میں سلمان ہوں ( قسط 13)

سلمان۔۔۔۔۔۔۔۔ستار انکل نے عید کی نماز کے بعد گھر بلایا ہے‘‘چلے جاناضرور۔۔۔۔۔۔۔۔۔سلمان نے بددلی سے ماں کی بات سنی ان سنی کر دی‘‘اسے اب کسی سے بھی کوئی ذیادہ دلچسپی نہیں تھی،،،جس سے بھی ملو‘‘ایک ہی بات،،ارے میاں‘‘کیا کر رہے ہو آج کل۔۔۔یا بس کھیل کود لکھنا لکھانا۔۔۔بیٹا یہ سارے فضول کام ہیں۔۔۔صرف ٹائم ضائع ہوتا ہے‘‘ٹائم کو ضائع کرو گے‘‘تو ایک دن ٹائم تمہیں ضائع کر دے گا۔۔۔سن لیا سلمان!مان نے ذرا سخت لہجے میں کہا‘‘تو سلمان نے ہاں کر دی۔۔۔کل عید تھی‘‘وہ کل کوئی اور بہانہ کرلے گا۔۔۔ٹرانسپورٹ نہیں ہے۔۔۔یہ پرانے کپڑے پہن کر وہاں کیسے جاؤں گا۔۔۔دھوبی سے دھلوانے سے کپڑے نئے تو نہیں ہو جاتے۔۔۔دیکھ بیٹا‘‘کوئی ضروری کام ہو گا۔۔۔ورنہ٦مہینے سے کوئی خیرخبرنہ تھی۔۔۔بس شازیہ پوچھتی رہتی تھی‘‘بار بارکہاں ھے‘‘کہاں ہے۔۔۔جب آؤں تو ہوتا ہی نہیں گھر وہ۔۔۔ایسا لگتا ہے۔۔۔کوئی ایم این اے‘‘یا ایم پی اے بن گیا ہے۔۔۔اتنا مصروف تو وہ بھی نہیں ہوتے‘‘ماں نے پورا قصہ سنا دیا۔۔۔ہاں ماں بہت اچھی بات ہے کوئی بڑا پیسے والا آپ کو یادرکھے۔۔۔اف سلمان‘‘ماں نے ماتھے پر ہاتھ مار کر کہا۔۔۔مجھ سے ایسی باتیں نہ کیا کر۔۔۔سیدھی سیدھی باتیں کیا کر‘‘ماں کو ناراض ہوتا دیکھ کر سلمان نرم پڑھ گیا‘‘وہ اپنی محرومیوں یا مشکلات کا بدلا ماں سے کیوں لے رہا تھا‘‘دیکھ ماں‘‘اب وہ ہمارے پڑوسی نہیں رہے‘‘وہ سوسائٹی میں شفٹ ہو گئے ہیں‘‘ستار انکل کی دوستی میرے بڑے بھائی‘‘اور تمہارے بیٹے سے تھی۔۔۔وہ اللہ کے پاس جاچکا تو دوستی بھی گئی۔۔۔بس میں جانتا ہوں وہ کس لیے بلارہے ہیں۔۔۔میرے پا س ان کے کسی سوال کا جواب ہاں میں نہیں۔۔۔ایک دو بار ان کے بلانے پر نہیں جاؤں گا۔۔۔تو وہ خود میرا جواب جان لے گے۔۔۔وہ بہت ہوشیار انسان ہیں‘‘سلمان کے لہجے کی کرواہٹ اس کے چہرےپر آگئی تھی۔۔۔اس کا چہرہ لال ہو رہا تھا۔۔۔وہ ایسے شخص کی طرح ہو رہاتھا۔۔۔جو ریس میں تیز تیزدوڑنے کے باوجود تکنیکی طور پر نااہل قرار ہو گیا تھا‘‘سلمان تو کب انسان بنے گا‘‘میں کیا کہہ رہی ہوں‘‘تو کیا جواب دے رہاہے‘‘بیٹا بات سن وہ بولی بول‘‘جو ماں کو سمجھ آئے۔۔۔اچھاماں میں چلا جاؤں گا ضرور جاؤں گا‘‘اب میں جاؤں؟واہ ویسے جیسے ہر کام مجھ سے پوچھ کے کرتے ہو۔۔۔ماں نے میٹھا سا طنز کیا۔۔۔آج کل کےمرد ماں سے نہیں بیوی سے پوچھ کر سب کام کرتے ہیں۔۔۔ماں اب میری تو بیوی نہیں‘‘اسی لیے تمہیں بتا رہا ہوں۔۔۔بیٹا تو چلا جا ویسے بھی میرے سر میں درد ہو رہا ہے‘‘(جاری ہے)

hukhan
About the Author: hukhan Read More Articles by hukhan: 28 Articles with 38400 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.