بچوں میں حفاظتی ٹیکوں کی ترتیب اور اہمیت٬ حصہ دوئم - ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ

ویکسینیشن یا حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے والدین میں بہت کم آگہی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اکثر وہ ان حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے ایک الجھن کا شکار نظر آتے ہیں کہ آیا انہیں لگوانے کا کوئی فائدہ ہے بھی یا نہیں- حقیقت یہ ہے کہ حفاظتی ٹیکے لگوانے سے بچے مختلف بیماریوں سے بڑی حد تک محفوظ رہتے ہیں جبکہ نہ لگوانا انہیں کئی بیماریوں کا شکار بنا سکتا ہے- گزشتہ جمعہ ہماری ویب نے حفاظتی ٹیکوں کی ترتیب٬ اہمیت اور افادیت سے متعلق اہم معلومات پر مبنی ایک آرٹیکل کا پہلا حصہ شائع کیا تھا- اور اس حصے میں شامل معلومات ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ سے خصوصی ملاقات میں حاصل کی تھیں- آج ڈاکٹر صاحبہ سے ویکسینیشن کے حوالے سے حاصل ہونے والی اہم معلومات کا دوسرا حصہ ہماری ویب کے قارئین کے پیشِ خدمت ہے- (پہلے حصے میں ڈاکٹر صاحبہ نے پیدائش کے بعد 16 ہفتوں کے دوران لگائی جانے والی مختلف ویکسین کی ترتیب٬ اہمیت اور افادیت سے متعلق اہم معلومات فراہم کی تھیں-)

ڈاکٹر مبینہ کا کہتی ہیں کہ “ بچوں کی پیدائش کے بعد 16 ہفتوں میں لگائی جانے والی ویکسین کے بنیادی کورس کی تکمیل کے بعد 9 ماہ کی عمر میں خسرے (measles) سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جاتی ہے- چونکہ یہ ویکسین ایک طویل وقفے کے بعد لگائی جاتی ہے اس لیے اکثر والدین اسے بھول جاتے ہیں جبکہ یہ ایک انتہائی اہم ویکسین ہوتی ہے“-
 

image

“ اگر آپ بچے کو خسرے سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگوائیں گے تو پھر خسرہ لاحق ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے“-

“ اس کے ایک سال کی عمر میں دو بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین لگالی جاتی ہیں- ایک ہیپاٹائٹس اے سے بچاؤ کی جبکہ دوسری Chickenpox سے بچاؤ کی ہوتی ہے- ہیپاٹائٹس اے کو عام زبان میں یرقان یا پیلیا کہتے ہیں اور یہ گندے پانی اور گندی اشیاﺀ کھانے کی وجہ سے ہوتا ہے- ہیپاٹائٹس اے سے بچاؤ کے لیے ایک ماہ کے فرق سے دو انجیکشن لگائے جاتے ہیں“-

“ اس کے بعد Chickenpox کا ویکسین لگتا ہے- Chickenpox پورے جسم میں دانے نکل آتے ہیں اور ساتھ ہی چیسٹ انفیکشن بھی ہوجاتا ہے- بعض اوقات اس میں منہ میں چھالے بھی نکل آتے ہیں- یہ ویکسین بھی ایک سال کی عمر میں ہی لگایا جاتا ہے“-

ڈاکٹر مبینہ کا مزید کہنا تھا کہ “ اس کے بعد اگلا ویکسین ایم ایم آر یعنی measles, mumps, اور rubella سے بچاؤ کا ویکسین لگایا جاتا ہے- ہمارے ملک میں چونکہ خسرہ زیادہ ہے اس لیے صرف 9 ماہ کی عمر میں خسرے سے بچاؤ کے لیے لگنے والی ویکسین کافی نہیں ہوتی- اس لیے اس کا دوسرا انجیکشن کمبائنڈ ویکسین یعنی ایم ایم آر کی صورت میں 15 ماہ کی عمر میں لگایا جاتا ہے“-
 

image


“اس ویکسین میں دوسرا انجیکشن rubella کا شامل ہوتا ہے اور یہ ایک جرمن خسرہ ہے اور اس میں بچے کے جسم پر بڑے بڑے داغ یا دھبے ہوتے ہیں- اس کے علاوہ اس ویکسین میں تیسرا انجیکشن mumps سے بچاؤ کا شامل ہوتا ہے“-

“ یہ ایک موسمی بیماری ہوتی ہے جس میں بچے کے گلے کے پاس غدود پھول جاتے ہیں اور شدید درد ہوتا ہے- یہ mumps گلے کے دونوں طرف باری باری ہوتے ہیں“-

“ 18 ما کی عمر میں پہلے 16 ہفتوں میں لگائی جانے والی Penta اور پولیو ویکسین کا دوسرا بوسٹر لگایا جاتا ہے- اکثر لوگ اسے اہمیت نہیں دیتے جبکہ یہ انتہائی اہم ہوتا ہے کیونکہ اس کے بغیر جسم میں قوتِ مدافعت کا عمل مکمل نہیں ہوتا“-

ڈاکٹر مبینہ مزید بتاتی ہیں کہ “ 2 سال کی عمر میں ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کا ویکسین لگایا جاتا ہے- یہ پرائیوٹ طور پر لگوایا جاتا ہے- ٹائیفائیڈ بھی ایک عام بیماری ہے جو کہ گندے پانی اور گندی خوراک کی وجہ سے ہوتی ہے- اور ٹائیفائیڈ کے بعد بھی بچے کو کئی قسم کی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے“-
 

image

“ اس لیے ٹائیفائیڈ کا ویکسین ضرور لگوانا چاہیے- اس کی دو ڈوز ہوتی ہیں جو ایک ایک ماہ کے وقفے سے لگتی ہیں- یہ ویکسین 3 سال تک چلتی ہیں اور اس کے بعد اس کا بوسٹر لگایا جاتا ہے اور وہ بھی 3 سال تک چلتا ہے- یہ ویکسین بچوں کے علاوہ بڑوں کو بھی لگوانی چاہیے- یاد رہے کہ گرمیوں میں یہ بیماری زور پکڑتی ہے“-

“ اس کے بعد دوبارہ بوسٹر ویکسین کا دور ہوتا ہے اور یہ 5 سال کی عمر میں ہوتا ہے- اس میں Penta اور پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جاتے ہیں- اور یہ آخری بوسٹر ہوتا ہے“-

ڈاکٹر مبینہ نے ابتدائی 16 ہفتوں کے دوران لگنے والی تشنج سے بچاؤ کی ایک ویکسین کے بارے میں بھی مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ “ تشنج کا ویکسین ہر 5 سال بعد بچوں اور بڑوں کو لازمی لگوانا چاہیے کیونکہ یہ تشنج بیماری کسی حادثے یا پھر کسی زنگ آلود چیز کے لگنے کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ کبھی بھی ہوسکتا ہے“-
 

image

آخر میں ڈاکٹر مبینہ کا ویکسین سے متعلق چند احتیاطی تدابیر سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ “ ویکسین کو ایک خاص درجہ حرارت پر رکھا جاتا ہے- اس لیے اسے کسی عام اسٹور وغیرہ سے نہ لگوائیں- اس کے علاوہ ویکسین لگوانے سے قبل اس کی تاریخِ معیاد جانچ بھی کرلیں- مدتِ معیاد ختم ہونے کے بعد ویکسین کا رنگ تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کی افادیت بھی باقی نہیں رہتی“-

 

 
Click Here for Part-1

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Vaccination Schedules for children and Its Importance by Dr. Mubina Agboatwalla . People have different views about Vaccination or immunization, for some people it is very important to get the immunization while in some people the concept of vaccination is completely wrong because of lack of awareness.