سورۃ ال علق میں ارشاد باری تعالیٰ ہے جو علم کی افادیت
اور حکمت کو بیان کر تا ہے
اَلّذی علّمَ باِلقَلم۔علَّمَ اِلاءِ نسٰنَ مَالَم یَعلَم۔
(ترجمہ)جس نے قلم کے ذریعے لکھناسکھایا۔انسان کو سکھایا جو وہ نہ جانتا تھا
تعلیم کسی بھی قوم کے فرد کا بنیا دی حق ہے ہر مرد عورت کے لیے لازم ہے کہ
وہ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو، کوئی بھی قوم تعلیم کے بغیر ترقی کی منزلوں
کو نہیں چھو سکتی، پور ی دنیا میں عورتوں کے حقو ق کی بات کی جاتی ہے تو
پتہ چلتا ہے کی آج کے دور میں عورت مرد کے شانہ بشانہ کام کرتی دکھائی دیتی
ہے ، پاکستان میں حالیہ کچھ برسوں سے اگر دیکھا جائے تو خواتین کا کردار
ترقی کی راہوں میں بہتر نظر آئے گااور بالخصو ص پاکستان میں خو اتین کی شرح
خواندگی میں بہتری آئی ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے ۔ عورت کا تعلیم یافتہ
ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے اوریہ وقت کا تقا ضہ ہے کہ آج کی عورت کو تعلیم
کے زیو ر سے آراستہ کیا جائے کیونکہ ایک پڑھی لکھی عورت ہی ایک بہترین
معاشرہ تشکیل دینے میں معاون و مدد گارثابت ہوتی ہے تعلیم کا سلسلہ ماں کی
گو د سے لے کرگور تک جاری رہتا ہے ۔
تاریخ گواہ ہے جو قومیں تعلیم سے بھاگیں وہ غلام بن گئیں اور بحیثیت قوم
اپنی شناخت تک کھو بیٹھیں دنیا کی سربلندی صرف انہی قوموں کو ملی جنہوں نے
تعلیم کے زیور کو اپنایا۔کیونکہ علم ایک ایسا زیور ہے جسے کو ئی چرا نہیں
سکتا حدیث پاک کا مفہوم ہے ایک گھڑی علم کی طلب و تلاش کرنا پوری رات قیام
کرنے سے بہتر ہے اور ایک دن علم کی تلاش کر نا تین ماہ روزوں کے برابر ہے،
علم اسلام کی حیا ت اور دین کا ستون ہے جس نے علم سکھایا اﷲ تعالیٰ اس کے
لیے اس کا اجرو ثواب پور ا کر ے گا۔ جس نے علم کی تلاش کی تو وہ اﷲ کے
راستے میں ہے ۔ علم حا صل کر و چاہے تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے ۔ دنیا
کی تمام تر ترقی علم کی بدولت ہی ممکن ہے ، علم دراصل ایک انسان کو انسانی
صلاحیتوں سے نوازتا ہے ، انسان کو اچھے اور برے کی پہچان بھی علم سے ہوئی ،
علم کے ذ ریعے ہی انسان نے ہواؤں میں اڑنا سیکھا اپنی حفاظت کے لیے طرح طرح
کے طریقے سیکھے ، ایک زمانہ تھا جب انسان بادل کی کڑک اور بجلی کی چمک سے
ڈرتا تھا مگر آج کے انسان نے نہ صرف ڈرنا ختم کیا بلکہ بجلی کو استعما ل
میں لا کر اپنے لیے بے پناہ آسانیاں پیدا کر لیں۔انسان نے علم کی بدولت ہی
تفریح وطبع سہولتیں پیدا کر لیں ہیں الغر ض کامیاب زندگی گزارنے کا راز ہی
حصول تعلیم میں پنہاں ہے علم کے بغیر انسان اور جانور میں تمیز کرنا بھی
مشکل عمل نظر آتا ہے ۔
زمانہ جاہلیت میں عورت کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا ، عورت کو
جائیداد میں حصہ نہیں دیا جاتا تھا جس گھر میں لڑکی پیدا ہو جاتی گویا اس
گھر میں قیامت برپا ہو جاتی یہاں تک کہ لوگ بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیتے
تھے مگر اسلام نے عورت کو وہ مقام اور مرتبہ دیا جو شائد پہلے کبھی نہ تھا،
عورت کو جائیداد میں حصہ دیا،ماں کے قدموں میں جنت رکھ دی گئی۔آج کے اس
ترقی یافتہ دور میں بھی بہت سے خاندان ہیں جو بیٹی کو تعلیم دلوانے کو
معیوب سمجھتے ہیں، ما ضی میں خواتین کے حقوق اور تعلیم کو یکسر نظر انداز
کر دیا جاتا تھا مگر پنجاب حکومت نے ہمیشہ خواتین کے حقوق کی پاسبانی کی
چاہے وہ (Women's Protection Bill)خواتین کے تحفظ کا بل ہو اس کے علاوہ ایک
ایسا ڈیپارٹمنٹ قائم کیا جو عورتوں کے حقوق کے لیے کام کر رہا ہے اس کے
مطابق کام کرنے والی خواتین کو ہوسٹل ، ڈے کئیر، قرضہ سکیم اور
بے شمار سہولتیں مہیا کرتا ہے تا کہ آج کی عورت اپنااور گھر کا وقار بلند
کر سکے۔
حکومت پنجاب ہمیشہ صوبے کی بہتری اور فلاح کے لیے کوشاں رہتی ہے ۔ صوبے کا
خادم اعلیٰ 18-18 گھنٹے کی انتھک محنت سے عوام کی فلاح و بہود کے لیے کام
کرتا ہے صوبے کی مسائل کو جڑ سے اکھاڑپھینکنے کے لیے جدو جہد مسلسل کر رہا
ہے تا کہ عوام کو سہولتیں اور سکون میسر آ سکے ۔ ذہین طالب علموں کے لیے
کبھی سولر سسٹم ، 25 ارب کی لاگت سے اجالا پر وگرام کے تحت2لا کھ طلباء
طالبات کوسولر ہوم سسٹم کی فراہمی تو کبھی تعلیم سب کے لیے کے تحت مفت
کتابیں، لیپ ٹاپ، سکولوں کی مرمت ، نئے کلاس رومز کے لیے فنڈز جاری کرنا
ہے۔ زیر تعلیم طالب علمو ں کو سفری سہولتوں کے لیے سفر ی کارڈ کا اجراء
کرناہے تا کہ غریب والدین پر مزید بوجھ نہ پڑے۔ پنجاب حکومت بہت سے عوام
دوست منصوبوں پرکام کر رہی ہے حال ہی میں ایک اور شاندار منصوبے کی منظور ی
دی ہے جس سے تعلیم کے میدان میں ایک انقلاب برپا ہوگا، ایسی بیٹیاں جو کسی
وجہ سے تعلیم کے زیور سے محروم تھیں ، علم حاصل کر نے سے قاصر تھیں وہ اس
منصوبے سے علم کی دولت سے مالا مال ہو سکیں گی۔
حکومت پنجاب نظام تعلیم کی بہتری کے لیے سر گرم عمل ہے اور اس نظام کو بہتر
سے بہتر بنانے کے لیے عملی اقدام کر رہی ہے ۔ بچیوں کی بہتر تعلیم کے لیے
16 ارب روپے کی خطیر رقم سے ایک مثالی پروگرام ترتیب دیا ہے جس سے
460,000چار لاکھ ساٹھ ہزار روپے بچیوں میں 1000 روپے ماہانہ کی بنیاد پر
وظیفہ دیا جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت پنجاب کے 16 اضلاع میں سرکاری سکولوں
کی طالبات میں وظائف تقسیم کیے جائیں گے۔ اس سے پہلے طالبات میں 200 روپے
کی رقم بطور وظیفہ دی جا تی تھی جو کہ موجودہ حالا ت کے پیش نظر آٹے میں
نمک کے برابر بھی نہ تھی خادم اعلی ٰ نے عوام کی پریشانیوں کے پیش نظر یہ
رقم بڑھا کر 1000 روپے کر دی، اب ماہانہ وظیفہ فی بچی 1000 روپے دیا جائے
گا۔ ایسی ذہین اور محنتی طالبات جن کی سکول میں سالانہ حاضری اسی(80%) فیصد
ہوگی وہ بذریعہ خدمت کارڈ اس سہولت سے مستفید ہوگی، او ر دلچسپ عمل یہ ہے
کہ ان کی پڑھائی کے ساتھ ان کے کھانے / خوراک کے اخراجات بھی پنجاب حکومت
برداشت کرے گی۔یقیناان عملی خدمات کی بدولت ایک لازوال مثال قائم کی ہے۔
میاں صاحب ایک اقتصادی ماہر ہیں اوران کے عملی اقدامات سے صوبے کے لوگوں کو
بے پناہ فائدہ ہوگا۔ منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ
پاکستان کسی سیاستدان، جج یا جرنیل کی اولاد کے لیے نہیں بنا عام آدمی کے
لیے بنا ہے ، میں بطور خادم اعلیٰ صوبے کے لیے اپنی زندگی کا آخری لمحہ بھی
عوام کی خدمت کے لیے وقف کر وں گا۔ جو لوگ تنقید کرتے ہیں کہ جنوبی پنجاب
کے لیے کچھ نہیں کیا جار ہا اور سارا پیسہ لاہور کی سڑکوں اور تزین و آرائش
پر خرچ کیا جا رہا ہے ان کے لیے میرا واضع پیغام ہے جتنی مرضی تنقید کر لیں
لیکن حقیقت کو مت جھٹلائیں، میٹرو بس ملتان کا منصوبہ کامیابی سے ہمکنا ر
ہوا اور یہ ملتان کی عوام کے لیے تحفہ ہے ۔ جنوبی پنجاب کی 16 اضلاع میں 16
ارب روپے تقسیم ہونگے جنوبی پنجاب کی 4 لاکھ بیٹیاں اس کثیر رقم سے مستفید
ہونگی۔ خادم پنجاب زیور تعلیم پروگرام کے تحت قوم کی بیٹیوں میں خدمت کارڈ
تقسیم کیے جائیں گے ، قوم کی بیٹیوں کو تعلیم دینے کے پروگراموں کے لیے
وسائل کی فراہمی پر تنقید کرنے والوں کی سوچ پر دولت کی پٹی بندھی ہوئی ہے
۔ یہ لوگ ملک کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے۔ اس پروگرام کے تحت چھٹی
جماعت سے لیکر دسویں جماعت کی طالبات کو فائدہ ہوگا وزیر اعلی ٰ نے مزیدکہا
انشاء اﷲ 2018ء تک 20 لاکھ نوجوانوں کو فنی تعلیم دینے کے ہدف کی جانب تیزی
سے بڑھ رہے ہیں۔
آ ج ہم جو مسائل کا شکار ہیں اور آئے روز نئی مصیبتوں میں مبتلا ہورہے ہیں
وہ صرف تعلیم کی کمی کی وجہ سے ہے ۔اگر حکومت پنجاب خدمت کے ایسے لازوال
منصوبوں کی داستاں رقم کرتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب پنجاب سے غربت اور بے
روزگاری ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی، پڑھے لکھے نوجوان اپنا بہتر مستقبل
بنا سکیں گے جبکہ کم پڑھے لکھے نوجوان فنی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو کر
ملک میں اپنا نام پیدا کر سکیں گے،تعلیم کے زیور سے ہی ایک بہترین اور پُر
امن معاشرے کی تشکیل دی جاسکتی ہے۔ |