اللہ یصطفی من الملکتہ رسلا و من الناس ۔
اللہ چن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول ( مثل جبریل و میکائیل وغیرہ کے ) اور
آدمیوں میں سے ( مثل حضرت ابراہیم و حضرت مو سی و حضرت عیسی و حضرت سید
عالم صلوتہ اللہ تعالے علیہم و سلامہ کے ۔ شان نزول : یہ آیت ان کفار کے رد
میں نازل ہوئ جنہوں نے بشر کے رسول ہونے کا انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ
بشر کیسے رسول ہو سکتا ہے ‘ اس پر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائ اور
ارشاد فرمایا کہ اللہ مالک ہے جسے چاہےاپنا رسول بنائے وہ انسانوں میں سے
بھی رسول بناتا ہے اور ملائکہ میں سے بھی جنہیں چاہے )
فاولئک الذین خسروا انفسھم فی جھنم خالدون ۔ تلفح و جو ھم النار و ھم فیہا
کلحون۔ وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گھاٹے میں ڈالیں ہمیشہ دوزخ میں رہیں
گے ان کے منہ پر آگ لپث مارے گی اور وہ اس میں منہ چڑائے ہوں گے۔ ( ترمذی
کی حدیث میں ہے کہ آ گ ان کو بھون ڈالے گی اور اوپر کا ہونٹ سکڑ کر نصف سر
تک پہنچے گا اور نیچے کا ناف تک لٹک جائے گا‘ دانت کھلے رہ جائیں گے ‘ خدا
کی پناہ ) الحج ٧٥ اور المو منون ١٠٣ و ١٠٤۔
قل للمومنین یغضوا من ابصار ھم ۔ مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ
نیچی رکھیں۔ ( اور جس چیز کا دیکھنا جائز نہیں اس پر نظر نہ ڈالیں ۔ مسائل
: مرد کا بدن زیر ناف سے گھٹنے سے نیچے تک عورت ہے اس کا دیکھنا جائز نہیں
اور عورتوں میں سے اپنے محارم اور غیر کی باندی کا بھی یہی حکم ہے مگر اتنا
اور ہے کہ ان کے پیٹ اور پیٹھ کا دیکھنا بھی جائز نہیں اور حرہ اجنبیہ کے
تمام بدن کا دیکھنا ممنوع ہے۔ مگر بحالت ضرورت قاضی و گواہ کو اور اس عورت
سے نکاح کی خواہش رکھنے والے کو چہرہ دیکھنا جائز ہے اور کسی عورت کے ذریعے
سے حال معلوم کر سکتا ہو تو نہ دیکھے اور طبیب کو موضع مرض کا بقدر ضرورت
دیکھنا جائز ہے ‘ مسلہ : امرد لڑکےکی طرف بھی شہوت سے دیکھنا حرام ہے ‘
مدارک و احمدی )
|