ نیا اور کچھ اور دریافت کیا
جارہاہوتاہے ۔ پروفیسر جمیل آزار کا کہنا ہے:
’’ادب اثر (Effect) کر تاہے بطور سماجی تشکیل کی ایک خود مختار سطح کے‘‘ادب
حقیقت کا آئینہ یا اصل کی نقل یا حقیقت کا مثنیٰ Secondry Reflection نہیں
بلکہ (الگ سے) ایک سماجی قوت ہے جواپنے تعینات اور اثرات کے ساتھ اپنی
حیثیت رکھتی ہے اور اپنے بل اور اپنی قوت پر قائم ہے‘‘۔(۱۲)
اس حقیقت کے تناظر میں یہ کہنا کہ دہرانے کا عمل فوٹو کاپی سے مماثل ہے
درست بات نہیں ۔اس میں جو نہیں ہے کا کھوج لگایا جاتاہے۔ کسی نشان سے
جومدلول اس سے پہلے وابستہ نہیں ہوتا، جوڑ ا جاتا ہے ۔مزے کی بات یہ ہے کہ
وہ مدلول پہلے سے اس دال میں موجود ہوتاہے لیکن دریافت نہیں کیا گیا ہوتا۔
ساختیات سائنسی عمل سے بھی مماثل ہے۔ یہ کسی قسم کی پراسرایت اور ماوارئیت
کو نہیں مانتی ۔ اس کا رشتہ ہمیشہ حقائق سے جڑ ارہتاہے۔ ردِّ ساخت کے وقت
امکانات کا ناتا حقائق سے جڑا رہتاہے۔ اس طرح لایعنیت اور بے معنویت اس کے
لغت سے خارج ہو جاتے ہیں۔ سپنے بننا یا خیالی تصورات پیش کرنا اس کے دائرے
میں نہیں آتا۔ یہ ہے کو جو پہلے نہیں ہے، سے استوار کرتی ہے۔ کسی نشان
(Sign) کا نیاحوالہ اور نیا مفہوم دریافت کرنا اس کی ذمہ داری میں آتاہے۔
ڈاکٹر دیویندار سر کا کہنا ہے:
’’ہر متن اپنی مخصوص ساخت اور شکل میں ہی اپنے معنی حاصل کرتاہے۔ یہ ساخت
دوسری ساختوں کے انسلاک اور دریت کے باوجود جب تک اپنی انفرادیت اور خصوصیت
/شناخت قائم رکھتی ہے تو اس کا معاملہ اسی ساخت کے تحت کرناہی موزوں
ہوگاکیونکہ ایک ساخت کی تشکیل (اور لاتشکیل) کے لئے جوہنر اور آلات درکار
ہوتے ہیں ضروری نہیں کہ وہ دوسری ساخت کے لئے بھی کارآمد ہوں‘‘۔(۱۳)
نشان کی جو موجودہ شکل ہے یا رہی ہوگی اس کے اندر کو ٹٹولاجائے گا۔ اسی کے
مطابق مفاہیم (مدلول) دریافت کئے جائیں گے۔ نشان نہیں تومدلول کیسا؟ پہلے
نشان پھر مدلول ۔ سارتر کی وجودیت بھی تو یہی ہے۔ وجود پہلے جوہر اس کے بعد
۔وہ جیسا بنتاہے، ویساہی ہوتاہے۔نہ اس سے زیادہ نہ اس سے کم ۔ وجودسے
وابستہ مفاہیم / نظریات مستر دہوسکتے ہیں ،وجود نہیں ۔ وہ جیسا بنتا جائے
گاویسا ہی ہوگا۔
ایمان کم یا زیادہ ہوتا رہتاہے۔ اسی طرح وجود سے وابستہ مفاہیم اور نظریات
بھی بدلتے رہتے ہیں۔ گویا وجود ایک خود مختار اکائی ہے اس کے ساتھ منسوب
حرکت اور فعلیت بدلتی رہتی ہے۔ ایک ہی نشان ’’آدمی‘‘ کے ساتھ چوکیدار ،
کلرک ، تحصیلدار ، امیر ،گریب ، مقامی ، غریب ، فقیر ، بادشاہ ، ولی ، نبی
، دیالو،کنجوس ، رکھوالا ، چور ،قاتل ،جھوٹا ، راست باز، شیطان ، نیک ،
جاہل ،عالم وغیرہ ہزار وں منفی و مثبت مدلول وابستہ ہوتے ہیں ۔نشان نے خود
کو جیسا بنایا ہوتاہے وہ ویسا ہی توہوتا ہے ۔ قرات کے دوران قاری معدوم
ہوکر بطور نشان متحرک ہوتاہے۔ وہ جیسا خود کو بناتاہے ویساہی بنتا چلا
جاتاہے۔
جب حرف کار نے اڑن کھٹولے کا تصویر پیش کیا تو بظاہر بے معنویت اور لایعینت
سے منسلک تھا لیکن پسِ ساخت نشان ’’اڑان‘‘ موجود تھا۔ نشان اڑان کبھی بے
معنویت اور معدومی سے دوچار نہیں ہوا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ’’اڑن کھٹولے‘‘کا
نظریہ دیتے وقت حرف کار ’’تھا‘‘ یا معدوم ہوچکاتھا۔ پہلی صورت میں (تھا)
اڑن کھٹولے کاتصور وضع نہ ہوتاجو اس کے مشاہدے میں نہیں تھا کیوں اورکیسے
وجود حاصل کرسکتاتھا ۔ وہ (مصنف) نہیں تھا لیکن تصوراڑان تھا ۔ تصور نے
وجود میں آنے کے لئے مصنف کو بطور آلہ کار استعمال کیا۔ یہ بھی کہ سوچ اڑن
کھٹولے کے مٹیریل ،خلا اور کئی اس سے متعلقہ حوالوں سے جڑ گیا تھا ۔ پسِ
شعور اور نگِ سلیمان موجو دتھا۔ معاملہ ذراآگے بڑھا توپہلی تشریح رد ہوگئی
۔ نشان ’’اڑان‘‘ہی کے اندر سے معنی ’’ہوائی جہاز ‘‘ برآمدہ ہوئے یہ کوئی
آخری تشریح نہیں ہے اور نہ ہی آخری مکتوبی تبدیلی ہے۔ ’’اڑان ‘‘کی اس کے
بعد بھی قرات ہوتی رہے گی اور اس کے مدلول بدلتے رہیں گے کیونکہ ردِساخت
(Deconstruction) کاعمل ہمیشہ جاری رہتاہے۔ تفہیم وتشریح کاسفر ماورائیت سے
بالا تر رہتاہے۔ اس کا حقیقی اور واقعی سے رشتہ استوار رہتاہے۔
ساختیات اگر ماورائیت پر استوار ہوتی تو کب کی معدوم ہوکر نئی معنویت سے
استوار ہوچکی ہے ۔ نشان ’’ساختیات‘‘ بطور وجود موجود ہے لیکن اس سے وابسطہ
مفاہیم بدل رہے ہیں اور بدلتے رہیں گے۔ آنکھیں بندکرنے سے بلی نہیں ہوتی اس
میں غلط کیاہے۔ بند آنکھوں کے حوالہ سے ساختیات کہتی ہے بلی نہیں ہے۔ کھلی
آنکھوں کی صورت میں بلی ہے اور یہی سچائی ہے ۔ یہ مفاہیم دیگر کرّوں(بند ،
کھلی) سے رشتہ استوار ہونے کے سبب وضع ہوتے ہیں ۔بصورت دیگر آنکھیں محض
بینائی کا آلہ رہے گا۔ ناصرعباس نیر ؔ نے بڑی خوبصورت بات کہی ہے:
’’ ساختیات دراصل ساخت کے عقب میں موجود رشتوں کے اس نظام کی بصیرت ہے جسے
علم وفکر کی متنوع
جہتوں نے مس کیا (ہوتا) ہے‘‘ ۔(۱۴)
ناصر عباس نیر ؔ نے معلوم مگر عدم وجود کو کسی نشان کے حوالہ سے وجود دینے
کو ساختیات سے پیوست کیاہے۔ انہوں نے وجود (نشان) کی حقیقت کی واضح الفاظ
میں تصدیق کی ہے جوساخت کو اہم قرار دینے کے مترادف ہے۔
سچائی کوئی خودسر ، خود کاراورخود کفیل اکائی نہیں ہے جو اس کا زندگی کے
دوسرے حوالوں سے رشتہ ہی نہ ہو۔ آنکھیں بندکرنا زندگی کاایک حوالہ ضرور ہے
۔ اس کا ۱۸۵۶سے پہلے کا لکھنو ،عملی نمونہ ہے جونواب شجاع الدولہ کی شکست
کا نتیجہ (Cause) تھا ۔ ساختیات صرف آنکھیں بند کرنے کے عمل سے رشتہ کیوں
ختم کرے۔ اس نے بلا امتیاز (منفی اور مثبت) پوری دیانت اور رواداری سے
تعلقات کو وسعت دیناہے۔ یہاں ہیگل کے ضدین کے فلسفے کو بطور مثال لیا
جاسکتاہے۔ ہے،نہیں ہے اور نہیں ہے ، ہے کی شناخت (Idenity) ہے۔ اس ضمن میں
ڈاکٹر فہیم اعظمی کا کہناہے:
’’ کسی چیز کوجاننے کامطلب یہ ہوا کہ ہم اسے لسانی نظام کے تحت ایک نام
دیتے ہیں یا پہلے سے دئیے ہوئے نام سے اسے منسلک کرتے ہیں۔ ایساکرتے وقت
ہمارے تصور میں صرف اس چیز کی شکل نہیں ہوتی بلکہ وہ تمام چیزیں ہوتی ہیں
جس سے یہ چیز مختلف ہوتی ہے‘‘۔(۱۵)
اس نظریے کے تناظر میں ہے ، نہیں ہے، دونوں متوازی رواں دواں ہیں ۔دونوں کے
جلو میں لاتعداد مفاہیم چل رہے ہیں ۔ یہ بھی کہ ان کے اندر ابھی لاتعداد
مفاہیم کاسمندر ٹھاٹھیں ماررہا ہے۔ بند، کھلی اور بلی تو محض ڈسکورڈ کرّے
ہیں۔
مصنف بیک وقت مصنف ، قاری ، شارح ،ماہر لسانیات اور نہ جانے کیا کچھ ہوتاہے
۔ لکھتے وقت وہ فنی تقاضے پورے کر رہاہوتاہے۔ ساتھ میں موجو دکو ردّ کرکے
کچھ نیا دے رہاہوتاہے۔ یہ عمل اگلی اور نئی قرات کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔
اس حوالہ سے ہی وہ مختلف شناختی حوالوں کا حامل ہوتاہے۔ وہ لفظ کی معنوی
اور تشریحی تاریخ سے آگہی کے سبب مختلف ناموں سے پکار اجاتاہے ۔تاہم اس ضمن
میں اس حقیقت کو پس پشت نہیں ڈالاجاسکتا کہ اگر وہ مخصوص سے منسلک رہے گا
یاپھر کسی مرکزے کی پابند ی کرے گا توپہلے کو رد کرکے کچھ نیا پیش نہیں
کرسکے گا۔ لکھتے یا تشریح کرتے وقت اس کا سوچ مختلف لسانی وتہذیبی کرّوں
میں متحرک ہوگا۔ لفظ اِسی تناظر میں تحریر کا روپ اختیار کرتے ہیں ۔کسی
نشان کے جنم میں بھی یہی عمل کارفرما ہوتاہے۔
کسی تشریح ،توضیح ، تفہیم اور موقف کو رد کرنے کے ضمن میں ڈاکٹر فہیم اعظمی
کا یہ بیان خصوصی توجہ چاہتاہے:
’’جب کوئی شخص کلام کرنے کے بعد اپنے موقف سے مطمن ہوجاتاہے تووہ صرف گمراہ
نہیں بلکہ غلطی پر ہوتاہے ہر وہ بات جوکہنے والے کوغیر مانوس نہیں معلوم
ہوتی یا جس میں تبدیلی لانے کی خواہش پید انہیں ہوتی ،غلط ہے‘‘۔ ایسی سچائی
جس میں زبان کے تضادات کے امکانات کو ختم کرنا مقصود ہوتاہے، فوراً جھوٹ بن
جاتی ہے‘‘۔(۱۶)
ویکو نے ۱۷۲۵ میں شعری ذہانت / دانش
(Poetic Wisdom)
کا تصور پیش کیا تھا ۔ ساختیات کا سار ا فلسفہ اسی اصطلاح پرا نحصار
کرتاہے۔ مصنف قاری یا ان سے منسو ب رشتوں کے انکار کے بغیر رد ساخت
(Deconstruction) کا عمل لایعنی اور بے معنی ٹھہرتاہے۔ ا س مقام پر لسانی
وسماجی، ان گنت رشتے متحرک ہوتے ہیں۔شعری ذہانت / دانش (Poetic Wisdom) کو
جناب امیر ؑ کے کہے سے پیوست کریں ، کہے کو دیکھیں کہنے والے کومت دیکھیں
،یہ مصنف کی مو ت کا کھلا اعلان ہے اور کہے کی تفہیم کے لئے ’’کہے کے‘‘
اندر کے ثقافتی سسٹم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت کو اہم قرار دیا گیاہے۔
اگلے صفحات میں غالبؔ کے کچھ الفاظ کے نہ صر ف لغوی مفاہیم درج کئے گئے ہیں
بلکہ ان سے متعلق مختلف کرّوں میں مستعمل مفاہیم جمع کرنے کی ناتمام سی سعی
کی گئی ہے۔ اس کوشش کے دروان بعض امکانی مفاہیم بھی اندراج میں آگئے ہیں یہ
مفاہیم حرفِ آخر کا قطعاً درجہ نہیں رکھتے ۔ ان کے ردّ ہونے کے امکانات بہر
طور موجود ہیں اور موجو درہیں گے ۔ ان مفاہیم کے حوالہ سے یا پھر بہت سے
نامعلو م اور ان ڈسکورڈکرّوں اور بعض زمانی ومکانی تغیرات کے حوالہ سے یہ
مفاہیم بہر طور ردّ ہوکر نئی تشریحات سامنے لاتے رہیں گے۔ چلو جو بھی سہی ،
موجودہ صورتحال برقرار رہنے کی صورت میں فکرِغالب کے کچھ تو پوشید ہ اور گم
گشتہ گوشے سامنے آسکیں گے ۔ پیش کئے گئے مفاہیم ، کسی حد تک سہی قاری کے
سوچ کو ضرور متحرک کریں گے۔ان کی مدد اور ان کے کسی حوالہ سے فکر مزید
آگے(Post) بڑھنے کی پوزیشن میں توہوگی ۔ یہ بھی کہ ان کوکسی نئی فکرکے تحت
قاری ردّ تو کرسکے گا۔ بہرطور یہ مفاہیم لفظ کے باطنی ثقافتی نظام کو
سمجھنے میں معاون ثابت ہوسکیں گے۔
ساختیات کے مفکرین ٹی ٹوڈوروز،دریدہ ، رولاں بارتھ، جولیا کرسنوا، سوسےئر ،
شولز، جیکس لاکاں ، جوناتھن ، سٹیلے فش ، فریڈرک چمبرسن ، گولڈ مین وغیرہ ،
ساختیاتی فکر پر کام کرنے والوں میں اپنا منفر د نام رکھتے ہیں ۔
ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے ۱۹۷۶ میں جبکہ ڈاکٹر سلیم اخترنے ۱۹۷۸ میں ساختیات
کا تعارفی مطالعہ پیش کیا ۔ ۱۹۷۷ میں
ڈاکٹر بارمیٹکاف (امریکن) نے
Reflection on Iqbal's mosque
اور ۱۹۷۸ میں لنڈا ونٹنک (امریکن خاتون) نے انور سجاد کے افسانے ’’خوشیوں
کابا غ‘‘ کا ساختیاتی مطالعہ پیش کیاہے۔ ۱۹۹۷ میں ڈاکٹر محمد امین نے مقصود
حسنی کے مقالہ ’’بلھے شاہ کی شاعری کا لسانی مطالعہ ‘‘( مشمولہ کتاب ’’
اردو شعر ، فکری ولسانی روئیے ‘‘مقالہ نمبر۳) کو اردو میں ساختیات پر پہلی
کتاب قرار دیا کہ جس میں کسی شاعر کا باقاعدہ ساختیاتی مطالعہ کیا گیاہے:
ساختیات پر شائع ہونے والی قابلِ ذکر کتابیں۔
۱۔ تخلیقی عمل ازڈاکٹر وزیر آغا ۱۹۷۰ء
۲۔ تنقید اور جدید تنقید از ڈاکٹر وزیر آغا ۱۹۸۹ء
۳۔ دستک اس دروازے پراز ڈاکٹر وزیر آغا ۱۹۹۳ء
۴۔ ساختیات پس ساختیات اور مشرقی شاعری از ڈاکٹر گوپی چند نارنگ ۱۹۹۳ء
ابن فرید، باقر مہدی ، ابوذر عثمانی ، ابوالکلام قاسمی ،جمیل آزار ، احمد
سہیل ، جمیل علی بدایونی ، ڈاکٹر دیو یند راسر، رب نواز مائلؔ ، ریاض احمد
، ڈاکٹر شکیل الرحمن،شمیم حنفی ، قمر جمیل ، ڈاکٹر عامر سجاد، عامر عبداللہ
، ڈاکٹر فہیم اعظمی ، ڈاکٹر محمدامین ، ڈاکٹر مناظر ، عاشق ہر گانوی ،
مقصود حسنی ، ناصر عباس نیرؔ ، وارث علوی وغیرہ نے اردو میں ساختیات پر
مقالات تحریر کئے۔
ماہنامہ ’’سخن ور‘‘کراچی ، دریافت، بازیافت (لاہور)، ’’اوراق ‘‘سرگودھا،
ماہنامہ ’’فنون ‘‘لاہو ر، ماہنامہ ’’علامت ‘‘لاہور ، ماہنامہ ’’صریر
‘‘کراچی وغیرہ میں ساختیاتی فکر پر مقالات شائع ہوئے ۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘
کراچی نے ساختیاتی فکر سے متعلق فکر انگیز مراسلے بھی شائع کئے۔
آبگینہ: شیشہ ، کانچ ، بلور، آئینہ ، الماس ، انگوری شراب (۱۷)
دل(۱۸)شیشے کا پیالہ (۱۹) شیشے کی صراحی (۲۰)
ٍ گینہ کو آبگینہ کا اختصار بھی کہا جاتاہے (۲۱)
گینہ کو ظر ف اور آب کوسیال شے مراد لیں توظرف میں ڈالی ہوئی کوئی بھی سیال
شے معنی لے جاسکتے ۔
ینہ بطور لاحصہ استعمال ہوتاہے۔ مثلاً
خاگینہ : خاگ (انڈا)+ ینہ : انڈے سے بنا ہوا سالن وغیرہ
خزینہ : خز (ریشم کا کچادھاگہ )+ ینہ :خزانہ، مخزن جسے استعمال کی صورت
نہیں ملی ہوتی
دیرینہ: دیر (عرصہ ، مدت)+ ینہ :قدیم ، پرانا
سفینہ : سف+ ینہ :ناؤ ،کشتی ،بیڑا، جہاز بحری
شبینہ : شب (رات)+ ینہ :رات کا، باسی
ہر چیزکی ایک حد مقرر ہے ۔ اس سے تجاوزنہیں کیاجا سکتا۔ اس کے خلاف کرنا
بھی ممکن نہیں ہوتامثلاً
الف : کلوکے ظرف میں ڈیڑھ کلو نہیں ڈالا جاسکتا۔ آدھ کلو ضائع ہوجائے گا۔
ب: کانچ کے برتن میں جو حدّت برداشت نہ کرسکتاہو، میں ابلتا پانی یا کوئی
گرم سیال شے ڈالنے سے:
۱۔ برتن ٹوٹ جائے گا
۲۔ ڈالی گئی شے بھی گر جائے گی
ج: مقررہ برتن میں شے ڈالنے سے قابلِ استعمال ہوتی ہے۔مٹی کے تیل کے برتن
میں دودھ نہیں
ڈالا جاسکتا
د: پہلے یخ پھر گرم سیال شے ڈالنے سے برتن ٹوٹ جاتاہے
قانونِ قدرت ہے کہ کسی پر اس کی برداشت (مقررہ استعداد) سے زیادہ بوجھ نہیں
ڈالا جاتا۔ طور پر تجلی کہے سے ہوئی، جس کے نتیجہ میں نقصان ہوا۔ غالبؔ نے
اس بات کا یوں اظہا رکیاہے۔
گرنی تھی ہم پہ برقِ تجلی نہ طور پر دیتے ہیں بادہ ظرفِ قدح خوار دیکھ کر
ایسی ہی صورت کا اظہار غالب ؔ کے اس شعرمیں ملتاہے۔
ہاتھ دھو دل سے ، یہی گرمی گراندیشہ میں ہے آبگینہ ، تندہیِ صہبا سے
پگھلاجائے ہے
ظرف میں اتنی برداشت نہیں کہ وہ صہبا کی تندی سہہ پائے ، آبگینہ کے مفاہیم
دریافت کرتے جائیں اوراس کے لئے پہلے مفاہیم کو رد کرتے جائیں توصورتحال
کچھ یوں ہوگی:
ظرف ، برتن ، مے ڈالنے والا پیالہ ، سیال مادہ ڈالنے والا برتن ، گنج بھرا
قوت ، طاقت، شکتی ، توانائی ، تاب
ہمت ، جرات ] جن کی (برادشت ، سہن اور جذب کی ) مخصوص حدود ہیں[
ناپیداری کی علامت
آتما، باطن ،ضمیر ، دل،روح
مے عشق کی علامت
پانی کی وہ تھیلی جس میں بچہ ہوتاہے۔ دردوں کی شدت سے پھٹ جاتی ہے اور بچہ
ڈیلور ہوجاتاہے
ایٹم بم ، کارتوس ، بندوق کی گولی وغیرہ ، آتشیں گولہ جس کے فتیے کو آگ
دکھادی گئی ہو
جس میں خیال ، سوچ ، فکر سمائی ہوئی ہو۔ دماغ
بلیک باکس، سی ایل آئی ، سی ڈی، آڈیوکیسٹ ، ویڈیوکیسٹ ، فلوپی ، توا جس میں
گانے وغیرہ محفوظ ہوتے ہیں
آتش فشاں پہاڑ
دریا، سمندر
رحمت ، احسان
درگزر، برداشت ، صبر
بند سیپ
آگ پر رکھا پانی (جوایک حدتک آگ کی حدّت برداشت کرتاہے)
سمجھ بوجھ
آدمی:
آدمی کے خمیر میں متضاد عناصر پائے جاتے ہیں اس لئے اچھے اور برے دونوں طرح
کے کاموں کی توقع اس سے کی جاتی ہے۔ اس تناظر میں اس نشان کے مفاہیم دریافت
کرناہوں گے۔ مثلاً
چور، بدمعاش ، ٹھگ
عاشق ، یار
دکاندار
ملازم پیشہ ، مزدر ، جومعاوضے پر کام کرتاہو
کمی کمین ، فقیر ، بے کس، لاچار، مجبور ، حاجت مند
عادل ، بے انصاف
نوکر، آقا، بادشاہ ، غلام ، خادم ، مخدوم ، صاحب ، مصاحب ،حاکم، محکوم
کنجر ، بھانڈ ، ناچا، گائیکا ، بے غیر ت ،غیرت مند
امیر،گریب
مقامی ، غریب
شرابی
عابد ، زاہد ، شیخ ، صالح، پیر ، فقیر، ولی ، درویش، مولوی
بزدل ، بہادر، جنگجو
عالم ،فاضل ، جاہل
سائنس دان ، حکیم ، ڈاکٹر ، پروفیسر ، معلم ،متعلم
نکما، لاپرواہ ، سست ، غافل ،چوکنا
کالا ، گورا، عربی، عجمی
رحمدل ، ظالم ،ضدی ، شفیق ، بے رحم
اپنا، پرایا ، مشرقی ، مغربی
مصور ، شاعر ، ادیب
باخبر، بے خبر
ہمسایہ ، ساتھی ، دوست ، دشمن
اس نشان پر سے بے خبری کے پردے اتارتے جائیے مفاہیم کا ایک جنگل نظر آئے گا
جو مختلف کائناتوں اور کرّوں سے منسلک ہوگا۔
آرزو: باجے میں کتنی آوازیں اورکتنی سریں ہوتی ہیں ۔ ٹھیک سے کوئی جان نہیں
سکتا۔ باجے کو ذرا ارتعاش دیں، آوازوں کا سلسلہ شروع ہوجاتاہے۔باجے کو جس
انداز ، جس مقصد ، جس طور اور جس حوالہ سے چلائیں ، آوازیں دے گا۔لفظ بھی
باجے کی مثل ہوتے ہیں ۔باجے کی طرح اس کے اندر بے شمار مفاہیم ہوتے ہیں ۔
ان تہ در تہ معنوں کے جنگل میں اس دال کے متعلق حقیقی مفہوم پنہاں ہوتا ہے۔
فریڈرک چیمبر سن کا کہنا ہے:
’’ افراد یا اشیاء کو دئیے گئے نام محض Signs ہیں جبکہ ان کے جلومیں معنی
کی تہ درتہ کیفیات ملتی ہیں اور جب ہم
تمام معنی کاتجزیہ کرتے ہیں ۔تو بالآخر حقیقی (۲۲) معنی تک رسائی حاصل
کرلیتے ہیں ‘‘۔ (۲۳)
نشان (Trace) ’’آرزو‘‘ کا تعلق انسان کے اندرسے ہے بلکہ دورتک لفظ کی باطنی
ثقافت کو ٹٹولنا پڑے گا۔انسان کا اندر (باطن )بہت سے خارجی و داخلی کرّوں
سے پیوست ہوتا ہے ۔ یہ منفی ومثبت ، دونوں حالتوں میں متوازی متحرک ہیں ۔
جہاں لفظ کی باطنی ثقافت اور لفظ سے متعلق درکار کرّہ متوازن ہوں گے، وہی
مدلول کا مسکن کہا جائے گا۔ تاہم وہ آخری مفہوم نہیں ہوگا۔ شولز کہتاہے:
’’ہم کوئی بھی معنی متن سے اخذ نہیں کرسکتے لیکن ان تما م معنی کا احاطہ
کرسکتے ہیں۔معنیاتی کوڈ کے مطابق
متن سے معنی منسلک کئے جاسکتے ہیں‘‘۔(۲۴)
معروجاتِ بالا کے تناظر میں چند مفاہیم ملاحظہ ہوں:
خواہش ، تمنا، چاہ ، مراد، مقصد ، مطلب(۲۵)
طلب، حاجت ، ضرورت (جسم، روح) ،مانگ
ابال
مراجعت کی خواہش
خودفریبی
چاہت، محبت کا جذبہ
باطنی سپنے ، خواب
حصول، (کسی شے) کی تمنا
ایک یاکئی منفی و مثبت لفظوں کے گرد سوچ کی حرکت
پالینے (کسی شخص کو) کی خواہش
انتقامی جذبہ، حسد، رشک
شہوت ، ہم بستری کی تمنا
ویسا ہی حاصل کرنے/ مل جانے کی خواہش
قرض سے مکتی کاخواب ، حصولِ دولت کی تمنا
سرخروہونے کا سپنا ، آزادی کی چاہت
آزمائش : جانچ پڑتال ، امتحان ، تجربہ (۲۶)
تکلیف ، دکھ، پریشانی ،رنج ،بُراوقت
تذبذب
پرکھ ، ذہنی وفکری وسعت کی پرکھ ،کھٹالی ، کسوٹی ، کھوٹا کھراالگ
کرنا،معلوم کرنا، جاننا
مشکل وقت ،بوجھ ، دباؤ
معیار دریافت کرنے کا ذریعہ ، صبر کی حددریافت کرنے کا طریقہ ،کسی کے متعلق
یہ معلوم کرنا کہ وقت پڑے پر
کام آتاہے یانہیں
دوا وغیرہ کی کارگزاری معلوم کر نا
کسی تبدیلی کی صورت میں کیا حالت ہوگی
اثر (Efficassy) معلوم کرنا
گربت میں کون ساتھ دیتا ہے، دریافت کرنا
موقع سے ناجائز فائدہ اٹھا تا ہے یا نہیں، معلوم کرنا
پہلے مفاہیم ردّ کرتے جائیے اِس نشان کے نئے مفاہیم دریافت ہوتے جائیں گے
۔یہ نشان بہت سے کرّوں سے جڑا ہوا ہے۔بنیادی طور پر یہ دریافت کے عمل سے
وابستہ ہے۔تجرہ گاہ سے جڑاہواہے۔منفی اور مثبت دونوں طرح کے مدلول اس سے
وابستہ ہیں۔ اطراف کو کسی موڑپر نظر انداز نہیں کرتا ۔
آغوش : گود ، بغل، کنار(۲۷)
پناہ گاہ ،کسی کازیردست ٹھکانہ،جہاں سکون میسر آتا ہو
شہہ ، ہلہ شیری ، سہار ا ، کسی کی زبان بولنا
دامن ، درمیان
پہاڑکا دامن
جس میں سب کچھ (منفی و مثبت )سما سکتاہو
جہاں سے معاونت میسر آتی ہو
ساتھ ، ہمراہ ، نزدیک ، قریب ، پاس ہی
ڈیرہ ، بڑے آدمی کی اقامت گاہ
والدین
مفرور کو جہاں پناہ ملتی ہو
حوالات ، جیل (آزادی کی صورت میں انتقام کا شکا ر ہونے کا خدشہ/ امکان ہو)
عدالت ، قانون
وائٹ ہاوس ، امریکی صدر اور ان سے قربت رکھنے والے
جی ایچ کیو،پی ایم اور سی ایم کے ہاوسز اور رہائش گاہیں ، حکومتی بااختیار
عہدے داروں کے دفاتر اورگھر ، وزراکے
دفاتر اور گھر ، فوجی جرنیلوں ، افسروں ، حکومتی عہدید اروں اور وزرا کے
چیلے چمٹوں کا دستِ شفقت
مذاہب
آگ: آگ سے پانچ عناصر وابستہ ہیں
۱۔جلانا ۲۔راکھ کرنا ۳۔معدومی ۴۔تبدیلی ہیت ۵۔آلائشوں سے پاک کرنا
ان عناصر کے حوالہ سے اس نشان کے مفاہیم سامنے آتے ہیں۔ ان مفاہیم کی بھی
دو صورتیں رہتی ہیں:
الف۔ پہلے مفاہیم رد ہوکر نئے مفاہیم دریافت کئے گئے ہیں
ب ۔ پہلے مفاہیم کے حوالہ سے نئے مفاہیم تلاش کئے گئے ہیں
بعض مفاہیم وحدت سے اکائی کی طرف اور کچھ اکائی سے وحدت کی طرف بڑھتے ہیں ۔
یہ مفاہیم مختلف کرّوں اور کائناتوں کی عادات اور اطوار اپنے دامن میں
سمیٹے نظر آتے ہیں ۔ بطور نمونہ چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
آتش، جلن ، تاب ، گرمی ، شوق یا جذبہ ، پریم ، محبت ، دشمنی ، شہوت ، آتشک
،پیاس ، دھن ، شوق، اشتیاق ، آفت ،
مصیبت ، خفگی ،کھولتاہوا، گرم ، جلتاہوا، مزا حاً گرم ، سرخ ،
دہکتاہواانگارا ، نہایت گرم ، تیز مزاج ، نہایت گراں ، چٹرا
ہوا، حسد، عدوات(۲۸)
آتش عشق (۲۹)
غیض وغضب ، غصہ ، مزاج کی تلخی ، برہمی ،موڈ کی خرابی
لڑائی جھگڑا ، فساد، قتل وغارت
جبرو استبداد ،حقوق کا غصب ہونا / کرنا ، معاشرتی اقدار کی پامالی
ناپسندیدہ (مزاج ، طبعیت، عادت ، ضرورت) توقع کے برعکس فعل کے خلاف ردعمل،
بیماری ، زحمت ، عارضہ ،
معذوری وغیرہ کے باعث جو تکلیف در پیش ہو
اختلاف
ناپسندیدہ فعل یا کار گزاری کے خلاف ابھرنے والا احساس
پریشانی ، چِنتا ، دکھ، رنج ، الم
خدشہ، خوف ، ڈر
قہر ، غضب
سازش، شرینتر ، فتنہ ، بیر
بھوک ، پیاس
خودغرضی ، مفاد
غرض ، حاجت ، ضرورت
بھیک کا نوالہ
خرابی پیداکرنا / ہونا
افواہ
مہنگائی ، بھاؤ بڑھنا ، اشیاء کی قلت / بہتات ، قوتِ خرید گرنا
شہرت کی بھوک
بغاوت ، انقلاب
رزقِ حلال ، حرام کی کمائی
وہ تقریرجو جوش پید اکر ے اورہلچل مچادے
چغلی ، مخبری
غیر عورت، غیر عورت پر نظر بد ڈالنا
اشتعال دینا
نظر بد، نظر لگنا
تلخ گفتگو ، تلخ کلامی ، کڑوی بات ، طنزیہ اسلوب تکلم ، نوکدار گفتگو
ایسے مناظر یا گفتگو جس سے جذبات بھڑک اٹھیں
انتقام ، بدلہ ، بھاونا
جوابی حملہ ( جس میں شدت ہو)
باہمی چپقلس
اوقات سے باہر نکلنا ، حد میں نہ رہنا ، ضرورت سے زیادہ خرچہ ، جیب کو مد
نظر نہ رکھ کر خرچ کرنا
آلہء قتل
دومخالف صنف کے جسموں کی انتہائی قربت
شک ، شبہ
ٍ ڈی میرٹ
طوفان ، سیلاب
اعمال بد، بُرے کرم
بے صبری ، بے چینی ، بے سکونی ، بے قراری
بے زاری ، نفرت ، حقارت ، کراہت
سامانِ تفتیش
ناز ،نخرے ، ادائیں ، آنکھوں کے اشارے ، صنفِ نازک کے وہ پوز جو جذبات کو
بھڑکائیں
بھڑکیلا لباس
خود فراموشی
وہ عنصر جس کسے گرد سات پھیر ے مکمل کرکے ازواجی رشتہ طے پاتا ہو
بے عزتی
بنی بنائی بگڑنا
ہٹ ، ضد ، اڑیل پنا
شراب وغیرہ کی تیزی ، تلوار وغیرہ کی دھار کی چمک اور کاٹ
ہوس ، لالچ ، طمع
آلائشوں سے پاک کرنے والا عنصر ، کندن بنانے والا
جو ہیت تبدیل کردے
عشق ، جنون ، سودا
طوائف کدہ، طوائف کدے جانے کی علت
کوچہ ء جاناں
مصبیت ، بلا
زنداں ، قید وبند ، گرفتاری
ذہنی اذیت
خوفِ خدا
سچائی کا راستہ ، جابر اور ظالم حاکم کے سامنے کلمہ ء حق کہنا
اسمگلنگ ، بلیک مارکیٹنگ
عیش وعشرت
نشہ آور اشیاء
گھر داری ، معاملاتِ حیات
کپتی رَن
کاروبار میں گھاٹا،نقصان ، زیاں
برُا بھلا کہنا ، طعنے مِنے
رزق چھین لینا ، قرض ، بنیا ، پرائیویٹائزیشن
عارضی عہدہ ملنا
طاقت ، اقتدار (حسن ، اقتدار ، طاقت وغیرہ کا ) نشہ
طلب بڑھنا ، مزید کی خواہش پید اہونا
بے رحمی ، بے دردی
بے روزگاری
بظاہر خوشامد مگر دل میں نفرت
بُر ے حالات میں گزری ہوئی زندگی
نالائق اولاد کا دکھ
طلاق ، بیوگی
کسی اپنے کی موت ، اپنے کی موت کا صدمہ
کھوجانے یا ہاتھ سے نکل جانے کاغم
ہجر ، فراق ، مل کر بچھڑنا ، انتظار، آزمائش
وصال ، ملاقات
شیطانی حرکات ، شیطانی ارادے
پہلے مفاہیم ردّ کرتے جائیے نئے کرّوں میں نئے معنی دریافت ہوتے جائیں گے
آوارہ:
یہ نشان لایعنیت اور بے معنویت سے منسلک ہے ۔ اس کا (مثبت) حاصل صفر رہتا
ہے۔ اس کا آغاز (Starting Point) ہمیشہ معدوم رہتاہے۔ مختلف کرّوں میں
مختلف حوالوں سے اس نشان کی سر وائیول برقرار رہتی ہے ۔ بکھراؤ اور
انتشاراس کی فطرت کا حصہ رہتے ہیں ۔ ان عناصر کے زیر اثر مفاہیم متعین ہوتے
رہتے ہیں۔ مثلاً
بے ہودہ، پریشان ،خراب ، وخستہ ، اوباش ، بدچلن ، شہدا(۳۰)
بے گھر ، بے ٹھکانہ ، پٹری وائس ، جپسی
بے مقصد گھومنے پھرنے والا
جو ایک مقام پر اقامت اختیار نہ کرے ۔باربار کرایہ کا مکان بدلنے والا
،ٹپری وانس،ایک جگہ پر نہ ٹکنے والا ،
سیر سپاٹے کا شوقین
کنورا، شادی شدہ لیکن عورتوں سے تعلقات استوار کرتارہتا ہو، ٹَھرکی ، جس کا
کردار اچھا نہ ہو،
لڑکیوں کے پیچھے پھرنے والا ، عورتوں کا شوقین ، عاشق ، عاشق طبع
جس کا کوئی کھسم سائیں نہ ہو
بے کار، نکما، جس کوکوئی کام کاج کرنے کی عادت نہ ہو
بے روز گار
گشتی ،فاحشہ ، پیشہ ورعورت ، عورتوں سے دھندا کروانے والی ، خاوند کے علاوہ
مردو ں سے تعلق رکھنے والی
بے ترتیب ، بکھر اہوا
لا پروا، جو اپنی سیٹ پر نہ ملتا ہو
بدمعاش ، غنڈا ، جر م پیشہ ، چو راچکا
محور سے دور / باہر ہوجانے والا ، جس کا کوئی مبدا ء نہ ہو، کنٹرول سے باہر
، جو دسترس میں نہ رہاہو
رات کو بلا وجہ دیر سے گھر آنا
جس کی ضرورت رہتی ہو لیکن دستیا ب نہ ہو
جو کنبے کی کفالت نہ کرے جو کمائے کھا پی جائے
جواری ، شرابی ، زانی
ہمدردیاں بدلنے والا ، استوار نہ رہتاہو ، نہ معلوم کب مکر جائے
جس کے نظر یات تبدیل ہوتے رہتے ہوں
پارٹیاں تبدیل کر تا رہتاہو، عرف عام میں ’’لُوٹا‘‘ کہلاتا ہے ۔جہاں زیادہ
چُوری کی آفر ہو،ا دھر پھر جانے والا
آئینہ : بڑا عام اور کثرت سے استعمال ہونے والا لفظ ہے ۔زیادہ ترغیر حقیقی
معنوں میں استعمال میں ہوتا آیا ہے۔ اس کی (مادی) خوبی یہ ہے کہ ہرکسی کا
ہوجاتاہے ، استوار نہیں رہتا ، جوسامنے آتا ہے اسی کا ہوجاتاہے ۔ مادی اور
غیر مادی کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ۔
نظر آئے کے مطابق نتیجہ پیش کرتا ہے ۔ چند مفاہیم ملاحظہ ہوں
منہ دیکھنے کا شیشہ درپن ، حیران ،ششدر ، روشن ، ظاہر ، صاف، اجلا (۳۱)
دل (۳۲)
عیاں اورواضح کرنے والا ، کھولنے والا ، صاف صاف کہہ دینے والا
ضمیر ، باطن
نقل مطابق اصل
فوٹو سٹیٹ مشین ، سٹنشل مشین
کاربن پیپر
جو عکس کو منعکس کرتا ہو
آنکھ
ہوبہو ویسا ہی (جیساوہ ہے ) پیش کرنے والا
کیمرہ ، فلوپی ، ٹی وی ، ڈش ، کیبل
اصل حقیقت کے اظہار کاذریعہ
جو اصل ظاہر کردیتا ہو، بے باک ، نڈر ، کھر ا،سچااور سُچا
اثر: اس نشان کے دونوں سرے عمل اور رد عمل سے جڑے ہوئے ہیں ۔ عمل کسی فرد
واحد کی منشا اور ضرورت کا غماز نہیں ہوتا کیونکہ ہر عمل ان گنت کرّوں سے
وابستہ ہوتاہے۔ یہی صورتحال ردِّعمل کے ساتھ درپیش ہوتی ہے۔ اس بات کی
سوسئیر کی زبان میںیوں کہا جاسکتا:
’’دال او رمدلول مل کر ایک نشان بناتے ہیں۔بولے ہوئے الفاظ کی روایت لکھے
ہوئے لفظ سے بہت پہلے کی ہے‘‘۔(۳۳)
نشان ’’اثر‘‘ کو ڈی کوڈ (Decode) کرنے کے لئے عمل اور ردِّعمل کے متوازی
چلنا ضروری ہے ۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
سنتِ نبوی ﷺ، حدیث کی قسموں میں سے ایک قسم تاثیر ، نشان ، زخم کا نشان ،
کھنڈر، کھوج ، نتیجہ ، فائدہ(۳۴)
حالات:
متوقع ، ہنگامی (زمینی وسمادی ) حوادث، معاشی ، سماجی و معاشرتی ، اشیاء ،
دوا، خوراک، نشہ آور، مختلف
امرجہ کا پانی ، ، سیم تھور، بادل ، بارش، زمین ، آسمانی بجلی ، بندوق ،
تلوار، زرہ، ڈھال ، بارود، دھات وغیرہ ۔
بول: آواز ، تقریر ، خطاب ، گفتگو(تلخ ہو کر شریں) گالیاں ، دعائیں ،
بددعائیں، جادو ،منتر ، آسمانی کتابوں
کی تلاوت وغیرہ
جذبے:
محبت ، نفرت ، حسد، رشک، غم وغصہ ، خوشی ، غمی ،خدشہ ، شبہ ، تذبذب ،
حیرانی وغیرہ
موسم: بہار، خزا ں، گرما، سرماوغیرہ
ماوائی قوتیں: جن ، بھوت، پری وغیرہ
کارگزاری : آس ، امید ، توقع ، نتیجہ ، فائدہ ، نقصان، بے ثمر، لایعنی ،
یقینی، ادھورا، خوشبو ، بدبو
عنا صر اربعہ: ٹھوس ، مائع ، گیس ، پارہ
ارزاں :
سستا، کم قیمت (۳۵)
بے قدر (۳۶) قدر وقیمت میں بے حقیقت (۳۷) بے وزن (۳۸)
بلامزاحمت ، بلا حیل وحجت ، بلا دلیل، کہے بغیر ، اپنا موقف پیش کئے بغیر،
محنت زیادہ فائدہ کم ، فائدہ زیادہ محنت کم
فوری ، کم قیمت، بلا ضرورت ، بے قیمت
کمینا ، گھٹیا، کمزور ، بے وقعت ، بے حیثیت
غیر مشروط
جو آسانی سے میسّرآجائے ، جس کے لئے محنت اور تگ و دو نہ کرنی پڑے
بدنامی کا باعث ، جس کی وجہ سے عزت میں کمی واقع ہو
وافر ، کافی ،زیادہ ، جس کی قلت ہو
جس کی مانگ نہ ہو، طلب گرنا
استوار:
مضبوط
محکم، پائیدار، مستحکم (۳۹)
جو الگ نہ ہوسکے ، جڑا ہوا، نتھی ،پیوست، الحاق شدہ ، اٹوٹ انگ ، جزولاینفک
، جومتعلق ہوچکاہو
ہمراہ ، ساتھ
مستقل ، رجسٹر ڈ ، تسلیم شدہ ، مسلمہ ، مستند، کنفرم
جو الگ نہ کیا جاسکے ، ذاتی شناخت سے محروم ، مرہونِ منت
نکاح ، عقد، منکوحہ ، شریک حیات ، لنگوٹیا
پختہ ، اٹل
باقاعدہ ، باضابطہ ، واقعی ، بے لاگ
پارٹی ممبر، ممبر اسمبلی
جس کو چیلنج نہ کیا جاسکے
سانجھ جو بخوشی یا مجبوراً نبھانا پڑے جیسے مکان کی دیوار جسے دونوں پڑسیوں
نے مل کر تعمیر کیا ہو
جو الگ سے ہوکر بھی جزوِ لازم ہو جسے چھری کادستہ
التفات:
متوجہ ہونا ، توجہ ، مہربانی ، رغبت ، خیال، دھیان (۴۰)
رحم وکرم (۴۱) نظرِ عنایت (۴۲) لطف وکرم (۴۳)
توجہ کرنا ، رجوع
احسان ، نوازش ، مہر بانی ، کِر پا ، فضل
دیا ، عطانا ، عنایت ، نوازنا
بندہ نوازی
تعلق ، واسطہ
امیر کی گریب سے دوستی، مقامی کی غریب سے تعلق داری
ملازمت ، مزدوری وغیرہ مہیا کرنا
خطا معاف کرنا ، درگذر سے کام لینا
(رحم کھا کر) بلامعاوضہ دے دینا
محبت ، الفت ، چاہت
ربط برقرار رکھنا
میل جول
نقصان پہنچنے کے باوجو د تعلق ختم نہ کرنا
کسی کو قسم کا فائدہ پہچانا
احوال دریافت کرنا ، مبارکباد دینا ، تعزیت کے لئے چل کر آنا، غیر یب کے
دکھ سکھ میں خوشدلی سے شرکت کرنا
جنازے میں شامل ہونا
کسی قسم کا کوئی بھی فائدہ پہچانا
ضرورت کے وقت کا م آنا / ساتھ دینا
حدسے باہر اور میرٹ سے بالا تر ہوکر فائدہ دینا / کا م کرنا
ذمہ داری لینا ، ضمانت دینا ، نجات دلانا
رہا کرنا، رہائی دلانا
معاف کرنا، درگذرسے کام لینا
معانت ، تعاون ، امداد
اعتماد کرنا، یقین کرنا، بھروسہ کرنا
کسی کے لئے سبب پید اکرنا، وسائل مہیا کرنا
کسی دوسرے کے لئے تگ ودو کرنا
اپنا حصہ کسی کے لئے چھوڑ دینا ، اپناحصہ کسی کو زیادہ مستحق سمجھ کر دے
دینا ، ملنے کے لئے آنا
نزدیکی ، قربت
بلامعاوضہ دے دینا
دیدار دینا
تمام ترخوبیوں اورخامیوں کے ساتھ اپنا لینا
تمام شرائط اور رول ریگولیشن سے بالا تر قرار دینا
انجمن :
مجلس ، محفل، سبھا، کمیٹی (۴۴)
بزم،کونسل ، سوسائٹی
ہجوم ، اجتماع
اکٹھ ، پنچایت
ساتھ، ہمراہ
معاشرہ
تصورات ، خیالات
ستاروں کاجھرمٹ
الفاظ کامجموعہ ، لغت
(ایک ہی معاملے کے متعلق بے شمار) مشہورے
بہت سارے مہمان
(بہت سارے) آپشن
باجماعت نماز، مسجد کمیٹی
جمعیت ، امت
ایجاد: نئی چیز بنانا ، نئی بات پید اکرنا، اختراع(۴۵)
وجود میں لانا
جھوٹ ، پاس سے بنائی ہوئی بات، گھڑی گئی بات
الزام، تہمت ، بہتان
تدبیر ، حل ، چارہ ، رستہ نکالنا، ترکیب
بہتر ا ستعداد کے لئے پہلے سے موجود میں اضافہ
محبت و چاہت میں کہی گئی باتیں
حاضر جوابی
ڈائزین ، تعمیر کا نیا نقشہ
نئے طور ، نئے انداز، نئے طریقے
بدعت
نیار ویہ ،نیا سلیقہ ، نیا چلن
نیا استعمال ، نئے معنی ، نئے الفاظ بنانا، نیا رخ ، نیا زاویہ ، نیا پہلو،
نئی تشریح
دریافت
قراردینا، ثابت کرنا
رائج کو نقصان دہ ثابت کرنا
تبدیلی لانا
بادہ :
شراب، مدھ
مے ، خمر (۴۶)
محبت ، الفت ، چاہت
مستی ، سرشاری ، نشہ
سکون ، آرام
عنایت ، دیا، مہربانی ، عطا ، فضل ،رحم ، کرم
اچھائی ، خوبی
اچھی گفتگو ، میٹھے بول
خوشی ، راحت ، مسرت
ماں کی دعائیں ، ماں کی محبت ، ماں کا پیار
نصحتیں ، ہدایت ، صراطِ مستقیم
مرشد کے منہ سے نکلے کلمات
تلاوتِ کلام پاک
محبوب کی ادائیں ، ناز ونخرا، محبوب کی پیاری پیاری گفتگو
جوانی ، شباب
کرسی ، اقتدار
فتح ، جیت
شکتی ، طاقت ، توانائی، قوت
بھید، راز، سرِ، معرفت
شہادت
حُسن
امید، آس
بیٹوں کی ماں ہونے کااحساس
مال، دولت ، خزانہ ، زیور ، مادی اسباب
تحفظ کا احساس
طاقتور ، صاحب اقتدار، اہلِ ثروت وغیرہ سے دوستی
اکثریت کی حمایت
نجات ، رہائی ، خلاصی ، آزادی
خونی تعلق داروں کی حمایت ، بہتات
یقین ، اعتماد ، اعتبار ، بھروسہ
انعام ،صلہ ، اجر
پوزیشن (حاصل کرنا)
مایوسی ، بے یقینی کا ختم ہونا
صحت یابی
سفارش
اولاد
سخاوت ، دینے کے لئے پاس کچھ ہونے کا احساس
نیکی ، بھلائی
بچت
سرداری ، نمبرداری ، چودھراہٹ ، رعب ، دبددبہ
رسائی ، پہنچ ، دسترس
کمانڈ ایند کنڑول
کسی کی منت سماجت پر (بدذات اورکمینے) سردار کو حاصل ہونے والاسکون
برابر میسرآنے کا احساس
بارش: رحمت ، فضل ، دیا، کرپا
نوازشیں، مہربانیاں ، عنایات
چرچا، شہرہ
عطائیں ، سخاوت
ہر جگہ سے آفرملنا
توقع سے زیادہ بکری ، بے حدسیل، گاہکوں کاٹوٹ پڑنا
اولا د کی فروانی ، جہاں آل اولاد کی کمی نہ ہو
بہت ، بے حد، کافی زیادہ ، وافر ، فروانی
بہت زیادہ رشوت کی دستیابی ، مالِ حرام میسر آنا، رزق میں فراخی
ضرورت سے زیادہ طر ف داری
چمچوں کڑچھوں کی بہتات
بوسے، مسکراہٹیں ، محبوب کا حددرجہ راضی ہونا
پے درپے انعامات ملنا
مرشد کی خصوصی توجہ
باغ:
گلزار ، چمن ، پھلواڑی ،جہاں بہت سے درخت لگائے جائیں، آل اولاد، بال بچے ،
دنیا، روضہ ، گلستان (۴۷)
خواہشیں، امنگیں ، آرزوئیں ، تمنائیں ، احساسات ، حسین جذبے
خاندان ، کنبہ ، قبیلہ
ملک ، علاقہ ، رہائش ، جنم بھومی
دل ، دماغ
جہاں خوبصورت جوان عورتیں جمع ہوں ، جہاں خوبصورت اور جوان عورتیں اقامت
پذیر ہوں
اشعار ، شعری مجموعہ، کلیات ، دیوان
روانیِ طبع، مختلف قسم کے خیالات کی آمد
نصیحتیں ، اچھی باتیں ، اولیااللہ کی کہی ہوئی باتیں
قرآن و حدیث
جہاں زندگی کی ہر سہولت مہیا کر دی گئی ہو
جہاں پیار ا ور محبتیں ہوں
خوشیاں ، مسرتیں
حسین وجمیل جگہیں
آتش بازی کا سماں
بُرا:
زنا ، ریپ ، زانی ، اپنے مرد کے سوا جس سے جنسی تعلقات ہوں
قاتل ، ظالم ، مجرم
چور، یار،ٹھگ، دھوکہ باز، وعدہ خلاف ، جھوٹا، لٹیرا، چھین لینے والا
بدقماس ، بدمعاش، اسمگلر ، حرام کی کمائی کرنے / کھانے والا
فلرٹ کرنے والا ، عشق کی راہ میں چھوڑ دینے والا ، فریب کرنے والا
پریشان کرنے والا
آمر، ڈیکٹیٹر ، خودسر
زبردستی قبضہ کرلینے والا
جوکسی قانون قاعدہ کی پرواہ نہ کرتاہو
جوعورتوں سے پیشہ کرواتا ہو، جس نے عورتوں کا اڈا کھول رکھا ہو
خاوند، پتی ، میاں ، دیسر
گھر خرچہ وغیرہ نہ دینے والا
بچوں کی اچھی تربیت نہ کرنے والا، بچوں کی بری تربیت کرنے والا
آسمان، فلک ، آکاش ، چرخ
کسی معاملے یا چیز میں سانجھ رکھنے والا
جو جنسی تسکین نہ کرسکے، نامرد
بدنما، بدزیب ، بدصورت، بدوضع
اچھائی کرنے والا ، برے وقت میں کام آنے والا ، مدد کرنے والا، عزت کرنے
والا
خراب ، بگڑاہوا، خرابی پیداکرنے والا
نشئی
میدان سے بھاگ نکلنے والا ،بزدل، بھگوڑا
نکما ، کوئی کام دھندانہ کرنے والا
بھلا مانس ، شریف
جو آقا کا نا پسندیدہ ہو، مغضوب
بدتمیز
نافرمان
مخبر، غدار، منافق، راز کھولنے والا
بے ضمیر ، بک جانے والا
غریب ، کمزور ، لاچار، بے بس ، ناچار، بے کس ، مجبو ر
لاوارث ، تنہا
ادھاردے کر واپس مانگنے والا
احسان کرکے جتاتا رہتاہو
غیر مہذب ، غیر شائستہ
بے انصاف ، جانبدار
سچ کہہ دینے والا ، منہ پر بات کہہ دینے والا
آقا ، افسر ، مالک
آقا کے غلط کام میں ساتھ دینے والا ، حکومت کے غلط معاملات کو غلط کہنے
والا، ہاں میں ہاں نہ ملانے
پٹھو ، چمچہ کڑچھا
جھوٹی تحسین نہ کرنے والا
جس پر بھروسہ نہ کیاجاسکتا ہو
جس میں کوئی مزا نہ ہو، بدذائقہ
بے ترتیب ، نظم و ضبط سے تہی
تول میں ہیرا پھیری کرنے والا
سچ کا ساتھ نہ دینے ، جابر کے سامنے کلمہ ء حق نہ کہنے والا
لالچی ، رشوت خور
محبوب یا بیگم کی فرمائش پوری نہ کرنے والا
سالا، بہنوئی ، خاوند ہر رشتہ دار
سسرالی رشتہ داروں کی ’’تابعداری ‘‘ نہ کرنے والا
سسرال کی جیب کا دشمن ، سسرال پر کمائی نہ لوٹانے والا
بیگم کے بدذائقہ پکوان کی تعریف نہ کرنے والا
حساب کتاب طلب کرنے والا
ادھار دے کر یادرکھنے والا
جس کا لین دین اچھانہ ہو ، وقت پر ادائیگی نہ کرتاہو
ادھور دینے سے جو صاف انکار کر دیتاہو
جس فعل میں فریق ثانی کی رضا شامل نہ ہو، زبر دستی کرنے والا
بدکلام ، فحش گو
برق:
آسمانی بجلی ، صاعقہ،دامنی ، گاج ، تیز ، چالاک،مشتاق ، مُجلاّ (۴۸)
مصیب ، بلا، پریشانی ، آفت ، جنجھٹ ، خرابی
توانائی ، شکتی ، تیزی، فوری ، طاقت، قوت ، تیز رفتار
لڑاکی، خوبصورت عورت، اداؤں سے پھانس لینے والی ، عورت
ناز ، نخرے ، ادائیں
طنز، طنزیہ گفتگو
کسی دوسرے کی طرف داری
شراب ، نشہ
چستی ، ہوشیاری ، چالاکی
اناّ ، ضد، اڑیل پنا
بغض ، حسد، دشمنی
منفی رویہ
زبان درازی ، دشنام طرازی
جو جلا کر راکھ کر دے ، الیکٹرک سٹی
جوروشنی دے
دودھاتوں یا اشیاء کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی چیز (۴۹)
پابند:
عادی ، خوگر ، گرفتار ، رکا ہوا، قیدی ، قائم ، ٹھہرا ہوا، مستقل ، مضبوط ،
بیڑی ، پچھاڑی ، نوکر، ملازم ، غلام ، کنیز ،
ماتحت، زبردست ، محکوم ، رعایا ، مطیع
باشرع ، مقلد ، قانون پر چلنے والا، بااصول ، ایماندار ، حلال خور، قائم
رہنے والا
منکوحہ
کسی ایک محور اور مرکزے میں رہنے والا
ضامن، ضمانت پر رہا ہونے والا
پالتوجانور، خریداہوا جانو ر
اجرامِ فلکی ، ملا لکِ فلکی
فطر ت ، اصول ، ضابطہ ، قانون ، پیمانہ
روح ، سانس
شریک کار، سانجھ
سائنس
عشق ،عقل
اجزائے جسم
پنہاں :
پوشیدہ، مخفی (۵۰)
ماورائی مخلوق (فرشتے جن وغیرہ)
عقب ، در پردہ
ماضی ، مستقبل
قسمت ، نصیب ، مقدر ، نتیجہ
استعداد ، اشیا ء کے جواہر ، انرجی ، فوائد ، نقصان
بند، پر دہ میں ، اندر ،مقفل
بھید ، راز، سِرّ ، چھپا ہو
مرضی ، منشا، ارادہ ، دل کی بات
انہونی ، اچانک ، ناگہاں
وجوہ ، محرک ، عوامل
بھرم
ذائقہ (چھکنے سے پہلے)
آرزو ، تمنا ، خواہش
تپ: رنج ، غصہ ،تلخی ، رنجش ، گرمی
فکر مندی ، اندیشہ ، خدشہ
بخار ، حرارت
دشمنی
تیزی ، چڑھاؤ (مزاج میں)
ناخوشگواری
انتہائی صور ت ، نقطہ ء عروج
برداشت کا جواب دے جانا
احتجاج
بغاوت ، سرکشی
عبادت ، ریاضت ، تپسیا
تپش:
حرارت ، گرمی ، جوش ، بخار، بدن میں حرارت کا معمول سے زیادہ ہونا ، سخت
گرمی (۵۱)
تمازت ، سوزش ، جلن ، اضطراب ، بیقراری ، بے چینی، حدت ، کھولن ، بے تابی
،اضطرار (۵۲)
بظاہر اچھے تعلقات لیکن باطن میں شدید غصہ و نفرت
سردجنگ
برہمی ، مزاج میں تلخی وکرواہٹ
جوش ، جنوں ، وجدانی صورت، جولانی
ارادے میں پختگی ، کر گزرنے کا جذبہ
جوانی ، طاقت ، سر مستی
لڑائی کے قریب قریب صورتحال ، تو تو میں میں کی صورت
شہوت ، جنسی ملاپ کی خواہش
بھاؤ میں تیزی آنا ، نرخ بڑھنا
بدی زیادہ ہونا
جھگڑا ، تنازعہ
بیان بازی
شعر کہنے کی کیفیت ، کہہ گزرنے کی حالت ، مزید ضبط نہ ہوپانا ، حالت وحی
شرم و حیا کے باعث پیدا ہونے والی حالت
جنس مخالف کے بعض اعضاکو چھونے سے فریقین کی کیفیت
بادلوں کی گرج چمک
ماحول میں کسی بات پر پیدا ہونے والی بدمزگی ، تلخی
بحث وتکرار کا عروج پر آنا
آسودگی اور سکون کا احساس
نشہ کے استعمال سے پیدا ہونے والی حالت ، خمار
توانائی ،انرجی
شک کا بڑھتا ہوا احساس
میاں بیوی کے مابین پیداہونے والی کشیدگی
مراسم میں پیداہونے والی سرگرمی
محبت ، چاہت ، الفت ، انتہائی خوشگوارتعلقات
اقتدار، مال ومنال ملنے کی صورت پیدا ہونا، صلح کے حوالہ سے تیزی پیدا ہونا
یکسر لاتعلق ہوجانے سے فریقین ثانی کی ذہنی حالت
ٹکا سا جواب
بے مروتی
تدبیر:
ابتداوانتہا ،سوچنا ، علاج ، چارہ ، سوچ وبچار ، کوشش، تجویز ، بندوبست ،
حکمت
کام کے پیچھے پڑنا، انجام ، سوچنا ، علاج ، کوشش ، تجویز ، بندوبست (۵۳)
چالاکی ، فطرت
دل کی معلوم کرنا ، جواز نکالنا
استری سے کپڑوں کے سلو ٹ دورکر نا
جواب دعویٰ تیار کرنا
خلاصی / نجات کے لئے کوشش کرنا
تلاشنا، دریا فتنا ، معلوم کرنا ، ڈھونڈنا ، طریقہ نکالنا، رستہ نکالنا ،
راہ پیدا کرنا
(وسائل) پیدا کرنے کا پر بند کرنا
تدبر کرنا، غور وفکر کرنا، صلاح، مشورے
واپس لانے کے لئے کوشش کرنا
حیلہ ، بہانہ ، مکر ، فریب سے
پھانسی/ موت سے بچانے کے لئے معاملہ کرنا
جھوٹ بولنا ، راہ لینا
قتل کر دینا ، جان لے لینا
ترک: چھوڑنا ، درگزر ، بھول چوک ، دست برداری ، وہ عبارت جولکھنے سے رہ
جائے اور حاشیہ میں لکھ دئی جائے(۵۴)
تائب ہونا، چھوڑ دینا (نشہ وغیرہ) ، بازآنا ، توبہ کرنا
لاتعلق ، تعلق ختم کرنا
بازآنا ،ٹھہر جانا، رک جانا
ارادہ بدل دینا ، ارادہ نہ رہنا
(کسی کی ) زندگی سے نکل جانا
لایعنی اور بے معنی ہونا
جانا، موقوف کر دینا
ختم ہونا / کرنا
توڑ دینا
نفرت ، حقارت
واپس نہ لوٹنا
(وہاں سے ) دوبارہ خرید وفروخت نہ کرنا ، بند کردینا
(حساب ) بیباک کردینا
منع ہوجانا
ہاتھ کھینچ لینا
نکال لینا ( شےئر ، سرمایہ وغیرہ)
اٹھ جانا ، مزید نہ ٹھہرنا
تکلیف :دکھ ، رنج ، درد ، مصیبت ، تنگی ، ایذا ، دشواری ،دین دقت (۵۵)
مجبور کرنا(۵۶)دعوت دینا (۵۷)
بلا، رنج وغم ، ضرر، مشکل کام (۵۸)
زحمت ، بیماری ، عارضہ ، معذوری
افلاس، بپتا، فلاکت ، تہی دستی ، ضیق ، اندوہ ، ملال ، مضرت ، کشٹ (۵۹)
پریشانی ، تردد ، کرب
اذیت ، ظلم ، زیادتی ، جبر ، زبردستی
نہ چاہتے ہوئے کسی کام کے کرنے پر مجبور ہونا
حیثیت سے زیادہ بوجھ آپڑ نا ، بسات سے باہر
چھن جانا، گم ہوجانا ، کھو جانا
ہاتھ سے نکل جانے کے بعد کی کیفیت
جنگ ، لڑائی ، جھگڑا، فساد ، گولہ باری
کورٹ کچہری پڑنا
زخم آنا
مہاجرت ، غربت
مفلسی ، گریبی
معاوضہ نہ ملنا
ضرورت پوری نہ ہونا
گالی گلوچ
مصیبت ، بلا ، آفت ، صعوبت
رنج ، فکرمندی
صدمہ ، موت ، حادثہ
سامان عیش چھن جانا
مشقت ، جس میں بہت زیادہ انرجی صرف ہو
بھوک ، پیاس
امید ٹوٹنا
مستر دہونا
بات مانی نہ جانا
روزگار کے لئے در بدرپھرنا
کھٹن گزار سفر
اکلاپا
جہاں مزاج برعکس ہوں لیکن وہاں مجبوراً رکنا پڑے
ڈر، خوف
جہاں دل نہ چاہتا ہولیکن جانے کے لئے مجبور ہونا
ڈر اورخوف سے بھاگنا
مجبوری ، بے کسی ، بے چارگی
شرمندگی ، خفت
محتاجی ، زیر بارہونا ، منت کھینچنا
دھوکہ ہونا، اپنوں کا منہ پھیر لینا، دھوکے میں آنا
بُر انتیجہ ، ناکامی
خرابی کی راہ نکلنا
اپنا نہ رہنا
طوفان ، سیلابی کیفیت
زور دار ، منہ زور، زبردست ، بھر پور، پوری قوت سے
محبت میں بے چینی وبے قراری
جنونی کیفیت
پختہ ارادہ
دھاو ا بولنا ، چڑھائی کرنا ، جم کر مقابلہ کرنا
ہمت
نفع ونقصان سے بالا ہوکر ڈٹ جانا ، ڈٹ جانا
شدید غم وغصہ کی حالت ، پریشانی
گریہ زاری ، نالہ کرنا ، آہ وزاری
بھر پور حصہ لینا ، لٹا دینا
دھڑا دھڑ فروخت ہونا، خوب بکری ہونا ، گاہکوں کی بھر مار
جلوس یا جلسہ میں شامل ہونا
تقریر کی اٹھان ، ذاکر کاروانی میں آنا، خطیب کی اٹھان ، خطابت کا اثر
خوش دلی سے تیمارداری کرنا، خدمت گزاری
ڈسپرین ، سی۔ اے۔سی وغیرہ کے پانی میں ڈالنے سے ہونے والا عمل
شدید بارش
انٹر کورس کے دوران فریقین کی حالت / کیفیت
جوہر:
قیمتی پتھر، خلاصہ ، لب لباب، عطر ، ست ، وہ چیز جو بذات خود قائم ہو،
تلواریا فولادکے نقوش جن سے ان کی خوبی یا
عمدگی ظاہر ہوتی ہے۔ خاصیت ، گن ، خوبی، ہنر ، کمال ، لیاقت ، استعداد،
بھید، راز ، اصل حقیقت ، چالاکی ، چترائی ،
آئینے کی آب وتاب ، نفیس لکٹری کی رگیں ، خودکشی، لڑتے لڑتے مارے جانا ،
راجپوت جب دشمن سے مغلوب
ہونے لگتے تھے تو بیوی بچوں کو ہلاک یا نذر آتش کرکے خود بھی ہلاک ہوجاتے
تھے ۔ ایٹم (Atom) ،
تقیسم نہ ہونے والا ذّرہ (۶۰) موتی(۶۱)مروار یدا، نچوڑ ، روح ، و ہ جزجو
قائم بذات ہو(۶۲)
ملکیت ختم ہونا، رقم ڈوبنا،دیوالیہ نکلنا ، ضائع ہونا
تعلق ٹوٹنا
نظروں سے گرنا
ساکھ ختم ہونا
جو انی ختم ہونا
ہرقسم کی منفی تبدیلی
جلوہ:
نمائش کرنا ، خود کو دوسروں کو دکھانا ، کسی خاص انداز
سے سامنے آنا، نمو دار ہونا، نظارہ کرنا ، تجلّی ، نور ، رونق ،
معشوق کا ناز وا نداز سے چلنا ، دولہا دلہن کا آمنے سامنے بیٹھ کر آئینے
میں دیکھنا
بادشاہ کا جھر کے میں آبیٹھنا
دیدار ، زیارت ، نظارہ ، درشن ، نمائش ، نمود ، خود نمائی ، حسن ، جمال ،
خوبی (۶۳)
آمد ، تشریف آوری ، نمودار ہونا، واردہونا، اچانک آمد
کسی بھلے کے متھے لگنا
کسی پری وثں سے سامنے ہونا، دیدار ہونا
اچانک ملاقات
کسی نئی جنس کا بازار میں آنا
سمپل ، نمونہ
رونمائی ، نمائش
اصل روپ دیکھنا ، اصلیت ملاحظہ کرنا
دیر بعد کھانے کا میز پر چنا جانا
جنگی مشقیں ، عسکری مہارت، دیکھنا
کرتب ،کمال ، ہنر مندی ملاحظہ کرنا، کسی حیران کن چیز کا دیکھنا
جوش: ابال ، کھدبداہٹ ، ہیجان ، جذبات کا بے قابو ہونا، ولولہ، لہر ، موج ،
حرارت ، تیزی، زیادتی ، کثرت ، زور ، مستی ،
شہوت ، غصہ ، تعصب ، سرگرمی ، شوق، طغیانی ، دھن ،کچھ کرگزرنے کا جذبہ ،
لگن
حُر یت ، جذبہء جہاد
تاثیر ،اثر
فائدہ
حاصل
نتیجہ ، جو اخذ کیاگیا ہو
کمائی ، منافع ، بچت، جمع پونجی
پنشن ، پروایڈنٹ فنڈ، جی پی فنڈ، گریجویٹی
کمال ، وصف، صفت
آگہی ، علم
بل، توانائی ، دسترس ، شکتی ، طاقت
سبھاؤ ، ورتارا، داد وستد
تخلیقی صلاحیت ، مادہ ء تخلیق،مادہ منویہ ، ویرج
دم خم ، سکت
سند، ڈگری
آس ، امید
آخرت کے لئے جمع کیا گیا سامان
حرف آخر، آخری کلمہ / کلمات ، جو پورے کہے کا احاطہ کئے ہوئے ہو
پوراپورا، نہ کم نہ زیادہ ، متوازن ، پورا، مکمل ، سالم ، اپنی ذات میں
مکمل
چارہ :
علاج ، تدبیر ، دارو ، درستی، انجام، مدد (۶۴)
طریقہ ، ذریعہ ،وسیلہ
حل ، دوا، دست سوال دارزکرنا
رجوع ، دغا
کوشش ، سعی وجہد، بھاگ دوڑ
منت ، سما جت، رشوت ، مک مکا ، ٹی سی ، چاپلوسی
قرض ، زکوۃ ، خیرات ، اللہ کے نام پرجو دیا جائے ، صدقہ ، بھیک ، مدد
سایہ ، سائبان
موت ، خودکشی ، قتل ، قید
شادی ، نکاح ، بندھن
لاتعلقی ، عاق کرنا، بے دخل کرنا
شکایت ، نالش ، پٹیشن،دعویٰ،(کے خلاف) درخواست
آہ وزاری ، رونا دھونا
اعضا کا کاٹنا
مرہم پٹی ، دم درود
پیار ، محبت ، دوستی ، بگڑنا ، غصہ ، سختی کرنا
صبر شکر، علیحدگی ، دست برداری ، تیاگ
سفر ،مہاجرت
محنت مشقت
تسلیم کرلینا، کسی شرط کا آخر کا ر مان لینا
دھوکہ ، فریب ، جھوٹ
پابا زنجیر کرنا ، جکڑنا
زیردست ہونا
چراغ:
وہ برتن جس میں تیل اور بتی ڈال کر روشن کریں ، دِیا، لیمپ ، بتی (دیوا) ،
بیٹا، فرزند
گھوڑے کا پچھلے پاؤں پر کھڑا ہونا(۶۵)
بادشاہ ، سربراہ ، امیر شہر، خاندان کا بڑا ، باپ، ماں
چاند ، سورج
لخت جگر ، پتر
جس پر انحصار ہو
حضورْ ﷺ ،رستہ دکھانے والا، نبی ، امام ، پیر ، فقیر، صاحب تقویٰ ، ہادی ،
مرشد
وکیل ، کونسل ، مشورہ دینے والا
پہلا قطرہ ، آغاز کرنے والا
محبت ، چاہت ، الفت
ملاقات ، وصال
نظام ، دین ، مذہب ، نظریہ ، اسلام ، تھیوری
عبادت گاہ ( مسجد ، مندر، گرجا، گرو داوارہ ، امام بارگاہ ، دیر ، حرم
وغیرہ )
جس پر معاشی انحصارہو
مال ومنال ، تنخواہ ، معاوضہ ، مزدوری ، مختانہ ، عوضانہ
ناظم ، علاقے کا مئیر ، ایم این اے، ایم پی اے ، بی ڈی ممبر، امیر ، سربراہ
مملکت ، سربراہ
ڈاکٹر، زراعت آفیسر ، انسپکٹرکواپرایٹو سوسائٹی
دلال
خوبصورت بات
گواہ ،شہادتی
محبوب ، ساتھی ، ہمراہی
تعاون کرنے والا ، مدد گار
چراغ، قطب نما ، قطبی ستارہ
ادھار دینے والا
گھڑی ، اچھا وقت ، خوشگوار لمحے ، محبوب کے ساتھ بیتے لمحے
چرچا:
بات کا پھیلنا، بات کا چل نکلنا
کسی بات کا کہنا، بات بتانا
آگاہ کرنا ، جانکاری دینا
وارن کرنا ، تنبیہ کرنا
مشہوری ، اشتہار ، کمرشل
ٹی وی ، ریڈیو، اخبار وغیرہ میں خبر چھپنا
پھیلانا، آگاہ کرنا
راز کھلنا ، پوشیدہ نہ رہنا، بہت سے لوگوں کو معلوم ہوجانا، پھیلنا
صلاح مشورہ
حکیم کے نسخے ، دساور سے آئی کسی چیز یا جنس کے متعلق لوگوں کو معلوم ہونا
تذکرہ ، شہرت ، گفتگو ، صلاح ، مشورہ ، بحث مباحثہ (۶۵)
اعلان ، ڈونڈی ، وسل، نوبت یا ہارن سے آگاہی دینا
گواہوں اور براتیوں کی موجودگی میں نکاح ہونا ، نکا ح کے پتاشے تقسیم کرنا
خوشی کے مواقع پر خوشی کے اعلان کے لئے کوئی شے یا اشیاء تقسیم کرنا
چمن:
ملک ، گھر ، محلہ ، علاقہ ، جنم بھومی
پرےؤار، خاندان ، کنبہ
خوشیاں ، راحتیں ، مسرتیں
ارمان ، تمنا ، خواہش
چہرے کے بدلتے رنگ
جہاں سے رزق حاصل ہورہاہو ، دکان ، کاروبار کی جگہ
اچھے کرم ، اعمال صالح
اچھے اور مزاج سے میل کھاتے لوگوں کاسنگ
شراب کے نشہ سے چہرے کی ہر لمحہ بدلتی رنگت
اک نو بہارِ ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ چہر ہ فروغِ مے سے گلستاں کئے ہوئے
سبزہ ، پلاٹ ، کیاری ، خیاباں (۶۶)
وہ جگہ جہاں سبزہ پھول وغیرہ بوئیں ۔ باغ کے قطعات ، گلزار ، پھلواری
سبزکیاری ، چھوٹا سا باغیچہ جوگھر کے اندر لگا لیتے ہیں ، بستاں سرا، پھوں
کا باغیچہ (۶۷)
ستاروں کے جھرمٹ
بچوں کے کھیلنے کی جگہ ، جہاں بچے کھیل رہے ہوں
حال :
موجودہ زمانہ ، حالت ، کیفیت ،حیثیت ، اسلوب، طور طریق، وجد ، بے خودی
رقت ، ذکر ، بیان ، طاقت ، سکت ، دم ، اس وقت ، فی الحال ، اسی وقت
مجذوب ہونے کی کیفیت (۶۸)
یہ نشان بیک وقت بہت سے کرّوں سے جڑا ہواہے مثلاً
سماع:
قوالی ، حمدیہ و نعتیہ کلام ، مرشدیہ کلام ، اس کے لئے اردو میں ایک محاورہ
حال آنا/ کھیلنا مستعمل چلا آتاہے
حالت:
مادہ ، شخص، جاندار(جانور) پودے
معیشت:
مال ، بھاؤ ، سٹاک ، کاروبار، انڈسٹری ، قیمت ، قدر
عارضہ :
مر ض کس اسٹیج پر ہے
مریض :
بیماری کی صورت ، صحت مندی کی صورت ، کےئر ، ادویات کی نوعیت اور فراہمی ،
تیماری داری ، کہاں اور کس
ماحول میں رکھا گیا ہے۔
مادہ :
اشیاء ، خام یا تیار شدہ حالت میں
وقت : درکار یا صر ف ہوا
سیلاب ، طوفان : پیش گوئی ، رفتار ، سدِ باب، نقصان
آفت: آفت بہت کچھ چھین کر لے جاتی ہے اور بدلے میں بہت کچھ دے جاتی ہے ۔
کیا لے گئی کیا دے گئی
خوشی:
خوشی کی نوعیت ، کچھ ملایا بگڑا ،سنورا
غمی: غمی کی نوعیت ، کیا بگڑا ، کیا نقصان ہوا
تعمیر : نقشا ، کیسی ، اور کس مقصد کے لئے ، میٹریل کی نوعیت
ایجاد: حظ اور آسودگی کے لئے یاقتل وغارت سے متعلق
تخلیق: مادی ، فکری ، سماجی ، قلم وکاغذ سے متعلق
تغیرات: سماجی ، معاشرتی ، عمرانی ، معاشی ، سیاسی ، نفساتی
ایمان ، نظریات: کیاتھے کیا ہیں ۔نتائج ، رویے ، رجحان اور سلو ک کے حوالہ
سے
حاصل: کھیتی باڑی ،آمدنی ، نفع ، نتیجہ ، پھل ، پیداوار (۶۹)
کسی چیز کا بقیہ ، نقدی ، بکری ، مطلب ، خلاصہ ، منافع، فائدہ(۷۰)
حاصل کی ہوئی چیز (۷۱)پائی ہوئی چیز (۷۲)ہاتھ لگنا ،مل سکنا (۷۳)
میسّر آنا ، ہاتھ لگنا جو دستیاب ہوسکے
کاروبار: انوسٹمنٹ
تعلق : الفت ، پیا ر ، چاہت ، محبت ، لگاؤ ، قربت
محنت : عوضانہ ، مختانہ ، مزدوری
ریسریچ : نتائج
کلیہ وغیرہ کے اپلائی کرنے سے جو فوائد یا نقصان سامنے آئیں
کوشش: سعی وجہد بار آور ہوئی یاکسی حدتک بہتر رہی یا ناکامی کا سامنا کرنا
پڑا
پرورش :
انسان یا جانو ر کی پرورش کے کیا نتائج رہے
عنایت :
جس پر عنایت ہوئی کی حالت بدل گئی یا پہلا سا رہا
ادھار: دیا گیا ادھار غارت ہوگیا یا منافع بخش ثابت ہوا
حد: حدبندی ، امتیاز، روکنا(۷۴)
کنارا، افق، سرحد، انتہا، اقلیدس کے مقررہ اصول ، روانہ ہونے کی جگہ ،احاطہ
، باڑہ ،سزا جو
شریعت اسلامیہ کے مطابق دی جائے۔ بہت زیادہ (۷۵)
فرق(۷۶)
مقررہ اور طے شدہ، موت(۷۷)
ملکیت جو تعین شدہ ہو
اوقات ، حیثیت
حفظِ مراتب(کے مطابق) پروٹوکول
شرعی وغیر شرعی حدود کا فاصلہ
حجاب ، پوشیدہ ، پردہ میں
رشتوں کا شرعی احترام ، محرم اور نامحرم کا امتیاز
میرٹ پر ، استحقاق کے مطابق اصول ، قاعدہ اور قانون کے مطابق
دہلیز، بُرجی ، بَنی
طے شدہ ، مقررہ شرح
تاحدِ نظر
بھوک کے مطابق
تعین ( اختیارات کا )
ممکنہ
پیمانہ (کے مطابق) تقسیم ، عنایت
زکوۃ ، فطرانہ ، واجبات
شرح سود
عمر ، عرصہ ، گروی کی مدت ، مدت
پیر کا کھنچا ہوا دائرہ
حسرت:کسی شے کے نہ ملنے کا افسوس ، افسوس ، پشیمانی ، آرزو، ارمان ، دریغ
(۷۸)
خواہش ، تمنا
شوق
تاسف ، رنج ، دکھ
کاش فلا ں چیز مل جاتی یا فلاں کام اس طرح سے ہوجاتا
کسی جگہ جانے کی خواہش ، کوئی چیز خریدنے کی آرزو
حسن:
خوبی ، عمدگی ، بھلائی ، خوش نمائی، دلربائی، خوبصورتی ، جمال ، رونق ،
جوبن، بہار(۷۹)
چمک ، نکھار، رنگ نکلنا ، واضح ہونا
جو متاثرکرے
شباب
جچنا، پھب ، بھلا لگنا ، بھا جانا
ترتیب ، تنظیم ، توازن
میٹھے بول ، شایستہ گفتگو ، بامعنی گفتگو
سجاوٹ ، آرایستہ ، ٹمکایا ہوا
بناؤ سنگار
جو بہت سوؤں میں نمایا ں ہو
جاذبِ نظر، اپنی بناوٹ کے حوالہ سے مقناطیسیت کا حامل ہو
صفائی ستھرائی
اہتمام ، عمدہ پیش کش
اصول کے مطابق ، سچ ، حقیقت
جو معتبر ، محترم اور محبوب ٹھہرے
جس کی جانب رغبت پید اہو
سمڑی ، گلائیمر
دیانت داری
پوری پوری بانٹ ، استحقاق کے مطابق تقسیم ، پورا تول
دو ٹوک ، بلا لگی لپٹی
عدل ، انصاف
غیر جانبداری
نمو ، نشوونما، پھو ٹنا ، نمودار ہونا
شناخت ،پہچان
خود داری ، انا
میرٹ
ناز ، نخرے ، ادائیں
لاڈلہ پن
لَے ، ترنگ ، گیت کے مطابق تھاپ
خوش نویسی
طاقت ، اقتدار ، شکتی
سکھ ، سکون ، آرام ، (پیٹ بھر ) میسر
برابر کامیل ، متوازن جوڑا
گرم جوشی، وارن ول کم ، دلی خوش آمدید
عمدہ پیکنگ ، عمدہ پیش کش
کم مگر عمدہ پیش کش اور خوش ذائقہ
خالص ، پاک صاف ، خوش لباسی
کسی کجی اور معذوری کے بغیر
چپ ، خاموشی
حق:
سچ ، صدق، لائق، واجب ، درست ، بجا، ٹھیک، ثابت ،قائم ،
فرض، ذمہ داری ، جائز ، مباح
انصاف ، صلہ ، بدلہ ، معاوضہ ، مزدوری ، انعام، نیک ، عدل، انصاف
اصلیت واقعہ ، منصب ، اختیار، ملکیت ، درست(۸۰)
میرٹ
نکاح ، عقد
ضروری ہونا ، حق الامر علی ، آگا ہ ہونا ،حق الخبر(۸۱)
سچائی ، اصل میں ، احوال واقع
جس کا کہ ہو، جس کی ملکیت
پورا تول
حیثیت کے مطابق احترام اور پرٹوکول
جتنا کہ بنتاہو، (کے) مطابق
فرمانِ الہی ، کتاب اللہ ، فرمان نبی ﷺ ، مامون کا کہنا، ہادی اور مرشد
کافرمایا ہوا
توازن ، ترتیب ، مقررہ ، طے شدہ ، پورا
متعلق ، اصل کے مطابق ، مصدقہ
غرباو مسکین کا حصہ ، اقرباکا حصہ
مکمل ،سالم ، پورا، کسی خرابی یاکجی کے بغیر
صراطِ مستقیم
شک وشبہ سے بالا تر
خالص ، کھرا، سچا، سُچا
خاک:
مٹی ، دھول ، زمین ،دھرتی ، کچھ ذرے ، کچھ نہیں ، بالکل نہیں ، راکھ ،
بھبوت
کیونکر، کس طرح ، خمیر ،سرشت(۸۲)
انسان کا مادہ ء تخلیق
دامن میں سمولینے والی
(خزانے) اگلنے والی
معلوم ، نامعلوم
(خوراک) پیدا کرنے والی
نفی ، نہی کی علامت
مزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیں سوائے خونِ جگر ،سوجگر میں خاک نہیں
نروم وملائم ، سخت ، سنگلاخ ، بھُربھَری ،شور، سیم
صیغہ ء ملامت
پانی مہیا کرنے والی
عناصر کا منبع
پناہ گاہ
بے رحم درندوں کامسکن
بدلتی رتوں کا مرکز
(حالات اور ضرورت کے مطابق) ڈھل جانے والی
پھیلنے کی خاصیت سے آشنا
جس کے سینے پر خانہء خدا ہے ، پوّتر
(دھرتی ) ماتا، (جنم )بھومی
پیار ،نفرت ، بغض ، حسد، ہمدردی ، وغیرہ کا مرکز
جہاں متضاد رویے اورسلیقے ایک ساتھ چلتے ہیں
خبر:
اطلاع ، آگاہی ، واقفیت ، پیغام ، سندیسا، افواہ ، حدیث نبوی ﷺ
پتہ ، نشان ، سراغ،ہوش، سدھ بدھ،حال
پاتی ، شہرت ، کھوج ، اوسان ، حواس ، حالت کیفیت ، اعلان (۸۳)
آگہی ، علم ہونا، معلوم ، جانکاری
بھاؤ نکلنا
دڑے کی آواز، دڑا نکلنا ، دڑے کا نمبر معلوم ہونا
پیش گوئی
اٹکل ، ہنر یا کسب سے متعلق کسی شخص کا آگاہ ہونا
مخبری ، مخبر کی دی گئی اطلاع
بھید ، راز کاافشا ہونا
خاصیت ، جوہر یاکمال کھلنا
تعلق واسطہ معلوم ہونا
سناؤنی
موت کی اطلاع
نئی راہ نیا طریقہ سوجھنا
متعلقات ، مترادفات سامنے آنا
تجربہ ، مشاہدہ ، نتیجہ
خط:
لکریں ، حروف، ابرو، لبوں پر سبزہ ، مکتوب، لکھائی ، لائن ، رستہ ، روٹ(۸۴)
تحریر ، نوشتہ ، نشان ، نامہ ، نیا سبزہ جو مر د کے چہرے پر آتاہے ۔ہاتھ کا
لکھا ہوا
حجامت ، اصلاح(۸۵)
چیک ،ہنڈی
سفارشی چٹ، چھٹی ، رقعہ
ہینڈ رائنگ ، خوش خطی
کسی دفتر کی جانب سے جاری کی گئی چھٹی
داڑھی کی ٹھپ
معالج کا نسخہ ، نسخہ
فارمولا
پروانہ راہداری ، رسید ، شناخت کے متعلق دستاویز
پرو فیشنل دستاویز (ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ)
کوائف کے متعلق دستاویز(C.V)
سمن ، ایف آئی آر، چالان، سرچ وارنٹ ، مچلکہ وغیرہ
خطا:
قصور ، جرم ،تقصیر، غلطی ، سہو، بھول ،چوک ، چین کا ایک شہر جو مشک کے لئے
مشہورہے (۸۶)
غداری ، مخبری ، ملکی راز دشمن کو مہیا کرنا
چوری ، اسمگلنگ
ناپ تول میں بددیانتی
دھوکہ دہی ، فریب ، حیلہ ، ہیر اپھیری
بڑھیا دکھا کر گھٹیا سپلائی کرنا
(برصغیر میں ) عقد ثانی
زنا، ازدواجی حقوق سے اجتناب برتنا
بانچھ پن
(ترقی پذیر ملکوں میں ) اولا د کا زیادہ ہونا
نان ونفقہ فراہم نہ کرنا
زن مریدی اختیار نہ کرنا، اپنے عزیز وں سے تعلق توڑ کر سسرالی رشتہ داروں
کا پانی نہ بھر نا
سچ بولنا، ایمانداری ، دیانت ، صراطِ مستقیم
حکومتی طبقے کی ہاں میں ہاں نہ ملانا ، باس کی خوشامد سے دوررہنا
حالات سے سمجھوتہ نہ کرنا، حالات سے منہ موڑنا
افلاس ،گربت، بے چارگی ، بے بسی وبے کسی
حقوق مانگنا ، حقوق سے آگہی ، حقوق غصب نہ کرنا، غصب نہ کرنا
غیر جانبداری
خالص اشیا فروخت کرنا ، زیادہ منافع نہ کمانا
فحاشی کی مذمت کرنا
مزاحمت ، کسی بڑے کی ریس کرنا، برابری کی باتیں کرنا
نشانہ چوکنا
خنجر:
ایک ہتھیار جو چھری کی قسم کا ہوتاہے
چھرا، تلوار ، کٹار ، بچھوا (۸۷)
کھرا پن ، سچ، سچی بات
زبان درازی ، گالی گلوچ ، بر ابھلا ، طعنہ منا
بڑابول ، غرور ، تکبر
غصہ ، کرود، آپے سے باہر ہونا
زیاں ، نقصان
پچھتاوا ، تاسف
انتقام ، بدلہ
گربت، مفلسی، بے چارگی ، بے بسی وبے کسی ، مجبوری
مہنگائی ، بھاؤ بڑھنا
غربت ، وطن سے دوری
بے سکونی ، بے چینی
انتظار
اضطراب
چنتا ، تردد، پریشانی
شک و شبہ
بھوک پیاس
شہوت ، جنسی خواہشات کا زور پکڑنا ، ہم جنسی ، اغلام
ہوس، طمع ، لالچ ، مفاد پرستی
غداری
بے وفائی ، جفا، فلرٹ کرنا
اسمگلنگ ، ٹھگی
لڑاکی ، میکہ پال ، خود غرض ، زانیہ
غیر منافع بخش کاروبار میں رقم لگانا، دیوالیہ ، رقم ڈوبنا
منفی بدیسی اقدار درآمدکرنا
مرکزے سے دوری ، اوقات بھولنا ، اوقات سے باہر نکلنا ، تجاوز کرنا
صحت مند اقدار کی مخالفت
حسد ، بغض ، نفرت ، دشمنی
شادی
ذمہ داری ، غیر ذمہ داری
زیر دستی ، غلامی ، اناکا مجروح ہونا ، خودی کا قتل
وقت کی نزاکت نہ سمجھنا ، نادانی ، بے وقوفی ، سادہ لوحی
خواب : وہ بات جو انسان نیند میں دیکھے ، رویا، سپنا، نیند ، خیال ،وہم
،خواب
غفلت (۸۸)
پاکستان ، آزادی
جیون ،زندگی ، زیست
ماضی ، یادیں
ایسی چیز جس کا ہاتھ لگنا ناممکنات میں ہو لیکن اس کی تمنا ہو
بے مقصدیت ، بے معنویت ، لایعنیت
عملی زندگی سے غیر متعلق
لاحاصل
خوش:
سابقہ (خوشبو، خوشگوار، خوش طبع وغیرہ)
شاد ، خوب ، بھلا ، اچھا (۸۹)
کسی بات یا معاملے کا اچھا انجام
خوبصور ت ، بہتر ذائقہ ، اجر ، انعام ،جو دیکھنے میں اچھا لگے
جو رویے میں بہتر تبدیلی لائے
ذاتی ملکیت ہونے کا احساس
راضی ، رضامندی ، ہاں ، متفق
کوئی اعتراض نہ ہو
صحت مند، بھلا چنگا ، تند رست
جس میں کوئی کجی یا معذوری نہ ہو ، جو خراب یا گندہ نہ ہو
مسرور ، شاداں ، شادمان ،خورسند ، خرم ، تروتازہ ، شاداب ، سرسبز، مقصدور
بامراد ، اچھا ، عمدہ (۸۹)
جو بہتر اثرات مرتب کرے
داد: عدل انصاف ، عطا، بخشیش ، آفرین ، تحسین ، واہ وا ، فریا د، نالش، سزا
پاداش(۹۰)
اظہار مسرت ، خوشی کا اظہار ، مبارکبا د
مثبت رائے
کسی چیز کا اچھا ، بہتر یا عمدہ ہونے کا اظہار
کامیابی کی نشانی
کسی کام ، چیز یا تخلیق کے متعلق مثبت رائے
شاباش ، انعام
اچھا نتیجہ
منافع ، سود، فائدہ
معاوضہ ، عوضانہ ، اجر، صلہ ، مزدوری
سر ٹیفکیٹ ، سند ، ڈپلوما، ڈگری ، شیلڈ ، کپ ، (تحسینی) لیٹر
(میں سے ) حصہ
حیثیت ماننا ، تسلیم کرنا
کسی دوا، دردو ، تعویز دھاگہ ، جنتر منتر کا بہتر نتیجہ
حوصلہ افزائی ، ہمت بڑھانا
اچھی کا ر گزاری پر سند یا شاباش ، معاوضہ میں اضافہ ، عہدہ بڑھانا/بڑھنا
طنز ، پھبتی ، منفی ریمارکس ، دشمنی ، نفرت
داد دیتا ہے مرے زخمِ جگر کی واہ واہ یا دکرتا ہے مجھے ، دیکھے ہے وہ جس
جانمک
داد دینا :
تعریف کرنا (۹۱)داد کے طور پر نمک پاشی کبھی بھی مستعمل نہیں رہی ۔ داد
مثبت صلہ میں دی جاتی رہی ہے۔غالب ؔ نے اذیت ، دکھ ، رنج یا تکلیف دینا کو
داد کا نام دیاہے ۔ کیوں؟
الف ۔ اشتیا ق میں اضافہ
ب۔ دکھ کے بعد سکھ میسر آتاہے
ج۔ تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرااے عقاب یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے
کے لئے
د۔ دکھ محبوب کے طرف سے ملے گا۔ محبوب کا کچھ بھی دیا معتبر ہوتاہے
ھ۔ محبو ب دکھ کے سوا کچھ نہیں دیتے
منفی و مثبت صلہ / اجر کے لے لفظ’’داد ‘‘ استعمال ہو سکتاہے بالکل اسی طرح
’’اچھا ‘‘منفی ومثبت مفاہیم میں استعمال ہوتاہے۔
اظہار (عملی یا زبانی)
داغ: دھبہ ، نشان ، ٹکہ (۹۲)
نشان ، چپی ،جھائیں، عیب ، کلنک کا ٹیکا ،رنج ، صدمہ ، غم ، رشک ، حسد،کسی
کی موت کا غم ، گرمی ،
جلن ، سوزش(۹۳)
تکلیف
طعنہ ، منا
طلاق
خرابی ، نقص
بدنامی ، ذلت ، رسوائی ، بے عزتی
حمل کے دروان خون کا دھبہ لگنا ، ماہوای کے پہلے اور آخری دن عموماً داغ
لگتے ہیں۔ یوٹرس میں خرابی کی صورت
میں داغ لگتے ہیں
غداری
خسارہ ، گھاٹا، نقصان
بے وفائی ، جفا
ناخوشگوار یادیں
بےقدری
دام:
جال ، پھندا، پنجرہ ، حقیر سا سکہ ، پالتوجانور(۹۴)
گھاس کھانے والے صحرائی چوپائے ،روپے کا چالیسواں حصہ ، دواؤں کے تولنے کا
پیمانہ ، ایک قدیم سکہ (۹۵)
فریب ، دھوکہ ، مکر
چکنی چیڑی باتیں ، لگی لیپٹی کہنا
گاہک کو پھانسنے کے لئے آؤ بھگت کرنا
پھانسنے کا کوئی بھی طریقہ
حیلہ ، بہانہ ، عذر
داؤ، ٹھگی ، نوسر بازی
اصل(حقیقت ) کو پردے میں رکھنا
پوشیدہ رکھنا، بھید میں رکھنا
جواب ، پردہ
کہنا کچھ کرنا کچھ
داؤ پیچ، پنجابی لفظ ’’دا‘‘ دام کے مفاہیم بھی رکھتاہے
الو بنانا ، بے وقوف بنانا
موت ، اجل
زندگی ، حیات
منفی اشیاء کا حسن وجمال
اشارہ ، کنایہ جس سے نقصان پہنچ سکتا ہو
دامن:
دامان ، جہاز کا پال ، فارسی لاحقہ جو آنچل یا پلو کے معنوں میں آتاہے ۔
فارسی سابقہ جو کنارہ کے معنوں میں آتاہے ۔( پاک دامن ، دامنِ کوہ)
(۹۶)ڈھلوان (۹۷)
قمیض کا گھیر ا، قبا کا پلو ، پگ کا کنارہ ، دوپٹے کا پلو، پٹکے کاپلو
کسی بڑے (۹۸) کا ڈیرہ ،گھر یا دفتر
برداشت ، حوصلہ (۹۹) صبر، ظرف
برتن کا پیندا، گلاس کا کنارہ
نامکمل نشہ ، خمار
پناہ گاہ
جہاں بے خوفی اور تحفظ کا احساس ہو
ماں کی گود
درمیان ، بیچ
موت
دستِ شفقت ، نظرِ عنایت ، فضل ، کرم ،عنایت ، مہربانی
گھنے درخت کا سایہ
مذہب ، نظریہ ، ازم
شہہ ، اشیر واد
برسر اقتدار پارٹی کی ممبر شپ
جہاں ظالم کو پناہ ملتی ہو
جہاں برائی ، ظلم اور خرابی چھپ جاتی ہو
جی ایچ کیو ، سیکٹریریٹ ، انسپکٹر یٹ ، وائٹ ہاؤس
عدالت
مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ ، نجف ا شرف ، جیلان ، درویش کا تکیہ ،مسجد
آگہی ، علم ، شعور ، ادراک
وہ جگہ جہاں نفسیاتی تسکین اور آسودگی میسر آتی ہو
پیرو مرشد کا آستانہ
باپ ، شوہر یا بھائی کا گھر
شراب ، سگریٹ وغیرہ
بنک ، مرکز قومی بچت
انشورنس کمپنی
اندھیر ، رات
کوئے جاناں
دشت، صحرا
کتاب ، قلم کاغذ
دفتر:
کاپی ، کتاب ، ریکارڈ ، آفس (۱۰۰)
کاغذ، حساب کتاب کے کاغذ ، کچہری کے کاغذات ، بہت سے کاغذات جو گھٹے میں
بندھے ہوں ، بہی ، رجسٹر،
مجموعہ حساب ، مجموعہ ء اشعار، وہ جگہ جہاں کسی محکمے کے کاغذات یا کتابیں
رکھی جائیں ۔ طو مار ،لمبی کہانی ، لمبا چوڑا
خط، محکمہ سررشتہ (۱۰۱)
لایعنی بکواس
دکھ تکلیف کی کھتا
الہامی کتابیں
حافظہ ، یاداشت ، لاشعور ، دماغ
حواشی ، تعلیقات
آڈیو ، ویڈ یو کیسٹ ، فلوپی ، سی ڈی
لغت ، شرح
پہلی تشریح ڈی کنسرکٹ (Deconstruct) کرنے کا جواز، وجہ
کائنات ،کرّہ
آسمان ، آکاش
جہاں پنچایت لگتی ہو، شاملات ، چوپال ، پاک ٹی ہاؤس ، جہاں کوئی جلسہ یا
مجلس ہوتی ہو، جرگہ ، صلاح ومشورہ
کرنے کی جگہ
ہجوم ، مجمع ، جلسہ ، ابنوہ
یادیں
جہاں پیش ہوکر جواب دینا پڑے ، جہاں سے مطلوبہ دستاویزات کی نقول حاصل
ہوسکتی ہوں ، ریکارڈ روم ،
نقل برانچ
عدالت ، کسی افسر کی کار سرکار کے حوالہ سے بیٹھنے کی جگہ / کمرہ
روزِ محشر ، قیامت ، یوم حساب
عرش جہاں اللہ تعالیٰ اپنی تمام صفتوں ، اَن حد عنایات اور لامحدود قدرتوں
کے ساتھ متمکن ہے
مشاعرہ (۱۰۲) مراختہ ، شعر وسخن کی محفل (۱۰۳)
دکان:
ہٹی ، لاٹ ، سود ابیچنے کی جگہ ، بکری کی جگہ ، فارسی اوراردو میں بلا
تشدید مستعمل ہے (۱۰۴)
بات (۱۰۵)
لین دین کی جگہ (۱۰۶)
دھندے کی جگہ ، کاروبار کرنے کا مقام
کسی چیز کا عام ہونا ، سستا پن ، اہمیت وحیثیت کا کم ہونا ، وقعت اور
قدرومنزلت میں کمی واقع ہونا
وہ مکان جہاں پیشہ ہوتاہو
حافظہ ، لاشعور، دل ، من
جسمِ انسانی وغیر انسانی
گلستان
وہ سرکاری وغیرسرکاری دفاتر جہاں پبلک کا آنا جانا رہتا ہو
فطرت ، عادت ، طور ، انداز(کاروباری نوعیت)
وکلا کے دفاتر ، سیاسی لوگوں کے دفاتر ، کمشن ایجنٹس کے دفاتر
عدالتیں ، سرکاری وغیر سرکاری مدارس ، ہسپتال ، معالجین کے کلینک ، سیاسی
لوگوں کے ڈیرے
ذہنیت
لفظوں کا مجوعہ ، لغت ، کلیات ، دیوان
دل:
قلب ، انسانی جسم کو خون مہیا کرنے والا گوشت کا لوتھڑا، ضمیر ، معدہ (۱۰۷)
کسی شے کا باطن ،حوصلہ ، کلیجہ ، جرات ، دلیری ، ہمت ، خواہش ، رغبت ، ہوس
رخ ، عندیہ ، توجہ ، مرضی ، خوشی ، سخاوت ، فیاضی ، وسط، درمیان ،
مرکز(۱۰۸)
ً کعبہ ، دیر، بتکدہ ،آتشکدہ
جس کی بے حد گہرائی اور وسعت ہو
اصل ، جزاعظم ، جس پر دار ومدار ہو
بڑی وقعت اور قدرومنزلت کا حامل (لاہور پاکستان کا دل ہے)
ہاں اور نہ یاکراہت کے اظہار کا مرکز
سرگرمی ، جو ش، کچھ کر گزرنے پر اکسانے والا
متحرک رکھنے والا ،توانائی فراہم کرنے والا ، محرک
پسند نا پسند کی مہر ثبت کرنے والا
انسان ، شخص (انسان کا ئنات کا دل ہے)
دروازہ ، دہلیز
کماؤ پت، خاندان کا نام روشن کرنے والا، باپ ، ماں ، محبوب ، دوست
حاصلِ فکر، حاصلِ مطالعہ ، لب لباب
شباب ،جوانی
کنبے کی خوبصورت ، خو ش سلیقہ ، خوش مزاج اور بہت سارے گن رکھنے والی کنوری
لڑکی،بہو، بیٹی
دوا: درماں ، دوائی ، معالجہ
دارو ،علاج (۱۰۹)
دکھ، درد، مصیبت اور برے حالات میں کام آنا
مدد کے لئے آپہنچنا
دیوالیہ کے قریب حالا ت میں قرض مل جانا
افیون ، شراب ، ہیروین کی پڑیا
تسلی ، تشفی ، ہمدردی
خاکِ شفا ، تعویز، دم ، منتر جنتروغیرہ
میٹھے بول
وصل ، محبوب سے ملاقات ، جلوہ
بعض حالا ت میں ڈاکٹر شادی کردینے سے شفا کا سندیسا سناتاہے
عشاق کے لئے محبوب کی ادائیں ، ناز نخرے وغیرہ
مثبت مشہورے ، رہنمائی
فتح مندی ، کامیابی
ہمت ، دلیری ، جرات
حالات کا برابر مقابلہ کرتے رہنا
رضامندی ، مرضی منشا کے مطابق پیش رفت
انکار، برعکس اقدام
روٹی پانی ، بھوک پیاسی کا سدِ باب
جڑی بوٹیاں ، پتوں والی سبزیاں
نوکری ، ملازمت یا مزدوری کا مل جانا
منافع ،فائدہ ، لاب
فضا کی تبدیلی
اچھا شوہر، اچھی بیوی
کوئی بھی بہتری کی صور ت
اچانک حالا ت میں تبدیلی ، تبدیلی
آفت ، مصیبت ، تکلیف وغیرہ (غفلت سے بیداری کا سبب بنتے ہیں )
جھوٹ ، دروغ
خبر، اطلاع ، سندیسا
تحسین وپذیری
تنبہہ ، گھڑکی ، جھڑکی ، ڈانٹ (۱۱۰)
دھمکی :
خوف ، ڈر ، گُھرکی یہ لفظ ’’دھمک ‘‘ پر فارسی کی پیروی میں ’’ی‘‘ بڑھانے سے
ترکیب پایا ہے۔ دھمک ،
پاؤں کی آواز ، آہٹ ، صد مہ جو سخت آواز سے دماغ تک پہنچے ، ہلکا درد سر،
ٹیس ، دھڑکن ، گرم ہوا ، چمک ، دھمک ،خوف
زمین کی ناہمواری (۱۱۱) کے معنوں میں بھی مستعمل ہے
اوکھلی میں اناج چھڑنے سے جوآواز پید اہوتی ہے
زلزلہ ، بھونچال سے زمین کا ہلنا
توپ وغیرہ کا گولہ چھوڑنے سے جو زمین میں ارتعاش پید اہوتاہے
آتش بازی سے سماعت پر گزرنے والی ناگواری
تڑی ، تھرٹ ، ڈرانا
خطرناک نتائج کا سندیسا
نوٹس ، چارج شیٹ، سمن، (کی صورت) میں مقدمہ دائر کرنے کا پیغام
عاق کرنے کا اشتہار ، لاتعلقی کا زبانی یا تحریری اعلان
(کی صورت میں) امداد روکنے کا پیغام
الٹی میٹم ، وارننگ
بلڈ پریشر میں خرابی کی صور ت پید ا ہونا، کینسر ، ٹی بی (موت کی دھمکی )
ہاتھ کھینچ لینا
خاموشی
کسی اور سے تعلق استوار کرتے نظر آنا ، اظہارِ ناگواری
بازاری عورت سے تعلق بننا (جیب اور شہرت)
کم ہمتی ، کم حوصلگی
نشہ آور اشیا( عقل وخرد سے ہاتھ دھونے کی دھمکی ہے)
غلط تربیب ، غلط رہنمائی ، غلط مشورہ
دھماکہ :
اس نشان کا تعلق ’’ دھمک ‘‘ سے ہے ۔ دھمک پر ’’ہ‘‘ کی بڑھوتی کر دی گئی ہے
گرنے یا کودنے کی آواز ، توپ ،
پٹاخے یا بم کی آواز ، دیوار گرنے کی آواز ، زور کا طمانچہ
ایک قسم کی توپ جو ہاتھیوں پر لادی جاتی تھی ، پتھر، بندوق (۱۱۲)
گرما گرم خبر
دکھ ، تکلیف ، درد، صدمہ ، رنج
سردرد
ناز ونخرہ اور اداؤں والی حسینہ
بہو، لڑاکی بیوی / عورت
توقع سے برعکس ہونا
کسی راز سے پردہ اٹھنا
سخت مزاج ، بے لحاظ ، ٹھک سے منہ پر کہہ دینے والا، منہ پھٹ
غصہ ، غیض وغضب
لڑائی ، جھگڑا ، فساد
زبر دست برہمی ، بے عزتی ، شہر ت خرا ب ہونا
پرائی لڑائی میں کود پڑنے والا
اچانک موت واقع ہونا
گھاٹا ، نقصان ، زیاں
جس سے شر یا دھوکہ اور فریب کی توقع نہ ہو ،سے دھوکہ کھانا
ہار ، شکست ، شکست کاجیت میں یا جیت کا ہار میں بدل جانا
طلاق، بیوگی
کوئی کمال کی بات کرنا یا غضب کا کا م سرانجام دینا
دھوکہ : دغا، فریب ، مکر ، غلط فہمی ، شبہ ، ہچکچاہٹ ، پرندوں کوڈارنے کا
پتلا ، سراب ، ڈر ، گھبراہٹ ، مایوسی ، ظاہری صور ت،
کوئی چیز جو دور سے صاف نظر نہ آئے
ٹھگی ، بٹورنا ، چھل ، فریب سے کوئی چیز حاصل کرنا
سیاست ،کہنا کچھ کرنا کچھ ،ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور
ملاوٹ ،بڑھیا دکھانا گھٹیا دینا
نو سربازی ، جھانسہ دینا
منافقت ، غداری
بہلانا، جھوٹی تسلی دینا
وعدہ کرکے مکر جانا
جل ، جھانسا، چکما،دم ، چال ، بہلاوا، بُتا، جعل ، حیلہ ، چکی ، جھانولی،
روباہ ، بازی ، تاوہ ، دام ، چرکا ، بناوٹ ،
گھڑت ، جھوٹ ، غلطی ، غلط فہمی ، مغالطہ ، بتولا (۱۱۳)
سائی کہیں ودھائی کہیں
سفید بالو ں کو خضاب کرنا
جھر یوں کو غازے سے چھپانا
اسمگلنگ ، ذخیرہ کرکے مہنگے داموں فروخت کرنا
ذرّہ:
تھوڑا ، بہت کم (۱۱۴) اٹیم ، چھوٹی سی چیز (۱۱۵)
بے مایہ ، حقیر ، معمولی
کم درجہ ، بے حیثیت ، بے وقعت
عجز ، فقر، درویش کا اپنے بار ے میں کہنا
نہ ہونے کے برابر حصہ ملنا
آٹے میں نمک
اقلیت
آمر کے سامنے کسی فرد کی حیثیت
ناشکری کا کلمہ
اُمید کی کرن
بھرم ، سفید پوش ( اپنی اصل میں )
قلیل جو ضرورت کو پورا نہ کرے
ایمان کا تیسر ادرجہ
رات : سورج کے غروب ہونے سے طلو ع ہونے تک کا وقت ، رین ، شب ، مغرب ،
اندھیرا ، سیاسی ، تاریکی
راتری ، رتیا،لیل (۱۱۶)
معاشی بدحالی ، مفلسی ، گربت، تنگی ترسی ، کاروبار ٹھپ ہونا، دیوالیہ ہونا
سیاسی بحران
آمر کو اقتدار ملنا
فوجی حکومت ، مارشل لاء
ناانصافی ، منصف کا جانبد ار ہونا
بیماری ، معذوری
معذور ہوجانا
دشمنی ، مقدمہ بازی
تعزیر تین سودو (۳۰۲)، قتل ہوجانا
وہم ، شک وشبہ
بینائی چھن جانا
کم ہمتی ، بزدلی ، شجاعت سے محرومی
غلامی ، آزادی چھن جانا ، اپنی مرضی نہ کر سکنا
کسی وڈیرے کی بائیں آنکھ پر چڑھنا
اپنی رائے کے اظہار سے معذور رہنا
ڈیکٹیشن پر کام کرنا
عروج سے زوال کی طر ف آنا
طلاق ، بیوگی
نظروں سے گر جانا ، اپنی نظروں سے گرنا
بھٹک جانا ، کُراہ پڑنا
کسی بازاری عورت کے عشق میں مبتلا ہونا
کمزوری ، نامردی ، سرعتِ انزال
ذہنی معذوری ، احساسِ کمتری
نفاق ، بغض ، حسد، انتقام
دیندار طبقوں کااپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانا
کسی بڑے آدمی کا نادانی ، لالچ کے سبب کھو دینا
لالچ ، خود غرضی ، مفاد پرستی کا دور دورہ
مہنگائی ، اشیا ء صر ف کا (مارکیٹ میں ) بحران ، قوت خرید کا کمزور پڑنا
گھر میں شگاف پڑنا ، گھر کی مخبری گھر ہی سے ہونا، غداری
اپنوں کا نظریں پھیرنا
دودھ سے پلے کاڈسنا
باڑ کا فصل چٹ کرجانا
قدرتی / سماوی آفت ٹوٹنا
عورت کا ازدواجی معاملات میں بددیانت ہونا
میاں بیوی میں دائمی ناچاکی پیداہونا
غیر متوازن جوڑا بننا
دینی حمیت سے محروم ہونا
تکرار و بحث کا دروازہ کھلنا
نالائق اولاد
راز:
فارمولا، حکیم کا نسخہ ، سرکاری دستاویزات
کسی فرم کی انکم ٹیکس سے پوشیدہ رکھی گئی دستاویزات
دل کے بھید ، من کی باتیں
عاشق اور معشوق کی ملاقاتیں ، باہمی عہد وپیمان
تاک میں بیٹھنا
تنخواہ ، بالا آمدنی ، کا لا دھن ، بلیک مارکیٹنگ ، ذخیر اندوزی ، غبن
وغیرہ
ماں بہن کو دی گئی مالی امداد
چغلی ، مخبری
بیت المال اور زکوۃ کی رقم پر ہاتھ صاف کرنا
(کچھ پہلے) رشوت خوری
علوم معرفت
مستقَبل
بھید(۱۱۷)
خفیہ یا پوشیدہ بات
اصل مفہوم ، اصل تشریح
راضی :
نکاح کے لئے ہاں ، قاضی کے کہے سے اتفاق
جہاں بولی ختم ہو پر سودا ہو جانا ، سودا ہوجانا
(کرنے کے لئے ) تیار ہوجانا
رائے سے متفق ہونا
مان جانا ، اطمینان ہونا
قلبی سکون ، تسلی وتشفی ہونا
قائل ہوجانا ، مائل ہونا
شاد، خوش ، رضامند، صابر ، شاکر، تندرست(۱۱۸)
کسی مردہ صنعت کا پھر سے چالوہونا
بہتری اور خوش حالی کی صورت پید اہونا
ایمان لے آنا ، یقین کر لینا
مناسب اور حسبِ ضرور ت ہونا کہ مضر اثرات نہ مرتب ہوتے ہوں
فارمولے اور نسخے کے عین مطابق
جوکسوٹی پر پورا اترتا ہو، جس کے خاص ہونے کا یقین ہوجائے
جو اور جیسا کی بنیاد پر سودا ہوجانا
جو اور جیسا میسّر آجائے پر قنا عت کرلینا
مخصوص دکان سے خریدار ی کرنا
صاف کرکے استعمال میں لانا ، استعمال کے قابل بنانا
کوئی شکوہ شکایت باقی نہ رہنا
بجلی ، مواصلات ، کیبل وغیرہ کا درست ہونا
(کے مطابق) ڈھل جانا
دوبارہ سے آغاز ہونا
ترتیب درست ہونا
رحمت :
بالائی آمدن کا بڑھ جانا، بالائی آمدن
صحت یاب ہونا
پیٹ بھر کھانا ملنا ، تخلیقی قوتوں میں اضافہ ہونا، خوراک
آزادی ملنا، پابندی اٹھنا
دوا، دعا
بارش ، پانی
باس کے قریب آنا ، چمچوں میں شامل ہونا
اظہارِ رائے کا موقع ملنا
ادھار کھر ا ہونا ، قرض چکنا
فصل کا معمول سے زیادہ ہونا، زیادہ منافع ہونا ، انواعِ نعمت میسّر آنا
عزت میں اضافہ ہونا
کسی کا محتاج نہ ہونا، دستِ سوال دراز نہ کرنا
موت ، زندگی ، شفا
ایمان پر رہنا ، ایمانداری
توبہ
والدین ، اولاد ، اچھے اور مخلص دوست ، ہمدرد بیوی
کامیابی ، کسی کام کی تکمیل
چھٹکارا پانا ، نجات ملنا
وطن واپسی
محبت ، پیار ، چاہت ، مخلص
درویشی ، قناعت ، صبر وشکر
سکون وقرار ، آرام
کرم ، مہربانی ، مینہ ، دردوسلام، صلوۃ ، کلمہء شفقت ، نوازش (۱۱۹)
تحسین و آفرین ، شاباش
رخصت:
موت ، انتقال
ٍ چھوٹ ، اجازت
چل پڑنا ، چل دینا
آزادی ، پابندی اٹھنا ، قدغن نہ رہنا، اعتراض ختم ہونا
آخری حکم ، آرڈر
لے جانے دینا
نجات ملنا
شفا ہونا ، بیماری سے اٹھنا
سند ملنا (میں طاق ہونے کا ) سر ٹیفکیٹ ملنا
بھاؤ کم ہوکر میسر آنا،میسّر آنا
پیٹ بھر کھانا دستیاب ہونا
آرام کا موقع فراہم ہونا
نقص دور ہونا، خرابی باقی نہ رہنا ، رکاوٹ دور ہونا
ویز ا سٹمپ ہونا
اجازت ، منظوری ، رضا، روانگی ، کُوچ ، جانا ، چلنا، جنازہ اٹھنے کا وقت ،
وقفہ ، مہلت ، فرصت ۔ جائیں ؟
اجازت ہے؟ (۱۲۰)
مزید موقع ملنا ، وقت ملنا
عرصہ ء برزخ
دائری سے فیصلہ تک
کرنے دینا ، نہ روکنا
ڈولی اٹھنے کاوقت
جنا زہ پڑھنے کے بعدلواحقین سے جانے کی اجازت طلب کرنا
رشک:
حسد ، جلن ، رقابت ،ہم پسند ہونے کاحسد (۱۲۱)
غیر ت ، جلا پا(۱۲۲)
یہ آرزو کہ جو چیز دوسرے کو حاصل ہے ،مجھے بھی مل جائے، جلایا ، ایرکھا،
عدوات ، دشمنی ، رقابت
’’رشک ‘‘ درحقیقت ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے جس کی سرحدیں حسد کے قریب قریب
رہتی ہیں ۔ اس میں اور
حسد میں ایک باریک سافرق ضرور باقی رہتاہے۔ کا ساملنے یا میسّر آجانے کی
خواہش پیدا ہوتی ہے جبکہ حسد
میں دوسرے کو میسّر کے برباد ہونے یا چھن جانے کا عنصر پیش پیش
ہوتاہے۔مثلاً
* ایک عورت کو سوئی گیس کی سہولت دستیاب ہے دوسری عورت کے دل میں خواہش
پیدا ہوتی ہے کہ
کاش مجھے بھی یہ سہولت میسر آ جائے
* حسد میں صورتحال دوسری ہے اس میں خواہش پیدا ہوتی ہے کہ پہلی عورت سے یہ
سہولت چھن جائے
اور وہ بھی دوسری عورت کی سطح پر آجائے
* یہ نشان کاروبار ، عہدہ ، عمرانی زندگی ، ذاتی سیٹ اپ وغیرہ سے نتھی ہو
کر مختلف نو ع کے مفاہیم سامنے
لاتا ہے ۔ ہر کرّے میں اس کے تیور بدل جاتے ہیں اور مزاج میں فرق آجاتاہے
* یہ بھی کہ یہ نشان (Sign) حرکت میں اضافہ کرتاہے اور تگ و دو پر اکساتا
ہے
* حسد احساس کمتری کی کھائی میں گرا دیتاہے
رنگ:
برن ، لون ، فام ، چیزوں کی وہ خاصیت جس کی وجہ سے سور ج کی بعض کرنوں کو
جذب کرلیتی ہیں اور بعض کو منعکس کرکے آنکھ پر ڈالتی ہیں ۔ جن کا خاص اثر
آنکھ پر ہوتاہے ۔ سفید کرن سات رنگوں سے مرکب ہوتی ہے ۔
اودا ، نیلا ، آسمانی ، سبز، زرد ،نارنجی اور سرخ ، اصل رنگ صر ف تیں ہیں ۔
نیلا ، زرد اور سرخ ، دوسرے سب رنگ
ان کے مرکبات ہیں ۔ رنگ روپ ، انداز ، طرز ، روش، وہ سفوف یا سیال چیز جس
سے رنگتے ہیں۔ روغن ، وارنش ،
قسم ، نوع، بہار، خوبصورتی ، رونق ، مانند ، نظیر ، دستور، قاعدہ ، رسم،
طریقہ ، مزا،لطف ، شغل ، خمار، نشہ ، طاقت ،
قوت ، سلوک، برتاؤ،ہم سر ، جوڑ،برتاؤ ، مکر ، حیلہ ، فریب ، ہنسی ، مذاق ،
چہل ۔ کھیل کو د، ناچ رنگ ، گانا ، کیفیت ،
حال ، حالت ، خوشی ، مسرت ، خوشحالی ، تماشا، سیر ، سماں ، موسم گنجفے کی
آٹھوں بازیوں کے نام ، چوسر کی آٹھوں نردوں کے نام۔ اس رنگ کی نردیں جو
پہلے کھیلی جائیں ۔ تاش کی چاروں بازیوں کے نا م ۔ ترُ پ ، ٹرمپ ،
خون لہو(۱۲۳)
شباب ، جوبن ، جوانی
رفعت ، عروج ، ترقی ، بلندی
زورں پر ، اٹھان
طاقت ، شکتی ، توانائی
ہریالی
موج مستی
خوشحالی ، آسودگی ، سکون
عیش وعشرت ، تعیش
فتح ، کامیابی
حسن ، خوبصورتی
نکھار
بھلا لگنا ، اچھالگنا
روپے پیسے کی فروانی
بناؤ سنگھار ، سجاوٹ
سلیقہ ، چلن ، طور طریقہ
رکھ رکھاؤ ، بھرم
عزت ، شہرہ ، وقار وقعت
آؤ بھگت ، مہمان نوازی
اضافہ ہونا ، بڑھنا
بارش کے فوراً بعد کاسماں
روانی ، آمد، طبع مائل بہ سخن ہونا، روانیِ طبع
طرح طرح کے /کی
منگنی کے بعد ذہنی کیفیت ، ظاہری حالت
ارمان پورے ہونے کے بعد کی ذہنی و ظاہری کیفیت
تکمیل کا نشہ
زنجیر :
دروازے کی کنڈی ، بیڑی، لڑی ، سلسلہ ، دھات کے چھوٹے چھوٹے حلقوں کی لڑی ،
فیل کے ساتھ تعداد ظاہر کرنے کے لئے جیسے پچیس زنجیر فیل (۱۲۴)
عدد، اسم ردیف مثلاً پنج زنجیر فیل دید م۔ ہم نے پانچ ہاتھی دیکھے (۱۲۵)
بندھن ، پابندی
ایک ہی مرکزے ، کرّے یا محور تک محدود رہنا ، حدود
منسلک رکھنے کا عنصر
ایک ہی قسم کی دوکانیں
اولاد
شادی ، بیوی ، سسرالی رشتے دار
محبت ، الفت، چاہت ،مروت
مجبوری ، بے بسی ، بے کسی ، بے چارگی ، محرومی
رقم کاپھنسا ہونا ، قرض خواہی ، سود (ربا)
عہدو پیماں ، حلف ، اوتھ (Outh)
زندگی ، حیات
نظریات ، ازم ، مذہب
بھوک پیاس، مفلسی ، سوچنے سمجھنے اور تخلیقی عمل کی دیوار ٹھہرتی ہیں
زنداں، پنجرہ
ذہنی مفلسی
غلامی
پیمانے کی لکریں
خاندان ، کنبہ ، قبیلہ
شجرہ ء نسب
ریکھائیں ، مقدر، لیکھ ، نصیب
الجھن ، گھتی ، تذبذب ، شک
زہر:
سم ، غیظ وغضب ، ڈنگ (۱۲۶)
وہ چیز جس کے کھانے سے انسان مرجائے ، بس ، ہلاہل ، کوئی چیز جونہایت کڑوی
ہو، غصہ
کڑوا ، تلخ ، ناگوار ، بُرا ، مہلک ، قاتل ، مضر ، آزا ررساں (۱۲۷)
ناگوار بات ، دونمبربات ، دو نمبر کام
گربت ، مفلسی ، معاشی بدحالی
غربت، وطن سے دوری ، پر دیس
بے چینی ، اضطراب ، انتظار ، مجبوری
چِنتا ، پریشانی ، دکھ
بے ضمیری ، بے ایمانی ، ہیر اپھیری ، ملاوٹ ، بر ا معاش ، تول میں خرابی
غداری ، غدار سے دوستی ، غدار پر اعتبار
مذہب سے دوری
گھاٹا ، نقصان
کاروبار میں بے اصولی ، کالا دھندا ، کالا دھن
زبان درازی
بدتمیز ، زبان دراز اور میکہ پال جورو
طعنہ ، مِنا
فریب ، دھوکہ ، حیلہ ، بے وفائی ، جفا
جلد بازی ، عجلت
تساہل پسندی ، غفلت، عمل کاوقت سوچنے میں گزارنا ، سستی ، کوتاہی
کسی سیاست دان یافوجی آفیسر پر اعتماد ، انگریز کے کہے پر یقین ، بیسو ا کے
پیار پر اعتبار
خود پر سے بھر وسہ اٹھنا
غلط فیصلہ
مٹی کے تیل کے چولہے کی بتی کا گراہونا
اپنی بیو ی اپنا خاوند
نشہ آور اشیاء کا استعمال، نشہ
حرام کی کمائی ( سود رشوت وغیرہ)
شہہ ، رغبت
قتل ، دفعہ ۳۰۲
سانپ :
ایک ریگنے والا لمبا جانور جو مختلف اقسام ورنگ اورلمبائی کا ہوتاہے۔اس کے
منہ میں زہر ہوتا ہے جو یہ کاٹنے کے بعد جسم میں داخل کر دیتا ہے(۱۲۸) مار،
افعی ، رسی ، سرپ
ظالم ، موزی (۱۲۹)
دشمن ، جو چھپ کر وار کرے
جواپنے محسن ہی کو نقصان پہنچائے
جس کی دشمنی بڑی خطرناک ہو
بے وفا عورت ، فاحشہ ، رنڈی ، بیسو ا
عورت سے دوستی
دھوکہ ، فریب ، مکر
مخبری ، منافقت ، غداری
گھنے بال ، زلفیں
ڈر، خوف ، خدشہ ، فکر ، چنتا ، نفرت
ہوس ، لالچ
میرٹ کا قتل
زہریلی مسکراہٹ
انتقام کا جذبہ ، بَیر
رشوت ،سفارش
آمریت ، ڈیکٹیڑ شپ ، فوجی حکومت
زیر دستی ، غلامی ، اظہار رائے پر پابندی
جانبداری ، بے انصافی
بے جالاڈ پیار ، شہہ
جہالت ، ناخواندگی
چغلی ، بخیلی
نشہ (حسن ، طاقت ، دولت ، اقتدار وغیرہ کا)
عشق ، زلفوں کی شام ، نشیلی آنکھوں کی دیکھنی
سجدہ:
فروتنی ، ماتھا ٹیکنا (۱۳۰) سرجھکانا ،خدا کے آگے سرجھکانا ، نماز کا ایک
رکن (۱۳۱)
ماتحتی ، زیر دستی ، غلامی ،’’ تابعدادی ‘‘، جی حضوری
چاپلو سی ، ٹی سی ، خوشامد
۔۔۔۔کے حکم کے مطابق چلنا ، ڈیکٹیشن کے مطابق عمل درآمد کرنا، اپنی کوئی
مرضی اور منشا نہ ہونا
معشوق کے پیچھے پیچھے دم ہلاتے پھرنا
جورو کی غلامی ، سسرالی رشتہ دار وں کا پانی بھر نا
کسی سے دب کر زندگی بسر کرنا
ٹوٹ کر محبت کرنا
سخن :
کلام ، بات ، گرم (۱۳۲)
شعر ،شاعری
گفتگو ، بات چیت ، کہا ہو ا، فرمایا ہوا، حدیث ، فرمائش
کہانی ، کہاوت
قصہء ماضی
سرسبز، ہرا بھر ا ، آباد ، کامیا ب(۱۳۳)
خوشحال ، آسودہ ، پر سکون
پھلا پھولا ، نسرا ہوا
آباد گھرانہ ، کنبہ ، قبیلہ یا ملک
تزئین و آرائش ، رنگینیاں
روپوں کی ریل پیل
عزت ، وقار ، وقعت ، قدر ومنزلت ، شہرت
افزائش ، فروانی ،(مثبت ) بہتات
راحیتں ، مسکراہٹیں ، بے غمی ، بے فکری
خوبیاں ، اچھائیاں
سلسلہ :
زنجیر ، ترتیب ، اولاد، نسل (۱۳۴)
کڑی ، واسطہ ، تسلسل ، تعلق ، رابطہ
فصل ، سب سیکشن
شجرہ نسب
جڑا ہوا، منسلک ، Affilatied
متواتر ، لگاتار ، جس میں ٹھہر اؤ نہ ہو
اسی کاایک حصہ ،جز
قسط، چین ، جاری
کھیپ
پیچھے سے موجود تک منطقی اور فطری ربط موجود ہو
کسی کل کی اکائیوں کا تکنیکی تعلق
ایک ہی کی برانچیں
انتقامی جذبہ جو کئی نسلوں سے چلا آرہاہو
سود در سود، سود مرکب
سیلاب :
سیلِ آب ،طغیانی ، پانی کا ریلا ، پانی کا بہاؤ (۱۳۵)
جوش ، جنون ، وحشت
انتقام ، بدلہ ، نفرت ، غم وغصہ
خوف، ڈر، خدشہ ، اضطراب
کرپشن
نشہ
مقدمہ ، تعزیر ۳۰۲ ، کورٹ کچہری
عشق
عیاشی ، بے راہروی ، بدکاری
بدنامی ، رسوائی
دیوالیہ ،گھاٹا ، خسارہ
چالاکی ، ہوشیاری ، اُوور ایکٹینگ
تکبر ،نخوت ، غرور ، عظیم ہونے کی غلط فہمی
رزقِ حرام ، رشوت
پولیس یا فوج سے (حق یا ناحق ) بیر
حق تلفی ، بے انصافی
میرٹ سے مذاق
ٍ نالائق ، نااہل یا کسی ظالم کے ہاتھ میں اقتدار آنا
گھر کا بھیدی ، مخبر
نفاق ، بغض ، حسد
ناچاکی
ہلہ شیری ، شہہ
جھوٹی تعریف ، خوشامد
اہل قلم کا بھٹکنا یا انقلاب کے متعلق تحریر یں قرطاس پر بکھیرنا
غلط فہمی
توازن بگڑنا
کسی دوسرے کرّے میں دخول
بد شگو فی ، دوسروں کے بگاڑ پر خوش ہونے والا(۱۳۶)
شہوت
جوش ، جنون ، جذبہ
ناچاکی ، محلاتی سازشیں
انتشار ، فشار
مہلک بیماری
اپیل
مہنگائی
حد سے بڑھا ہوا عتما د
آفت ٹوٹنا ، مصیبت پڑنا ، بلا پڑنا
پریشانی آنا ،بُری خبر کان پڑنا
مقدمہ درج ہونا
جوانی
شرم :
لا ج ، حیا، جھینپ ، نتھنا ، (۱۳۷)پھاڑنا ، کاٹنا (۱۳۸)ننگ ، عار، ندامت ،
خجالت
غیرت ، عز ت ، حرمت ، خیال ، پاس ، شرمندگی (۱۳۹)
لحاظ ، احترام کی وجہ سے زیادتی ، حق تلفی وغیرہ پر خاموشی اختیار کرنا
کسی عورت کابڑی عمر تک شرافت سے والدین کے گھر بیٹھے رہنا
گھر کا بھرم
آبرو ، عصمت
گربت اور عسرت کے باوجود سفید پوشی برقرار رکھنا
زنانہ عضوِ مخصوص
وقار، وقعت ، قدر ومنزلت
پردہ ، حجاب
جھوٹ کھلنا
وعدہ نہ نبھا سکنا
لڑکی کا چوری چھپے کسی مر د کے ساتھ فرار ہوجانا
جھوٹی قسم کھانا، جھوٹا حلف لینا
اپنے مرد کے سوا کسی دوسرے مرد یا مردوں سے تعلق استوار کرنا
اپنے گھر ، خاندان، قبیلے یا ملک سے بے وفائی کرنا
ملازمت سے برخواست کردئیے جانا
بر سر عام بے عزتی ہونا
کاروباوی کنٹریکٹ ٹوٹنا
تعلق ختم ہونا، کوئی بگاڑ پید اہونا
پنچائیت میں پگڑی اچھلنا / اچھالنا
بات نہ رکھنا
منسوخ کرنا ، تعلق ختم کرنا
ناقدری ، سستا پن ، بے وقعتی
شکایت : شکوہ ، گلا (۱۴۰)
مرض ، بیماری ، بدی ، برائی، فریاد، نالہ ، داد خواہی (۱۴۱)
اس نشان (Trace) کا بنیادی طور پر خمیر شک سے اٹھا ہے ’’شک ‘‘ کے ساتھ ایت
کا لاحقہ پیو ست کر دیا گیا ہے ۔ مفاہیم کی تلاش میں بہر طور یہ پہلو کسی
بھی حوالہ سے نظر انداز نہیں ہونا چاہیے
بطور برائی تذکرہ (۱۴۲) بر ا بھلا کہنا ، کسی برائی یا خرابی کا ذکر کرنا ،
اظہار ناگواری
کسی کی بے وفائی ، جفا، عہد شکنی وغیرہ کے حوالہ سے بات ہونا
دھوکہ ، فریب ، مکر ، خود غرضی ، مفاد پر ستی کا الزام دھرنا
غفلت شعاری ، لاپروائی ، نظر انداز کرنے کے حوالہ سے کسی کی بات ہونا
کسی کی اس کے کچے پکے مزاج سے متعلق کہنا سننا
کسی کے ’’لائی لگ ‘‘ ہونے سے متعلق گلا کرنا
نالش ، درخواست ، پٹیشن ، دعویٰ ، مقدمہ ، ایف آئی آر، استغاثہ وغیرہ
ملاوٹ ، رشوت خوری ، بد مزاجی وغیرہ کا شکو ہ
دھندے میں خرابی آنے کا ذکر ، ناقص مال سپلائی ہونے کا گلہ
گریبی ، مفلسی ، بدحالی کا شکوہ
عارضہ ، علالت، بیماری ، عاضہ
حافظے کی کمزوری
ٹیلی فون بندہونے یا سپلائی (ان پٹ ،آوٹ پٹ) میں خرابی یا خلل واقع ہونے کی
کمپلینٹ ، بجلی کی سپلائی میں
خرابی سے متعلق کمپلینٹ
بارش نہ ہونے کے سبب بیماریوں (انسانی ، نباتاتی ) کا شکوہ
متفرق درخواست ، مڈٹرم آرڈر کے متعلق بالا عدالت میں اپیل ،اپیل ، نگرانی ،
ریوپوٹیشن ، درخواست نظرثانی
مہنگائی ، مزدوری نہ ملنے یا کم مزدوری سے متعلق شکایت ، استعداد ، ہنر او
ر تعلیم کے مطابق ملازمت نہ ملنے کاگلا
بانٹ میں جانبداری
ماحولیاتی آلودگی
ناانصافی کا گلا
دفتر ی نظام کی خرابی اور بگاڑ
شمع: موم ، موم بتی (۱۴۳)
چراغ ، دیا ، وہ جس سے رونق کی محفل ہو (۱۴۴)
ماں ، بیٹی ، بیٹا، آل اولاد
محبت ، الفت ، چاہت ، لگاؤ ،قلبی تعلق
بڑا شاعر، فقیہ شہر ، امیر شہر ، بادشاہ
طوائف کدے کی حسین طوائفہ
علم آگہی ، ادراک
آنکھیں ، حسین آنکھیں
محب وطن جوجری اور یودھا بھی ہو
الہامی کلام ، صراطِ مستقیم
دولت ، مال ومنال ، خزانہ
سچ ، بلا کھوٹ ، راستی
انصاف ، حق شناشی
استاد
مخلص اور ہمدر ددوست ، رہنما ، کونسل ، فیملی ڈاکٹر
نیک ، ہمددر اور سگھڑ بیوی
ڈسٹرکٹ جج ، علاقے کا تھانیدار، سماج سیوک
حوصلہ ، ہمت
شکتی ، توانائی ، اِنرجی
سوچ ، غور وفکر
قمقمہ ، ٹیو ب لائٹ، بلب ، (بجلی کا ) انڈا
عجز ، انکساری ، فقر، تقویٰ ، رضا
شور:
غل ، شہرت ، عشق، جنوں ، کھاری ، رکھنے والا ، برتنے والا ، مشہور ہ (۱۴۵)
واویلا ، ڈنڈھورہ
کسی بات کا بار بار تذکرہ ، رونا دھونا ، آہ وزاری
شکوہ ، گلا ، شکایت
مشینوں کی آوازیں ، گاڑیوں وغیرہ کی آوازیں
رات کو کتوں کی بھونکنے کی آوازیں
دعویٰ ، بیان بازی ، وعدے ،ڈھینگیں ، سکی بڑکیں
پراپیگنڈ ا، مشہوری کے لئے مختلف ذرائع کا استعمال
لڑائی ، جھگڑا
اشتہار بازی
بدنامی ، رسوائی ، بدفعلی کا چرچا
کاناپھوسی
کچھ ہونے ،ملنے یا کسی تغیرکے متعلق شہرہ
گھر گھر تذکرے
انتشار ، فشار
یادوں کا ہجوم
دل کی دھڑکنیں
مختلف نوعیت کی بے ہنگم اور بے ربط آوازیں
شہید:
گواہ ، راہِ حق میں جان دینے والا (۱۴۶)
خدا کا ایک نام، وہ جوہر ایک بات سے مطلع او ر واقف ہو(۱۴۷)
دھن کا پکا ، وہ جو دنیا سے منہ موڑ کر کسی ایک کام میں جٹ گیا ہو
عاشق ، عشق میں مرمٹنے والا ، محب
جو روکا غلام ، رن مرید
وہ جوکسی خوبصور ت عورت کو دیکھ کر وہاں ’’ٹکی‘‘ ہوجاتاہو
ٍ بات پر قائم رہنے والا ، پکا ، پختہ ، اٹل ، وہ جو بات سے نہ پھرے
کاز کے لئے جان سے گز رجانے والا
دھرتی کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جانے والا
ہر وہ جس کی حادثاتی موت پر صاحبِ اقتدار یہ لیبل چسپاں کردے
فوجی افسر جس کی موت کسی بھی وجہ سے ہو
فزیکل پراسس کے دوران مرجانے والا(چُوتیاشہید)
صور :
قرنا ، سنکھ ، ٹیٹرھائی ، کجی (۱۴۸)
سزائے موت کی سزا کاحکم
شوہر کا بیوی کو طلا ق، طلاق، طلاق کہنا
ملازمت یا مزدوری سے برخواست کا حکم
بیوی کی زبان درازی و بدتمیزی
نشان (Trace) قیامت کا مترادف
شوروغل ، بے ہنگم آوزیں
حکم نہ ماننے کی آواز
ناگوار ، نفرت انگیز
بے ترتیب ، تنظیم کے بغیر ، غیر متوازن ، نا مناسب اور غیر موزوں بنا وٹ
محبوبہ کی شادی کی اطلاع، محبوبہ کا شادی سے انکار
جس سے نفرت ہو ، کے منہ سے نکلے کلمے
جابر، آمر ، اور فاسق و فاجر کا کہا ہو
بیزاری ، اداسی اور پشمانی میں کوئی بھی آواز
کسی پیارے کی موت کی خبر
گھاٹا، نقصان ، بربادی ، (بلڈنگ وغیرہ ) گرپڑنے کی اطلاع
بدشکل ، بدوضع
بدخصلت ، فطری روزیل ، خبیث عادات کا مالک ، بدطینت
ضعف:
سستی ، کمزوری (۱۴۹)
آلہ ء تناسل کا ڈھیلا پڑنا ، مردانہ کمزوری ، جماع کے قابل نہ رہنا ، سستی
، کمزوری ، کارگزاری متاثرہونا ، استعدادمیں کمی واقع ہونا
پسپائی کی صورت پید اہونا
مندا پڑنا
زوال
خلل آنا
غصہ زائل ہونا، نرم پڑنا
جو ش میں کمی واقع ہونا
پہلے سے محنت اور مشقت کے قابل نہ رہنا
یا داشت میں کمی آنا ،حافظے کا جواب دینا
گرفت ڈھیلی پڑنا
مالی پوزیشن کمزور پڑنا
تھکن ، نقاہت ، تھکاوٹ
بیماری کے بعد کی حالت
رقت ، گریہ کم ہونا
غصے میں کمی واقع ہوکر رحم اور ہمدردی پیدا ہونا
گھن لگنے کے سبب پہلے سی مضبوطی نہ رہنا
دم خم ختم ہونا
(نفرت کی ) بر ف پگھلنا
اتحاد اور اتفاق میں کمی ہونا
صلح کے معاہدے میں شگاف پڑنا
نشہ ٹوٹنا (نشہ جوانی ، دولت، اقتدار اور حسن کا )
طاقت : قوت ، زور ، توانائی (۱۵۰)
پوٹنسی
بل ، شکتی ، قدرت ، مقدور
کرسکنے کی استعداد
مردانہ طاقت
ہمت ، جرات ، جذبہ ، سکت
رسائی ، پہنچ ، حدود کار ، اپروچ ، حدود
اختیارات
جہاں تک امکان میں ہو، امکان
لگائے گئے سرمائے کاحصہ
غور وفکر کی حدود
حاصل ، لب لباب ، نتیجہ کا ر
طبعیت :مزاج ، خو، عادت ، پیدائش (۱۵۱)
موڈ ، حالت، طبع ، خصلت ، فطرت
صحت
دل ، ذہن
توجہ
حالات کی سازگاری یا نا سازگاری
موسم کی تبدیلی کے مزاج پر اثرات
حالات ، موقع، اور ضرورت کے مطابق مزاحی کیفیت
کاروبار کی صورتحال ، مالی پوزیشن
نوعیت ، حالت ، کیفیت
طور ، رجحان ، میلان
اقدار ، رسم ورواج
طعنہ :
عیب چینی ، قدح (۱۵۲)
قدغن
مِنا
کی گئی بھلائی کا جتلانا
کسی شخصی کمزوری کا لڑائی یا بحث و تکرار میں حوالہ دینا
بر ا بھلا کہنا
دی گئی چیز کااحسان جتلانا
کوئی ایسی بات کرنا جس سے کمتری ثابت ہو
بدکرداری کواچھالنا
طوفان :
سب پر چھا جانے والی چیز، عالمگیر مصیبت (۱۵۳)
آندھی ، باد تند ، سیلاب ، طغیانی ، سخت بارش (۱۵۴)
دکھ ، مصیبت ، رنج ، تکلیف، پریشانی ، تفکرات کا آگھیرنا
برا وقت
بدحالی ، دیوالیہ ، مفلسی
مقدمہ ، تھانے کچہر ی سے واسطہ پڑنا
مہلک بیماری کا نمودار ہونا
زبر دست خرابی پیدا ہونا
بیوہ ہونا ، طلاق ملنا
ناچاقی ، حالات کا خراب ہونا
موت
اچانک ناقابل برداشت خسارہ ہونا
چغلی ، بخیلی
غداری
فتح کا شکست میں بدلنا
ناانصافی
بددماغی ، ذہن کی منفی تبدیلی
آفت ٹوٹنا
تیز رفتاری
پاکستانی صدر کا جلسہ
بالا آفیسر کا دورہ
تیز طرار ، خودغرض ، مفاد پرست ، لڑاکی بیوی ، لڑاکی
شوخ ، چنچل
بداعتدالی
شراب نوشی
اولاد کا بگڑنا
کم ذات او ر بدبخت کو اقتدار ملنا
اوقات سے باہر نکلنا
امریکہ ، وائٹ ہاؤ س ، پاکستانی فوج ، جی ایچ کیو، انسپکر یٹ ( پولیس ، جیل
خانہ جات )
کوئی بھی منہ زور اور بے لگام قوت
جوانی ، طاقت
پاکستان میں انتخابات
شور شرابا
ظلم :
ناانصافی ، اندھیری (۱۵۵) اندھیرا، ستم ، بے انصافی ، بے رحمی ، پاپ ، زبر
دستی ، زور ، زیادتی (۱۵۶)
ایک کا حق کسی دوسرے کو دینا ، غصب کرنا، ناانصافی
خیانت ، بددیانتی
جہالت ، تاریکی
سچ کا چھپانا
توازن بگڑنا
اپنی حدود سے باہر نکلنا ، اوقات میں نہ رہنا
جانبداری
میرٹ کو مد نظر نہ رکھنا
بذات کے ہاتھ اقتدار آنا/ دینا
شخصی آزادی کا سلب ہونا
حقدار کو حق نہ ملنا
منصف کا دباؤ یا کسی لالچ یا خوف کی زد میں آنا
غیر متعلق / غیر مستحق کو ذمہ داری سونپنا
تکبر ، نخوت
بے صبری ، ناشکری
خود غرضی، مفاد پرستی ، منافقت
انسان کی تذلیل و بے حرمتی
اللہ اوررسولﷺ کو اس طرح سے نہ مانناجس طرح ماننے کا حق ہے
معاشرتی و سماجی روایات سے انخراف
دھوکہ ، فریب، ہیر اپھیری
تجاوز ، اعتدال کا مجروح ہونا
تفرقہ ڈالنا
مستحق کی مد د نہ کرنا
غیر مساوی سلوک اور طرز عمل
قتل وغارت ، فساد پھیلانا
کِر پا اور دَیا سے ہاتھ کھینچ لینا
مال جمع کرنا
عدم:
نفی ، نیستی ، درویشی ، فقیری ، (۱۵۷) نہ ہونا ، کم ہونا، (۱۵۸) غیر حاضری
، نقصان (۱۵۹)
بطور سابقہ بھی استعمال میں آتا ہے مثلاً عدم ادائیگی ، عدم موجود گی
معدوم
سٹور میں مال کی کمی ، رسد کا ختم ہونا ، دیوالیہ پن
موت ، زندگی کے دن چنے جانا ، کل من علیھافان
دماغی معذوری ، یادداشت کا جواب دے جانا، کچھ باقی نہ رہنا
تعلق ٹوٹ جانا ، کوئی رشتہ باقی نہ رہنا
قرض کی واپسی کی امید ختم ہونا
شادی بیاہ ، نکاح
ملکیت میں نہ رہنا
سوچ سے پرے ، جسے سوچا نہ جاسکے
انحراف ، سماجی وعمرانی اقدار سے بغاوت
انتہا ، اخیر ، انجام ، تما م ، جہاں سارے سلسلے ختم ہوجائیں
عذر: بہانہ (۱۶۰) حیلہ ، معذرت ، سبب ، حجت ، اعتراض ، گرفت ، پکڑ ، معافی
، طلبِ عفو
انکار(۱۶۱)
جواز، وجہ
کیوں نہیں ہوسکتا ، کیوں ہونا چاہیے
جواب دعویٰ ، وکیل کے دلائل ، دلیل
ٹال مٹول ، حیل وحجت
نہ آنے ، نہ بتانے ، نہ ادا کرنے وغیرہ کی وجہ
عیش:
چین ، سکھ روٹی (۱۶۲)
آرام ، عشرت ، خوشی ، مزہ ، خواہش کا پوراکرنا
شہوت پرستی ، شراب اور عورت کا لطف ، خوشی سے زندگی گزارنا (۱۶۳)
آسودگی ، خوش حالی
قرض وغیرہ سے مکتی
رعب ، دبدبہ ، جاہ وجلا ل
اختیارات ملنا ، اعلیٰ عہدہ ملنا
تعیش کے لوازمات فراہم ہونا
بے فکری
آزادی ملنا ، رہائی ملنا
بوجھ اترنا
کاروبار میں ترقی ہونا ،خوب منافع ملنا ، کوئی لمباہاتھ پڑنا
(نشئی کو) نشہ وغیرہ کا وافر اور بآسانی میسّر آنا
حسینوں کے غول میں اِند ر بن بیٹھنا
پاکستانی فوجی کا افسر ہونا
پیٹ بھر روٹی میسر آنا
موج میلا ، کوئی پوچھ گچھ نہ ہو
کسی اور کا مال موج میلے پر بے دریغ اڑنا
فضول خرچی
شادی ہونا
کسی امیر گھرانے کاداماد بننا
کسی کا محتاج نہ ہونا
دشمن کا غارت ہونا ، دشمن کی بر بادی ، دشمن کو اپنی پڑنا
جرم کے بعد تحفظ ملنا
آخر کار بیما ر کا صحت مند ہونا یا پھر اللہ کو پیارے ہونا
قرض واپس مل جانا
انصاف ملنا
تنگی سختی ختم ہونا
عبادت:
درگزر کرنا ، معاف کر دینا
تقویٰ اختیار کرنا ، چغلی نہ کھانا ، رزق حرام سے دور رہنا
بندے کے حقوق ادا کرنا، حقوق غصب نہ کرنا
اللہ کے حقوق ادا کرنا
شر ع کی پابندی کرنا
دغا اور فریب نہ کرنا، منافقت سے کام نہ لینا
ہمیشہ سچ کہنا اور سچ کا ساتھ دینا
فرائض منصبی دیانت داری سے اداکرنا
والدین کا احترام کرنا اور ان کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آنا
چمچہ گیری کرنا، باس کی ہاں ہا ں میں ملانا
جورو کا تابع فرمان ہونا
سسرالی رشتہ داروں کی’’ تابعداری ‘‘کرنا، ان کے منفی معاملات کی ہر حوالہ
سے تائید کرنا
صاحب اقتدار کی کرسی کی مضبوطی کے لئے سر توڑ کوشش کرنا
جاگیر دار کا پیٹ محنت و مشقت سے بھر ے رکھنا ، صنعت کار کے بنک بیلنس میں
اضافہ مزید اضافہ کرتے چلے جانا
مولوی صاحب کے غلط فیصلے پر واہ واکرنا
پیر صاحبان کے کہے کو شرع سے بالا یا پھر عین شرع سمجھنا
خدا کی بندگی ، پر ستش، نماز پوجاکرنا(۱۶۴)
محبوب کے حسن کی تعریف کرتے رہنا، اس کی ہر ڈیمانڈ پوری کرنا
عورت کی کم سے کم عمر تعین کرنا
توازن نہ بگڑنے دینا
عداوت :
کسی کی ناکامی کے لئے منصوبے بنانا ، کسی کا کاروبار فیل کرنے کے لئے کوشش
کرنا
بظاہر خوش لیکن باطن میں بغض رکھنا
کسی پرانی دشمنی کی وجہ سے جھوٹی شہادت دینا ، کسی کے دشمن کی خفیہ طور پر
مدد کرنا ، مخبری
ذخیر اندوزی
اسمگلنگ
سرکار ی واجبات (Dues) ادانہ کرنا
عین موقع پر ساتھ چھوڑ دینا یاپھر دشمن سے جاملنا، منافقت
غداری
سچ پر پردہ ڈالنا
دشمنی ، مخالفت ، خصومت ، مخاصمت (۱۶۵)
عمر:
وہ سال (کسی چیز یا شخص کے متعلق ) جو بیت گئے ہوں ، پہلے سے، عرصہ ، وقت،
وقفہ ، سمے
تجربہ
ڈیوریشن
سال مہنیے ، دن ، صدیاں
موت سے مہلت کا دورانیہ
دورانیہ
پیمانہ ، میٹر
شب و روز
زندگی ، زمانہ ، سن ،سال ، عرصہ (۱۶۶)
غرور :
گھمنڈ ، نا ز، اکٹر، فخر ، تکبر، خودبینی
اِترانا
ہر معاملے میں اپنے کہے کو معتبر سمجھنا ، خود کو حر ف آخر جاننا
طاقت ، اقتدار وغیرہ کے حوالے سے کسی کو خاطر میں نہ لانا
خود کو چوہدری سمجھنا
کسی ’’بڑے ‘‘ سے تعلق کی بنا پر اکڑدکھانا
دوسروں کو حقیر جاننا
ظالم ، ستمگر
خود کو حسین ترین سمجھنا
دھونس سے اپنی منوانا
خود کو مالدار یا طاقتور ہونے کے سبب قانون ، قاعدے ، اصول اور ضابطے سے
بالا تر سمجھنا
علوم وفنون میں خود کویکتائے عالم جاننا
کسی ہنر میں خود کو پختہ کار سمجھنا
کسی کاحق دھونس سے دبا رکھنا، طاقت کا نشہ
یہ سمجھنا کہ میرا کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا
ہر کسی کو اپنی جیب میں سمجھنا
عبادت وریاضت کے سبب خود کو معتبر و محترم جاننا
بڑے باپ کی اولاد ہونے پر گرب
غضب :
قہر، غصہ ، آفت ، مصیبت ، بے انصافی ، ظلم ، کلمہ ء حیر ت اور کلمہ ء
مبالغہ بھی ،بہت
ازحد ، بے جابات ، اندھیر زبردستی ، بڑھ چڑھ کر ،ا چھا ، عمدہ (۱۶۷)
ظلم سے چھین لینا (۱۶۸)
انہونی
بےخبری
بےچینی ، بے قراری ، اضطراب
توقع ٹوٹنا
بیوی کے پکوان میں نقص نکالنا
امریکہ کے سواکسی اور کاایٹم بم بنانا یا طاقت پکڑنا
گربت ، غربت ،مصیبت ، بلا ، خرابی ، برائی ، پاپ وغیرہ
روٹی طلب کرنا
مقررہ وقت سے زیادہ کام نہ کرنا
طاقتور کو مزید طاقتور بنانے میں معاون ثابت نہ ہونا
سچ بولنا ، منہ پر سچ کہنا ، جابر حاکم کے سامنے کلمہ ء حق کہنا
مک مکا کے بغیر کام کرنا
دھونس نہ سہنا
اپنی بھی کہنا
ٹوکنا ، ٹوکائی کرنا
مشہورہ دینا ، ہمدردی کرنا
والدین کو ان کے بچوں کی عاداتِ بد سے آگاہ کرنا
کسی کو اپناسمجھنا
محبت ، الفت ، چاہت
طاقت ور کے معاملہ میں کا ن اور آنکھیں کھلی رکھنا
کسی چھوٹے کو کچھ ملنا یا محنت سے حاصل کرلینا
سسرالی رشتہ دارں سے توقع رکھنا اور ان کی توقع پر پور ا نہ اترنا
سچ مچ اور دل کی گہراہوں سے کسی کو چاہنا
اصولو ں سے انحراف
محض دعا پر انحصار
لغت کو حرفِ آخر جاننا
کسی نشان(Sign) کی موجودہ تشریح کو آخری تشریح جاننا
مال ومنال اور طاقت کو لازوال سمجھنا
شور زمین میں بیج ڈالنا ، بانجھ عور ت پر ویرج ضائع کرنا
کسی ناجائز حوالہ سے ویرج کا ضائع ہونا /کرنا
غم: رنج ، دکھ ، صدمہ ، افسوس ، ملال ، حزن، الم (۱۶۹) اندوہ(۱۷۰)
پریشانی ، فکر ، تردد ، چنتا
شبہ ، شک
خطرہ ، اندیشہ
بیماری ، علالت ، عارضہ
بھوک ، پیاس ، گربت ، مفلسی
اولاد کا نالائق اور نافرمان ہونا
شوہر کو گرفت میں کرنے کی سوچیں
دستر س سے نکلنا ، گرفت ڈھیلی پڑنا
کسی دوسرے کو کچھ ملنا
ماتحت کی طلب
ناتجربہ کاری
زندگی کی دوڑ میں کسی اور کا (بھی) آگے بڑھنا /نکلنا
تسلیم نہ کرنا
بدنامی ، بدبختی ، رسوائی ، بے عزتی
پول کھلنا
قرض نہ ملنا
توقع اٹھنا
چھوٹے کا (بھی) عزت دار کہلانا
کاروبار بیٹھنا
کسی عزیز کی موت واقع ہونا
محبوبہ کا منہ نہ لگانا یاپھر کسی اور سے شادی کرلینا یا تعلق استوار
کرلینا
مقدمے میں پھنسنا
مخالف کا موقف مضبوط ہونا
بیٹی کارشتہ نہ آنا
غنچہ :
کلی ، شگوفہ ، بے کھلا پھول ، بھیٹر ، ہجوم (۱۷۱)
الٹھر مٹیار، ایسا لونڈا جس کی مسیں ابھی بھیگی نہ ہوں ، کنواری
ابتدائی سٹیج ، شروعات
جو بات ابھی کہی نہ گئی ہو
راز ، سر، خفیہ
جس کے متعلق (معلومات کی کمی کے سبب ) رائے دینا ممکن نہ ہو
جس کے حوالے سامنے نہ آئے ہوں
جس کی استعداد پوشید ہ ہو،جس کے جوہر ابھی کھلے نہ ہو
نوبہاتا جوڑا
جس یوٹرس نے ابھی سپرم نہ لیا ہو ، حاملہ نہ ہوئی ہو
نومولود
بے خبر، معصوم ، بھولا بھالا ، گناہ سے بے خبر
حمل کاپہلا مہینہ ، حمل کا آخری مہینہ
نووارد
فتنہ :
جھگڑا ، فساد ، ہنگامہ ، بلوہ ، بغاوت ، سرکشی ، آزمائش ، گمراہی ، مال ،
اولاد ، ایک عطر کا نام ، دیوانگی ، نہایت شریر ، شوخ، آفت کا پر کالا
(۱۷۲)
شرارتی ، شریر ، فسادی ، جھگڑا ڈلوانے والا
خرابی ، برائی
ظالم ، فرعون خصلت ، ستمگر
بے اعتبار
ڈھیٹ ، بے شرم
حسین ، گرویدہ کرلینے والا
داؤ پیچ جاننے والا
وجہء آزمائش
جس کی کوئی کل سیدھی نہ ہو
لگائی بجھائی کرنے والا
ہوشیا ر، چالاک ، عیار
لِفتا، لفنگا
اندیشہ ، خدشہ
خوف ، ڈر
مصیبت ، بلا ، پریشانی ، قیامت ، دکھ ، رنج
وعدہ خلاف ، بے وفا
زر ، زن ، زمین
کورٹ کچہری ، مقدمہ بازی
قتل وغارت
تفرقہ ، تفرقہ ڈالنے والا
کاروبار میں سانجھ
شادی ،جہیز
غداری ، مخبری
فغاں:
فریاد ، نالہ ، شور ، گریہ زاری (۱۷۳)واویلا ، غوغا، آہ وزاری (۱۷۴)
مظلوم کی پکار
خطرے اور ناخوشگوار حالات کا رونا رونا
چیخنا ، رونا دھونا
بپتا ، دکھ بھر ی کہانی
متواتر اپنا ہی دکھ کہے جانا
استغاثہ ، درخواست ، التماس ،ا لتجا، استدعا
مصیبت ، دکھ ، رنج یا پریشانی میں مدد طلب کرنا
بھکاری یا ضرورت مند کی آواز
کسی اپنے کی موت یا بچھڑجانے پر صدمہ اور غم کا اظہار
فنا:
ناپیدی (۱۷۵) نیستی ، موت ، ہلا کت ، بربادی ،نابود، نیست ، اصطلاح تصوف
میں حدوث اور قدم کے
فرق کو دور کرنا (۱۷۶)
لایعنی اور بے معنی ٹھہرنا
ناکارہ ہونا، بے کار ہونا ، کسی کام کا نہ رہنا
ردّی ہونا، نکما ہونا
تباہ برباد ہونا
لاڈلے ، نازونخرے والے
تعلیم حاصل نہ کرسکنا
نشے کا عادی ہونا
لٹ جانا ، دیوالیہ نکلنا ، زبر دست خسارہ پڑنا
ایسی ٹوٹ پھوٹ جس سے کوئی چیز کام کی نہ رہی ہو
ذہنی توازن کھو بیٹھنا
کسی ہنر مند ، محنتی ، اور صاحبِ دانش کو کپتی جور و ملنا
کوئی بہت بڑا پاب/ گناہ کر بیٹھنا
درمیان میں چھوڑ دینا
قتل: جان سے مارڈالنا (۱۷۷) خون کرنا ، ہلاک کرنا(۱۷۸)
جفاکرنا ، بے وفائی کرنا
آس امید توڑنا
بے گھر کرنا ، علاقہ سے نکال دینا
اوپر چڑھا کر سیٹرھی کھینچ لینا
بے بسی ، بے کسی اور بے چارگی میں ساتھ چھوڑ دینا
کاروباری داؤ پیچ ، مفلس وقلاش کردینا
آزادی چھین لینا
حق پر ڈاکہ ڈالنا
وعدہ کرکے مکر جانا
کسی اور سے شادی کرلینا
لارے لگانا
قیامت:قائم کرنا، کھڑ اہونا ، روز محشر ، وہ دن جب مردے زندہ ہوکر کھڑے ہوں
گے ، روز حساب ، روز جزا، زمانہ دراز، موت ، اجل ، انوکھی بات ، تعجب ، آفت
، غضب ، بہت زیادہ ، ، قہر ، غصہ ، واویلا ، آہ وزاری ، اودھم ، شور وغل ،
ہلچل ، کھلبلی ، اندھیر ، ظلم ناانصافی ، مصیبت ، چالاک ، چلبلا ، فسادی ،
سختی ، عذاب ، افسوس دکھ ، دریغ ، رنج ملال ، مشکل ، دشوار (۱۷۹)
موسم کی تلخی
کنبہ کے کسی فرد کا قتل ہونا
ظلم ، زیادتی
دیوالیہ پن ، کاروبار کاٹھپ ہونا ، برباد ہوجانا ، ذریعہ معاش ختم ہونا
گرفت میں آنا ، شدید پریشانی لاحق ہونا
تفرقہ پڑنا
آسمانی بجلی گرنا
تباہی مچ جانا
ارمان پورے نہ ہوسکنا
ظلم کا حد سے بڑھنا
محبوبہ کا کسی اور سے شادی رچالینا یا تعلق استوار کرلینا
اولاد کا نالائق ہونا
گھر کا بھیدی
امید ٹوٹنا
جوئے کا عادی ہونا
منصف کا جابند ار ہونا
زاہد ،عابد، صاحب علم ،منصف ، عادل حکمران کا جہان سے اٹھنا
قوت خرید کاکمز ور پڑنا
بیٹی کاکسی کے ساتھ فرار ہونا
اپنو ں کا مصیبت میں ساتھ چھوڑ دینا
خوبصور ت عورت
جھوٹ کا راج ہونا ، جھوٹ کا سچ ہونا
تنہائی
شوخ ، طرار ، فلرٹ ، آنکھوں سے باتیں کرنے والا محبوب
کپتی رن
خود غرض ، میکہ پال اور زبان دراز بیوی
بُرا وقت ، تباہی وبربادی
ریزہ ریزہ ہونا
بانجھ عورت سے شادی ہونا
بیٹی کے لئے رشتہ نہ ملنا
ہیر اپھیر ی میں باکمال
ذہین فطین
کرشمہ:
آنکھ کی جھپکی ، ناز ، نخرہ ، غمزہ ،انوکھی بات ، حیر ت انگیز بات ،
کرامات، ایجاز
کرشم ، آنکھ اور بھو ں کا اشارہ (۱۸۰)
ایجاد ، نشان ، علامت (۱۸۱)
مرتے مرتے بچ جانا
کسی وہابی کا دم در د کی شے کھالینا یاکسی مزار پر فاتحہ کے لئے چلے آنا،
کسی پیرفقیر کو احترام اور عزت دینا
بخیل کا خیرات اور دان دینا
سائنسی ایجادات
انہونی آمادگی
بے موسمی پھل او ر سبزیاں میسّرآنا
مغرور اور مُوڈی حسینہ کا جال میں پھنسا
کسی بیوی کا شوہر کے گن تسلیم کرنا
مصیبت کا بِلا کوشش ٹل جانا
نفرت کا محبت میں بدلنا
اردو میں فارسی مفاہیم کے ساتھ یہ نشان استعمال میں نہیں آتا ۔ اردومیں آکر
اَن حد کرّوں سے پیو ست ہوگیا ہے اور ہر جگہ حیرت انہونی ، معجزہ یا پھر
کرامت کے مفہوم دیتاہے ۔ غالبؔ کے ہاں بھی اسی قسم کی کیفیت لئے ہوئے ہے
رہے کرشمہ کہ یوں دے رکھا ہے ہم کوفریب کہ بن کہے بھی انہیں سب خبر ہے کیا
کہیے
فریب ، ناز معشوقانہ (۱۸۲)
پوچھے بغیر احوال معلوم ہونا(۱۸۳)
کعبہ : بیت اللہ ، قبلہ ، چوکور(۱۸۴) مربع ، مکہ مکرمہ ،مقامِ حج (۱۸۵)
والدین ، والد صاحب
محترم شخص ، پیر ومرشد، ہادی
افسر بالا کا دفتر ، وائٹ ہاوس ، جی ایچ کیو انسپکریٹ ( پولیس ، جیل خانہ
جات)
جارج ڈبلیو بش
محب ، محبوب، حبیب
کھیل :
بازی ، بازیچہ ، کرتب ، دل بہلاوا ، سیر، مشغلہ ، شغل ، کاریگری ، کام ،
کاج ، فعل ، دھند ا ،سہل ، آسان (۱۸۶)
کسی کا جان لینا ، اونٹ کے ساتھ بچے کو باند ھ کرا ونٹ ریس جتینا
کسی حسینہ کا مرد کو ناز نخرے دکھاکر اپنا گرویدہ بنالینا
جھوٹی محبت کا ڈھونگ رچانا
دھوکہ ، فریب ، جھوٹ
سبز باغ دکھانا
گریب سے روٹی چھین
مجبور و بے بس کا مذاق اڑانا
چھت پر چڑھا کر سیڑھی کھینچ لینا
کسی کی جیب پر ہاتھ صاف کرنا
سر محفل شرمندہ کرنا
ماتحت کی بے عزتی کرنا
زنا، چوری ، اسمگلنگ ، غداری ، جانبداری ، ناانصافی ، وعدہ خلافی ، مکر
جانا، منافقت ، سیاست
چوکیدا ر کا گھر والوں کی چھترول کرنا، انہیں بندوق کی نوک پر رکھنا
کمزور کے اثاثوں پردھونس سے موج اڑنا
کمزور کی بہو بیٹی کو اپنی ملکیت سمجھنا
زیادہ جہیزکی طلب کرنا
چھوٹا چشمہ جس میں مویشوں کو پانی پلاتے ہیں
فتویٰ بازی /سازی
خاوند کو الو بنانا
خاوند/ عاشق کی جیب صاف کرنا
جھوٹے دعوےٰ کرنا
مذہب اور زندگی کے معتبر حوالوں سے انکار اور ان کا مذاق اڑانا
گدا:
فقیر ، بھکاری (۱۸۷)منگتا، غریب ، مفلس (۱۸۸)
دنیا کی ہر ضرورت سے بے نیاز ، بے نیاز ، فارسی مثل ہے گدا بادشاہ ہست
ونامش گدااست،گدا
(اپنی ذات میں) بادشا ہ ہے وہ محض نام کا گدا ہوتاہے
طالب ، سائل ، ضرورت مند، جس کی کوئی حاجت ہو ، دستِ سوال دارز کرنے والا
محب ، عاشق
وصل کی درخواست کرنے والا
نبی کریم ﷺ کا عاشق، عاشق رسول
اللہ لوگ ، متقی ، زاہد ، درویش ، تکیہ نشین ، بے نیاز شخص
جسے زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے کی ہوس ہو
رشوت خور
جوہو سِ اقتدار رکھتا ہو
گھرگھر جاکر ووٹ مانگنے والا ،کسی سیاسی سیٹ کا امیدوار
جو خود کو اقتدار کی کرسی کے لئے پیش کرے
قرض کی واپسی کا تقاضا کرنے والا
نام نہاد پیر حضرات
جس کی کوئی انا نہ ہو
جس کا دیوالیہ نکل گیا ہو
جس کی مارکیٹ میں ساکھ ختم ہوگئی ہو
قرض پرچلنے والا
محتاج
جو میرٹ سے بالا حصولی کا طلب گار ہو
جس کی وائٹ ہاؤس کے بغیر گاری نہ چلتی ہو
پاکستانی معیشت
جو ایڈوائس پر چلتا ہو
گھر: مکان ، خانہ ، رہنے کی جگہ ، مسکن، ٹھکانہ ، خول، کیس، بھٹ ، کھوہ ،
بل ، گھونسلا ، آشیانہ ، وطن ، دیس ، جائے پیدائش،خاندان ، گھرانہ (۱۸۹)
قبضہ ، ملکیت ، ذاتی
ذات ، اپنی ضرورت
ٹھہراؤ ، پڑاؤ ، جہا ں ڈیر اڈال لیا جائے
جہاں جی لگ جائے ، جہاں جی لگتا ہو
دُھر
دل ، من ،روح ، دماغ ، آنکھیں ، زلفیں
دفتر ، ادارہ
جہاں آرام وسکون ملتاہو
جہاں شب باشی کی جائے
وہ بات جوکوشش کے باوجود بھول نہ سکیں
آڈیو ویڈیو کیسٹ ، فلاپی ، سی ڈی
جہاں تحفظ محسوس ہو ،محفوظ کرنے کی جگہ
دفتر ادارہ وغیرہ کے لوگ
مال وغیرہ جمع کرنے کا مقام
گرم:
عضوِ مخصوص کو ہوس کا نشانہ بنانے کی خواہش کی شدت
عضو مخصوص میں تناؤ
غصہ ، تاؤ ، طیش
بحث وتکرار
وہ موقع جب معمولی سی کوشش سے کام بن سکتا ہو، موقع
تیزی ، بھاؤ بڑھنا
روانی ، ججھک ختم ہونا
شہوانی حس کی تیز ی ، شہوت
(جولائی ، اگست کے ) دن
مانگ میں اضافہ ، ضرورت ، طلب
تیز مزاج ، سخت مزاج
تلخ ، نا پسندیدہ
تازہ ، بالکل نئی ، ابھی کی
جس میں ابھی دم باقی ہو
جو ش، جذبہ
ابال
جو ابھی ابھی مرا ہو
تپ ، بخار
فوری (چولھے سے اترتی ہوئی
جاری (بات ابھی ختم نہ ہوئی ہو)
دھڑلے والی
ماردھاڑ سے بھر پور ، جس میں ایکشن زیادہ ہو
تیز رفتاری یا متواتر استعمال سے ہیٹ بڑھنا
جو خوف طاری کرے ، ایسی شدت کہ دل دہل جائے ، شدت
جلتا ہوا، دہکتا ہو ا، اختلاط رکھنے والا ، مستعد ، تند ، تیز ، خفا، ناراض
گرم اثر رکھنے والا ، تیز دھار ، شوخ، چلبلا ، صفر اوی ، بارونق ، غالب
لائق ، پر اثر ، پر زور ، بہت زیادہ ، (تابع فعل) شتاب ، جلد، حوب
کھر ے ، چوکے (۱۹۰)
کت کے دن ، کت
گستاخ :بے ادب ، بے شرم ، شوخ ، شیری ،ناشایستہ ، غیر مہذب (۱۹۱)
بدتمیز ،بدزبان ، زبان دراز
ترکی بہ ترکی جو اب دینے والا
کسی بڑے کو آنکھیں دکھانے والا
صاحب حیثیت کی برابری کرنے والا
جابر حاکم کے سامنے کلمہ ء حق کہنے والا
جو باس کی ٹی سی نہ کرے
اپنے سے بڑے اور تگڑے کی شکایت کرنے والا
جو افسر کی بے عزتی برداشت نہ کرے
ووٹ دینے سے انکار کرنے والا
جیل خانے میں جیلر کے سوا من مانی کرنے والا
ظالم اور جابر کو بر ا بھلا کہنے والا
افسر کے سامنے قانون کا حوالہ دینے والا
سُچا اور کھرا
منہ کہہ دینے والا
معتوب
راندہء جی ایچ کیو، وائٹ ہاؤس کا منکر
وقت پر واپس مانگنے والا ، ادھار دے کر واپسی کا تقاضا کرنے والا
ہاں میں ہاں نہ ملانے والا
مخصوص محور سے باہر نکلنے کی کوشش کرنے والا
مولوی کو جھک کر سلام نہ کرنے والا
نقاد
گواہ: ہاں میں ہاں ملانے والا ،(بات یا معاملہ کے حوالہ سے ) گماشتہ
تصدیق کرنے والا
کسی معاملے میں شریک نہ ہوتے ہوئے بھی فریق
وہ جوموقع پر موجو دتھا
جھوٹا، دروغ گو، بات کو توڑ مروڑ کر بتانے والا
یہ کہہ کر وہ وہاں موجو دتھا ، بیان دینے والا ، موقع پر موجود
شاہد ، ثبوت پہنچانے والا(۱۹۲)
لاش :
مردہ ، جسم ، خراب ، دبلا (۱۹۳)
بے حس و حرکت
نالائق ، نکما ، جوکسی کام کانہ ہو
بزدل ، جومیدان کارزار میں اترنے سے گھبراتا ہو، بے ہمت
بے کار ، جو کا ر آمدنہ رہا ہو
کٹھ پتلی ، کسی کے اشاروں پر ناچنے والا
جس کی اپنی کوئی مرضی نہ ہو
جس کا دیوالیہ نکل گیا ہو
جو کمائی وغیرہ نہ کرتا ہو
جو چلنے سے معذور ہو
عرصہ سے بیمار اور کام کا ج نہ کررہاہو
جس کا آؤٹ پٹ صفر ہو
عرصہ سے کام میں نہ آرہاہو
جس کا جوہر نکال لیاگیا ہو، پھوک ، چوسا ہوا
جو سرمایہ ڈوب گیا ہو
ڈوبی ہوئی اسامی
بے کار اور خراب پڑی مشینری
زیر دست ، جس کی کوئی اپنی رائے نہ ہو
گربت، مفلسی ، بے چارگی اور بے بسی کا مارا ہوا
جو فائدہ نہ پہنچا سکتا ہو
پرانی عمارت جوکسی وقت بھی گر سکتی ہو
سیم تھور یا شور زدہ اراضی
بانجھ عورت یا بانجھ مرد
بے معنویت ، لایعنی زندگی گزارنے والا
بھیک اور ادھار پر زندگی بسر کرنے والا
وہ جو سماجی اورعمرانی حوالوں سے کٹ گیا ہو
وہ وسائل جو قبضے میں نہ رہے ہوں
لباس:
پوشش، پوشاک (۱۹۴) جامہ ، کپڑے ، روپ ، شکل ،بھیس (۱۹۵)
مرد عورت کا اور عورت مرد کا
شرم ،حیا
تقویٰ ، رضا الہی ، فقر
بھرم ، رکھ رکھاؤ ، سفید پوشی
چپ ، خاموشی
عزت ، آبرو، عصمت ، وقار
چار دیواری،پر دہ پوشی
عسکری قوت
بے خوفی ، جرات ، ہمت ، شجاعت ، غیرت
پارلیمان ، جی ایچ کیو، (تھرڈ ورڈ کا ) وائٹ ہاؤ س
ملازمت ، کمائی ، مزدوری
غیر ت مند باپ، باغیرت اولاد
نکاح ، شادی ، بیاہ
عقیدہ ، ایمان
خوف خدا
عیب پوشی
قربانی ، ایثار ، ضرورت مند کے لئے تیاگ
صدقہ ، خیرات ، زکوۃ، ہاتھ سے دیا ہوا
زندگی ، موت
آزادی ، اپنی معاشرتی اقدار
قانون ، انصاف ، عدل
قبر ، گنگا
خوراک ، بھوجن
لطافت:
نرمی ، پاکیزگی ، تازگی ، باریکی (۱۹۶) عمدگی ، خوبی ، ملائمیت ، صفائی
(۱۹۷)
خالص ، اصل
جس میں سے کھوٹ نکال لی گئی ہو ، کندن
ہار سنگار ، آرائش و زیبایش
شایستگی ، شگفتگی ، رنگ آنا ، نکھار
کھلے ہوئے پھول ، سبزے کی قطر برید
توازن ، سلیقہ ، قرینہ ، حسن ، چلن ، اعتدال
ذہن کھلنا
تبسم
گربت اور مفلسی سے نجات
کرختگی ختم ہونا
حقیقی حالت
(کسی نئے حوالے کے تحت ) سوچ میں خوشگوار تبدیلی
دفتر / گھر کاماحول خوشگوار ہونا
(کسی نئے فر د کی آمدسے ) گھر میں قہقہے بکھرنا ، خوشیاں
میٹھی گفتگو
جذبے ، احساسات
نئی اقدار کے تحت سماج میں مثبت تبدیلیاں آنا
سدھار
امن ، سکون ، شانتی
خاوند کے کردار سبھاؤ اوربرتاؤ میں مثبت تبدیلی آنا
عورتوں کی باتیں ، عورتیں سے باتیں
موسم خوشگوار ہونا
بارش کے بعدکی فضااور ماحول
مجال: میدان ، جولانگاہ ، قدرت ، طاقت، ہمت ، حوصلہ (۱۹۸)
جرات ، سکت، شکتی
اِنرجی ، توانائی، استعداد
جوہر ،کمال
وسعت ، حد
جومارکیٹ میں مقابلہ کرسکے
جو پچھاڑ سکے
برداشت
جذ ب کرنے کی قوت
دل گردہ
موہ لینے کا انداز ، جس میں گرویدہ کرلینے کا کمال ہو، کشش
محبت:
دوستی ، پریم (۱۹۹) پیار ، الفت ، چاہ (۲۰۰)
دماغ کا بخار
جوشِ شہوت
فریب ، خود سے مذاق، خود فریبی ، حماقت
خلوص ، الفت ، چاہت ، اپنا ہٹ ،اپنا پن ، قربت
کسی سے دل اور روح کا رشتہ ، جس کے لئے دل اور روح مچلے
بے لوث تعلق ، سچااور حقیقی تعلق
خدا
(God is Love, Love is God)
جنون ، کر گزرنے کا جذبہ
بندگی ، سجدہ
تعظیم ، احترام
جس سے فراق اور وصال پیوست ہوں
جسے چھوڑا یا ترک نہ کیاجاسکتاہو
اٹیچمنٹ ، ایفی لےئشن
سماجی ، تعلقات
اختلاط
مرض:
بیماری ، دکھ ، روگ، آزار ، لت، عادت (۲۰۱)
مفلسی ، گربت
بے بسی ، بے چارگی ، بے کسی
کم ہمتی ، جر ات اورہمت سے محرومی
غلامی ، زیر دستی
قرض
ڈر، خوف،خدشہ
پریشانی ، چنتا
جابرحاکم
ذمہ داریوں سے فرار، فرار
تسلط
مقدمہ
بھوک، پیاس
غربت
نالائق اولاد، بدچلن اور نکما شوہر ، نالائقی ، بدچلنی
کم کوسی
بے مروتی
غصہ ، قہر ، طیش
ذہنی دباؤ
جھگڑ ا ، فساد ، بحث وتکرار
تنقید برائے تنقید
چغلی ، بخیلی
حسد، بغض ، غداری، جذبہ ء انتقام
دوری ، بُعد
قوت شہوا کی تیزی
فلرٹ کرنا
مرہم :
وہ گاڑھی نرم اور چکنی دوا جو زخم پر لگائی جاتی ہے مجازاً کسی قسم کے زخم
کا علاج (۲۰۲)
تسلی تشفی ، ڈھارس ، ہمدردی
برے وقت میں کام آنا
دکھ تکلیف میں ساتھ دینا ، دکھ بانٹنا
وصل
دیوالیہ ہونے سے بچالینا
وقت
ضرورت کے وقت ادھار ملنا
رحمت ، کرم ، فضل ، عنایت
شہو ت میں مخالف جنس کا ملاپ میسّر آنا
بدلا لے لینا
قرارآنا، سکون ملنا، چین آنا
مسیحا: حضرت مسیح ؑ ، عورت جس کے چوتڑ ہلکے ہوں (۲۰۳) حضرت عیسیٰ ؑ کا
لقب(۲۰۴)
ڈاکٹر، حکیم ،وید ، جراح ، ہومیوپیتھک ڈاکٹر
نئی روح ، نیا جذبہ اور نیا جوش پیداکر دینے والا
پیر ومرشد ، ہادی ، رہنما، خضر
جس کے حوالہ سے سکون اور چین میسّر آئے
جانی دشمنوں میں صلح کرا دینے والا
ہمدرد، مہربانی کرنے والا
چھٹکارہ دلانے والا ، خلاصی دلانے والا
ضامن ، گواہ ، منصف
محبت کرنے والا
میل کرانے والا
مشکل میں کام آنے والا ، مشکل کشا
مستری ، فورمین ، انجینئر ، لائین مین ، لائن سپرنٹنڈ نٹ
عادل حاکم ، عادل
مشفق ، شفیق
علم بانٹنے والا ، آگہی دینے والا، معلم
دائی، ایل ایچ وی ، نرس ، لیڈی ویلفےئرکونسلر، تیمادار
ناظم ، کونسلر
چوہدری ، نمبردار
بھو ک میں خوراک، پیاس میں پانی
جوش ، جذبہ ، شباب ، قوت ، شکتی ، توانائی ، اِنرجی ،خودی ، اناّ
دوا، دارو، دم ، تعویز،کلامِ الہی
شراب ، نشہ
بارش
انوسٹمنٹ
دیوالیہ فرموں کے لئے قرض
صحت مند روایات ، مثبت فکر
نصیحت
صبر ، برداشت ، شکر ، عجز ، انکسار
عسکری برتری
عقل ، فہم ، ادراک
موت:
اجل ، مرگ ، وفات، انتقال ، خرابی ، شامت ،بربادی ، نیستی ، (۲۰۵)
کپتی رن، نکھٹوکھسم
کام کاج ، بہت زیادہ کا م
قرض
بدنظمی ، توازن کا بگاڑ ، بے انتظامی
تکبر ، غرور، نخوت
نشہ (ہرقسم کا)
بے ایمانی ، بددیانتی ، جانبداری ،بے انصافی
میرٹ سے انحراف
مخبری ، چغلی
دولت کی گردش رکنا / روکنا
ذخیرہ اندروزی
بخیلی
ظالم حاکم
منفی اقدار کا پنپنا
ویرج کا کثرت سے ضائع ہونا
بداعتدالی
اپنی نظروں سے گرنا ، نظروں سے گرنا
کمزوری ، ناتوانی ، ہمت اور جرات کا ختم ہونا
دیوالیہ ، اثاثہ ڈوبنا
غلامی ، زیر دستی
ذلت ، رسوائی ، بدنامی
غداری
تنہائی ، اکلاپا
غصہ ، قہر ، غصب
بے وفاا ور مطلب پرست کی دوستی
ٹینڈ ر نہ ملنا ، سرکاری اشتہارات روک جانا / روک لینا
مداخلت
بے جوڑشادی
شک ، شبہ ، وہم
پریشانی ، چنتا
لالچ ، رشوت ، ہوس ،خودعرضی
ٹی بی ، کینسر ، ایڈ ، ہپاٹیٹس بی (کا لا یرقان)، ایڈ
ذہنی معذوری
میاں بیوی کا فکری تضاد
نالائق اولاد
ناگہانی مصیبت ، سماوی آفت
نادان:
مورکھ ، بیوقوف (۲۰۶) ناسمجھ ، احمق ، جاہل، انجان ، کم سن ، چھوٹی عمر کا
(۲۰۷)
جو سمجھ بو جھ نہ رکھتا ہو
کسی بھی فیلڈ میں نووارد
جو اصل حقیقت سے آگاہ نہ ہو ، جسے معلوم نہ ہو
غیر ہنر مند
طاقت اور شکتی کا اندازہ کئے بغیر بھڑ جانے والا
جو دنیا ہی کو سب کچھ سمجھ بیٹھا ہو
جو موجو د پرقانع ہوجائے ،جو موجود کو آخری تشریح مان لے
مقلد ، مزید دریافت کے دروازے بند کرنے والا
اصل راستے سے ہٹ جانے والا
جو واپسی کے دروازے بند کردے
جوعلتِ بدکاشکار ہو
جس ٹہنی پر بیٹھا ہو اسی کو کاٹ رہاہو
جو خود کو ہرفن مولا سمجھ رہاہو،جو عبور حاصل ہونے کا دعویٰ کرے
جو چور ،یار اور ٹھگ کی بات پر اعتماد کرے
جو عورت کے کہے کو حرف بحرف تسلیم کرلے
بلا تصدیق تائید یا تردید کرنے والا
نازک: نفیس اور باریک (۲۰۸) نرم ، لطیف ، دبلا ، خوبصورت (۲۰۹) پتلا، ہلکا
، چھریر ا، نر م ،کومل ، جلد ٹوٹ جانے والا ، کمزور،
رقیق، تیز ، تند ،نا ز پر ور دہ ، نا ز کا پلا ہوا،خطرناک ، پیچیدہ (۲۱۰)
معمولی بات پر بگڑجانے والا
جواپنی منوانے کا عادی ہو
جو تنقید برداشت نہ کرتاہو
خودغرضی اور مفاد پر استوار رشتہ
صنفِ مخالف ، عورت
جھوٹی تسلی کے بول
بجلی ، ٹیلی فون کیبل کے کنکشن
حاکم وقت کا مزاج
رٹا
نبض :
کلائی کی رگ کا پھڑکنا(۲۱۱)
طور ، انداز
کمزوری ، ویک پوائنٹ
مارکیٹ میں مال کی گردش
راز، بھید، اندر کی بات
سرمایہ کی گردش
عادات ،فطرت
اقدار، معاشرتی رویے اور رجحانات
نشہ:
مستی ، سرور، خمار ، غرور ، گھمنڈ ، ولولہ، ترنگ ، امنگ ،لہر ، موج ، کبر ،
ابھیمان ، اترار (۲۱۲)
قوت ، طاقت ، شکتی ، جوانی
دولت ، حسن ، اقتدار، عہدہ
علم ، دانائی ، حکمت
محبت ، عشق
وابستگی
سفارش ، تعلقات
برادری
ذات پات
جاگیر ، ملکیت
شہرت ، نام ونمود
جیت، دستر س ، گرفت ، برتری
عبادت ، ریاضیت ، زہد
ہنر، اہلیت ، قابلیت
ٹی سی اور چمچہ گیری کے سبب صاحب کی قربت
ایجاد، ڈسکوری (Discovery)
حصول
بے فکری ، سکون ،چین ، آرام
اولاد
چھین لینا
دان ،خیر خیرات ، سخاوت
نیکی ، بھلائی ،پن
آزادی
نقاب : گھونگٹ ، برقع ،چہرے پر ڈالنے والاپردہ (۲۱۳)
پوشیدہ ، خفیہ ، پردے میں
پسِ دیوار
راز، بھید
سراب
غیر واضح
جسے پہلے نہ دیکھا گیاہو ، جو دیکھنے میں نہ رہاہو،جو دیکھنے میں نہ آتا ہو
پوش
دروازے کے اس پار
چار دیواری
پردہ ، حجاب
چھپانا، ظاہر نہ کرنا
نقصان :کمی ، کوتاہی ، قباحت ، ہرج ، ضرر ، خسار ا، گھاٹا(۲۱۴)
ریزہ ریزہ ہونا، ٹوٹنا ، گرنا ، کسی شے / شخص کا گرنا
ناکارہ ہونا ، کام کا نہ رہنا
خرابی ، کجی ، معذوری (اوزار لگانے کے سبب یوٹرس میں خرابی پیداہونا )
ضائع ہونا، بے کار جانا
اسقاط حمل
دشمنی ، حسد، بعض ، نفرت
قتل ،موت
مقدمہ درج ہونا
ناکامی
(گھاٹے میں ) فروخت ، واپسی
عہدکے مطابق نہ چلنا
قرض کی واپسی کے امکان ختم ہونا
نفس : حقیقت ، جان ، جسم ، شخص ، سانس ، گھونٹ ، جھونکا ، ہوا ، وسعت
لمبا(۲۱۵) دم ،گھڑی ، ساعت ، لحظہ ، لمحہ(۲۱۶)
خواہش ، تمنا ، آرزو
ضرورت ، حاجت ، طلب
باطن
مردانہ آلہ ء تخلیق، آلہء تناسل
دھڑکن
ہوس ، لالچ ، ہوس
مزاج ، طبیعت ، موڈ ، طور ، انداز ، ڈھنگ
ننگ : عار، شرم ، عیب (۲۱۷) لحاظ ، حیا ، ذات ، بدنامی
غیرت ، کلنک (۲۱۸)
گربت ، مفلسی ، بھوک
بے لباسی
دیوالیہ
رسوائی ، بے عزتی
غداری
ضرورتیں ، حاجات
بھرم ، آبرو، رکھ رکھاؤ
بھید ، راز، پوشیدہ بات یا معاملہ
وبال:
سختی ، زحمت ، رنج ، عذاب(۲۱۹) بوجھ ، بار، آفت ، مصیبت ،بپتا ، جوناگوار
معلوم ہو
دو بھر (۲۲۰)
سیلاب ، بھو نچال ، شہا ب ثاقب کاٹوٹنا
اچانک کسی وجہ سے گریبی آنا
کاروبار کا فلاپ ہونا
بیماری آنا
کسی ناہنجار عورت یا مرد کے پلے پڑنا
وبا پھیلنا/ پھوٹنا
جس پر معاش کا انحصار ہو (کا) مرجانا
جنگ مسلط ہونا
ہر قسم کی کجی اور خرابی
ڈر، خوف، خدشہ ، لالچ
رزق حرام
فکر ، چنتا
گھر کے کسی فرد کا نشہ کا عادی ہونا
بری عاد ت
اوپر تلے صدمے پیش آنا
بڑھاپا
نا پسندیدہ شخص کا آٹھہرنا
(آج کے مطابق) مہمان
ٹرانسفامر کا جل جانا
لڑکی کے لئے رشتہ نہ ملنا یاٹوٹ جانا ، طلاق ہونا ، بیوگی
گل گلاواں /لایعنی ذمہ داری
وعدہ:
نوید ،امید(۲۲۱) اقرار ، قول وقرار ،عہد وپیمان ، ملاقات کا تعین ، رقم کی
ادائیگی کے لئے ایک مدت مقر رکرنا ،
مرنے کا دن ، موت کا وقت ( ۲۲۲)
کچھ بھی طے کیا ہوا
کہاہوا ، منہ کے بول
مقررہ
معاہد ہ
فلرٹ ، ٹرخانے کے لئے کہی گئی بات
جان چھڑانے کے لئے کہی گئی باتیں
پھانسنے کے لئے ہانکی گئی ڈھینگیں
ہلاک:
قتل ، فنا ، اتلاف ، تباہی ، بربادی ، خرابی ، قتل کیا ہوا ، پژ مردہ ،
مضحمل ، مشتاق ، آرزومند
عاشق
ہو س میں گرفتار
جوبری عادات میں مبتلا ہوگیا
بری صحبت رکھنے والا
غیر متوازن جوڑا
متکبر ، ظالم ، خود پسند ، خائن ، فریبی ، لالچی
غلام ، زیر دست
جس کی اپنی کوئی مرضی نہ ہو
ڈیکیٹشن پر چلنے والا
شکتی کا غلط پر یوگ کرنے والا
وہمی
تلف ، ضایع ، ہلاکت ، مرگ ، موت ،پائمالی ، مضحمل ، ماندہ (۲۲۳)
اندھا اعتماد کرنے والا
اوورایکٹنگ کرنے والا
جسے اس کی اوقات سے زیادہ میسّر آجائے
جذباتی ، غیر متوازن شخصیت
مفلسی ، گریبی
دستِ سوال دراز کرنے کا جذبہ
جسے خود پر اعتماد نہ رہے
اپنی بات منوانے کا عادی
حماقت ، بے وقوفی
سوچے سمجھے بغیر کام کرنے والا
لائی لگ
غافل ، غیر ذمہ دار
ہوس:
خبط
شوق، اشتیاق، آرزو، تمنا ، جھوٹا عشق ، لالچ ، آز، حرص ، شہو ت، نفسانی
خواہشات
خواہش ، حوصلہ ، امنگ (۲۲۴)
عورتیں پھانسنے کی عادت
بہت سے عورتوں سے انٹر کورس کرنے کا چسکا
مزید حصول کا طمع
طاقتور بن کر کمزور طبقوں پر حکومت اور ان کے وسائل پر قبضہ کر لینے کا
ارمان
طلب
مفاد کے معاملہ میں بے حسی
میسّر رہنے کی صورت میں مزید میسّرکر لینے کاجنون
حواشی
۱۔ ماہنامہ ’’صریر ‘‘کراچی، اپریل ۱۹۹۷ ۲۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘ کراچی، فروری
(۱۹۹۶
۳۔ ساختیات پسِ ساختیات اور مشرقی شعریات، ڈاکٹر گوپی چند نارنگ ، ص۱۷۱
۴۔ اردو کی زبان، ڈاکٹر سہیل بخاری، ص۲۳ ۵۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی، نومبر
۱۹۹۴ ،ص۲۱
۶۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی ،مئی ۱۹۹۵، ص ۱۶ ۷۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی، جون
جولائی ۱۹۹۵، ص ۱۸
۸۔ مغرب کے تنقیدی اصول، ڈاکٹر سجاد باقر رضوی ، ص ۲۳
۹۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی ،اگست ۱۹۹۳ ،ص ۱۱،۱۰ ۱۰۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی،
فروری ۱۹۹۳
۱۱۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی، سالنامہ ۱۹۹۵ ص ۱۸ ۱۲۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی
،فروری ۱۹۹۳،ص۲۱
۱۳۔ ادب اور تہذیب کی شعریات ،ڈاکٹر دیو یندراسر ، ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی
،دسمبر ۱۹۹۴، ص ۱۶
۱۴۔ ساختیاتی تنقید اور ساخت شکنی کے چند پہلو ، ناصر عباس نیر ، ماہنامہ
’’صریر‘‘کراچی، اکتوبر ۱۹۹۴، ص ۹
۱۵۔ ساختیات ، نظریہ ، افتراق ، ڈاکٹر فہیم اعظمی، ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی
،اکتوبر ۱۹۹۴، ص ۹
۱۶۔ نشانیات یا نشانات کی سانئس اور ادب پر اس کا اطلاق، ڈاکٹر فہیم اعظمی
،ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی ،ستمبر ۱۹۹۴،ص ۱۱
۱۷۔ فیروز اللغات از مولوی فیروز الدین ،ص ۴ ۱۸۔ بیان غالب از آغا باقر، ص
۳۰۷
۱۹۔ شرح و متن غزلیات غالب از ڈاکٹر فرمان فتح پوری، ص ۲۹۴
۲۰۔ نوائے سروش از غلام رسول مہر ،ص ۵۰۷ ۲۱۔ فیروز اللغات (فارسی) ،مولوی
فیروز الدین ،ص
۲۲۔ درکا ر، یعنی اس کرّ ے سے متعلق مفاہیم ۲۳۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی، مئی
۱۹۹۳، ص ۱۳
۲۴۔ (Literary Review 1982) ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی ۱۹۹۴
۲۵۔ قاموس مترادقات ، وارث سرہندی ،ص ۲۸ ۲۶۔ قاموس مترادفات ، ص ۳۲
۲۷۔ آئینہ اردو لغت ، ص ۹۶۹ ۲۸۔ فیرو ز اللغات، ص ۲۵
۲۹۔ بیان غالب، ص ۲۸ ۳۰۔ فیرو ز اللغات، ص ۴۴
۳۱۔ فیرو ز اللغات ،ص ۴۸ ۳۲۔ شرح ومتن غزلیاتِ غالب، ص ۲۹۴
۳۳۔ ماہنامہ ’’صریر ‘‘ کراچی ،فروری ۱۹۹۵، ص ۱۱،۱۲ ۳۴۔ قاموسِ مترادقات ،
ص۷۴
۳۵۔ اظہر الغات، الحاج محمد امین بھٹی ، ص۳۵ ۳۶۔ یاد گار غالب،الطاف حسین
حالیؔ ص ۱۶۰
۳۷۔ نوائے سروش، ص ۶۰۴ ۳۸۔ شرح ومتن غزلیات غالب، ص ۳۵۲
۳۹۔ فرہنگ عامرہ ، عبداللہ خویشگی ، ص۲۸ ۴۰۔ فیرو ز اللغات، ص ۱۱۲
۴۱۔ شرح ومتن غزلیات غالب ،ص۱۳۴ ۴۲۔ بیان غالب ،ص ۱۳۷
۴۳۔ نوائے سروش ،ص ۲۰۹ ۴۴۔ دیوان درد،مرتبہ خلیل الرحمن داؤدی ،ص ۱۸۹
۴۵۔ نورالغات ج۱، مولوی نورالحسن میر ، ص ۴۲۲ ۴۶۔ فرہنگ عامرہ ،ص۶۵
۴۷۔ آئینہ اردو لغت ، ص۲۲۱ ۴۸۔ فرہنگ آصفہ ج ۱، احمد دہلوی ، ص۳۸۶
۴۹۔ فیرو ز اللغات ،ص ۲۶۰ ۵۰۔ فرہنگ عامرہ ، ص۱۰۵
۵۱۔ فیرو ز اللغات، ص ۳۴۳ ۵۲۔ مترادفات قاموس، ص ۳۸۴
۵۳۔ اظہر اللغات، ص ۱۶۶ ۵۴۔ فیرو ز اللغات ،ص ۳۵۶
۵۵۔ فرہنگ آصفیہ ج۱ ،ص ۶۱۷ ۵۶۔ بیان غالب، ص ۸۶
۵۷۔ شرح ومتن غزلیا ت غالب، ص ۷۹ ۵۸۔ آئینہ اردو لغت ، ص۶۳۲
۵۹۔ متراقات قاموس ،ص ۴۰۸ ۶۰۔ فیرو ز اللغات، ص ۴۸۶
۶۱۔ نو اللغات (عربی) مولف ایم ڈی چوہدی، ص ۱۰۱ ۶۲۔ فرہنگ فارسی ،مولف
ڈاکٹر محمد عبدالطیف، ص ۱۶۱
۶۳۔ قاموس متراوفات ،ص ۴۷۰ ۶۴۔ آئینہ اردو لغت ، ص ۶۳۲
۶۵۔ فیروز اللغات، ص ۵۲۵ ۶۶۔ فرہنگ فارسی، ص ۲۸۴
۶۷۔ فرہنگ آصفیہ ج ا، ص ۱۲۰ ۶۸۔ فیروز اللغات، ص ۵۶۲
۶۹۔ فرہنگ فارسی، ص ۲۸۴ ۷۰۔ فیروز اللغات، ص ۵۶۱
۷۱۔ شرح ومتن غزلیاتِ غالب، ص ۲۱۸ ۷۲۔ بیانِ غالب، ص ۱۰۷
۷۳۔ نوائے سروش، ص ۱۵۶ ۷۴۔ نوا للغات (عربی)، ص ۱۰۸
۷۵۔ نور اللغات، ص ۵۶۴ ۷۶۔ شرح متن و غزلیات غالب، ص ۲۱۸
۷۷۔ بیانِ غالب، ص ۲۴۴ ۷۸۔ فرہنگ آصفیہ ج ۲، ص ۱۶۲
۷۹۔فرہنگ آصفیہ ج ۲، ص ۱۶۳ ۸۰۔ فیروز اللغات، ص ۵۷۱
۸۱۔ نوراللغات (عربی )، ص ۲۵،۱۲۴ ۸۲۔ فیروز اللغات، ص ۵۸۱
۸۳۔ قاموس مترادفات ،ص ۵۵۶ ۸۴۔ فرہنگ فارسی، ص ۳۴۰
۸۵۔ فیروز اللغات، ص ۵۹۲ ۸۶۔ فیروز اللغات، ص ۵۹۲
۸۷۔ اظہر اللغات، ص ۲۷۷ ۸۸۔ اظہر اللغات، ص ۲۷۷
۸۹۔ فرہنگ عامرہ ،ص۲۱۱ ۹۰۔ فیروز اللغات ،ص، ۶۰۶
۹۱۔ بیانِ غالب، ص ۱۶۴ ۹۲۔ فرہنگ عامرہ ، ص۲۱۷
۹۳۔ فرہنگ فارسی ،ص ۳۷۶ ۹۴۔ فرہنگ فارسی، ص ۳۷۸
۹۵۔ فیروز اللغات ،ص ۶۰۹ ۹۶۔ فیروز اللغات، ص ۶۱۰
۹۷۔ فرہنگ فارسی ،ص ۳۷۸
۹۸۔ چوہدری ، جاگیر دار ، نمبردار ، پٹواری ، وڈیرہ ، امیر، وزیر ،
بیوروکریٹ جنرنیل وغیرہ
۹۹۔ یاد گار غالب ، ص ۱۴۳
۱۰۰۔ فرہنگ فارسی، ص ۴۱۱ ۱۰۱۔ فیروز اللغات، ص ۶۳۰
۱۰۲۔ بیان غالب ،ص ۴۸ ۱۰۳۔ شرح ومتین غزلیاتِ غالب، ص ۴۶
۱۰۴۔ فیروز اللغات، ص۶۳۱ ۱۰۵۔ اظہر اللغات ، ص ۲۹۶
۱۰۶۔ فرہنگ فارسی، ص ۴۱۳ ۱۰۷۔ فرہنگ فارسی، ص ۴۱۴
۱۰۸۔ فیروز اللغات، ص۶۳۳ ۱۰۹۔ فرہنگ عامر ہ ، ص۲۳۱
۱۱۰۔ اظہر اللغات ،ص۳۰۸ ۱۱۱۔ فیروز اللغات، ص۶۶۵
۱۱۲۔ فیروز اللغات ،ص۶۶۵ ۱۱۳۔ قاموسِ مترادفات ، ص۶۲۵
۱۱۴۔ فیروز اللغات ،ص۶۹۰ ۱۱۵۔ فرہنگ فارسی ،ص ۴۴۴
۱۱۶۔ قاموس مترادف ، ص۲۴۳ ۱۱۷۔ فرہنگ عامرہ ،ص۲۴۰
۱۱۸۔ فیروز اللغات، ص۶۹۸ ۱۱۹۔ قاموسِ مترادفات ، ص۶۵۱
۱۲۰۔ فرہنگ آصفیہ ج ۲ ،ص۳۵۴ ۱۲۱۔ فرہنگ آصفیہ ج ۲، ص۳۶۰
۱۲۲۔ فرہنگ فارسی، ص ۴۶۶ ۱۲۳۔ فیروز اللغات، ص۷۲۰
۱۲۴۔ فرہنگ آصفیہ ج ۳ ،ص۲۵۵ ۱۲۵۔ فرہنگ فارسی، ص ۵۶۴
۱۲۶۔ فرہنگ فارسی ،ص ۷۶۹ ۱۲۷۔ آئینہ ارد ولغت ، ص۹۵۹
۱۲۸۔ آئینہ اردولغت، علی حسن چوہان وغیر ہ خالد بکڈپو ، لاہور ۲۰۰۰، ص ۹۷۳
۱۲۹۔ فیروز اللغات ص۷۶۷
۱۳۰۔ فرہنگ عامرہ ، عبداللہ خویشگی ، فیروز منزل ، خوجہ ۱۹۵۳، ص ۲۷۶
۱۳۱۔ آئینہ اردو لغت، ص ۹۹۰ ۱۳۲۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۲۷۸
۱۳۳۔ فرہنگ عامرہ ،ص۲۸۱ ۱۳۴۔ فرہنگ عامرہ، ص۲۸۹
۱۳۵۔ آئینہ اردولغت، ص ۱۰۵۶ ۱۳۶۔ فرہنگ عامرہ، ص۳۰۱
۱۳۷۔ فرہنگ عامرہ ،ص۳۰۸ ۱۳۸۔ آئینہ نور اللغات (عربی)، ص ۲۹۱
۱۳۹۔ فیروز اللغات، ص۴۸۰ ۱۴۰۔ فرہنگ عامرہ،ص ۳۱۲
۱۴۱۔ آئینہ اردولغت، ص ۱۰۹۱ ۱۴۲۔ شرح ومتن غزلیات غالب ،ص ۲۴۰
۱۴۳۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۳۱۵ ۱۴۴۔ آئینہ اردولغت، ص ۱۰۸۴
۱۴۵۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۳۱۲ ۱۴۶۔ فرہنگ عامرہ، ص ۳۲۰
۱۴۷۔ آئینہ اردولغت، ص ۱۰۹۱ ۱۴۸۔ فرہنگ عامرہ، ص ۳۳۰
۱۴۹۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۳۳۴ ۱۵۰۔ فرہنگ عامرہ، ص ۳۳۶
۱۵۱۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۳۳۸ ۱۵۲۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۳۳۹
۱۵۳۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۳۴۳ ۱۵۴۔ آئینہ اردولغت، ص ۱۱۳۳
۱۵۵۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۳۴۴ ۱۵۶۔ فیروز اللغات، ص ۸۸۵
۱۵۷۔ فرہنگ فارسی ،ص ۶۵۶ ۱۵۸۔ آئینہ نو ر اللغات عربی، ص ۳۶۳
۱۵۹۔ فیروز اللغات، ص۸۹۳ ۱۶۰۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۳۴۸
۱۶۱۔ فیروز اللغات، ص۸۹۳ ۱۶۲۔ فرہنگ عامرہ، ص ۳۶۱
۱۶۳۔ فیروز اللغات، ص۹۰۸ ۱۶۴۔ آئینہ اردو لغت، ص ۱۱۴۴
۱۶۵۔ آئینہ اردو لغت، ص ۱۱۴۷ ۱۶۶۔ نور اللغات ج۳، ص ۵۶۶
۱۶۷۔ فرہنگ آصفیہ ج۳، ص۳۰۷ ۱۶۸۔ فرہنگ عامرہ ، ص۳۶۶
۱۶۹۔ فیروز اللغات، ص ۹۱۷ ۱۷۰۔ آئینہ نور اللغات (عربی) ،ص ۱۰۸
۱۷۱۔ آئینہ اردو لغت، ص ۱۱۸۸ ۱۷۲۔ فیروز اللغات، ص۹۲۴
۱۷۳۔ فرہنگ فارسی، ص ۶۹۹ ۱۷۴۔ فیروز اللغات، ص۹۳۵
۱۷۵۔ فرہنگ عامرہ، ص ۳۸۲ ۱۷۶۔ فیروز اللغات، ص۹۳۸
۱۷۷۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۳۸۸ ۱۷۸۔ آئینہ اردو لغت ، ص۱۲۲۷
۱۷۹۔ قاموس مترادفات ، ص۸۵۹ ۱۸۰۔ اظہر اللغات، ص۵۴۹
۱۸۱۔ فرہنگ فارسی ،ص ۷۳۹ ۱۸۲۔ بیانِ غالب، ص ۳۹۴
۱۸۳۔ نوائے سروش ،ص ۶۴۲۔شرح و متن غزلیاتِ غالب ،ص ۳۷۸
۱۸۴۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۴۰۹ ۱۸۵۔ فیروز اللغات، ص ۱۰۱۶
۱۸۶۔ قاموس مترادفات ، ص۹۰۰ ۱۸۷۔ فرہنگ عامرہ، ص ۴۱۹
۱۸۸۔ آئینہ اردو، ص ۱۳۹۵ ۱۸۹۔ فیروز اللغات، ص۱۱۲۲
۱۹۰۔ فیروز اللغات ،ص ۱۰۹۲ ۱۹۱۔ آئینہ اردو لغت، ص ۱۴۱۴
۱۹۲۔ آئینہ اردولغت ،ص ۱۴۳۱ ۱۹۳۔ فرہنگ عامرہ، ص ۴۳۰
۱۹۴۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۴۲۲ ۱۹۵۔ آئینہ اردو لغت، ص ۱۴۷۲
۱۹۶۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۴۳۴ ۱۹۷۔ آئینہ اردو لغت، ص ۱۴۸۴
۱۹۸۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۴۵۵ ۱۹۹۔ فرہنگ عامرہ، ص۴۵۸
۲۰۰۔ آئینہ اردولغت ،ص ۱۵۴۴ ۲۰۱۔ آئینہ اردو لغت ،ص ۱۵۶۶
۲۰۲۔ آئینہ اردو لغت، ص ۱۵۷۳ ۲۰۳۔ فرہنگ عامرہ، ص ۴۸۱[
۲۰۴۔ آئینہ اردو لغت، ص ۱۵۸۶ ۲۰۵۔ آئینہ اردو لغت ،ص ۱۶۵۵
۲۰۶۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۵۲۷ ۲۰۷۔ فیروز اللغات، ص۳۳۶
۲۰۸۔ فرہنگ عامرہ، ص ۵۲۸ ۲۰۹۔ فرہنگ فارسی، ص ۹۲۵
۲۱۰۔ فیروز اللغات، ص ۱۳۴۱ ۲۱۱۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۵۳۳
۲۱۲۔ قاموس مترادفات ، ص۱۰۶۰ ۲۱۳۔ فیروز اللغات ،ص ۱۳۶۹
۲۱۴۔ فیروز اللغات ،ص۱۳۷۱ ۲۱۵۔ آئینہ نور اللغات (عربی)، ص ۵۹۱
۲۱۶۔ فیروز اللغات، ص۱۳۶۸ ۲۱۷۔ فرہنگ فارسی، ص ۹۶۶
۲۱۸۔ اظہر اللغات، ص۷۹۵ ۲۱۹۔ فرہنگ فارسی، ص۹۸۲
۲۲۰۔ اظہر اللغات ،ص۸۱۱ ۲۲۱۔ فرہنگ فارسی، ص ۱۴۱۱
۲۲۲۔ فیروز اللغات، ص۱۴۱۱ ۲۲۳۔ فرہنگ آصفیہ ج ۴، ص۷۲۱
۲۲۴۔ قاموسِ مترادفات ،ص۱۱۰۹ |