نائلہ اسے جائے نماز دے کر کمرے سے چلی گئی ۔ وہ جانتی
تھی اب اسے تنہائی کی ضرورت ہے۔ وہ نماز کے لئے کھڑی ہو گئی آج بہت دن بعد
وہ اللہ کو اپنے قریب تصور کر رہی تھی۔ وہ خود کو ایک عجیب حصار میں محسوس
کر رہی تھی ،،جیسی ہی وہ سجدے میں گیئ اسکے آنکھوں سے آنسوں کی بارش ہونے
لگی ،،،،وہ کتنی دیر سجدے میں روتی رہی،،،،اس آنسوں کی بارش نے اسکا اندر
صاف کر دیا تھا ۔ دل کو آئینے جیسا شفاف بنا دیا تھا ،،، جب اسنے سجدے سے
سر اٹھایا تب اسکے اندر سے سارے گلے شکوے آنسو ؤ ں کی صورت بہہ کر اسکو پاک
کر گئے تھے۔ اب وہ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کر رہی تھی ،،،،
اب اسنے اپنے دل کو بس شکر ادا کرتے سنا اسے سمجھ نہیں آرہی تھی اسکے اندر
اتنا سکوں کہاں سے آ گیا وہ جو ہر وقت بے سکون رہا کرتی تھی،،،،اسے یہ کیسا
سکون عطا کر دیا گیا تھا۔ وہ اللہ کا جتنا ہو سکتا شکر ادا کرتی نہ تھک رہی
تھی۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئی تب اسکے لبوں پر مسکراہٹ تھی وہ کیسے نہ
مسکراتی اسے اللہ نے معاف جو کردیا تھا۔ اگر معاف نہ کیا ہوتا اسکے دل کو
اتنا سکون نہ ملتا،،،“ بے شک دلوں کا سکون اللہ کے زکر میں ہے “ وہ جاے
نماز کو تہہ کرتی ہوئی خود سے ہمکلام تھی ۔
مگر وہ اس بات سے انجان تھی کے اللہ نے ابھی اس پر آزمائش ڈالنی ہے ۔ کیوں
کے اللہ اپنے قریبی بندے کو ضرور آزماتا ہے۔ نبیوں والیوں نے بھی آزمائش سے
گزر کر ہی اللہ کو پایا تھا،،،،ابھی زندگی میں کئی امتحان باقی ہے ۔،،،،،،
“نائلہ آنٹی مجھے گھر چھوڑ آئے “ وہ نماز سے فارغ ہو کر نائلہ کے پاس کچن
میں آگئی جہاں وہ دوپہر کا کھانا بنانے میں مصروف تھی ۔،،،،“ کھانا کھا کر
جانا بیٹا ! بس کھانا تیار ہی ہے ،، سلمان آجائے تو وہ آپکو چھوڑ آئے گا“
نائلہ نے سلاد بناتے ہوئے کہا ،،،“ مگر آنٹی مجھے بھوک نہیں ہے ،،،،،بری
بات بیٹا! کھانے کو کبھی بھی انکار نہیں کرتے ،،،،بھوک چاہے نہ ہو،،،،،،مگر
تھوڑا سا ہی کھا لیتے ہے منع نہیں کرتے “ نائلہ نے اسے پیار سے سمجھایا
،،،،اسنے بس سر ہلانے پر ہی اکتفا کیا،،،
“اسلام علیکم! لیڈیز ،،،،،واعلیکم سلام بیٹا “ وہ دونوں ٹیبل پر کھانا لگا
رہی تھی،،،تب سلمان نے آکر سلام کیا ،،،،حسنہ نے منہ میں ہی سلام کا جواب
دے دیا،،،“ آج تو ہمارے غریب خانے میں کافی بڑے بڑے لوگ آئے ہیں “ سلمان نے
حسنہ کو دیکھ کر شرارت سے کہا اور سلاد میں سے کھیرے کا سلائس اٹھا کر منہ
میں رکھ لیا،،،حسنہ نے جواب دینے کے بجائے مسکرانے کو ترجیع دی ۔کھانا ہلکی
پھلکی باتوں کے دوران کھایا گیا ،،،کھانے کے کچھ دیر بعد نائلہ نے سلمان کو
کہا کے وہ حسنہ کو گھر چھوڑ آئے (جاری ہے ) |