محبت ہمسفر اک خواب قسط نبر ٩

میری مسکراہٹ کہتی ہے
چلو اک بار ہم بھی محبت کرے

محبت ہمسفر اک خواب

امی لگتا ہے بارش ہونے والی ہے ..میں تو چلی چھت پر ...حریم بیٹا سردی لگ جا ۓ گی اتنی سردی میں چھت پر کون جاتا ہے ...بس 10 منٹ پھر اجاؤ گی
اوف یہ موسم کیا حسین منظر ہے دل کر رہا ہے میں ان ہواؤں کے سنگ سنگ آڑو اور پوری دنیا کی سیر کرلو
ہاتھوں کو فضا میں کھولے آنکھیں سکون سے بند کیے کھوم رہی تھی ........ کانوں میں خوبصورت گیت جو حریم کے موبل میں چل رہے تھے موسم کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہے تھے
آسمان بہت خوبصورت لگ رہا تھا اور اس پر رقص کرتے پرندے خوبصورتی کو چار چاند لگا رہے تھے کبوتروں نے آسمان پر آیسے قبضہ کیا ہوا تھا جیسے کوئی جشن منا رہے هو حریم مسلسل آسمان کی طرف دیکھ رہی تھی کالے بادلوں نے آسمان کی نئی نیلی چادر کو چھپا رکھا تھا بدل ایسے گرج رہے تھے کہ برسے تو سیلاب لاۓ گے ............... لیکن یہ بادل کھول کر برسنا بھول گے سنا تو ہوگا جؤ گرجتۓ ہے وہ برستے نہیں ہے یہ بس گرج کر رہ گے ..........
حریم کی بند آنکھوں میں اچانک ارسلان کا چہره رونما سا ہوا اور فورا آنکھیں کھول لی ...اور اپنے اطراف میں چاروں طرف دیکھنے لگی لیکن اس کے سوا کوئی موجود نہ تھا کیونکہ یہ پاگل پن صرف حریم میں ہی پایا جاتا تھا کہ سردی کی شدت بھی اسے روک نہیں پاتی تھی
اور دوباره مو سم کو انجؤاۓ کرنے لگی لیکن اب یہ ہی موسم اسے اداس کر رہا تھا بہت اداس کیونکہ اب وہ ارسلان کے بارے میں سوچ رہی تھی .....وہ کیسا هو گا مجھے یاد بھی کرتا هو گا یہ نہیں پتہ نہیں پھلے جیسا ہوگا یہ دبئی جاکر بدل گیا هو لوگ کہتۓ ہے باہر کی ہوا جیسے لگ جاۓ وہ بدل جاتا ہے کیا وہ بھی ......
دل میں ارسلان اور اس کی باتیں گردش کر رہی تھی اندر کا موسم باہر کۓ موسم پر بھاری پڑ رہا تھا
میں یہ سب کیوں سوچ رہی هو وہ کونسا میرے بارے میں سوچتا هو گا ..........
نیچے بہت شور سنائی دیا امی کون آیا ہے سب بہت خوش هو رہے هو حریم آپی بھائی اور بھائی ارسلان کی کال ائی ہے اسکائیپ پر ......
اچھا حریم کے چہرے پر خوشی کے رنگ ایسے بھکرے جیسے بارش کے بعد قوس قضا اپنے رنگ بھکیھر دیتی ہے ..........
تیزی سے چھت سے نیچے ائی تو اسکائیپ پر کال کٹ چکی تھی کیا ہوا کیا چلے گے نہیں آپی نیٹ سلو ہے موسم خراب ہے نہ
میں دیکھتی هو ......ہاں حریم بیٹا کال ملاؤ بھائی کو
حریم بہت بے چینی تھی ارسلان کی آواز سنے کو
سنا تو ہوگا دل کو دل سے راہ ہوتی ہے حریم کو یہ کچھ ا یسا ہی معملا محسوس هو رہا تھا کہ اس نے یاد کیا اور ارسلان کی کال اگی یہ کیسا اتفاق ہے
ہیلو ہیلو آواز آرہی ہے .......
ہاں اسلام وعلیکم
وعلیکم سلام اک سلام پر سب نے مشترکہ جواب دیا
حریم پورے لپ ٹپ پر قبضہ کیے بیٹھی تھی جی کیا حال ہے تمہارا آپ تو ہمیں بھول ہی گے هو دل لگ گیا کیسا لگا دبئی مزہ آرہا ہے بھائی کیسے ہے میرے
ارسلان اور باقی سب بھی حریم کی سوالو ں کی بارش پر ہنسے لگے
صبر کرو بریک نہیں ہے کیا آپی گاڑی کی چهوٹے بھائی نے وقت ضائیع کرنا مناسب نہ سمجھا اور فور سے ٹوک دیا
حریم خاموش هو گی اچھا ٹھیک ہے لو میں نہیں بات کرتی.....
ہا ہا ہا ہا بس جی یہ تو گی اب ارسلان نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا
میں بلکل ٹھیک هو بس سب لوگوں کی یاد اتی ہے
ارسلان نے سب سے بات کی اور پھر بھائی نے بھی سب سے بات کی یہ کال 2 گھنٹے کے بعد اختتام پزیر هو گی
آج کا تو دن ہی اچھا ہے ہے نہ امی حریم نے اپنی بات سے اتفاق چاہ .....آپی وہ کیسے دیکھو نہ اک موسم خوشؤآر ہے دوسرا سب نے بھائی سے اور ارسلان سے بات کی کتنا مزہ آیا
ہاں یہ تو ہے بس تمہارے ابو کی بات نہیں ہوئی وہ بھی آجاتے تو اچھا تھا آج بہت دیر کر دی ہے انہوں نے انے میں
اؤهو اچھا یہ بات ہے آپ با با کو مس کر رہی ہے
چلو بدمعاش بس فکر هو رہی ہے اس لیے پوچھ رہی هو امی اک بات پوچھو ہاں بولوں جواب دینا ہوگا آپکو سب تو تشؤ یش ہوئی کیا کوئی خاص بات ہے ہاں بلکل بہت خاص ہے اچھا کیا ہے پوچھو سب منتظر تھے بات سننے کو
امی با با نے کبھی آپکو love you کہا ہے
یہ اک تھپڑ جو پیار سے بھرا تھا حریم کو رسید هو گیا یہ امی کی پورانی عادت تھی مذاق میں ہاتھ کا استعمال بہت اچھے سے کرتی تھی
اب ہر اک چہرے پر مسکراہٹ تھی سواے حریم کے
مل گیا جوا ب امی اک جواب اور بنتا ہے ہے نہ حریم باقی سب حریم کو تنگ کرنے لگے ..ہاں اب موسم سچ میں اچھا ہے اب وہ خود بھی مسکرا رہی تھی تو کبھی تو کہا ہوگا امی بتاؤ نہ کچھ
تمہارے ابو کو یہ love you pab you نہیں آتا تھا بولنے یہ love youکا دورہ تو آج کی نسل کو برباد کر رہا ہے ھمارے ذمانے میں سب نہیں ہوتا تھا
ہمیں تو یہ بھی نہیں پتہ ہوتا تھا کہ ہماری شادی جس سے هو رہی ہے وہ دیکھنے میں کیسا ہے شکل کیسی ہے عادت کیسی ہے
بس ماں باپ یہ فیصلہ کرتے تھے اور ہمیں خوشی خوشی قبول ہوتا تھا.............جاری ہے

 
Abrish  anmol
About the Author: Abrish anmol Read More Articles by Abrish anmol: 27 Articles with 63807 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.