تحریر
:عاصمہ عزیز ‘راولپنڈی
دنیا بھر میں مختلف تہوارجوش وخروش سے منائے جاتے ہیں ۔یہ تہوار کسی بھی
ملک کے معاشرے‘ ثقافت اور مذہب کی عکاسی کرتے ہیں۔ویلنٹائن ڈے بھی ایک ایسا
تہوار ہے جو کہ تیسری صدی کے رومی سینٹ ایس ٹی ویلنٹائن کی یاد میں منایا
جاتا ہے جسے 14فروری 270عیسوی کو پھانسی کا فیصلہ سنایا گیا۔یہ دن
امریکہ‘برطانیہ ‘فرانس اور روم سمیت دنیا بھر کے ممالک میں رومانوی محبت کے
دن کے طور پر ویلنٹائن کارڈزاورسرخ پھولوں کا تبادلہ کرتے ہوئے منایا جاتا
ہے۔دنیا بھر کے یورپی ممالک میں ویلنٹائن ڈے ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے
لیکن پاکستان میں 1990کی دہائی کے اواخر میں خصوصی ٹی وی اور ریڈیو
پروگراموں کے ذریعے یہ دن متعارف ہوا۔جماعت اسلامی سمیت مختلف مذہبی
جماعتوں نے اس دن کو غیراسلامی قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف آواز اٹھائی لیکن
اس کے باوجود الیکٹرونک میڈیا کی مہربانی سے یہ دن نوجوانوں میں مقبول ہوتا
چلا گیا ۔آج بھی بہت سے نوجوان اپنی مذہبی تعلیمات اور اقدار کو پس پشت ڈال
کر محبت کے دن کے نام پر مغرب کی پیروی کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔بلاشبہ
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے جو ہمیں پوری انسانیت سمیت اپنی زندگی میں
شامل ہر رشتے کو عزت ‘احترام اور محبت دینے کا درس دیتا ہے ۔لیکن محبت کے
نام پر ایک ایسے دن کو منانا جس کا تعلق خالصتاًعیسائیوں سے ہو اسلامی
اصولوں کو توڑنے کے مترادف ہے۔جب اسلام ہمیں عبادات میں ان کی تقلید کی
اجازت نہیں دیتا تو پھر ان کے تہوار وں کو مناناکیااسلامی اصولوں کے منافی
نہیں ہوگا۔اسلام ہمیں کسی بھی طرح سے غیر مسلموں کی تقلید کی اجازت نہیں
دیتا ۔ لیکن آج نہ صرف تہواروں میں بلکہ اپنی چال ڈھال میں بھی ان کی پیروی
کرنے میں بہت سے لوگ فخر محسوس کرتے ہیں۔آپﷺ نے اس بارے میں فرمایا ’’تم
ضرور اپنے سے پہلے لوگوں کی قدم بقدم پیروی کرو گے حتی کہ اگر وہ
گوہ(چھپکلی کے مشابہ رینگنے والا ایک جانور ) کے سوراخ میں گھسے ہوں گے
توتم بھی اس میں داخل ہو گے۔عرض کی گئی یارسول اﷲ ﷺکیا انسے یہودو نصاریٰ
مرادہیں؟ ‘ارشاد فرمایا :تو اور کون؟‘‘(بخاری)۔مطلب یہ کہ تم یہود یوں اور
عیسائیوں کے نقال بن جاؤ گے اور ان کے رسم ورواج اور چال ڈھال پسند کرو گے
اور انکو اختیار کروگے۔
انسان مختلف قسم کے جذبات مثلاًمحبت‘نفرت‘غصہ اور خوشی جیسے جذبات سے بھرا
ہوا ہے اور ان جذبات کے اظہار کیلئے اسے کسی خاص دن یامہینے کی ضرورت نہیں
ہوتی بلکہ وہ اپنی زندگی میں میسر ہر لمحے میں ان جذبات کا اظہار کرنا
چاہتا ہے اور جذبات کے اظہار کیلئے ایک دن مقرر کرنا کوئی عقلمندانہ فعل
نہیں۔ویلنٹائن ڈے جس محبت کے اظہار کا دن ہے اس کی گنجائش مغربی معاشرے میں
تو پائی جاسکتی ہے لیکن اسلامی معاشرے میں نہیں۔آج اگر ہمارا معاشرہ اسلامی
معاشرہ ہونے کے باوجود بگاڑ کا شکار ہے تو اس کی بڑی وجہ اسلامی اصولوں کو
جانتے اور مانتے ہوئے بھی ان پر عمل پیرا نہ ہونا ہے۔اس میں بڑا کردار
ہمارے میڈیا کا بھی ہے۔ہمارا میڈیا خصوصاً پرائیویٹ چینلزبغیر کسی روک ٹوک
کے اس دن کے حوالے سے ایسے پروگرامز نشر کرتے ہیں جو نہ صرف ویلنٹائن ڈے کو
فروغ دیتے ہیں بلکہ ان سے نوجوان کے بگاڑ کا خدشہ پایا جاتاہے۔لڑکے اور
لڑکیوں کا اس دن کے حوالے سے تحائف اور سرخ پھولوں کا تبادلہ کرنا نہ صرف
غیراسلامی فعل ہے بلکہ وقت اور پیسے کا ضیاع بھی ہے۔اس کے علاوہ ویلنٹائن
ڈے میں گانا بجانا‘بے پردگی اور بے حیائی یا اس کے ابتدائی وسائل وآثار
رونما ہوتے ہیں۔اس لئے کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ویلنٹائن ڈے منانا محض ایک
تفریح ہے کیونکہ ایسی تفریح کس کام کی جس سے ایک معاشرے میں اخلاقی زوال
اور انسان کے گناہ کا مرتکب ہونے کا اندیشہ ہو۔
|