“ چلو بیٹا! نماز پڑھ لو “ شازمہ نے کچھ دیر بعد ظہر کی
اذان کے بعد کہا،،،“ نماز ؟“ اسنے الٹا سوالیہ انداز سے پوچھا “ میں اللہ
سے ناراض ہو آنٹی! کیونکہ جب مجھے اسکی ضرورت تھی تب اسنے مجھے اکیلا چھوڑ
دیا ،،،،،،،ایسے نہیں کہتے بیٹا اللہ اپنے بندے کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا،،،،،وہ
ایک راستہ بند کرتا ہے تو دوسرہ کھول دیتا ہے ۔ آخر ایسی کیا بات ہے جو آپ
اللہ سے ناراض ہو گئی ہے؟ نماز تک پڑھنا چھوڑ دی ۔ نائلہ نے حیرانگی سے
پوچھا ،،،،“ میں نے کبھی کچھ نہیں مانگا اللہ سے،،،،، اس دن اپنی ماما کی
زندگی مانگی ،،،میں کتنا گڑگڑائی،،،،، اس نے میری نہیں سنی،،،کیا مانگا تھا
میں نے ایک زندگی ؟،،،کیا اسکے لیے دینا بہت مشکل تھا؟ ،،،،اتنا کہہ کر وہ
رونے لگی نائلہ نے اسے رونے دیا ،جب وہ اچھے سے رو چکی تب نائلہ نے اسکے
کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا،،،،“فریش ہو جاؤ بیٹا! پھر بات کرتے ہیں-
“میرے انسٹیٹیوٹ میں بہت سی ایسی لڑکیاں ہے۔ جن کے والدین انکے بچپن میں ہی
فوت ہو چکے ہیں۔ کچھ بوجھ سمجھ کر چھوڑ گئے ہیں ۔ ان بچوں کو یہ تک نہیں
پتہ کہ وہ کس خاندان سے ہیں ۔ بس ان کو یہ پتا ہے کہ جو وہاں ہے وہی انکا
خاندان ہے۔کیا آپ کے ساتھ ان سے بھی برا ہوا؟ “ حسنہ نے کچھ نہیں کہا چپ کر
کے سنے گئی ،،،،“کیا آپ بے گھر ہو ؟ کیا آپ اپنی ماں جیسی خالہ کے پاس نہیں
ہو؟ کیا خود کو وہاں محفوظ محسوس نہیں کرتی ؟ کیا آپ خوش نہیں ہو ؟ “ اسنے
ایک ساتھ اتنے سوال کر ڈالے وہ بس دیکھتی رہی
،،،،
“جب جس کا ٹائم آنا ہے ،اسنے چلے ہی جانا ہے دنیا میں کوئی ہمشہ کے لئے
نہیں آتا بیٹا ! ہمارے پیارے نبی سے تو اللہ کو کوئی پیارا نہیں تھا نہ ،،،انکو
اللہ نے بیٹے دے کر لے لئے ،،،اس سے بڑی مثال میں کیا دو آپکو ،،،،صبر کرنا
سیکھو اسکی رضا میں راضی رہنا سیکھو پھر دیکھنا زندگی کتنی حسین لگے گی
،،،،،آج آپ کے پاس کیا کچھ نہٰیں ہے کیا کبھی اللہ کا شکر ادا کیا؟ “وہ
نرمی سے سمجھاتی گئی حسنہ سنتی گئی ،،دو ننھے ننھے ندامت کے قطرے اسکی
آنکھوں میں چمکنے لگے ،،،،،، جو دیکھتے دیکھتے بارش کی شفاف کرنوں ی طرح
برسنے لگے ،،،،،،،،جیسے جیسے اسکی آنکھیًں بہتی گیئ اسکے دل سے ساری سیاہی
دھلتی گیئ ،،،اسنے واقعی شکر ادا نہیں کیا تھا وہ نا شکری کرتی رہی ،،،،وہ
ایک چیز کو لے کر بیٹھی رہی اور ان گنت نعمتوں کا شکر ادا کرنا تک بھول گیئ
،،،،اسے خود سے نفرت محسوس ہونے لگی آخر اسنے یہ نا فرمانی کر کیسے لی وہ
اللہ سے ناراض کیسے ہو گیئ ،،،،اسکی حالت دیکھ کر نائلہ پھر بولنا شروع
ہوئی،،،
“ دیکھو بیٹا اللہ کی رضا میں راضی رہنا سیکھ لو زندگی میں سکون آجایئگا،،،،اس
سے بس دعا کرو ضد نا کرو،،،اور دعا کر کے اس پر بھروسہ رکھو اگر وہ چیز
تمہارے حق میں بہتر ہو گئ وہ عطا کرے گا ،،،اگر نہ عطا کرے تو صبر کرو ،،سمجھ
جاو کے وہ آپ کے لئے سہی نہیں تھی،کیوں کے وہ بہتر جانتا ہے ۔اسکی رضا میں
راضی رہنا سیکھو ،،،اپنا ہر فیصلہ اس پر چھوڑ دو ،،پھر دیکھو وہ کیسے آپ کی
ہر بات میں اپنی رضا شامل کرتا ہے “ وہ اتنا کہ کر خاموش ہو گیئ کیوں کے وہ
جان چکی تھی ، حسنہ سمجھ چکی ہے ،،،،“ آنٹی مجھے جائے نماز چاہیے “ اسنے بس
اتنا کہا اور نماز پرھنے کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی (جاری ہے ) |