نظام تعلیم ۔۔۔چند تجاویز

کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے تعلیمی نظام میں اعلی خصو صیات کے حامل اساتذہ شمو لیت کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ یہ بات شکو ک و شبہات سے بالاتر ہے کہ معاشرے کا ہر فرد تعلیمی میدان میں بہتر سے بہتر نتائج کے بارے میں سو چتا ہے ۔ پاکستان میں ہر تعلیمی نظام میں اسا تذہ کو جماعت طلباء کو بہتری کیلئے تعلیم کی طرف اس کی پیشرفت کا طریقہ کار اور طلباء کی تعلیم کے حصول کے ذریعے کے لئے مسلسل اور مشکل کردار ادا کر نا پڑتا ہے ۔ استاد تعلیمی مراحل کے مر کزی حصہ کو تھامے رکھتا ہے ۔و ہ انسانی انجینئر نگ کے کام میں مصروف تدریس کی کشتی کو آسانی سے اس کی منزل تک لے جاتے ہیں ۔

ترقی یافتہ ممالک میں اساتذہ کی اجتماعی کو ششیں تعلیمی نظام میں اہم کردار ادا رکر تی ہیں جبکہ ہمارے ہاں ترقی یافتہ ممالک کی نسبت اساتذہ کی بہترین صلاحیتوں سے بہت کم استفادہ حاصل کیا جاتا ہے جو قوم کے لیے بڑا المیہ ہے ۔ کوئی بھی ذہین آدمی استاد نہیں بننا چاہتا ۔ جب یہ صو رتحال ہو تو پھر قوم کے بچوں کو کیسے ذہین بنایا جا سکتا ہے ۔ کچھ لوگ حالات کی مجبوری سے تعلیم کے شعبہ سے وابستہ ہو جاتے ہیں لیکن ان کی ہمیشہ کسی بڑے سر کاری عہدے پر جانے کی خواہش دل میں رہتی اوروہ اس کو پورا کر نے کے لئیے اپنی جد و جہد جاری رکھتا ہے ۔ یہا ں تک کہ اعلی تعلیم یافتہ پی ایچ ڈی ، ایم فل ، ایم اے کر نے کے بعد بیروزگاری کی تختی کو اپنے گلے میں ڈال کر آخر کار پی ٹی ، سی ٹی اور ایس ایس ٹی کی پو سٹ پر کام کر نے کو تیا ر ہو جاتے ہیں یا پھر کسی بھی دفتر میں کلر ک جیسی عام سی پوسٹ پر کام سر انجام دیتے ہیں ۔

پاکستان میں اساتذہ کا طبقہ ایسا ہے کہ جن کی تنخواہوں میں سال کے بعد بہت کم اضافہ ہو تا ہے جبکہ مہنگائی کا جن روز بروز بڑھتا جا رہا ہے ۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ اساتذہ کی پو سٹ اگر دور دراز علاقوں میں ہو تو آنے جانے میں تنخواہ کاایک حصہ خر چ ہو جاتا ہے ۔ پھر گھر والوں کے اخراجات کہاں تک کہ اپنے بچوں کو اپنے ساتھ رکھنے سے قاصر ہوتے ہیں کیو نکہ انہیں نہ تو سر کاری رہائش گاہ نصیب ہوتی ہے ، رہائش و الا ؤ نس نہ ہو نے کے برابر ہے ۔

مو جودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اس کو چار سو گنا ہو نا چاہیے ۔ میڈیکل الاؤنس میں خاطر خواہ اضافہ کی ضرورت ہے لیکن مو جودہ حالات میں تعلمی اداروں میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر تنخواہ مقرر کر کے اساتذہ کے مقام کو مزید مجروح کیا جا رہا ہے ۔ حکو مت نجی اور عوامی سطح پر ایسے اقدامات کر سکتی ہے کہ جس سے معاشرے میں اساتذہ کی اہمیت اجاگر ہو سکے یا پھر تعلیمی ترقی کا گراف بلندہو سکے ۔ اس کے لئے پرائمری تعلیم کا کنٹرول لو کل باڈیز کو دے دیا جائے کیو نکہ اس طر ح سکولوں میں اساتذہ اور طلبا ء کی حاضری اور کا ر کر دگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔

ہر تعلیمی ادارے کے ساتھ متعلقہ ٹیچر کے عہدے کیمطابق رہائش گاہ فراہم کی جائے یا پر رہائش الاؤنس کو مو جودہ دور کے مطابق دیا جائے تاکہ وہ مناسب کرایہ پر رہائش حاصل کر سکے ۔ ابتدائی سطح پر اساتذہ برادری کے لئے تعلیمی وظائف کا اجراء کیا جائے تاکہ وہ بھی اندرون ملک اور بیرون ملک تعلیمی میدان میں ماہرانہ فنون حاصل کر سکیں ۔ پاکستان کی زیادہ تر آبادی دیہات پر مشتمل ہے۔ اس کے باوجود ان دیہی علاقوں میں معاشرتی سہولتیں کم ہیں ۔ ان علاقوں میں اساتذہ کو شہروں کی نسبت زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ ان علاقوں میں تعلیمی گراف بلند ہو ۔ ’’تعلیم سب کے لئے‘‘کا حصول اسی وقت ممکن ہے جب اساتذہ کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر مشتمل ہو تاکہ حصول علم کی تربیت پر پوری توجہ ہو ۔ اساتذہ کے تر بیتی پروگرام میں نقائص کو دور کیا جائے ۔ تر بیتی نصا ب سے فر سودگی ختم کی جائے ۔ صوبے کی سطح پر اساتذہ کی فلاح و بہبو د کے لئے ٹیچر ز فاؤنڈیشن قائم کی جائے ۔ پرائمری سکولوں کے اساتذہ کے جن کے سکولوں کے طلباء نے وظائف کے امتحانات میں یا تعلیمی شعبوں میں کارکر دگی دکھائی ہو ان کی ہر سطح پر میڈیا کے ذریعے حو صلہ افزائی کی جائے ۔ حکو مت تحصیل و ضلع سطح پر بہترین کار کر دگی دکھانے والے اساتذہ کو انعامات دیتی ہے ۔ اس کا دائرہ یو نین کو نسل اور سکول سطح پر کیا جائے ۔

حکو مت اورنجی شعبہ سمیت جس طرح بڑی بڑی کمپنیاں کھل کر میدان میں سپانسر کر تی ہیں اسی طرح اساتذہ کی حو صلہ افزائی کے لئے سپانسر کر یں تاکہ فروغ تعلیم کے لیے نئے رحجانات اجاگر ہو سکیں اور ہمارے معاشرے میں لو گ اپنے بچوں کو تعلیم کی طر ف توجہ دلائیں ۔ اساتذہ کو ملازمت میں تحفظ فراہم کیا جائے ۔ کنٹریکٹ کی بجائے مستقل بنیادوں پر رکھاجائے تاکہ بے فکر ہو کر ایک استاد بچوں کو علم کے زیور سے آراستہ کر سکے ۔ اساتذہ کو جدید ٹیکنالوجی سے آگاہی ، کمپیوٹر ، انٹر نیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان پر عبور حاصل کر نے کے لئے ورکشاپ ، تربیتی کورس کر وائیں تاکہ جدید دور میں وہ انگریزی پر مکمل عبور حاصل کر کے اس کو فروغ دے سکیں ۔

حکو مت پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو بھی بنیادی تنخواہ اور دیگر پروگراموں میں شامل کریں ۔ اساتذہ کے لئے کمپیوٹر کی مدد سے سیلف انسٹرکشن سسٹم کا انعقاد کیا جائے ۔ اس کے لئے ٹیکس میں کمی کی جائے ۔ حکو متی سطح پر تعلیمی اداروں میں جن میں سیکنڈری سطح تک اساتذہ کو تمام مضامین کا ڈیل نصاب فراہم کیا جائے ۔ اس ڈیلی نصاب کو پورا کر نے میں جو خامیاں اور مسائل در پیش ہوں ان کا مختلف طریقوں سے ازالہ کیا جائے ۔ تعلیمی طور پر کمزور طلباء کے سمر کیمپ لگائے جائیں تاکہ وہ ذہین طلبا کے ساتھ چل سکیں اور اساتذہ کو اس سلسلہ میں خصوصی بو نس دیا جائے ۔ تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کی تعداد کو انتہائی کم کیا جائے ۔ اساتذہ کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ ان کے معاشی ،انتظامی ، تعلیمی ڈھانچہ کو مضبو ط اور فعال بنانے کی ضرورت ہے ۔ ان کی بدلتی ہوئی ضروریات کو پورا کر نے کے لئے خاطر خواہ انتظامات کئے جائیں ۔ پرائمری نظام تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے اعلی کوالیفائیڈ ٹیچر بھر تی کیے جائیں ۔ تمام ٹیچرز کی تنخوائیں برابر کر دی جائیں جو کہ گریڈ 18کے افسر کے برابر ہوں تاکہ ایک ٹیچر اعلی عہدے کو ترجیح دینے کے بجائے استاد بننے کو ترجیح دے ۔
 

Yousuf Waheed
About the Author: Yousuf Waheed Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.