کیا ہم ایک قوم ہیں ۔ یا اژدھام ؟؟؟؟

بحیثت قوم ہمارا حال

نیوٹن کا ایک لاء ہے عمل برابر ہے ردِ عمل کے ۔ ہم جتنی طاقت سے گیند دیوار پر ماریں گے ۔ وہ اتنی ہی طاقت سے واپس پلٹے گی ۔ اگر رگڑ کی قوت حائل نہ ہو تو ۔

یہ مت دیکھو کون کہہ رہا ہے ؟یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے ؟

مجھے اس سےغرض و غایت نہیں کہ کسی کو تحریر پسند آئےگی یا نہیں ۔میرا جام جم جو مجھے دیکھاتا ہے وہی لکھ دیتا ہوں ۔اور ان شاء اللہ لکھتا رہا ہوں گا ۔باوجود اس کے کہ جانتاہوں ۔ نقارے خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے۔

قیام پاکستان سے آج تک بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد سے ہمیں کوئی لیڈر میسر نہیں آیا ۔ سیاست دان تو بہت ملے ۔ ملک کو لوٹا جاتا رہا ۔مگر لیڈر نہیں ملا ۔یہی وجہ ہے ہم ایک قوم نہ بن سکے ۔ ریوڑ یا ہجوم کو قوم نہیں کہہ سکتے ۔پودہ نیچے سے اوپر جاتا ہے ۔ تو درخت بنتا ہے ۔ پھل اور سایہ بھی دیتا ہے ۔ خرابی بھی اس کی ایک مثال ہے ۔ سربراہ آئےمگر سیاست دان بن کر ۔لٹیرے بن کر ۔ادھر ہم نےبھی اپنی خو نہیں بدلی ۔ شعوربھی اس وقت ملتا جب بلوغت آتی ہے ۔ ہم بالغ ہونا ہی نہیں چاہتے۔ہم ایک بے حس لوگوں کی بھیٹر ہیں ۔آج جو کچھ ہم کر رہے ہیں ۔وہ عمل ہے بقول نیوٹن اور ردِ عمل ہمارے سربراہ ہیں ۔ چند سکوں کے خاطرسبھی قدرتی اشیاء مصنوعی بنادی گئیں ۔ پہلےدودھ میں پانی کون ملاتا تھا؟ اب پانی میں دودھ ۔ اب تو ایک نیا عذاب ہے دودھ نہیں مصنوعی دودھ۔ جعلی ادویات کون بنا رہا ہے ؟ مصالحہ جات میں ملاوٹ کون کر رہا ہے ؟

انسانی اعضاء کی خرید و فروخت کون کر رہا ہے ؟ مقتول کو پتہ نہیں اس کو کیوں مارا گیا ۔ قاتل نہیں جانتا اس نے کس کو مارا ۔کھانے پینے کی اشیاءمیں موت کو ن بانٹ رہا ہے ۔علاج معالجہ عام آدمی کی دسترس سے باہر کیوں ہوگیا ۔ہسپتالوں میں ڈاکٹر کا رویہ کیا ہوتا ہے ۔ پرائیویٹ کلینک وہ کتنا خلیق کیسے بن جاتا ہے ادویات بے اثر اور انسانی پہنچ سے دور کیوں ہیں ۔پرائیویٹ کلینکوں پر جانوروں کی ادویات انسانوں پہ استعمال ہو رہی ہیں ۔ تعلیم انحطاط پذیر کیوں ہے ۔ نا خواندگی کی شر ح میں روز بروز اضافہ کیوں ہورہا ہے مہنگائی کا طوفاں کیوں ہے ۔ بجلی گیس کا بحران کیوں ہے ۔ اسلام کے نام پردوکاندار ی کون چمکا رہا ہے ۔ مذہب سے بےزار کون کر رہا ہے ۔ ایک مسلک دوسرے کو کافر اور مسجدیں ذاتی ملکیت کب سے بن گئیں ۔اب وبال ۔ زلزلے۔ سیلاب کیوں آرہے ہیں ۔ یہ اعمال ہیں ۔ جو سربراہ نہیں کروا رہے ۔یہ میں اور آپ ہی ہیں ۔سربراہ تو ردِ عمل ہیں ہماری غفلتوں کے ہماری حرکتوں کے۔ جیسی عوام ہوگی ویسے حکمران مسلط ہوں گے ۔ سو ہیں ۔ یہ صرف اور صرف اسلام سے دوری کا پھل ہے ۔ وہ اسلام جو محمد ﷺعربی لے آیا تھا ۔ آج تو اسلام کی بھی شکل بگاڑدی گئی ۔
اے نویدِ مسیحا تری قوم کا حال عیسیٰ کی بھیڑوں سےابتر ہوا
ان کے کمزور اور بے ہنر ہاتھ سے چرخ نے چھین لی برتری یا نبیؐ

Rashid Ahmed Nadeem
About the Author: Rashid Ahmed Nadeem Read More Articles by Rashid Ahmed Nadeem: 12 Articles with 12727 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.