حصولِ علم کی ترغیب دے کر اسلام نے احسان کیا۔ انسان کو
انسان بنایا۔ فکر و شعور کا ادراک بخشا۔ انبیائے کرام کے مقدس گروہ بھیج کر
رب کریم نے اپنی معرفت عطا کی۔ خاتم الانبیاء ﷺ کو مبعوث فرما کر دین کی
تکمیل کی اور انھیں معلم کائنات بنا کر کے بھیجا۔ جمیع علوم سے نواز ا۔ ہر
علم کو عظمتوں کی بلندیاں عطا کیں ہیں محمد رسول اﷲ ﷺ نے۔ انسانیت! رسولِ
کریم ﷺ کی احسان مند ہے۔ ہر علم نے فیض پایا ہے درِ نبوی ﷺ سے۔
علم و فن سے آراستہ ہونا ہمارا حق ہے۔ اس لیے کہ ہم پر علم دین کا حصول فرض
کیا گیا ہے؛ توعلم و فن کے تمام شعبوں اور جہتوں پر ہمارا حق ہے۔ یہی وجہ
ہے کہ قدیم اندلس و بغداد کی درس گاہوں نے دُنیا کو علم و تحقیق کا نکھرا و
ستھرا شعور عطا کیا۔ موجودہ علمی و تحقیقی دبستاں کی تشکیل؛ شعورِ تدقیق،
تعلیمی ترقیات مرہونِ منت ہیں اسلامی علوم و فنون کی؛ غرناطہ و طلیطلہ،
بغداد و کوفہ کی دانش گاہوں کی۔ اسلامی اساطین کے فیضانِ علمی سے مغرب اگر
بہرہ ورنہ ہوتا تو مغرب میں علوم کی نشأۃ ثانیہ کبھی نہیں ہوتی۔ مسلمانوں
کا حق ہے کہ علم و فضل میں موشگافیاں کریں اور انسانیت کی برہم زُلفوں کو
سنواریں۔
امتحانات کے ضمن میں چند گزارشات:
اس وقت دسویں و بارہویں کے امتحانات جاری ہیں۔ ہزاروں طلبہ امتحان دے رہے
ہیں۔ امتحانات کے ضمن میں چند معروضات پیش خدمت ہیں جن کا اطلاق طلبہ پر
بھی ہوتا ہے، اساتذہ و والدین بھی اپنے حصے کے کام بخوبی انجام دیں تو طلبہ
کے نتائج مثبت رونما ہوں گے۔اور سال بھر کی محنت بار آور ہوگی:
[۱]طلبہ نظام الاوقات مرتب کر کے امتحانات کی تیاری کریں۔ پڑھائی، آرام،
ضروری کام- سبھی کی تقسیم مناسب طریقے سے کریں۔
[۲] والدین بچوں کی بھر پور نگرانی کریں کہ کہیں غیر ضروری وقت صرف تو نہیں
ہو رہا۔
[۳]امتحانات جب تک جاری ہیں ملٹی میڈیا موبائل کا استعمال قطعی بند کر دیں۔
[۴] وہ طلبہ جو ملٹی میڈیا موبائل میں اسٹڈی نوٹس رکھتے ہیں وہ موبائل کا
استعمال صرف امتحانی مواد کی اسٹڈی کے لیے کریں۔
[۵] فیس بک، واٹس ایپ، گیم وغیرہ ایامِ امتحان میں بالکل استعمال نہ کریں۔
اس میں وقت کی زبردست بربادی ہے۔ بہت ضروری کام بھی ہو تو امتحانی ایام کے
بعد پر منتقل کر دیجئے۔
[۶]گلی کوچوں میں بہت سے بچے ٹینس کھیلتے دکھائی دے رہے ہیں؛ سرپرستوں کو
امتحان کے ایام میں ایسے تمام کھیلوں پر بندش عائد کرنی چاہیے تا کہ ملنے
والا وقت اسٹڈی میں گزرے۔
[۷]والدین گھر کا ماحول پر سکون بنائیں تا کہ بچے یکسوئی سے پڑھائی کر سکیں۔
[۸] حوصلہ افزا ماحول بھی اسٹڈی میں اہم کردار ادا کرتا ہے؛ حوصلہ شکن
ماحول کا پروردہ طالب علم قومی وقار کو بلند نہیں کرسکتا۔ اس لیے بچہ اگر
تعلیمی میدان میں بہت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ ماضی میں نہ بھی کر سکا ہو
تو اسے روشن مستقبل کا مژدہ سنا کر حوصلہ افزا ماحول دیجئے۔
[۹] نفسیاتی تقاضوں کو پورا کیجئے یعنی بچے کی نیند، کھانا، عبادت، پڑھائی
کا وقت متعین کروائیے تا کہ تمام ضروریات کا تصفیہ بہتر طور پر ہو سکے۔
[۱۰] اعلیٰ حضرت محدث بریلوی جنھیں اﷲ نے ۷۳؍ سے زیادہ علوم پر مہارت بخشی؛
نے تضییعِ اوقات سرگرمیوں سے طلبہ کو بچانے کی تلقین کی ہے، اس کا خیال بھی
رکھنا سرپرستوں کی ذمہ داری ہے۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ بچوں کی بہتر
نگرانی کی جائے تاکہ پڑھائی کا قیمتی وقت غلط روی کا شکار نہ ہو۔
[۱۱] مارہرہ مطہرہ کی خانقاہِ برکاتیہ کے حضرت پروفیسر سید امین میاں
برکاتی نے ایک بہت ہی ٹھوس نعرہ دیا تھا: ’’آدھی روٹی کھائیے بچوں کو
پڑھائیے‘‘ اس کی تکمیل میں والدین تعلیمی ضروریات کی کفالت کرتے ہوئے بچوں
کی پڑھائی کی راہ آسان بنائیں۔ معاشی مشکلات کے باوجوداخراجات سے کچھ حصہ
بچا کر تعلیمی کفالت کریں۔
[۱۲] ابتدا سے ہی حوصلہ افزا ماحول ترقی کی بلند منزلوں تک طلبہ کی رسائی
کا ساماں فراہم کرتا ہے، اس کا دھیان اساتذہ، والدین و سرپرستوں کو ابتدا
ہی سے رکھنا چاہیے۔
[۱۳] ضروری و مفید کھیل کا عرصہ امتحانی ایام میں سمیٹ دیجئے تاکہ مطالعے
کی میز سوٗنی نہ رہے۔
[۱۴]طلبہ رٹّا مارنے کی بجائے سمجھ کر پڑھنے کی عادت بنائیں۔ غیر سائنسی
علوم میں مواد ازبر رکھ کر خود کے جملے بنا کر قلم بند کرنے کی عادت فکر
رسا ثابت ہوتی ہے، خفتہ صلاحیتیں اُجاگر ہوتی ہیں اور ذہن کی گرہیں کھلتی
ہیں۔
[۱۵]امتحانی ایام میں ٹینشن یا ڈپریشن کی بجائے احساسِ ذمہ داری بیدار
رکھتے ہوئے آسودہ سوچ تشکیل دیجئے۔ جس کا اثر یہ ہوگا کہ مثبت نتائج تک
رسائی آسان ہوگی۔
عزیز طلبہ! یاد رکھیے ہم ہر سطح اور ہر شعبے میں صرف علم و فن میں تعمق و
محنت سے ہی فتح و سعادت کے علَم نصب کر سکتے ہیں۔ اس لیے علم و فضل سے خود
کو آراستہ کیجئے۔ وقت کو بُری سرگرمیوں سے بچائیے۔ مثبت و تعمیری سوچ کے
ساتھ جس سبجیکٹ میں طبع آزمائی کیجئے- گہرائی و گیرائی کے ساتھ علم حاصل
کیجئے۔ یقینا کامیابی کی سرفرازی اور فتوحات کی بلندی مقدر ہوگی ۔ ضرورت
جہدِ مسلسل اور سعی پیہم کی ہے تب تازہ دم حوصلے عزم ویقیں کی ہر شاخ پر
برگ و باراور گل و لالہ کھلانے کا سبب بنیں گے۔
٭٭٭
|