اشفاق احمد صاحب ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ
لندن کے کسی پارک میں اپنی اہلیہ کے ساتھ تھا کہ چند لوگ آئے سفید پگڑی
باندھے ہوئے (تبلیغی دعوت والے) عصر کا وقت ہورہا تھا تو انہوں نے اسی پارک
میں جماعت کرائی اور عصر کی نماز پڑھی۔
ایک برٹش لڑکی انہیں ٹکٹکی باندھے دیکھ رہی تھی، جب ان لوگوں نے نماز ختم
کی تو وہ لڑکی ان کے پاس گئی اور پوچھا۔۔! ’’جناب آپ کو انگلش آتی ہے
؟‘‘انہوں نے جواب دیا’’جی ہاں آتی ہے‘‘۔ انگلش لڑکی نے پوچھا’’آپ لوگ یہ
کیا کر رہے تھے۔۔؟‘‘
ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم عبادت کر رہے تھے۔لڑکی نے اگلا سوال کیا ،پر
آج تو اتوار نہیں ہے۔ان لوگوں نے کہا! ہم مسلمان ہیں اور دن میں پانچ وقت
اسی طرح عبادت کرتے ہیں۔وہ لڑکی بڑی متاثر ہوئی، اس نے مزید چند باتیں
پوچھیں پھر اس نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا کہ چلیں آپ سے کافی اچھی ملاقات
رہی تو ان کے جو امیر جواب دے رہے تھے انہوں نے اسے جواب دیا،اس ہاتھ کو
میرے ہاتھ چھو نہیں سکتے۔ میرے ہاتھوں کو چھونے کی اجازت صرف میری زوجہ کے
لئے ہے۔
یہ سن کر اس انگلش لڑکی نے زور کی چیخ ماری اور دھڑام سے نیچے گر گئی اور
بولی کتنی خوش نصیب ہے تمھاری بیوی، پھر وہ روتی جاتی اور ساتھ کہتی بھی
جاتی کہ کاش یورپ کا مرد بھی ایسا ہوجائے اور روتے ہوئے وہ وہاں سے چلی گئی۔
اشفاق احمد صاحب بتانے ہیں کہ پھر میں نے اپنی زوجہ سے کہا’’آج بہت بڑی
تبلیغ ہو گئی۔ہزاروں کتابیں بھی لکھی جاتیں تو ایسا اثر نہ ہوتا جو آج اس
لڑکے نے اپنے عمل سے کر دکھایا‘‘۔اس مغربی لڑکی کو اندازہ تھا کہ اس کی
اوقات محض ایک ٹشو پیپر کی ہے۔ آج کوئی استعمال کرلے اور کل کوئی اسے گرل
فرینڈ بنا کر استعمال کر لے۔عورت کو عزت تو صرف اسلامی معاشرہ ہی دیتا ہے۔ |