پنجاب کے وزیر اعلیٰ جناب میاں محمد شہباز شریف جو کہ ایک
اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں اور دن رات کام کرنے کی وجہ سے دوسرے ملکوں میں عزت
کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اُن کے لئے ایک درخواست ہے کہ اُنہوں نے پنجاب
میں روزگار سکیمیں شروع کی ہوئی ہیں جن کی بدولت بہت سے بے روزگار افراد بر
سرِ روزگار ہو چکے ہیں اس کے ساتھ پنجاب حکومت نے طالبعلموں کے لئے لیپ ٹاپ
سکیم بھی متعارف کروائی جس سے سینکڑوں طالب علم مستفید ہو چکے ہیں پنجاب
حکومت جہاں پر یہ سکیمیں چلا رہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت معاشرے
کے غیر ہُنر مند افراد کو ٹیوٹا کے ذریعے ہُنر بھی سکھا رہی ہے جس میں
خواتین اور مردوں کے لئے مختلف کورسز ہیں جیسے کہ فیشن ڈیزائننگ، بیوٹی
پارلر ، سلائی کڑھائی، بیسک ہاؤس کیپنگ، دستکاری، مشین ایمبرائیڈری، ویلڈنگ،
فریج اے سی رپیئرنگ، سولر انرجی اور بہت سے مختلف نوعیت کے کورسز شامل ہیں
جن کے طالب علموں کو حکومت کی جانب سے مفت کتابیں، یونیفارم اور ماہانہ
وظیفہ بھی دیا جاتا ہے جو کہ چیئرمین ٹیوٹا جناب عرفان قیصر شیخ صاحب کی
انتھک محنت اور کوشش سے ممکن ہو سکا ہے اور یقیناََ ایک مثبت عمل ہے جس سے
معاشرے میں موجود بے روزگار افراد ہنر مند بن کر اپنے اور ملک کے لئے کام
کر رہے ہیں اور ملک میں بڑھتی ہوئی افرادی قوت کی کمی کو بھی پورا کیا جا
رہا ہے اس لئے پنجاب حکومت سے چند ایک گزارشات ہیں جن پر عمل کروانا بہت
ضروری ہے وہ یہ کہ پنجاب حکومت ٹیوٹا کے اشتراک سے جہاں طالب علموں اور
دوسرے بے روزگار افراد کے لئے ہنر مندی جیسے کورسز کروا رہی ہے وہاں حکومت
کو بر سرِ روزگار افراد کے لئے بھی کورسز کروانے کی پالیسی بنانی چاہیئے
کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیشِ نظر بہت سے ایسے لوگ ہیں جو کہ مزید
تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر وسائل نا ہونے کی وجہ سے وہ اس ہنر مندی کی
دوڑ میں شامل نہیں ہو سکتے ایسے لوگوں کے لئے جو کہ ہُنر سیکھنے میں دلچسپی
رکھتے ہیں مگر دفتروں، فیکٹریوں اور کارخانوں سے منسلک ہونے ،وقت کی قلت
اور خاندان کی کفالت جیسی ذمہ داریوں کو نبھانے میں مصروف ہیں اس بناء
پڑھائی نہیں کر سکتے یا فنی تعلیم حاصل کرنے سے گریزاں ہیں اُن کے لئے
حکومت کو چاہیئے کہ شام چھ بجے کی شفٹوں اور چھُٹی کے دنوں میں علیٰحدہ سے
کلاسز کا اجراء کیا جائے جس میں صرف ایسے افراد داخلہ لے سکتے ہوں جو کہ
کسی مجبوری کی وجہ سے دن کے اوقات میں پڑھائی کرنے سے قاصر ہوں اور ان
ملازمت پیشہ افراد کو بے شک ماہانہ وظیفہ نا دیا جائے مگر اُن پر اتنا
احسان کر دیا جائے کے وہ بھی ہنر سیکھ کر اپنے کام میں بہتری لا نے کے ساتھ
ساتھ اپنے خاندان والوں کے لئے مزید اچھے مستقبل کا انتظام کر سکیں یا کم
از کم بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے اپنے کام میں خود کفیل ہو جائیں اورپنے
گھر کا کام بآسانی کر سکیں اس سے کم تنخواہ والے ملازمین پر مالی بوجھ بھی
کم ہوگا اور پاکستان فنی تعلیم میں مزید ترقی کرے گا اور معاشرہ عمدہ طریقے
سے پروان چڑھے گا اُمید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان ، تمام صوبائی وزراء
ٹیوٹا کے اشتراک سے اس تجویز پر عمل در آمد کو یقینی بنائیں گے اور ملازم
پیشہ افراد کی سہولت کے لئے شام کے اوقات میں مخصوص کلاسوں کا اجراء ممکن
بنائیں گے تا کہ غریب ملازمت پیشہ افراد کی دلی خواہش پوری ہوسکے۔
|