خواب خواب نہ رہا
(Zulfiqar Ali Bukhari, Rawalpindi)
مہرو کی داستان ہمت وحوصلہ کی کہانی ہے کہ اگر آپ اپنے خوابوں کو سچا کرنے کا سوچ لیں حالات اور محنت سے نہ ڈریں تو سب کچھ ممکن ہو سکتا ہے۔
|
|
|
مہرو کو بچپن سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا...
وہ دن رات ایسے ہی خواب دیکھا کرتی تھی کہ وہ لوگوں کی مدد کر رہی ہے۔.....مگر
وہ ایم بی بی ایس تو نہ کر پائی لیکن جب اسکو نفسیات میں اعلی تعلیم کا
موقعہ ملا تو اس نے بھرپور محنت کر کے اس میدان میں اپنا نام بنایا۔پھر اس
نے اپنے والد کے ساتھ اپنے اسکول میں بھی اپنی قابلیت سے اپنا نام پیدا کیا۔
پھر اس کے دل میں خواہش ہوئی تو اس نے ایک فلاحی ادارہ کے قیام کو ممکن
بنایا جس کے ذریعے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو اُجاگر کر کے اچھا شہری اور
طالب علم بنانے کے ساتھ ساتھ انکے نفسیاتی مسائل کو حل کیا جانے لگا۔
مہرو تعلیمی میدان کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتی رہی
اور اپنے جذبات کا اظہار مصوری تجریدی آرٹ کی شکل میں بھی کرنے لگی ۔گھر کے
کام کاج میں بھی وہ برابر کا حصہ بانٹ رہی تھی تاکہ کل کو اُس پر بات نہ
آئے وہ ہرلحاظ سے اچھی بیٹی ثابت بھی ہو رہی تھی۔
مگر چونکہ طبیعت میں بے چینی سی تھی تو اس نے ہپستال میں بھی کام کرنا شروع
کر دیا۔اللہ نے ہر شے سے نوازا۔وہ جوں جوں جھکتی جا رہی تھی اُسکے لئے
زندگی کے سب معاملات مٰیں آسانی پیدا ہوتی جا رہی تھی اوراُسکے تمام ترخواب
پورے ہو رہے تھے کہ وہ نیت صاف رکھ کر سب کر تی تھی۔تب ہی وہ آج سب کے لئے
ایک مثال بنی ہوئی ہے جس نے اپنے تمام خوابوں اور خواہشات کو پوراکرکے ہمت
و حوصلہ ثابت کیا۔ |
|