ہر ماں کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے بچوں کی
زندگی میں کسی چیز کی کمی نہ ہو، اس کے لئے بچے ہی پہلی ترجیح ہوتے ہیں۔
ماں کی محبت کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ماں کی محبت غیر مشروط ہوتی ہے۔ کسی
نے کیا خوب کہا ہے کہ ماں اولاد کے لئے گلاب کی خوشبو، چاندنی کی جھلمل،
نورانی برسات کا بادل، شفق کی لالی، شجر کی ثمر بار ڈالی، پیاس میں ساگر،
قدم قدم کی رہبر ہوتی ہے۔ روایت ہے کہ حضرت موسیٰؑ کی والدہ کا انتقال ہو
گیا تو وہ جب اﷲ تعالی سے ہمکلام ہونے کوہ طور تشریف لے گئے۔ رب العزت نے
فرمایا، اے موسیٰؑ اب زرا سنبھل کے چلیں، اب وہ ہستی دنیا میں زندہ نہیں جو
تمہارے یہاں آنے پر سجدہ ریز ہو جاتی اور دعا کرتیں’’ اے سب جہانوں کے
پروردگار،میرے بیٹے سے کوئی کوتاہی ہو جائے تو اسے معاف فرما دینا‘‘۔
روزنامہ اوصاف کے ایڈیٹر انچیف جناب مہتاب خان کی والدہ محترمہ اور گروپ
ایڈیٹر جناب محسن بلال کی دادی جان گزشتہ روز داعی اجل کو لبیک کہہ گئیں۔
انا ﷲ و انا الیہ راجعون۔ اس دنیا میں جو آیا اس نے ایک دن ضرور جانا ہے۔
والدین اولاد کے لئے چھتری اور سائیہ دار و پھل دار درخت کی حیثیت رکھتے
ہیں۔ والدہ کی اپنی ہی خاص اہمیت ہے۔ درست ہے ماواں تہ ٹھنڈیاں چھاواں۔ ماہ
کے قدموں تلے جنت ہے۔ دعا سکھائی گئی ہے کہ اے رب کریم میری اولاد کو میری
آنکھوں کی ٹھنڈک بنا۔ یہ بھی کہ مجھے ایسی اولاد عطا فرما جو فرمانبردار ہو
اور جو میرے لئے صدقہ جاریہ بنے۔ نیک اولاد بھی اﷲ تعالیٰ کی سب سے بڑی
نعمت ہے۔ اﷲ تعالیٰ برادرم مہتاب خان کی والدہ کو جنت اکفردوس میں اعلیٰ
مقام عطا فرمائے ، ان کی تمام بشری خطائیں معاف ہوں، ان کی اولاد کو ان کے
لئے صدقہ جاریہ بنائے ۔ اﷲ سب کو والدہ کی جدائی کا صدمہ برداشت کرنے کے
لئے صبر جمیل دے۔ پھگواڑی مری کا ایک خوبصورت علاقہ ہے۔ وہاں مرحومہ کی
نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ انہیں وہیں ہی آبائی قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔
نماز جنازہ میں لوگ دور دراز شہروں سے آ کر شریک ہوئے ۔ ہر آنکھ نم دار تھی۔
سب والدہ کی مغفرت کے لئے دعا گو تھے۔ اﷲ سب کی دعائیں قبول فرمائے۔
آزاد کشمیر پر مسلسل بھارتی جارحیت
بھارت مسلسل اشتعال انگیزی کر رہا ہے۔ اس ے جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزیاں
جاری رکھی ہیں۔ کبھی ایک اور کبھی دوسرے سیکٹر میں شہری آبادی کو نشانہ بنا
رہا ہے۔ گزشتہ روز کھوئی رٹہ سیکٹر میں معصوم شہری بھارتی گولہ باری سے
شہید ہو گیا۔ بھارت سول آبادی کو نشانہ بنا کر یہ سنگین جرم آج نہیں بلکہ
گزشتہ 25سال سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ معصوم لوگ اس کی دہشتگردی کا شکار بن
رہے ہیں۔ دنیا کو بھارت کی اس دہشت گردی کو بند کرانے کے لئے بھی بھارت پر
سفارتی دباؤ ڈالنا چاہیئے۔ کیوں کہ بھارت کی اس جارحیت کی وجہ سے لوگ
انتقام کے بارے میں سوچتے ہیں۔ شہداء کے لواحقین بھارت کی اس دہشت گردی کا
حساب مانگتے ہیں۔ اس کے جواب میں اگر وہ بھارتی فوج پر حملے شروع کر دیئے
تو دنیا ان حملوں کو دہشت گردی قرار نہیں دے سکتی۔ کوئی اپنے دفاع میں
بندوق اٹھا لے تو اقوام متحدہ کا چارٹر اسے جائز قرار دیتا ہے۔ کشمیریوں نے
بھی بھارتی ناجائز قبضے اور جارحیت کے جواب میں اپنے دفاع میں بندوق اٹھائی۔
جسے بھارت اور اس کی غیر حقیقیت پسند لابی دہشت گردی کے طور پر ثابت کرنے
کی کوشش کر رہی ہے۔ جب کہ یہ درست نہیں۔ یہ بھی درست ہے کہ بھارت کے توسیع
پسندانہ عزائم ہیں۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں مزید فوجی کیمپ قائم کر رہا ہے۔
مزید فوج کو مختلف بہانوں سے مقبوضہ ریاست میں داخل کر کے اقوام متحدہ کی
قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ فوجی انخلاء کے بجائے شہری علاقوں
میں فوجی چھاؤنیاں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ مزید بنکرز اور چوکیاں قائم ہو رہی
ہیں ۔ یہ سب بھارت کی ریاستی دہشت گردی ہے۔ پاکستان نے گزشتہ روز بھارت کے
ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے آزاد کشمیر میں گولہ باری اور شہری ہلاکتوں
پر احتجاج کیا۔ کشمیر کی جنگ بندی لائن کی نگرانی کے لئے اقوام متحدہ کے
فوجی مبصرین بھی یہاں موجود ہیں۔ وہ آزاد کشمیر اور ورکنگ باؤنڈری پر
آزادانہ نگرانی کر رہے ہیں۔ بھارت اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ان مبصرین کی
نقل و حرکت میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ اقوام متحدہ کو بھارت کے اس رویہ کا
سخت نوٹس لینا چاہیئے۔ جنگ بندی لائن پر بھارت جارحیت کو روکنے کے لئے
اقوام متحدہ ہی کردار ادا کر سکتی ہے۔ اسلام آباد میں دنیا بھر کے سفارتی
مشنز کام کر رہے ہیں۔ بھارتی جارحیت اور گولہ باری کے بارے میں حقائق ان تک
پہچانے یا انہیں جنگ بندی لائن کے دورے کرانے کا اہتمام کیا جائے تو دنیا
اس جانب توجہ دے سکتی ہے۔ |