سلمان کا امتحان ابھی ختم نہیں ہوا تھا --- وہ جانتا تھا
کہ یہ شازیہ کی آواز ہے --- مگر اس وقت وہ ایک خالی لفافے کی طرح تھا جس
میں صرف ہوا کا گزر ہی ممکن تھا ----
کم سے کم چائے ہی پی لیتے--- تم تو میرے گھر آنے پر سب کو مانا کر دیتے تھے---
کہ چائے صرف شازیہ ہی بنائی گی اور کسی کو بھی چائے بنانا نہیں آتا---اور
تم میرے گھر کے سارے پتی ، چینی دودھ ایک ٹائم کے چائے میں جھونک دیتے تھے
--- سلمان نے مسکراتے ہوئے کہا ---
شازیہ کا چہرہ بے رنگ ہو رہا تھا --- جیسے کوئی سفید چادر ہو----- وہ ایک
ایسے کھلاڑی کی طرح تھی ---- جیسے میچ ہارنے کا یقین ہو چلا ہوں ---
ویسے بھی میرا اب اس چائے پر کوئی حق نہیں --- حق تو پہلے بھی نہیں تھا
---- بس میں ہی وقت کو سہی طریقے سے پڑھ نہیں پایا ---
سلمان نے صفائی پیش کی --- اور مزید کہا ---
ہم جیسے لوگوں کو پسند نا پسند کا کوئی حق نہیں ہوتا ہمیں بس جینا ہوتا ہے
--- جب تک بلاوا نہیں آجاتا ہم اپنی مرضی سے مر بھی نہٰیں سکتے --- تم بہت
اچھی لڑکی ہوں --,And You Deserve Much Better Person Then I.----
سلمان نے اس سے نظریں ملائے بغیر کہا تھا----
تم جب بھی جھوٹ بولتے ہو یا غصہ کرتے ہو تو انگلش کا سہارا کیوں لیتے ہوں
--- تم تو خود کہتے تھے کہ تمہیں جھوٹ بولنے پر عبور حاصل ہے --- ماں ٹھیک
کہتی تھی وہ کبھی بھی نہیں مانے گا ---- اور ہم کسی کمزور سے انسان کے لیے
اپنی بیٹی کو ساری عمر نہیں بیٹھا سکتے--- جیسے خود سہارے کی تلاش ہو وہ
کسی اور کو کیا سہارا دے گا--- اب وہ انکار کر کے جائے گا سمجھو منہ پر
تھوک کر جائے گا--- بیٹی جتنی بھی پیاری ہوں بوجھ ہی ہوتی ہے---
شازیہ کے لہجے میں دکھ کے ساتھ تلخی بھی امڈ آئی تھی---
پتا نہیں میں تمہیں کیوں سمجھ نہیں پائی تم ایک کمزور اور بزدل انسان
ہو-----
بادل کے زوردار گرج نے سلمان کو واپس حال میں پہنچا دیا --- سردی اوپر سے
بارش --- سلمان نے گلی کی جانب کھولنے والی کھڑکی کھولی --- باہر بادل
برسنے کی تیاری کر رہے تھے ---- گلی میں بچے کھیل رہے تھے --- ہر گھر میں
اتنے بچے تھے --- کہ کچھ بچے کھیل کھود کر تھک جاتے تھیں تو ان کی جگہ اور
بجے آجاتے تھیں --- مجال کے گلی کبھی خالی رہ جائے --- کمرے میں آنے والی
تازہ اور ٹھنڈی ہوا نے تازگی سے پیدا کر دی --- اب یہ بارش کچھڑ بنا دے گی
ویسے بھی یہاں کونسی کم گندگی تھی اب یہ بارش رہی سہی کسر پوری کر دے گی
---
سلمان کو ٹھنڈ کے ا حساس نے اس کمزور سے چادر کا سہارا لینے پر مجبور کر
دیا ---
سلمان بابو---- سلمان بابو------ جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔)
|