الله رب ذوالجلال کا فرقان ہے “
اور یہ (لوگ) خدا کے سوا ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو نہ ان کا کچھ
بگاڑ ہی سکتی ہیں اور نہ کچھ بھلا ہی کر سکتی ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ خدا
کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں۔ کہہ دو کہ کیا تم خدا کو ایسی چیز بتاتے
ہو جس کا وجود اسے نہ آسمانوں میں معلوم ہوتا ہے اور نہ زمین میں۔ وہ پاک
ہے اور (اس کی شان) ان کے شرک کرنے سے بہت بلند ہے(سورہ یونس ١٨)
جس طرح شرک کی کئی قسمیں ہیں ان میں سے ایک جو بہت عام ہے وہ ہے وسیلہ کا
شرک۔ الله تعالیٰ جو ہر چیز، ہر حاجات اور دل کے ہر خیال کا جاننے والا ہے
وہ براہ راست دعا اور پکار سنتا ہے اور اس پر اپنا فیصلہ صادر فرماتا ہے۔
اور وہی اپنی مخلوق پر سب سے زیادہ مہربان اور رحمت کرنے والا ہے۔ ماں و
باپ سے بھی زیادہ۔ وہ حکم ہے اور حکم دیتا ہے کہ میرے بندوں! مانگنا ہے تو
مجھ سے مانگ، پکارنا ہے تو مجھ کو پکار، صرف میرے پاس ہی وہ خزانے ہیں جو
تمہاری حاجت کو پورا کر سکتے ہیں۔ اور دعا کرتے وقت میرے اسماء حسنی (ذات
اور صفات کے بہترین نام) کو میری رحمت کو متوجہ کرنے کا ذریعہ بناؤ۔ “ اور
خدا کے سب نام اچھے ہی اچھے ہیں۔ تو اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو“ سورة
الأعراف ١٨٠)
اب اگر کوئی اسماء حسنیٰ کے بجائے اس کے کسی نبی یا ولی کا نام لے کر کہتا
ہے کہ اپنے اس پیارے نبی یا ولی کے صدقہ میں میری دعا قبول فرما کر میری
حاجت پوری کردے تو گویا وہ اک ذات و صفات کے اسماء حسنیٰ سے زیادہ اس نبی
یا ولی کی ذات اور اس کے نام کو مؤثر مانتا ہے۔ اور یہ صرف الله تعالیٰ کے
ساتھ اس کے بندہ کو شریک ٹھرانا ہی نہیں بلکہ یہ الله تعالیٰ کی شدید توہین
بھی ہے۔ عرب جاہلیت کی طرح آج لوگ قبروں اور آستانوں پر کر ان کی پوجا کرتے
ہیں کبھی طواف، کبھی سجدے، اور کبھی منت مانتے ہیں کہ اولاد ہو جائے تو نزر
کروں گا، پیار اچھا ہو جائے تو چڑھاوا جڑھاؤں گا۔ ٹوکا جائے کہ قبر والوں
کو تو الله تعالیٰ نے بالکل مردہ بتلایا ہے۔ اور فرمایا ہے کہ ان میں جان
کی رمق تک نہیں ہے ان کو تمہاری کیا خبر ہوگی انہیں تو اپنے متعلق بھی یہ
خبر نہیں کہ الله تعالیٰ ان کو قبر سے کب زندہ کر کے اٹھائے گا( النحل ٢١)
تو جواب دیتے ہیں کہ نہیں، حضرت صرف قبر مں زندہ ہی نہیں بلکہ دنیا سے پردہ
فرمانے کے بعد آپ کی قوت تصرف و اختیار میں بے انتہا اضافہ ہوگیا ہے۔ ہم کو
نظر عنایت سے دیکھتے، ہمارے سلام کو سنتے اور ہماری حاجتوں کو اوپر تک
پہنچاتے اور ہماری سفارش کرتے ہیں۔ ہماری وہاں تک پہنچی نہیں اور ان کی
ٹالی نہیں جاسکتی ۔ الله تعالیٰ اس قہری شفاعت اور وسیلہ کے شرک کو رد کرتے
ہوئے۔ اور تم الله کے لئے وزیر اور بادشاہ کی مثال پیش نہ کرو۔ بادشاہ عالم
العیب نہیں اس لئے وہ اپنے وزیر کا محتاج ہوتا ہے۔ جس کے پاس ساری معلومات
آ کر جمع ہوتی ہیں۔ الله کے پاس تو ہر چیز کا علم ہے اس کو کون بتلائے گا۔
اور کسی کی کیا طاقت ہے کہ اس پر زور ڈال کر اس کے فیصلہ کو بدلوالے۔ سفارش
تو کم اختیار اور زیادہ علم والا، زیادہ اختیار اور کم علم والے کے سامنے
کرتا ہے۔ الله کے پاس تو سارا اختیار اور سارا علم ہے اور کوئی بھی اس ک
یبارگاہ میں اس کے حکم کے بغیر زبان تک نہیں کھول سکتا۔ اس کے لئے وزیر اور
بادشاہ کی مثال نہ بیان کرو کیونکہ (الله کے لئے مثالیں نہ بیان کرو مخلوق
اور خالق پہچانوں)۔ اپنے خالق حقیقی کو مانو، پہچانو، سمجھو اور اس کا ہی
بس حکم مانو۔۔۔۔!!! |