پاکستانی عوام کے ساتھ جس طرح کا سلوک
حکمران اشرافیہ کی جانب سے روا رکھا جارہا ہے اور حکمران اشرافیہ نے تعلیم
کے میدان میں جس طرح پاکستانیوں کے ساتھ ظلم روا رکھا ہے یہ حقیقت کسی سے
بھی مخفی نہیں ہے۔ پرائمری اور سکینڈری ایجوکیشن کا جس طرح ستیا ناس کر کے
رکھ دیا ہے اُس کا شاخسانہ یہ ہے کہ سرکاری سکولوں میں بچوں کا تعلیم
دلوانے پہ کوئی تیار ہی نہیں ہے۔ تعلیم کو جس طرح کمرشل کر دیا گیا ہے اب
تعلیم بھی ایک طرح کی شے بن کر رہ گئی ہے۔ اِسی طرح نجی طور پر ہائیر
ایجوکیشن میں بھی بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ ایک ہی یونیورسٹی میں صبح کے
وقت فیس اور ہے دوپہر کے وقت اور ہے اور شام کے وقت اور ہے۔ جامعات کی خود
مختاری میں زیادہ معاملات انتظامی نوعیت کے ہیں سلیبس کے حوالے سے تو شروع
سے ہی وفاق کی گائیڈ لائن کی ہی پیروی کی جاتی ہے۔ انجمن طلبہ ء اسلام نے
ہمیشہ تعلیمی مسائل کے حل کے لیے ہر فورم پر ایک توانا آواز اُٹھائی ہے۔
اِس حوالے سے انجمن طلبہ ء اسلام کے شاہیں صفت نوجوان ہمیشہ پیش پیش رہتے
ہیں۔ لاہور میں جامعات کی خو د مختاری کو درپیش چیلنجز پر مذاکرے کا اہتما
م انجمن طلبہ ء اسلام نے سیفما میں کیا۔انجمن طلبہ ء اسلام کے قائدین جناب
محمد اکرم رضوی اور جناب عامر اسماعیل اِس مذاکرے کے روح رواں تھے۔ مجھے
بھی جناب اکرم رضوی صاحب اور جناب عامر اسماعیل صاحب نے اِس مذاکرے میں
شرکت کی دعوت عنائت فرمائی ۔ یوں میں بھی اِس پُر مغز گفتگو سے مستفید ہوا
۔مذاکرئے میں مندرجہ ذیل نکات اُٹھائے گئے یہ کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم اور
جامعات کے ایکٹ پر عملدرآمد کرتے ہوئے اعلی تعلیمی اداروں کی خود مختاری کا
تحفظ یقینی بنایا جائے ۔ تمام ادارے ملک میں اعلی تعلیم کے فروغ کیلئے بین
الا قوامی تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے اصطلا حات متعارف کروائیں۔صوبائی
حکومتیں اعلی تعلیم کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے تعلیم کا
25فیصد بجٹ اعلی تعلیم کیلئے مختص کریں مذاکرئے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی
سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی ۔ اس مو قع پر خطاب کرتے ہوئے فیڈ
ریشن آف آل پاکستان یونیو رسیٹیز اکیڈیمک سٹاف ایسو سی ایشن کے مرکزی
سیکرٹری جنرل جناب پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا اٹھارہویں آئینی ترمیم
کے بعد وفاق کا اعلی تعلیم میں نہایت محدود کردار ہے یہ امر نہا یت افسو
سناک ہے کہ اعلی تعلیمی شعبہ میں مرتب کی جا نیوالی پالیسیوں میں تمام سٹیک
ہولڈرز کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہاہے جسکی وجہ سے اعلی تعلیم کا انحطاط
پذیری کا شکا ر ہے ۔ اِس موقع پر سو ل سو سائٹی نیٹ ورک پاکستان کے صدر
عبداللہ ملک نے کہا کہ اعلی تعلیمی شعبہ میں اٹھارہویں آئینی ترمیم
پرعملدر�آمد نہ ہونے کی وجہ سے صوبوں کو انکے آئینی کردار سے محروم رکھا
جارہا ہے وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے نیشنل ٹیسٹنگ کو نسل کا قیام آئین اور
لاہور ہائیکو رٹ کے احکامات کے متصادم ہونے کے ساتھ ساتھ جامعات کی خود
مختاری میں مداخلت ہے ۔ ممتاز ماہر تعلیم جناب معظم شہباز نے کہا
ہریونیورسٹی کواپنی ضروریات کے مطابق نصاب سازی اور فیصلوں کاحق حاصل ہے
اور دنیا بھر میں جامعات کی خو مختاری کا احترام کیا جاتاہے ۔ سینئر کالم
نگارنجم ولی خان نے کہا کہ تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام
کرنا چاہیے ، پاکستانی جامعات کے معیار کو بلند کرنے کیلئے اہل اور تجربہ
کارقیادت کی ضرورت ہے ، پاکستان میں اعلی تعلیم کے فروغ کیلئے مربوط حکمت
عملی تشکیل دی جائے ۔ ممتاز تجزیہ نگار سلمان عابد کا کہنا تھا کہ پاکستان
میں اعلی تعلیم کے فروغ کے کھو کھلے دعویداروں کا احتساب کیا جائے ،
پاکستان میں نچلی سطح پر اختیارات کی عدم منتقلی کی وجہ سے اعلی تعلیم کے
شعبے سمیت صحت اور تعلیم میں خاطرخواہ نتائج حاصل نہ ہوسکے ۔ صوبوں کو
بااختیار بنا یاجائے اور اعلی تعلیم کے شعبہ میں شفافیت اور میرٹ کو فروغ
دیتے ہوئے تمام تقرریوں میں سیا سی مداخلت بند کی جائے ۔انجمن طلباء اسلام
پنجاب کے سیکریڑی اطلاعات محمد اکرم رضوی نے کہا کہ پاکستان اس سال بھی
جنوبی ایشیاء اور مسلم ممالک میں اعلی تعلیم کے شعبہ میں بہت پیچھے چلا گیا
ہے اس تنزلی کی تمام ذمہ داریاں وفاقی ایچ ای سی پرعائد ہوتی ہے نیشنل ڈیمو
کریٹک فاؤنڈیشن کے ماہر ین کی یہ تجو یز ہے کہ وفاقی ایچ ای سی کاجائزہ
لینے سپریم کورٹ آف پاکستان آرٹیکل 183(3)کے تحت از خود نوٹس لیکر اس ادارے
کی نااہلی سے پاکستان کے نوجو انوں کا مستقبل محفوظ بنائیں ۔ اس مو قع پر،
مرکزی جوائنٹ سیکرٹری انجمن طلباء اسلام نعمان الجبار ، مرکزی سیکرٹری اطلا
عات ایم ایس ایم عماد شیخ ، ناظم لاہور ڈویژن شیخ طیب ، عامر اسما عیل و
دیگر افراد نے بھی اپنے رائے کا اظہار کیا۔ اِس مذاکرئے میں ایک بات پر
تمام مقررین کا اتفاق تھا کہ حکومت کا تعلیم کو اپنی ترجیحات میں سب سے
اوپر نہ رکھنا بہت بڑا المیہ ہے۔پنجاب میں ہائر ایجوکیشن کا وزیر ایک ایسا
شخص لگا دیا گیا ہے جس کی ترجیحات میں تعلیم شائد بالکل بھی نہیں
ہے۔نوجوانوں کو ڈگریاں تع دی جارہی ہیں لیکن اُن کا پاس نہ تع علم ہے اور
نہ تربیت۔ حکومت کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے انتہائی توجہ کی
ضرورت ہے۔ میں نے بھی حکومت کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے عدم
دلچسپی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور حکومتی بے حسی پر نوحہ خوانی
کی۔اِس مذاکرئے کو کامیاب بنانے کے لیے اور مختلف ینورسٹیوں کے طلبہ و
طالبات کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے انجمن طلبہ ء اسلام کے قائدین جناب
اکرم رضوی اور جناب عامر اسماعیل نے جو بھر پور کاوشیں اُس کا میں تہہ دل
سے معترف ہوں۔ |