امر بالمعروف و نہی عن المنکر

معاشرہ جب انارکی کا شکار ہوتا ہے تو تب وہ ذہنی انتشار اور پسماندگی میں آسودگی تلاش کرتا ہے ویلنٹائن ڈے کا ہمارے معاشرے کے اندر سرایت کر جانا ہماری ذہنی پسماندگی کا ثبوت ہے اور پھر میڈیا پر اسکی حمایت میں ایسے بھونڈے دلائل کہ بے غیرتی بھی شرما جائے . کہ یہ آزاد خیالی ہے یہ منانے والے روشن خیال ہیں اوہ جی تنگ نظر اور انتہا پسند اس دن کی مخالفت کرتے ہیں ۔ آج ان نام نہاد روشن خیالوں نے آزادی کو آوارگی بنا دیا ہے ہمارا معاشرہ جس میں عورت ماں بہن بیٹی اور بیوی کی صورت میں حیا اور عزت کی علامت سمجھی جاتی تھی اک بیٹی باپ کا غرور اور فخر ہوتی تھی اک بہن بھائی کی غیرت اور عزت کی محافظ ہوتی تھی تم نے ویلنٹائن کے پھول پکڑا کر ایک باغیرت باپ اور بھائی کا جنازہ نکال دیا اور پھر غیرت اور عزت کے جنازے کے اوپر تم آزادی اور روشن خیالی کا جشن مناتے ہو۔

ہم لعنت بھیجتے ہیں ایسی روشن خیالی پر جس میں ویلنٹائن کے نام پہ غیرت کا جنازہ نکالا جائے اک باپ کے سامنےاسکی بیٹی اور اک بھائی کے سامنے اسکی بہن غیروں کو ویلنٹائن کے پھول بھیجے تم ہمیں کون سا معاشرہ دینا چاہتے ہو جس میں نہ غیرت ہے نہ شرافت ہے نہ حیا ہے اور نہ ہی انسانیت ۔ نام نہاد بے غیرتی کو روشن خیالی کا نام دینا احساس کمتری کے مریضوں کو تو قائل کر سکتا ہے لیکن ایک مسلمان جو اپنی عزت و غیرت کا محافظ ہوتا ہے اسکو گمراہ نہیں کرسکتا ۔ اور آج ہم باحیثیت مسلمان اسکا عہد کرتے ہیں کہ کوئی ہمیں انتہا پسند ،تنگ نظر اور دقیانوس کہے تو کہتا رہےاورہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم دقیانوس ہیں پرانے خیالات کے لوگ ہیں ہمیں تمہاری اس مادر پدر آزاد جدیدتہذیب سے آج سے چودہ سو سال پہلے لائی ہوئی حضرت محمد ؐ کی تہذیب پہ فخرہے جس میں اک کافر کی بچی کا ننگا سر دیکھ کر آپ ؐ تڑپ پڑتے ہیں اور آج تمہاری تہذیب نے باپ کے سامنے بیٹی کو اور بھائی کے سامنے بہن کو عریاں کر دیا-

آج ہم تمہاری اس روشن خیالی اور آزادی کے منہ پر طمانچہ مارتے ہیں اور اس ملک میں ویلنٹائن کے نام پر اس بےہودگی کومسترد کرتے ہیں اور اپنی ماوں بہنوں اور بیٹیوں کو حیا کے اس مقام پہ لانے کا عہد کرتے ہیں جہاں پہ فرشتے بھی انکی پاک بازی کی گواہی دیں ۔اور ایمان کے جس درجہ میں اس غیرت اور عزت کے سودے کا سدباب ہو سکے کریں گے ۔کیونکہ مسلمان کیلیے امربالمعروف اور نہی عن المنکر فرض عین ہے اور قرآن میں مسلمان کا مقصد حیات ہی اسی چیز کو کہا گیا ہے-

atifjaved
About the Author: atifjaved Read More Articles by atifjaved: 14 Articles with 8080 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.