یوں تو پاکستان کی کسی بھی یونیورسٹی کا نام دنیا بھر کی
100یونیورسٹیوں کو تو چھوڑیں ایشیاء کی 100بہترین یونیورسٹیوں تک میں شامل
نہیں ہے لیکن پاکستان کا ایک ایسا ادارہ، شعبہ ہے جس کی شاخیں دنیا بھر کے
ہر ملک، بلکہ شہروں، دیہاتوں، محلوں، مساجد، مراکز میں موجود ہیں۔ اس
سے20کروڑ سے زائد لوگ وابستہ ہیں جن کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہاہے۔
انہیں نہ تو کوئی فنڈنگ ہوتی ہے اور نہ ہی کسی سے کوئی فنڈ لیتاہے۔ یہ
ادارہ دنیا بھر میں پاکستان کی آن و شان اور دراصل امن کے پیغام کو پھیلانے
والا سب سے بڑا مشن ہے۔ دیا بھر کے 7 ارب انسانوں کی ہمیشہ ہمیشہ کی
بھلائی، دنیا و آخرت کی کامیابی کا درس دینے والے اس مرکزکا نام رائے ونڈ
مرکزہے جہاں پر ہر وقت 20 سے 25ہزار انسانوں کا ہجوم موجود رہتاہے۔ سالانہ
کئی اجتماعات ہوتے ہیں ۔ جہاں مسلمانوں کو بلا کر ان کو اس کام کا درس
دیاجاتاہے جو ہمارے نبی ؐ نے اپنے آخری خطبہ میں تمام امت مسلمہ کے ذمہ
لگایا تھا۔ وہ ذمہ داری ہے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی۔ اﷲ کے فضل سے
مسلمان اپنی جان ، اپنا مال او راپنا وقت کے فارمولے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے
یہاں سے دنیا بھر میں نبی ؐ کی ذمہ داری کو گھر گھرجاتے ہیں اور اس اہم
فریضہ سے سبکدوش ہوتے ہیں۔ رائے ونڈ مرکز میں ہر سال اس کام میں چار ماہ
لگانے والوں کو سال میں 5دن کیلئے بلایاجاتاہے انہیں بلاکر کام کی نوعیت ،
تقاضوں، دنیا بھر میں جماعتوں کی کارگزاری سے آگاہ کیاجاتاہے۔ مورخہ 14مارچ
سے 19 مارچ 2017ء تک دعوت و تبلیغ میں چار ماہ لگانے والوں کا جوڑ، اجتماع
رائے ونڈ میں منعقد ہوا جس میں 80 سے زائد ممالک کے تقریبا 8لاکھ افراد نے
شرکت کی اور ہزاروں کی تعداد میں جماعتیں دنیا بھر میں اﷲ کے دین کی دعوت
اور کلمے کے پیغام کو لے پہنچانے اور خصوصا مسلمانوں کو اپنے مقصد زندگی پر
لانے کیلئے روانہ ہوئیں کیونکہ اگر مسلمان حضور ؐ کی زندگی کو اپنالے تو
دنیا سے کفر خود وبخود ختم ہوجائے ۔ مسلمانوں کی تمام تر پڑیشانیوں کا حل
اﷲ تعالی نے دین میں ہی رکھاہے۔ بدقسمتی سے ہم اپنے دین سے کوسوں دور جاچکے
ہیں۔ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمیں کام کا مسلمان بنانے کیلئے وہی
محنت درکار ہے جو میرے نبی ؐ اور ان کے رفقاء صحابہ کرامؓ نے کی۔ جس سے اہل
مکہ جو کہ اس وقت کرہ ارض پر بدترین لوگ تھے، بہترین لوگوں میں تبدیل ہوگئے
اور دنیا کے تین براعظموں کے تقریبا 65لاکھ مربع میل پر ان کی حکومت قائم
ہوگئی۔ چار ماہ والوں کے جوڑ میں چائنہ، ترکی، سعودی عرب، یمن، مصر، شام،
ملائیشیاء، امریکہ، فرانس، کینیڈا، برطانیہ، انڈونیشیاء، مصر، سوڈان، ایران
اور دیگر ممالک کے 3500افراد نے بھی شرکت کی۔ ہندوستان سے جید علماء کرام
جنہیں تاخیر سے ویزا کی درخواست کے باعث ویزا ملنا ناممکن ہوگیا تھا
وزیراعظم نواز شریف کے خصوصی اختیارات کے باعث فوری ویزے جاری کئے گئے۔
8لاکھ کے مجمع سے مولانا احسان ، مولانا احمد بہاولپور، مولانا احمد لاڑ،
مولانا ابراہیم ، مولانا نذرالاسلام، مولانافہیم ، مولانا خورشید، مولانا
فضل حق، مولانا نعیم، مولانا عبدالرحمن و دیگر کے علاوہ مولانا طارق جمیل
نے بھی خطاب کیا۔ مولانا طارق جمیل کا خطاب جو کہ اجتماع کے پانچویں دن
تقریبا تین گھنٹے کا تھا ان کے خطاب سے شرکاء کو آخری وقت تک مخفی رکھا گیا
کیونکہ انہیں سننے کیلئے ارد گرد شہروں سے بھی لاکھوں لوگ آجاتے ہیں جنہیں
سنبھالنا مشکل ہوجاتاہے۔ مولانا اور دیگر حضرات نے اپنے خطاب میں امت مسلمہ
پہ زور دیا کہ وہ اپنی زندگیوں اور دعوت الی اﷲ کے کام میں خصوصا مشورہ،
اجتماعیت اور اخلاص کو اپنائیں۔ انہوں نے بتایا کہ دعوت و تبلیغ کے کام کا
مقصد ہرگز یہ نہیں کہ ہم سے دنیا کے کام چھوڑدئیے جائیں بلکہ ہم تجارت میں
سچ بولیں، دھوکہ دہی، ملاوٹ، سود، ناپ تول میں کمی، ذخیرہ اندوز سے بچیں۔
ایمانداری کو اپنا شعار بنالیں ۔ ایک حدیث کے مطابق برز قیامت ایماندار
تاجر کا حشر انیباء ، صالحین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔ اسی طرح ایماندار
حاکم، عہدیدار، تاجر عرش کے سائے کے نیچے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے
معاشرے سے انصاف ختم ہوتا جارہاہے حالانکہ عد ل و انصاف کرنے والوں کی
دعااﷲ تعالی رمضان کے ماہ مقدس میں روزہ داروں کے ساتھ قبول کرتاہے۔ ہمارے
زمیندار، تاجر، صنعت کار، اپنے مالوں میں سے زکوۃ، عشر، صدقہ، خیرات ادا
کرکے اپنے مالو ں کو حلال بنالیں۔ زمیندار کی کھیتی تک اﷲ کی تسبیح بیان
کرتی ہے۔ لیکن امت مسلمہ اﷲ کے ذکر، حضورؐ پر درود و سلام اور اپنے گناہوں
سے توبہ و استغفار سے غافل ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اﷲ تعالی کے
نزدیک ہاتھ سے مزدوری کرنے والا مزدور بہت قریب ہے۔ جو انسان اپنے ہاتھوں
سے مزدوری کرکے تھک کر شام کو چور ہوجاتاہے تو شام ہی کو اﷲ اس کی مغفرت
کردیتے ہیں۔ اﷲ کے نزدیک بہترین روزی اپنے ہاتھ سے کمائی ہوئی ہے اگر اس
میں حرام شامل ہوجائے تو روزی بگڑ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دین کامل
ہے اس میں ہر شعبہ کا علم موجود ہے لیکن بدقسمتی سے آج مسلمان اسوۃ حسنہ
اور اپنے دین علم کو چھوڑ کر غیروں کی تقلید میں اپنی کامیابی سمجھ رہاہے۔
ہمارے نبیؐ نے لوگوں کو علم پہ چھوڑا۔ انہوں نے جاہلیت کو ختم کیا۔ ہمارے
نبی ؐ کو حضرت آدم سے لیکر حضرت عیسی تک کے علم سے نوازا گیا ۔ ہمیں چاہئے
کہ ہم اﷲ کی کتاب کو صرف غلافوں کی زینت نہ بنائیں لیکن اسے پڑھیں اور عملی
زندگی میں اپنا کر دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کریں اور اسکا پیغام ہر
غافلین تک پہنچانے کی ذمہ داری کو احسن طریقے سے پور اکریں۔ اﷲ نے حالات
میں کامیابی نہیں رکھی بلکہ دین میں رکھی ہے۔ دین کہتے ہیں اﷲ کے حکمو ں کو
حضورؐ کے طریقوں کے مطابق پورا کرنے کو۔ حالات میں دین کے حکموں کو پورا
کرنے والا کامیاب ہوتاہے۔ دین میں محنت سے استعداد پیدا ہوتی ہے جب ہمارے
شعبوں میں دین پر محنت ہوگی تو کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔ کیونکہ ہم سے یہ
محنت چھوٹ گئی اس لئے ہم ناکام رہے ہیں۔ حضرت علی ؓ کا قول ہے کہ مسلمانوں
کے بازا رایسے ہوتے ہیں جیسے ان کی مساجد ، جیسے مسجد میں ہم غلط کام نہیں
کرسکتے ایسے ہی بازاروں، ایوانوں، کھیت و کھلیانوں، دفاتر، سیاست، معیشت،
معاشرت میں بھی ہمیں مسجد کے ماحول کو اپنانا چاہئے۔ تمام نیکیوں کی بنیاد
اﷲ نے اخلاص پر رکھی ہے۔ اخلاص دعوت و تبلیغ کے کام کی جڑ ہے۔ ہمیں اخلاص،
عدل و انصاف کے ساتھ ساتھ تمام شعبوں میں احسان کو اپنا نا چاہئے۔ ہم اپنے
رشتہ داروں، قرابت داروں، پڑوسیوں ، نوکروں، والدین ، اولاد، یتیم، مسکین،
بیواؤں، غرباء، فقراء، علماء سب کیساتھ احسان کریں۔ اﷲ تعالی نے ہمیں صلہ
رحمی، احسان کا حکم فرمایاہے۔ اگر کسی نے اﷲ کی مد د و نصرت کا زندہ ثبوت
دیکھنا ہو تو وہ دعوت و تبلیغ کے کسی اجتماع میں شرکت کرکے دیکھ لے۔ لاکھوں
کا مجمع نہ کوئی لڑائی، جھگڑا نہ ہی گند کی تعفن، بدبو، حتی کہ اﷲ مکھی
مچھر تک کو غائب کردیتے ہیں ۔ امسال ہونے والے اجتماع کی خصویت نوجوانوں او
ربیرون ممال کے آنے والوں کی بھرپور شرکت تھی۔ اس موقع پر پنجاب حکومت نے
بھی ٹریفک ، صفائی کے انتظامات بخوبی نبھائے۔اجتما ع کے آخری دن دعا میں
پوری امت مسلمہ، انسانیت کے ساتھ ساتھ بیماروں، مقروضوں، پریشان حالوں
کیلئے دعا کی گئی کہ اﷲ تعالی تمام انسانیت کو ہدایت نصیب عطا فرمائے۔
خصوصا دو ارب سے زائد مسلمانوں پر جو دین حق کی تبلیغ کی ذمہ داری سونپی
گئی ہے اسے پورا کرنے کی توفیق دے آمین۔ |