کان کے امراض کا عالمی دن!

کان کے امراض کے عالمی دن3 مارچ 2017 ء کے موقع پر ایک خصوصی تحریر

اﷲ تعالیٰ کی عطاء کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت کان ہے ۔حواس خمسہ یعنی ہاتھ ،ناک،آنکھ،زبان اور کان میں سے کان بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ ہمارے دماغ کو ملنے والے تمام پیغامات،اطلاعات ،معلومات کا تقریبا23 فیصد حصہ کانوں کے ذریعے ہم تک پہنچتا ہے ۔سب سے پہلے آواز کی لہریں کان کے بیرونی حصہ میں داخل ہو کر اس حصے کی نالی سے گزر کر پردہ سے ٹکراتی ہیں پھر یہ کان میں وسطی حصے میں موجود ہڈیوں سے باری باری ٹکراتی ہیں ۔آواز کی لہریں سماعت کے عضو، گانٹھ یا گرہ سے ٹکراتی ہوئی دماغ تک پہنچتی ہیں۔وہاں دماغ انہیں ڈی کوڈ کرتے ہوئے ‘‘معنی‘‘ دیتا ہے ۔کہ یہ آواز کس طرف یا سمت سے؟ کس چیز کی آواز ہے؟ اس آواز کا مطلب کیا ہے؟ معنی کیا ہے؟

کان ایک حسی عضو ہے جو آوازسنتا ہے اور یہ نہ صرف آواز کو سنتا ہے بلکہ جسم کو متوازن حالت میں رکھنے میں بھی بڑا کام سرانجام دیتا ہے۔ ہر جاندار کے دو کان ہوتے ہیں، ایک دائیں طرف ایک بائیں طرف اس سے آواز کی سمت اور ماخذ کا علم آسانی سے ہو جاتا ہے ۔انسانی کان تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں بیرونی کان ، درمیانی کان اور کان کا اندرونی حصہ شامل ہیں، کان کا وہ حصہ جو باہر نظر آتا ہے ،بیرونی کان کہلاتا ہے ۔ بیرونی کان سے ایک سوراخ اندر کی طرف جاتے ہوئے کان کو ایک ایئر ڈرم سے جوڑتا ہے ،ایئر ڈرم کا پچھلے والا حصہ درمیانی کان کہلاتا ہے۔ ایئر ڈرم کے بعد کان میں ایک جھلی دار معدہ ہوتا ہے ،جو سیپ کی صورت میں ہوتا ہے ،اسے اندرونی کان کہتے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کان کے امراض کا عالمی دن3مارچ کو بھر پور طریقے سے منایا جاتا ہے۔تین مارچ کو یہ دن منانے کی وجہ تسمیہ بھی یہی ہے کہ تین کا ہندسہ کان کے مشابہہ ہے ۔اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں کو کان کی اہمیت اور سماعت کی بیماریوں سے آگاہ رکھنا ہے ۔اس دن نامورماہرین امراض کان اور پروفیسرز، ڈاکٹر ز عوام کو کان کے امراض بارے آگاہی فراہم کرتے ہیں ۔

جدید طرز زندگی نے ناک ، کان گلے کے امراض میں اضافہ کیا ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بے تحاشا شور شرابا ‘ دھماکے ‘ ہیڈ فونز اور ہینڈ فری کا بے جا استعمال۔ رکشہ،بسوں کے پریشر ہارن،اونچی آواز کی موسیقی،کام کی جگہ مشینوں اور لوگوں کا شور و غوغا،ریڈیو ،ٹی وی کا شور ۔ کان اور سماعت کے مختلف امراض کے اسباب میں شامل ہیں۔

اسلامی ا صولوں کے مطابق غذا چبا کر کھانا ، آہستہ سے کھانا، پیٹ بھر کر نہ کھانا، پانی تین وقفوں سے پینا اور کھانے پینے میں اعتدال سے کام لینا یہ سب باتیں نہ صرف ناک، کان اور گلا بلکہ دیگر امراض سے بھی بچاتی ہیں۔کان کے اندر پانی چلے جانے ، کان میں میل جمع ہو کر گیلا ہوجانے یا سوکھ جانے ، کان میں پھوڑا پھنسی یا گھاؤ ہونے کے سبب کان میں شدید درد، یکایک بہت تیز درد، ٹیس مارتا ہوا درد ، ناقابل برداشت درد ہوتاہے ۔کان میں دردکسی بھی سبب سے ہوجلد سے جلد ڈاکٹر سے رجوع کرنا چائیے۔

ہمیں اپنے کان خود صاف کرنے کی بجائے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے کسی دوا کے ذریعے کان صاف کروانے چائیے ۔کیونکہ ہم سویب (روئی لپٹی سلائی) کے ذریعے صفائی کرتے ہے ،یہ سلائی بہت چھوٹی ہوتی ہے اور کان کے سوراخ کے اندر تک چلی جاتی ہے ، جب آپ اس سے کان کی صفائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو میل باہر کے بجائے کان میں مزید اندر تک گھس جاتا ہے ، جہاں پھر وہ نالی میں پھنس کا جم جاتا ہے اور پھر اس کا نکلنا دشوار ہو جاتا ہے ۔ کان کی نالی کے اندر تک پہنچنے والے اس میل کی وجہ سے فنگس، بیکٹریا یا کوئی وائرس پیدا ہو سکتا ہے ، جو بعدازاں کان میں درد یا کسی اور انفیکشن کا باعث بنتا ہے ۔
کان کو ہمیشہ بہت احتیاط سے صاف کرنا چاہئے بلکہ خود صاف ہی نہیں کرنا چاہئے ۔نہاتے وقت کان میں روئی تیل میں بھیگو کر کان میں رکھ لیں تو کان میں پانی جانے سے بچایا جا سکتا ہے ۔کان کا درد ہو تو فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا چاہیے ۔خود ڈاکٹر نہیں بننا چاہئے ۔کان کے اندر پھنسیوں کی صورت میں کوئی سا تیل یا محلول دوا نہ ڈالیں ۔بلکہ معالج سے دوا لیں ۔اسی طرح کان میں کچھ پھنس جانے کی صورت میں خود سے نکالنے کی کوشش نہ کریں۔اورکان کبھی بھی نوکدار یا باریک چیز سے نہ کھجائیں۔ہمیشہ حلق کی بیماریوں اور نزلہ زکام سے اپنی حفاظت کریں۔کیونکہ ناک کان گلے کا سسٹم ایک ہی ہے ۔ایک خراب ہوا تو دوسرا ساتھ ہی خراب ہو جائے گا ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: