آج جہاں پاکستان بہت سے مسائل کا شکار ہے وہاں ایک
سنگین مسئلہ منشیات بھی ہے جس نے زیادہ تر نوجوانوں اپنی لپٹ میں لے رکھا
ہے نشہ ایک ایسی لعنت ہے جس نے نوجوان نسل کو تباہی کے گہرے سمندر میں
دھکیل دیا ہے ۔جس نکلنا ایک بہت مشکل ہے جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جب تک
منشیات فروشوں کا جڑ سے خاتمہ نہیں ہو گا نشہ ختم نہیں ہو سکتا منشات فروش
کی سزا کو عبرت کا نشان بنایا جائے تاکہ کوئی آئندہ نوجوان نسل کی نسلوں
میں یہ زہر نہ گھول سکے پاکستان میں بے شمار نوجوان ایسے ہیں اپنی زندگی سے
ہاتھ دھو چکے ہیں نشہ ایک ایسی لعنت ہیں جو انسان کو عزت بے عزتی بھلا دیتی
ہے انسان خود کو صرف نشہ کے ہی تابع کر دیتا ہے اور خود کو ہمیشہ کیلئے ذلت
اور رِسوائی کے اندھروں میں دھکیل لیتا ہے کئی نوجوان ایسے ہیں جن کو میں
ذاتی طور پر جانتا ہوں نشہ کی لعنت میں گرفتار ہونے کے بعد بھیک مانگ رہے
ہیں گھر کا سامان بیچ کر کھا گئے ہے بہنوں کا جہیز پیچ کر نشہ کر لیا بے
شمار نوجوان ہیں جن کو دیکھ کر دلی دکھ ہوتا ہے انھوں نے اپنی زندگی نشہ کی
نظر کر دی اور بھکاری بن گئے معاشرہ میں اپنے مقام کو گرا دیا نشہ ایسی
لعنت ہے کی ایک نشہ کے عادی انسان کو یہ معاشرہ بھی حقارت کی نگاہ سے
دیکھتا ہے جو کالی بھڑیں نوجوان نسل کی رکوں میں یہ زہر بھر کر نوجوان نسل
کو ہمیشہ کیلئے ذلت ورسوائی کے سمندر میں دھکیل ہے ہیں نشہ ایک ایسی لعنت
ہے جو معاشرے کا ناسور بن کرنوجوانوں کیلئے خطرہ بنتا جا یارہا ہے اس کی
روک تھام کیلئے حکومت کو سختی کرنی چاہیئے اور بڑی بڑی مچھلیوں کا خاتمہ کر
کہ ان کو ان کے انجام تک پہنچنا چاہیئے اور اس مہم میں حکومت کا بھر پور
ساتھ دیں ٓج پاکستان دہشتگردی جیسے مسائل سے دور چار ہے لیکن یہ لوگ جو
منشیات ہماری نوجواں نسل کو فراہم کر کے ہماری نئی نسل کو گمراہی اور تباہی
کے اندھروں میں ہمیشہ کے لیئے دھکیل رہے یہ لوگ دہشتگروں سے زیادہ خطرناک
اور ملک و قوم کے دُشمن ہیں ایسے لوگوں کو سر عام پھانسی کی سزا ہونی
چاہیئے کیونکہ یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے جس میں بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں
ایسے لوگوں کو نہ صرف بے نقاب کر موت کی سزا دینی چاہیئے ٓج ہر محلہ ہر گلی
میں نوجوان نشہ کے عادی نظر آتے ہیں یہاں تک کہ تعلیمی ادرے اس نشہ کی لعنت
سے محفوظ نہیں ہیں نشہ پاکستان قوم میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکا ہے اگر
اس آگ کو ٹھنڈا نہ کیا گیا تو اس آگ کی لپیٹ میں سارا ملک آسکتا کیونکہ آج
کل ہر جگہ نشہ کا استعمال سرعام ہو رہا ہے لڑکے تو لڑے نشہ کا استعمال جدید
دور کی عورتوں کا بھی مشغلہ بن چکا کئی عورتوں نے نشہ جیسی لعنت میں مبتلا
ہو کر اپنی ساری زندگی نشہ کی نظر کردی ہے اور سرعام سڑکوں پر عبرت کا نشان
بنے پھر رہی ہر فرد اُن کو نفرت کی نظر سے دیکھتا ہے اُن میں سے کئی بہت
اچھے گھرانوں کی بھی ہیں نشہ زندگی نہیں موت ہے نشہ کی لعنت میں گرفتار ہو
کر نہ انسان مر سکتا ہے نہ جی سکتا ہے جس کو نشہ لگ جاتا ہے وہ جیتے جی مر
جاتا ہے کیونکہ وہ انسان صرف نشہ کے تابع ہو کر رہ جاتا ہے بہن بھائی ماں
باپ سب نشہ ہی ہوتا ہے اس کا اپنے سے بیگانہ ہو جاتا ہے اسے اپنانا تو دور
کی بات کوئی ایسے شخص سے بات کرنا تک گہوارہ نہیں کرتا وہی انسان جو
ٹھاٹھباٹھ سے رہتا ہے کسی کو خاطر میں نہیں لاتا اس کی ایک غلطی اسے ہمیشہ
کیلئے ایک ایسی دوذخ میں دھکیل دیتی ہے جس سے اس کا نکلنا مشکل ہوجاتا ہے
کیونکہ کے علاج کے بعد بھی وہ پھر ایسے لوگوں کے ہتھے چڑھ جاتا ہے جو اسے
دوبارہ نشہ کا عادی بنا دیتے ہیں اس طرح جو انسان بڑی مشکل سے نشہ کی دلدل
سے نکلتا ہے دوبارہ اس کے نشہ کے عادی دوسے اسے اس اندھے کنویں میں دھکیل
دیتے ہیں ٓکر کار موت ہی ایسے انسان کو ہمیشہ کیلئے سب فکروں سے آزادی دلا
سکتی ہے ورنہ اس طرح کے انسانیت کے دُشمن اپنے مقصد میں کامیاب نظر ہوتے
نظر ٓتے ہے ان کی روک تھام ایک نہایت ضروری عمل ہے علاج سے زیادہ ان لوگوں
کی روک تھام کے لیئے موثر اقدامات عمل میں لانا ضروری ہے-
آخر کب تک یہ ہماری زندگیوں سے کھیلتے رہیں گے اور ہم چپ چاپ تماشہ دیکھتے
رہیں گے کسی بھی ملک و قوم کے نوجوان ہی اس قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتا ہے
اسی لیئے پاکستان کے نوجوان ہمارا قیمتی سرمایہ ہے جس کو ہم نشہ میں خرچ کر
رہے ہیں اگر اس کو نہ روکا گیا تو ایک دن ایسا آئیگا کہ ہم اپنا سب کچھ کھو
دیں گے پھر ہمارے پاس ہاتھ ملنے کے سوا کچھ نہیں رہ جائے گا پاکستان میں
تقریبا ۲۵فیصد لوگ ایسے ہیں جو کے علاج سی نشی کی دلدل سے نکلنے میں کامیاب
ہوئے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں عام طور پر لوگوں میں اتنا شعور
ہی نہیں ہے اس قوم کے نوجوانون میں شعور و احساس پیدا کرنے کی ضرورت ہے یہ
نوجوان جو ہمارا قیمتی سرمایہ ہے ہمارا مستقبل ہیں ان کو اس دلدل نے نکالنا
ہو گا ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم نشہ کے عادی
لوگون کو لعن طعن کرنے کی بجائے ان کی اصلاح کریں ان میں شعور بیدار کریں
ان کے ضمیر کو جاگائیں جو نشہ گود میں سو رہا ہے نشہ کے خلاف جہاد میں حصہ
لیں تاکہ ہماری قوم کے نوجوان نشہ جیسی لعنت سے چھٹکارا حاصل کر سکیں اور
ایسے لوگ جو نشہ جیسی لعنت کو نوجوانون کی رگوں میں اتار رہے ہیں ان کے
خلاف اعلانِ جنگ کرنا ہوگا اور ایک عزم کے ساتھ مل کر ان کالی بھیڑوں کو جو
کہ پاکستان کے دُشمن ہیں ان کے انجام تک پہنچانا ہو گا اور نشہ سے متاثرہ
لوگوں پر توجہ دینی ہو گی ان کو اس بھیانک اندھروں سے نکال روشنی کی طرف
لانا ہو گا یہ سب تب ہی ممکن ہے جب ہم ایسے دشمن ممالک افراد کو ان کے
انجام تک پہنچانے کا عزم کریں تاکہ ہمارا آنے والا کل اچھا ہوسکے اگر ہم
اپنا آج اچھا بنانے کی کوشش کریں گے تو کل اچھا ہوگا جیسے انسان کوئی فصل
بوتا ہے جتنی محتت کرتا ہے اُتنا ہی اچھا پھل ملتا ہے پاکستان کا مستقبل
بچانے کئلیے بہت غور وفکر اور عمل کی ضرورت ہے تب ہی پاکستان کی آنے والی
نسلیں پاکستان کو امن کا گہوارہ بنا سکتی ہیں اور ملک میں ترقی و خوشحالی آ
سکتی ہیں |