"یہ" بلائے آسمانی اور ہے"
فیصل سعید ۔ کراچی ۔ پاکستان
یہ کچھ اور نہیں بس فلیش فکشن (Flash Fiction) کا بتدریج گھٹتا حجم اور
اسکا جدید طرز اسلوب ہے۔ اس صنفِ ادب کو پندرھویں صدی عیسوی اور قبل از
تاریخ میں کہی جانے والی مختصرکہانی، قصہ ، حکایت، پنواڑا، کتھا اور اساطیر
سے جوڑا جاتا ہے۔
جاذبیت ، اختصار اور "حیرت بالائے حیرت" مائکرو فکشن کا حسن ہے۔ مختصر ترین
افسانہ (مائیکرو فکشن) میں طویل کہانیوں (long stories) اور فلیش فکشن
(Flash Fiction) میں پائی جانے والی امتیازی خصوصیات کی آمیزش اختیاری
(Optional) ہے پر لازمی نہیں۔ زرخیز اور کثیر المعانی الفاظ ، استعارے
(Metaphor)، تشبیہات ہمیں ایک بہترین مختصر ترین افسانہ(مائیکرو فکشن) کی
تخلیق میں مدد دیتے ہیں۔ مختصر ترین افسانہ(مائیکرو فکشن) میں حقیقت کے
برعکس شعریت کی طرح لفظیاتی، استعاراتی یا یوں کہیے کہ مجازی پہلو حاوی
رہتا ہے۔ مختصر ترین افسانے ( Micro fiction) میں گنج ہائے معانی پنہاں
ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ مختصر ترین افسانہ (مائیکروفکشن) میں علامت نگاری
بھی اپنے قدم مضبوطی سے جما رہی ہے۔ مختصر ترین افسانہ (مائکرو فکشن) کردار
سازی، منظر نگاری، جزئیات نگاری اور واقعہ نگاری کا متحمل نہیں ہوسکتا ،
اگر مکالمہ کو استعمال میں لایا جائے تو ضروری ہے کہ باہم گفتگو میں یہ
واضح ہو کہ "کس نے کیا کہا" ۔ کسی بھی فکشن کی طرح پروٹاگونسٹ
(Protagonist) بھی مختصر ترین افسانہ (Micro Fiction) میں موجود ہوتا ہے
لیکن جیسے پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ کردار سازی پر کام نہیں کیا جاتا لہذا
اسے صرف ذکر تک ہی محدود رکھا جاتا ہے۔ انٹا گونسٹ (Antagonist) کو بطور
کردارمختصر ترین افسانہ ( مائیکرو فکشن ) میں نہیں برتا جاتا، سبب یہی ہے
کہ کہانی کو طول نہ دیا جائے وگرنہ محاصلمختصر ترین افسانہ ( مائیکرو فکشن
) کا مرکز سے دور اپنے دائرے سے باہر نکل کر فلیش فکشن اور لانگ اسٹوری کے
باہری مدادر (Outer Shell) میں گھومنے کا احتمال بڑھ جاتا ہے ۔ گو کہ مختصر
ترین افسانہ (مائکرو فکشن ) میں علامت نگاری (Symbolism) کا استعمال متن کو
غیر منطقی (A-logical) بنادیتا ہے، سرسری طور پر پڑھے جانے سے اس کا ابلاغ
ناممکن ہے لیکن فلسفہ اس غیر استدلالی بیان کا منطقی و معنوی اثر قاری کے
لاشعور میں باہم اجاگر کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
مختصر ترین افسانہ (مائیکرو فکشن ) میں عنوان کی اہمیت سے انکار نہیں کیا
جاسکتا، ناول اور طویل کہانیوں میں عنوان کی نسبت "متن" (Text) اور بین
المتن (inter Text) کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے شائید یہی وجہ ہے کہ لانگ فکشن
میں عنوان کا تعلق براہ راست کسی بھی واقعاتی ترتیب یا پلاٹ سے نہیں ہوتا
بلکہ محض افسانہ نگار کی ذاتی پسند اور ناپسند تک ہی محدود ہوتا ہے۔ اس کے
برعکس مختصر ترین افسانہ ( مائکرو فکشن ) میں عنوان قاری کو خیال بندی اور
تصور آفرینی میں مدد دیتا ہےاور بہت حد تک Triggering in action بھی ہوتا
ہے جو تحریر کے پڑھے جانےسے قبل ہی قاری کو صدماتی یا خوشی کی کیفیت میں
مبتلا کرسکتا ہے ۔ لہذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ مختصر ترین افسانہ (مائکرو
فکشن ) کے ابلاغ کے لئے ضروری ہے کہ عنوان پر بھی اتنا ہی وقت صرف کیا جائے
کہ جتنا ایک مختصر ترین افسانہ (مائیکرو فکشن ) کو تخلیق کئے جانے میں صرف
کیا جاتا ہے۔
ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ ہزار لفظوں سے فکشن سکڑتا ہوا 200 اور اس
سے کم لفظوں تک آپہنچا ہے کیا یہی اسکی کامیابی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرا جواب "ہاں" میں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرا سوال یہ بھی ذہن میں جگہ بناتا ہے کہ کیا اب بھی اس کے لفظی حجم میں
کمی واقع ہوسکتی ہے ؟
تو میرا جواب دو ٹوک اور واضح ہے ۔۔۔۔
ایسا بہت پہلے ہوچکا ہے۔۔ !
قبل از تاریخ سے نتھی کرنے والی اس منفرد صنفِ ادب کو میں ایک قدم اور آگے
لے جانا چاہوں گا اورمائیکرو فکشن کا دائرہ قبل از کائنات تک وسعت دینے کا
گناہ اپنے سر مول لینا چاہتا ہوں ۔۔۔
كُنْ فَيَكُونُ ۔۔۔
بھلا اس سے بہتر مثال مائکرو فکشن کی اور کیا ہوسکتی
یہاں اہم كُنْ فَيَكُونُ نہیں بلکہ وہ چھ دن اور چھ راتیں ہیں کہ جس میں یہ
کائنات تخلیق ہوئی اور پھر کہانیاں اس میں دوڑتی پھرتی نظر آنے لگیں۔ کہانی
کے بطن میں کہانی پنپنے لگی ۔ یہ دنیا کچھ اور نہیں کن فیکون کی تفہیم ہے۔
یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ مائیکرو فکشن کا انجام دراصل اس کا اختتام
نہیں ہوتا۔ میں اسے ثنائی تقسیم (Binary Fission) سے مشابہہ عمل کہوں گا۔
کہانی کے بطن سے ہی کہانی تخلیق ہوتی ہے اور پھر ایک نہ ختم ہونے والا
سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔۔۔
تو پھر یہ قیامت کیا ہے ؟
دوستوں ! قیامت "کشمکش" (Crisis) ہے، "نقطہ عروج" (Climax) اور اختتام نہیں
کیونکہ اصل زندگی نے تو قیامت کے بعد ہی شروع ہونا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو دوستوں ہم نے مائکرو فکشن (Micro Fiction) کی بابت خدا سے کیا
سیکھا۔۔۔۔۔۔
1) مختصر ترین افسانہ (Micro Fiction) جادو نہیں یہ تخلیقی اور تکوینی عمل
ہے۔
2) اگر آپکی لکھی تحریر کا انجام بند گلی (dead end) میں کھلتا ہے اور اس
سے کوئی دوسری کہانی جنم نہیں لیتی تو وہ مختصر ترین افسانہ (Micro
Fiction) نہیں ہے۔
3) مختصر ترین افسانہ (Micro Fiction) میں پروٹا گونسٹ Protagonist اور
انٹاگانسٹ (Antagonist) اپنی ظاہری حالت میں موجود نہیں ہوتے۔
4) مختصر ترین افسانہ (Micro Fiction) میں مجازئیت اور شعریت کا پایا جانا
ہی اس کی اصل خوبی ہے۔
5) ہر دو لفظی بیان مختصر ترین افسانہ (Micro Fiction) نہیں ہوتا۔
6) کفائیت ِ لفظی |