پشتون کلچر ڈے ،ضیاالحق کی روحانی اولاد، وزیرقانون رانا ثنا اللہ کے بیان

اسلامی جمعیت طلباءیونیورسٹی کاماحول خراب کررہی ہے----------------

پاکستان میں 1984ء سے طلبہ یونین پر پابندی ہے اور یہ پابندی ضیا آمریت کے دوران سوچے سمجھے منصوبے کے تحت لگائی گئی تاکہ طلبہ کی تحریکوں کو روکا جا سکے اور اس کے بعد جعتی طلبہ تنظیموں کو ریاستی سرپرستی میں تعلیمی اداروں پر مسلط کر دیا گیا۔ جس میں اسلامی جمعیت طلبہ اور مسلم سٹودنٹس فیڈریشن قابل ذکر ہیں۔ نظریات سے عاری ان تنظیموں کا مقصد تعلیمی اداروں میں خوف و ہراس پھیلانے کے سوا اور کچھ بھی نہیں تھا۔ تعلیمی اداروں میں اسلحہ کلچر کا فروغ، منشیات کا استعمال اور حتیٰ کہ ڈاکے اور چوریاں تک ان کا معمول تھا۔ اس عمل نے ماضی میں ہونے والی طلبہ سیاست کے کردار کو یکسر مسخ کر دیا اور طلبہ سیاست کے مثبت پہلوؤں کو مجروح کرتے ہوئے سیاست کو محض غنڈہ گردی اور آوارہ گردی بنا دیا گیا۔جماعت اسلامی اورن لیگ دونوں روحانی بھائی ہیں۔یعنی ضیاالحق کی روحانی اولاد...

اسلامی جمعیت طلبہ نے درسگاہوں میں آتشیں اسلحہ کا استعمال شروع کیا تھا اور ہاسٹلز کے کمروں سے کلاشنکوف برآمد ہونے لگے تھے۔ اب اداروں کی سرپرستی میں ہی اس کلاشنکوف کلچر کو پروموٹ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ جس طرح چھ آٹھ مہینے پہلے ایک خبر پڑھی تھی کہ اسٹاف روم میں بندوق کی صفائی کرتےہوئے استاد سے غلطی سے چل جانیوالی گولی طالبعلم کی جان لے گئی۔ اگر خود کو بچانا ہے تو قلم نہیں اسلحے کوتھامنا ہوگا۔ اکثراسلامی جمعیت طلباء کو یہ لفظ کہتی تھی لیکن تعلیمی اداروں میں محض نظریئے سے اختلاف کی بنیاد پر معصوم طالب علم قتل کر دیئے جاتے تھے گولیوں کی ترتراھٹ نے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں قلم اور کتاب کی حرمت کو پامال کر دیا

وزیرقانون رانا ثنا اللہ کے بیان کے مطابق اسلامی جمعیت طلباءیونیورسٹی کاماحول خراب کررہی ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ ہمیشہ ہی سے ایسے کاموں کے لیے بدنام رہی ہے۔ میرے طالب علمی کے زمانے میں بھی یہ اس طرح کی بدمعاشی کرتے رہتے تھے

مظہر چوہدری کےنظریے کہ مطابق جامعہ پنجاب میں پشتون کلچر ڈے کی تقریب پر اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے دھاوا بولے جانے کا دلخراش واقعہ اپنی جگہ تشویش ناک تو تھا ہی لیکن اس افسوسناک واقعہ پر معذرت کرنے کی بجائے جمعیت کی طرف سے شوشل میڈیا پر جاری جھوٹا پروپیگنڈا انتہائی قابل مذمت کی اورانہوں نے اپنے کالم میں یہ لکھا ہےجمعیت کا آجکا اقدام ملک میں طلبہ یونین کی بحالی کی لیے کی جانے والی کوششوں کو زیرو پوائنٹ پر لے جانے کا باعث بن سکتا ہے. یونیورسٹی انتظامیہ اور پنجاب حکومت آج کے واقعے کے زمہ داروں کو کٹہرے میں نہ لانے میں کامیاب نہ ہوئیں تو جامعہ پنجاب ایک بار پھر اسلامی جمعیت طلبہ کی غنڈہ گردی کے رحم و کرم پر ہو گی.

میرے مطابق اس کا حل طلبہ یوئین کو بحال کرکہ دوبارہ ان مین الیکشن کروئے جائے-

M Attique Aslam
About the Author: M Attique Aslam Read More Articles by M Attique Aslam : 9 Articles with 6616 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.