اﷲ تعا لٰی نے تما جانداروں کے جوڑے بنائے تا کہ
افزائش نسل ہو سکے اور اسی طر ح مرد اور عورت کو پیدا کیا اﷲ نے مرد عورت
کو برابر کے حقوق عطا کئے ہیں اگر کسی جگہ عورت کو زیادہ مقام حاصل ہے تو
کسی جگہ مرد کو اعلٰی مقام عطا کیا ہے جس طرح اﷲ نے مرد اور عورت کو برابر
کے حقوق دئیے اسی طرح عورت اور مرد کو علم حاصل کرنے کا حکم بھی دیا اگر
علم حاصل کرنا مرد پر فرض ہے تو عورت پر بھی فرض ہے لیکن چونکہ یہاں معاشرہ
مردوں کا ہے اس لیئے عورت کے علم حاصل کرنے کو آج بھی بیشتر علاقے ہیں جہاں
اچھا تصور نہیں کیا جاتا جس کی وجہ یہ ہے کہ شائد عوام میں اتنا شعور نہیں
ہے کہ ایک تعلیم یافتہ عورت جو تعلیم جیسے زیور سے آراستہ ہو ایک معاشرہ کو
کس قدر اچھا اور تعلیم یافتہ بنا سکتی ہے ایک عورت نے اگر تعلیم حاصل کی تو
سمجھ لیں آپ کی ایک نسل تعلیم یافتہ ہو گئی عورت کے تعلیم یافتہ ہونے کی
مثال ایک عمارت جیسی ہے جب کو ئی عمارت کھڑی کی جاتی ہے تو سب سے پہلے اُس
کی بنیاد کو مضبوط بنایا جاتا ہے تاکہ عمارت ریادہ مضبوط ہو اور زیادہ
دیرپا ہو اسی طر عورت ایک معاشرہ میں بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے اگر ایک عور
تعلیم یافتہ ہو گئی تو معاشرہ کو تعلیم یافتہ اور مہذب کرنے میں مدد گار
ثابت ہو گی اسی لیئے ہم اگر عورت کی تعلیم پر خاص توجہ دیں تو کوئی ایسی
وجہ نہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں تعلیم یاتتہ ہونگی کیونکہ ایک تعلیم
یافتہ ماں اپنی اولاد کی اچھی تربیت کر سکتی ہے اپنی اولاد میں تعلیم شعور
پیدا کر سکتی ہے اپنی اولاد کو معاشرہ کا کامیاب انسان بنانے میں مددگار
ثابت ہو سکتی ہے جب ایک ان پڑھ ماں اپنی اولاد کی نہ تو اچھی تربیت کر سکتی
ہے اور نہ ہی ایک اِن پڑھ ماں اپنی اولاد کے حق میں ایک اچھی ماں ثابت ہو
سکتی ہے ایک ان پڑھ مان اپنی اولاد کو بھرپور ممتا تو دے سکتی ہے لیکن اپنی
اولاد میں تعلیمی شعور بیدار کر سکتی ہے نہ ہی اچھی تربیت کیونکہ ایک اِن
پڑھ عورت کو اتنا شعور نہیں ہوتا اییک ان پڑھ عورت تعلیمی محرومیت کے
اندھروں قید ہوتی ہے تو ایک تعلیم یافتہ عورت تعلیم کی روشنی سے منور ہوتی
ہے اور اس علم کی روشنی سے دوسرے لوگوں کو بھی منور کر سکتی ہے جب کہ ان
پڑھ عورت بیچاری خود تعلیم کے محرومیت کے اندھروں میں قید ہوتی ہیں تو وہ
کسی دوسرے کو علم کی روشنی سے منور کیسے کر سکتی ہے تعلیم ہی کی بدولت آج
مرد کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہے ہر شعبہ میں عورت نے تعلیم کے بل بوتے پر
خود کا لوہا منویا ہے کہ عورت کو پاؤں کو جوتی سمجھنے والے آج عورت کی ذات
کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ایسا تعلیم کی ہی کی بدولت ممکن ہوا ہے
آج کی عورت ڈاکڑ انجیئر وکیل استاد خواہ کوئی بھی شعبہ ہو آج کی عورے کسی
طرھ سے بھی مرد سے پیچھے نظر نہیں آتی ااج عورت کو ایک آزاد حیثت حاصل ہے
عورت نے ثابت کردیا ہے کہ عورت صرف چار دیوری کے اندر ہی رہ کر کام نہیں کر
سکتی بلکہ مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کیلئے کوشاں ہے اﷲ نے جہاں عورت
مرد کو برابر کے حقوق عطا کیے وہان عورت اور مرد کے لیئے اﷲ کے کچھ احکام
بھی ہین جن کو پورا کرنا بہت ضروری ہے اگر ہم ایک عورت کو تعلیم یافتہ
بنائیں گے تو کل کو وہی عورت وہ تعلیم اچھی تربیت کی صورت میں واپس کر دے
گی اور ہمارے ملک کو ڈاکٹر انجیئر استاد وکیل پیدا کرے گی اب تو تعلیمی
شعور گاؤں دیہات میں بھی بیدار ہو رہا ہے اور ہماری بچیاں گاؤں میں بھی
تعلیم دے رہی ہیں عورت کے تعلیم حاصل کرنے سے اسلام نے کبھی نہیں روکا لیکن
عورت اور مرد دونوں کیلئے اﷲ نے ایک حد مقرر کر دی ہے اس حد میں رہ کر عورت
کو ہر وہ کام کرنے کی اجازت ہے جس کا حکم اﷲ نے دیا اور ہر اس کام سے باز
رہنے کا حکم ہے جس سے اﷲ نے منع فرمایا ہے موجودہ دور میں تعلیم بہت ضروری
ہوتی جا رہی ہے آج کے جدید دور میں عورت کا تعلیم یافتہ ہونا بے حد ضروری
ہے کیوں کہ انسان کی پہلی درسگا ما ں کو گود ہے اس لیئے ابتدائی تعلیم بچہ
اپنی ماں ہی سے حاصل کرتا ہے اس لیئے اگر اگر عورت تعلیم یافتہ ہوگی تو
اولا د کی پرورش بہتر طور پر سرانجام دے سکتی ہے اور ایک ذمہ دار شہری ہونے
کی حیثیت سے ہما ر بھی فرض بنتا ہے کہ ہم عورتوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ
دیں تا کہ اس انے والی نسلوں کو علم کی روشنی سے جہالت کے اندھیرے ہمیشہ
کیلئے دور کیے جا سکیں ہمار ا اولین فرض ہے کہ ہم اپنی بچیوں کو سکول
بھیجیں اور اپنی بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آرستہ کریں اور ان کی تعلیم پر
خصوصی توجہ دیں تا کہ ہماری اانے والی نسلیں تباہ ہونے کے بجائے باشعور ہو
سکں آپ نے سنا ہو گا کہ ایک کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے
اگر ایک عورت تعلیم یافتہ ہے تو وہ اپنی اولاد کو اس قابل بنا سکتی ہے کہ
آنے والے وقت میں وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے اور معاشرہ میں ایک اعلٰی
مقام حاصل کر سکے آپ نے دیکھا ہو گا کہ تعلیم یافتہ لوگوں کی نسبت جرائم
میں ان پڑھ لوگ زیادہ ملوث ہوتے ہیں جو کہ معاشرہ میں بگاڑ پیدا کرنے کا
سبب بنتے ہے اگر اس ملک کو جرائم کی لعنت سے پاک کرنا چاہتے ہیں تو اس ملک
میں عورتوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ایک پڑھی لکھی عورت کا
معاشرہ کو سنورنے میں بہت بڑا ہاتھ ہے ایک تعلیم یافتہ عورت لڑکیوں کو اگے
تعلیم کے زیور سے آراستہ کر سکتی ہے ایک ڈاکٹر عورت ایک عورت کا با آسانی
علاج کر سکتی ہے ایک تعلیم یافتہ عورت ملک وقوم کی اصلاح کرنے میں بہت
زیادہ مددگا ثابت ہو سکتی ہے اگر ہم اس ملک کو ایک ترقی یافتہ ملک کے طور
پر دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمارا فرض ہے کہ اپنی بچیوں کو تعلیم کے زیور سے
آراستہ کریں جن قوموں تعلیم عام ہوتی ہیں وہ ہمیشہ ترقی کرتی ہے اس لیئے
ہمارا فرض بنتا ہے کہ معاشرہ میں تعلیم کو عام کریں تا کہ ہم جہالت کے
اندھیروں کو دور کرنے میں کامیاب ہوسکیں اور ہماری آنے والی نسیلں مہذب ہوں
ایک تعلیم یافتہ عورت ایک نسل کو سدھار سکتی ہے تو جس معاشرہ میں پڑھی لکھی
عورتوں کی تعداد زیادہ ہو گی وہ ملک ترقی کی منازل طے کرتا جائے گا |