سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام سیدنا محمد عربی ﷺ کی توہین
کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے۔کبھی آپﷺ کے نعوذ باﷲ کارٹون اور خاکے بنا
کر توہین کی جاتی ہے تو کبھی آپ ﷺ کی تعلیمات کا مذاق اڑا کر۔
لیکن یہ سلسلہ یورپ تک محدود تھا جو آپ ﷺ سے دشمنی کی وجہ سے آپ کی شان
اقدس میں گستاخی کرتے ہیں۔افسوس اور نہایت غور طلب بات یہ ہے کہ اسلامی
جمہوریہ پاکستان کہ جس کہ قیام کے لئے ہزاروں لوگوں نے جانوں کے نذرانے پیش
کیے ،خون کی ندیا ں بہائی گئیں ۔بہنے والے دریا سفید پانی کی بجائے سرخ خون
سے بہہ رہے تھے ۔مسلمان اپنی زمین و مکان اور اپنی کل کمائی چھوڑ کر اپنی
جان ہتھیلی پر رکھ کر پاکستان ہجرت کر آئے۔پوری دنیا میں دوسری اسلامی
ریاست پاکستان کو اسلام کے نام پر بسایا گیا۔اپنا سب کچھ لٹا کر بھی
مسلمانوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا کیونکہ انہیں اسلام کی تعلیمات
کے مطابق زندگی بسر کرنے کے لئے ایک آزاد اور خود مختار ریاست مل چکی
تھی۔اس اسلامی ریاست کے اندر رہتے ہوئے بھی ان بد بختوں کو ہامرے آقا ﷺ کی
گستاخی کی جرات ہو رہی ہے۔اہل یورپ تو یہ ظلم آزادی اظہار نام پر کرتے ہیں
انہوں نے ہٹلر کے ظلم و تشدد کو فیس بک کی زینت بننے سے روک رکھا ہے۔تب تو
آذادی اظہار رائے کا قانون یاد نہیں رہتا ،مگر دنیا میں اربوں مسلمانوں کو
شدید تکلیف پہنچا کر ،مسلمانوں کی جان محمد عربی ﷺ کی گستاخی کر کے آزادی
اظہار رائے سے تعبیر کر دیا جاتا ہے جو صریحاً ظلم ہے،مگر ریاست پاکستان کے
لئے اب یہ بہت بڑا چیلنج ہے کہ اسی ریاست میں بسنے والوں میں سے کئی لوگ
سوشل میڈیاپر آپ ﷺ کو گالیاں لکھ رہے ہیں ۔یہ مذہبی انتشار اور مسلمانوں کو
مشتعل کرنے کی کسی گہری سازش کا نتیجہ ہے۔ریاست کوچائیے کہ اس کو روکنے کے
لئے عملا اقدامات کرے ۔ملکی سطح پر ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں آئی ٹی کے
ماہرین آئی ایس آئی کے ذمہ داران اور ایف آئی اے کے ذمہ داران کو شامل کیا
جائے ۔یہ کمیٹی اس پیجز کو چلانے والے لوگوں کا سراغ لگائے اور ریاست ان
لوگوں کو کڑی سے کڑی سزا دے تاکہ دشمنان رسول اﷲ ﷺ کو عبرت حاصل ہو اور یہ
کمیٹی فیس بک انتظامیہ سے ملے اور ایسے مواد اور فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے
والے مواد لہ روک تھام کے لئے موثر پالیسی بنائی جائے ۔جب ریاست کے ذمہ دار
احباب اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کریں گے تو فیس بک انتظامیہ ضرور ان
کے مطالبات ماننے پر مجبور ہو گی۔اگر ان مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جاتا تو
پاکستان میں فیس بک پر پابندی عائدکر دی جائے ہمارا گزارہ اس فیس بک کے
بغیربھی ہو جائے گا۔جس فورم پر ہمارے پیغمبر محمد عربی ﷺ کی عزت محفوظ نہیں
ہمیں اس فورم کی ضرورت نہیں ۔ |