نوجوانی میں خود کو ناقابل تسخیر سمجھنے کا احساس کوئی
غیر معمولی بات نہیں مگر جیسے جیسے عمر بڑھنے لگتی ہے ہم اپنے روزمرہ کے
فیصلوں کے بارے میں زیادہ ناقدانہ انداز سے سوچنے لگتے ہیں جو مستقبل میں
صحت پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ خاص طور پر وہ فیصلے جو دل یا یوں کہہ لیں دل
کے دورے کا خطرے بڑھانے یا کم کرنے کا باعث بنیں۔ ہارٹ اٹیک ہر سال دنیا
بھر میں کروڑوں افراد کی موت کا باعث بنتے ہیں اور پاکستان میں بھی ایسے
افراد کی تعداد کم نہیں۔ مردوں اور خواتین میں ہارٹ اٹیک سے قبل کی کچھ
علامات مشترک ہوتی ہیں مگر کچھ مختلف بھی ہوتی ہیں۔ مرد اور خواتین دونوں
کو دم گھوٹنے اور سینے میں درد یا سینے، گلے، جبڑے، بازﺅں اور کمر میں دباﺅ
کا احساس ہوسکتا ہے۔ اسی طرح دونوں صنفوں کو غیرمعمولی تھکاوٹ، سانس لینے
میں مشکل، کھانسی، بیماری کا احساس اور قے جیسی علامات کا سامنا بھی ہوسکتا
ہے۔ تاہم مردوں میں کمزوری، ٹھنڈے پسینے آنا اور سرچکرانا خواتین سے مختلف
علامات ہوتی ہیں۔ اسی طرح خواتین میں نیند متاثر ہونا، کھانا ہضم نہ ہونا
اور ذہنی بے چینی کا احساس مختلف علامات ہیں یہ علامات اکثر ہارٹ اٹیک سے
ایک ماہ قبل بھی سامنے آنے لگتی ہیں۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ جوانی یا
درمیانی عمر میں طرز زندگی کی چند عام تبدیلیاں عمر بڑھنے کے ساتھ ہارٹ
اٹیک سے بچاﺅ میں مددگار ثابت ہوتی ہیں؟ وہ تبدیلیاں کیا ہیں آئیے ڈان کے
توسط سے جانتے ہیں- |
مناسب نیند، مگر بہت زیادہ نہیں
یہ حیران کن نہیں کہ آج کے دور میں بیشتر افراد نیند پوری نہیں کرتے اور یہ
عادت متعدد طبی مسائل کا باعث بنتی ہے جن میں امراض قلب بھی شامل ہیں۔ طبی
ماہرین کے مطابق نیند کی کمی کی صورت میں جسم ردعمل کے طور پر ایسے ہارمونز
کی سطح بڑھاتا ہے جو بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کی سطح بڑھانے جبکہ صحت کے لیے
فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح کم کرتے ہیں۔ ان کا مشورہ ہے کہ رات کو سات سے
آٹھ گھنٹے کی نیند اچھی صحت کے لیے ضروری ہے۔
|
|
جسمانی سرگرمیاں
صحت مند دل کو مضبوط رکھنے کے لیے ورزش کو معمول بنانا بھی اہم ذریعہ ہے،
مگر اس حوالے سے بھی کچھ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ گزشتہ سال کی ایک تحقیق
کے مطابق بہت زیادہ جسمانی کسرت اور ذہنی اشتعال بھی ہارٹ اٹیک کا باعث بن
سکتے ہیں۔ اچھی خبر یہ ہے کہ اس کا آسان حل بھی ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی
ایشن کی سفارشات کے مطابق ہفتے میں ڈیڑھ سو منٹ کی متعدل جسمانی سرگرمیاں
جیسے تیز چہل قدمی بھی دل کی صحت میں بہتری لاتی ہے۔
|
|
چاکلیٹ سے لطف اندوز ہونا
ڈارک چاکلیٹ فلیونوئڈز سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ بلڈ پریشر کو کم کرنے، دل
اور دماغ کے دوران خون کی روانی کو بہتر اور خون جمنے یا لوتھڑا بننے کا
خطرہ کم کرنے والا جز ہے۔ بازار میں کمپنیوں کی چاکلیٹ میں شکر اور مصنوعی
اجزاءشامل ہوتے ہیں جبکہ ڈارک چاکلیٹ کے بار میں ستر فیصد کوکا ہوتا ہے جو
صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
|
|
رات گئے کھانے سے گریز
آپ کے کھانے کا وقت بھی آپ کے خوراک میں شامل چیزوں کی طرح دل کی صحت کے
لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق رات کو سونے کے وقت سے دو
گھنٹے پہلے یا اس کے دوران کھانے کی عادت کے نتیجے میں رات گئے بلڈ پریشر
بڑھتا ہے جبکہ ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق
سونے سے کچھ دیر پہلے رات کا کھانا کھانے کی عادت بدہضمی اور نیند متاثر
کرنے کی باعث بنتی ہے۔
|
|
سیگریٹ نوشی سے گریز
سیگریٹ کے پیکٹوں پر لکھا ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی ہلاکت کا باعث ہے اور جان
لیں کہ یہ عادت ترک کردی جائے تو یہ دنیا بھر میں اموات کی شرح میں نمایاں
کمی لانے والی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔خاص طور پر سیگریٹ کا دھواں اڑانا دل
کے لیے بہت نقصان دہ ہے کیونکہ یہ دل اور خون کی شریانوں کے نظام کو تباہ
کرتا ہے اور شریانوں کی اکڑن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے جو بعد ازاں امراض قلب
اور دل کے دورے کا باعث بنتا ہے۔
|
|
سالانہ چیک اپ
ویسے پاکستان میں اس کا رواج تو نہیں مگر اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی
ضرورت ہے، سالانہ ایک بار طبی معائنہ ہر ایک کے دل کی صحت کے لیے بہت ضروری
ہے اور قبل ازوقت ہی مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
|
|