میں سلمان ہوں ( قسط 14)

ہر باپ چاہتا ہے کہ اس کی بیٹی اچھے گھر میں جائے کم سے کم جس گھر میں اس نے ساری زندگی گزاری اس سے اچھی نہ بھی ہوں مگر اس جیسا تو کم سے کم ہو---- دیکھوں بیٹا میرے اور تمہارے بھائی کے درمیان تو کوئی وعدہ نہیں ہوا تھا مگر بس ہم دونوں کی یہ ہی خواہش تھی کہ ہماری دوستی رشتے داری میں بدل جائے --- بس اللہ نے اسے اپنے پاس بلا لیا --- مگر میں اب بھی یہ ہی چاہتا ہوں شازیہ کے لیے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے--- میں اس بات کے بوجھ سے آزاد ہو جاؤ تم ایک پڑھے لکھے بشعور نوجوان ہو قسمت کی بات ہے ہم لوگ زرا آگے نکل گئے تم لوگ بھائی کی بے وقت موت کی وجہ سے زرا اور پیچے چلے گئے ہوں مگر میں دولت کی وجہ سے اونچ نیچ کا قائل نہیں ہوں مگر زندگی گزرنے کے لیے ہر لمہہ پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے ---- اس لیے دولت کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہیں کرتا ---- میں جانتا ہوں تم نے Css کی ٹرائی بھی کی ہے Psc کا Exame دے رکھا ہے --- Masters میں تمہاری Position بھی ہے ---- مگر آج کل زمانہ بدل گیا ہے ---- ویسے بھی سرکاری نوکری نہ ہونے کے برابر ہے--- میں تمہیں جانتا ہوں ---- تم کبھی بھی Source کے بل بوتے پر جاب حاصل نہیں کر پاؤگے --- پیسہ تمہارے پاس ہے نہیں --- لکھنا لکھانا تو ویسے بھی پیٹ بھرنے کا کام ہے--- بھوکا انسان ایسا ہی ہوتا ہے جیسے قلم بغیر سیاہی کے--- اگر تم چاہوں تو میں تمہاری اور شازیہ کی شادی کر کے تمہیں کاروبار کر وا دیتا ہوں --- کوئی چھوٹا موٹا مکان رینٹ پر لے لینا جب تم سیٹ ہو جاؤ تو پیسے لوٹا دینا --- شادی میں خرچ کی پرواہ نہ کرنا -- بیٹا میری مجبوری ہے میری بیٹی کا ایج شادی کی ہے --- اس کے رشتے آرہے ہیں میں نہیں چاہتا یہ کسی سہارے کے انتظار میں بے سہارا ہی نہ ہو جائے --- بس تمہیں اپنے گھر والوں کو چھوڑنا ہوگا--- بس سمجھ لینا تم شادی کے بعد Foreighn چلے گئے ہوں --- بولوں کیا فیصلہ ہے تمہارا ----
سلمان کے لیے یہ سب یکدم تھا مگر اتنا وہ جانتا تھا کہ آج اسے یہاں کیوں بلایا گیا ہے--
ستار انکل کی وائف جو کے کبھی اس کی خالہ ہوا کرتی تھی --- آج بھی وہ اسے Mrs ستار بن کر ملی تھی ---- ستار انکل اپنے ضمیر کے قیدی تھے --- وہ خود کو کسی بوجھ سے آزاد کرنا چاہتے تھے---
سلمان کو ایسا لگا جیسے آج اسے یہاں بلا کے کسی کی ضد پوری کی گئی ہے--- ستار انکل سمیت گھر کا ہر فرد اس سے پیچھا چھڑانا چاہتا ہیں -- جب اس کا بھائی زندہ تھا یہ لوگ لوگ ان کے آگے پیچھے بیچھے جاتے تھیں -- جیسے اس کا بھائی کوئی پیر مرید ہو---
سلمان کا دم گھٹنے لگا --- اس کے بھائی نے ہی ستار انکل کے بیٹے کو Abroad بھیجوایا تھا --- جس کے بددولت آج اس کے پاس دولت آگئی تھی --- اس نے چائے کا کپ بنا گھونٹ لیے ہی نیچے رکھ دیا--- اپنے آپ کو پر سکون کرنے کی کوشش کی --- جس میں وہ کامیاب ہو گیا --- اس نے ستار انکل کو مسکرا کے دیکھا -- اور--جاری ہے
 

hukhan
About the Author: hukhan Read More Articles by hukhan: 28 Articles with 38337 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.