سوال۱: حضرت نظمی میاں کی ولادت کب ہوئی؟
جواب: ۶؍ رمضان المبارک ۱۳۶۵ھ مطابق ۴؍ اگست ۱۹۴۶ء میں۔
سوال۲: آپ نے ابتدائی تعلیم کن سے حاصل کی؟
جواب: حافظ عبد الرحمن عرف حافظ کلو سے قرآن مجید پڑھا، فارسی اپنے چچا
حضور احسن العلماء سے اور انٹر ایم۔جی۔ ایچ۔ ایم انٹر کالج سے کیا۔
سوال۳: اعلیٰ تعلیم کہاں حاصل کی؟
جواب: جامعہ ملیہ اسلامیہ سے اسلامک اسٹڈیز اور انگلش لٹریچر میں بی۔اے۔
کیا پھر یو۔پی۔ ایس۔ سی کے امتحان میں کامیابی حاصل کی۔
سوال۴: آپ کی زوجہ کا کیا نام ہے؟
جواب: سیدہ آمنہ سلطان بشریٰ خاتون۔
سوال۵: آپ کے کتنے صاحبزادے ہیں؟
جواب: تین: (۱) سید سبطین حیدر (۲) سید صفی حیدر (۳) سید ذو الفقار حیدر۔
(ایک بیٹے کا بچپن میں انتقال ہوگیا تھا)
سوال۶: آپ کے مرشد کون ہیں؟
جواب: آپ کو بیعت و خلافت اپنے والد ماجد حضور سید العلماء سے تھی اور عم
مکرم حضور احسن العلماء نے بھی خلافت و اجازت عطا فرمائی۔
سوال۷: آپ کو کون کون سی زبانوں میں مہارت حاصل تھی؟
جواب: عربی، فارسی، اردو، ہندی، انگلش، گجراتی، سنسکرت اور مراٹھی زبانوں
میں آپ کو مہارت حاصل تھی۔
سوال۸: تصانیف کی تعداد کتنی ہے؟
جواب: آپ نے تین درجن سے زائد کتابیں تصنیف کیں جن میں سے متعدد انگریزی
زبان میں ہیں۔
سوال۹: آپ کا سب سے نمایاں وصف کیا تھا؟
جواب: نعت گوئی (اعلیٰ حضرت کے کلام کے بعد محفلوں میں سب سے زیادہ آپ کا
کلام پڑھا اور سنا جاتا ہے)۔
سوال۱۰: آپ کا وصال کب ہوا؟
جواب: یکم محرم الحرام ۱۴۳۵ھ مطابق نومبر ۲۰۱۳ء۔
سوال۱۱: آپ کے چند خلفا کے نام بتائیے۔
جواب: تینوں صاحب زادگان کے علاوہ (۱)حضرت سید محمد اویس مصطفی صاحب زیدی
واسطی، بلگرام شریف(۲) مفتی محمد شریف الحق صاحب امجدی، گھوسی (۳) علامہ
ضیاء المصطفیٰ صاحب، گھوسی (۴) الحاج سید الشاہ حسین صاحب، سلطان پور (۵)
مولوی شبیر احمد قادری صاحب (۶) قاری محمد اختر برکاتی، مگہر (۷) قاری عبد
القادر صاحب ، بمبئی (۸) صوفی محمد اسلام میاں کرلا، ممبئی (۹) مولانا محمد
شاکر رضا نوری (۱۰) مفتی محمد زبیر صاحب قادری نوری، ممبئی (۱۱) الحاج محمد
شوکت حسین خان صاحب، پاکستان (۱۲) الحاج درویش عبد الہادی صاحب نوری، ڈربن
ساؤتھ افریقہ وغیرہم۔
سوال۱۲: آپ کی زندگی کے کچھ اہم کارناموں پر روشنی ڈالیے۔
جواب: (۱) انفارمیشن براڈ کاسٹنگ محکمہ میں مختلف اعلی عہدوں پر فائز
رہے(۲) شیلانگ میں پریس انفارمیشن بیورو میں بحیثیت ڈائرکٹر سبک دوش ہوئے
(۳) کنز الایمان کا ہندی زبان میں بنام ’’کلام الرحمن‘‘ ترجمہ کیا۔
بہ شکریہ : البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، انوپ شہر روڈ،علی
گڑھ
دعاؤں کا طالب : محمد حسین مُشاہد رضوی |