انسانی زندگی میں تعلیم کی اہمیت اور ضرورت ایک ایسی
مسلمہ سچائی ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ زمانۂ قدیم سے دورِ حاضر تک
ہر متمدن اور مہذب معاشرے نے تعلیم کی افادیت کو محسوس کرتے ہوئے تحصیلِ
علم کی طرف توجہ مرکوز رکھی۔ تعلیم کی تکمیل کے لیے بھی ہر دور میں اہتمام
کیا جاتا رہا ہے۔ اسلام نے بھی انسانی فطرت کے مطابق علم حاصل کرنے کی ہر
لمحہ حوصلہ افزائی فرمائی۔ پہلی وحی کا نور بھی علم کی تلقین کرتا ہوا
تشریف لایا، ’’اقرأ‘‘- پڑھو اپنے رب کے نام جس نے پیدا کیا آدمی کو خون
کی پھٹک سے بنایا۔ قرآنِ کریم میں جابجا تعلیم کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔
تعلیم کی اہمیت اور ضرورت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ
تعالیٰ نے اپنے محبوب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم کی زیادتی کی
دعا سکھائی : ’’ اور عرض کرو کہ اے میرے رب مجھے علم زیادہ دے ۔‘‘( سورہ
طٰہٰ ۱۱۴)۔اگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک علم سے اہم کوئی شئے ہوتی تو اُ س میں
اضافہ کی دعا تلقین فرماتا ۔ اسی طرح اللہ نے کہیں اہل علم کو بلند مقام و
منصب والا فرمایا تو کہیں تعلیم و تعلم کے احسان کا ذکر فرمایا۔ اللہ جل
شانہٗ نے جگہ جگہ علم کی اہمیت کا بیان فرمایا ۔ تعلیم کی اہمیت کا اندازہ
اس امر سے مزید لگاسکتے ہیں کہ قرآن کریم میں علم کا ذکر ۸۰؍ بار اور علم
سے نکلے ہوئے الفاظ کا ذکر متعدد بار آیا ہے۔
قرآن کریم کے علاوہ احادیثِ طیبہ میں بھی تعلیم کی اہمیت کے نقوش جابجا
ملتے ہیں ۔ احادیث کی کتب میں پورے پورے ابواب علم سے متعلق ملیں گے۔ بخاری
شریف میں وحی کی ابتدا اور ایمان کے بعد ہی علم کا باب شروع ہوتا ہے ۔
بخاری شریف میں صحابۂ کرام اور تابعین کی ۷۴؍ حدیثیں اور ۲۲؍ روایتیں علم
کی فضیلت و اہمیت پر ہیں۔
بخاری شریف کے علاوہ صحاحِ ستہ کی کتب میں بھی علم سے متعلق ابواب محدثین
کرام نے آراستہ کیے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم و تربیت کو
اپنی بعثت کا مقصد بتایا۔ بہ کثرت احادیث سے تعلیم کی اہمیت اور ضرورت کو
محسوس کیا جاسکتا ہے۔ گود سے لے گور تک علم حاصل کرنے کا تصور بھی اسلام ہی
نے دیا ۔مردو عورت کو بہ قدر ضرورت تعلیم حاصل کرنا اسلام ہی نے فرض قرار
دیا۔
تعلیم کی اہمیت اور ضرورت سے متعلق ایک عام خیال یہ بھی ہوتا ہے کہ تعلیم
اس لیے حاصل کی جائے کہ وہ ملازمت کے حصول کے لیے ممد ومعاون ثابت ہوتی ہے
اور تعلیم سے روزگار کے مواقع فراہم ہوتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ تعلیم انسان کے
لیے ذریعۂ معاش بنتی ہے لیکن تعلیم کی اصل اہمیت آدمی کو باشعور بنانا
ہے۔ پہلے تعلیم کا رشتہ معاش سے کم اور زندگی سے زیادہ جڑا ہوا تھا ۔ لوگ
انسان بننے کے لیے علم حاصل کرتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں انسانیت اور
اقدار کا تصور توانا تھا ۔ اب جب کہ تعلیم کا مقصد محض ملازمت اور تجارت
بنتا جارہا ہے تو معاشرے سے اعلیٰ اقدار اور صفات ختم ہوتی جارہی ہیں۔
لہٰذا تعلیم کی اہمیت اور فوائد میں اصل انسان کا انسان بننا ہے۔
|