صلیبی مظالم پر مسلم دنیا کی خاموشی!

11ستمبر 2001کو امریکا ٹوین ٹاؤر حملے کے بعد دنیا میں یک دم تبدیلی رونما ہونے لگی ، نائن الیون حملوں کا الزام امریکا نے اسامہ بن لادن پر لگا یا اور اس کا بدلہ لینے کے لئے امریکہ نے نیٹو کے چالیس ممالک کی افواج کے ساتھ ملکر افغانستان پر یلغار کردی اور لاکھو مسلمانوں کو شہید اور زخمی کیا ، پہلے روانڈ میں فضائی حملوں میں بی52 اور ایف 16 طیاروں کے ذریعے فاسفور بموں کا بے دریغ استعمال کیا گیا ،جس میں ہزوروں کی تعداد میں بے گناہ افغانی مسلمان شہید ہوئے ان کی تعداد ٹوین ٹاؤر میں مارے گئے امریکیوں سے کئی گناہ ذیادہ تھی ،دوسرے راونڈ میں زمینی اور فضائی کاروائیوں میں بھی ہزاروں کی تعداد میں مسلمان شہید ہوئے ، امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ناین الیون کا بدلہ لینے اور اسامہ بن لادن کو گرفتار کر نے کے بہانے لاکھوں مسلمانوں کو انتہائی بیدردی سے شہید کیا اور آج تک اپنا قبضہ جمایا ہوا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ پاکستان میں دہشتگردی کو بڑاوا بھی دیا جس سے 50 ہزار سے ذاید پاکستانی عوام اور سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں ۔ اس پرہی بس نہیں امریکا اور نیٹو اتحاد نے ملکر ایک اور اسلامی ملک عراق پر بھی 2003 میں حملہ کیا بہانہ یہ بنایا کے عراق کے پاس کیمیائی ہتھیار اور فاسفور بم موجود ہے ۔ عراق پر ہونے والے حملے میں لاکھوں عراقی یا تو جان سے گئے یا زخمی ہوئے جبکہ کچھ زخمی ایسے بھی ہے جو کہ وہ ہمیشہ کے لئے اپاہج ہو گئے ۔ عراق اور افغانستان پر کئے گئے صلیبی مظالم پر مسلم دنیا یک دم خاموش تماشائی بنی رہی ، اور بعض اسلامی ممالک نے تو کھل کر امریکی اور نیٹو افواج کی اس یلغار کو صحیح قرادیا ۔ جبکہ نیٹو اتحاد کے سب سے بڑے ملک برطانیہ نے عراق پر حملے کے چند سال بعد اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے بجائے عراقی عوام سے معافی مانگنے کے اپنے ہی عوام سے معافی مانگی اور کہا کہ ہم نے عراق پر حملہ غلط انفارمنیشن کی وجہ سے کیا تھا ،ہمیں اطلاع ملی تھی کہ وہاں پر کیمیائی ہتھیار ہے ، جو غلط اطلاع تھی ، امریکا اور نیٹو کا مشرقی وسطیٰ جیسے پور امن خطے میں آمد سے ہی ایک نہ ختم ہونے والی جنگ شروع ہوگئی جس میں ابتک ایک اندازے کے مطابق دس لاکھ سے زیادہ انسان مارے گئے ہیں ۔ ان میں بے گناہ عوام کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کے افواج اور دہشتگرد بھی شامل ہیں ۔ امریکا اور نیٹو کی وجہ سے ہی پرامن علاقے آج دہشتگردوں کے رحم و کرم پر ہے اس وقت پاکستان سے لیکر ترکی تک اور ترکی سے لیکر سعودی عرب تک ہر جگہ مسلمان ہی مررہاہے ، چاہے عام دہشتگردی سے ہو یا ریاستی دہشتگردی سے ہو ، اس وقت جو مسلمانوں پر مظالم ہورہے ہیں ، اس سے قبل اس قسم کے مظالم کبھی بھی مسلمانوں پر نہیں ڈھائے گئے ۔ اٹھارویں صدی میں ہی صلیبی ملکوں نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لئے سب سے پہلے اسرائیل کے قیام کا منصوبہ بنایا اور فلسطین کے علاقوں پر قبضے جماکر یہودیوں کو آباد کرنا شروع کردیا اور اسرائیل کو مشرقی وسطیٰ میں تھانے دار بنا کر عربوں پر مسلط کیا گیا، ان ہی صلیبی ممالک نے اسرائیل اور سعودی عرب جنگ میں اسرائیل کی بھر پور حمایت بھی کی اور اسرائیل کو ایک ایٹمی ملک بنانے میں بھر پور تعاون بھی کیا ، جس سے اسرائیل ایک مضبوط ریاست بن گئی اور آج تک وہ اسلامی ممالک کے خلاف ہر معاذ پر صفِ اول پرکھڑا ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ امریکا اور دیگر صلیبی ممالک نے مشرقی وسطیٰ میں فرقہ ورایت کو ہوا دی اور اس میں ایران کو استعمال کیا اور ایران بھی مشرقی وسطیٰ پر قابض ہونے کے لئے اس گیم میں امریکہ سے بھر پور تعاون کر رہا ہے ۔ بظاہر تو ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں ،مگر یہ صرف نورا کشتی سے ذیادہ کچھ نہیں ، اگر امریکا ایران کا دشمن ہوتا تو کبھی کا اس پر حملہ کر کے اپنے تابع کرچکا ہوتا 1979 ایران میں خمینی انقلاب کے بعد سے ہی امریکا ایران پر یلغار کی دھمکیاں دے رہاہیں ،مگر آج تک کوئی حملہ نہیں کیا اور نہ ہی کریگا ، افغانستان اور عراق پر حملہ کرنے میں امریکا نے دیر نہیں کی اور ایران پر صرف نورا کشتی کا مظاہرہ کر رہا ہے ۔

ایران ہمیشہ سے صلیبی اور یہودی گروہوں کا کٹھ پتلی رہا ہیں ، پیارے آقا محمد رسول اﷲ ﷺ تو فتح مکہ میں نومسلم ابوسفیان کے گھر میں پناہ گزیں مشرکوں کو بھی جان کی امان بخشتے ہیں۔ مگر دین اسلام میں تقسیم کی سازشیں کرنے والے عناصر، ابولولو فیروز کے ہاتھوں سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کا قتل کروا کر ایران میں شیرینیاں بانٹ کر فاروقی لشکروں کے ہاتھوں اپنی دردناک شکست کا غم ہلکا کرتے ہیں۔ ایرانی نژاد حسن بن صباح کی دہشت گرد تنظیم حشاشین، عظیم سپاسلار ومجاہد نور الدین زنگی ؒکو زہر دیکر شہید کرنے میں کامیاب ہوتی ہے، تو قلعہ حضر موت میں واقع اس دہشت گرد تنظیم کے مرکز اور پورے ایران میں ان کے حمایتی گروہ جشن فتح منا تے ہیں۔ ایران ہی سے تعلق رکھنے والا کنزالدولہ ،سلطان صلاح الدین ایوبی ؒکے قتل کا منصوبہ بنا کر ان کی زندگی خاتمہ کرنے میں تو ناکام رہا ۔ 1258ء میں برپا ہونے والے سقوط بغداد میں مسلمان مرد و زن ہی نہیں، معصوم بچوں کو بھی نیزوں میں پرویا جاتا ہے۔ بغداد میں ہر طرف خونِ مسلم کے دریا بہتے ہیں۔ منگول درندے صرف مسلم خواتین کو نہیں، ننھی بچیوں کو بھی جنسی درندگی کا نشانہ بناتے ہیں۔ ہلاکو خان کو بغداد پر حملے کی دعوت دینے والے ایرانی نژاد ابن علقمی اور اس کے ساتھی خواجہ نصیر الدین طوسی ایرانی کو غداری کے صلے میں اعلی عہدوں اور مسندوں سے نوازا جاتا ہے۔ تاریخ نوحہ کناں ہے کہ اجڑے ہوئے بغداد میں ایک طرف مسلمانوں کی لاشوں کے مینارے کھڑے تھے اور دوسری طرف ابن علقمی اور خواجہ طوسی مسلمانوں کے قتل عام پر جشنِ مرگ منا رہے تھے۔ ایرانی نژاد وزرا کی غداری کے نتیجہ میں منگول حملے سے مسلم علم و حکمت کا نشان، شہرِ بغداد مکمل طور پر تباہ ہو کر ایک کھندڑ نما قبرستان بن گیا تھا۔ شہری انسانی آبادیاں ہی کیا، مسلمانوں کی علمی وراثت، کتب خانے بھی چنگیزی افواج کی وحشتوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔ صد حیف کہ ایک طرف منگول درندے بت الحکمتہ سمیت تمام مسلم کتب خانوں کو نذر آتش کر کے اسلامی علمی ورثہ تباہ و برباد کر رہے تھے۔ دوسری طرف ابن العلقمی اور خواجہ طوسی اپنے رفقا کے ہمراہ رقص و سرود کی محافل میں اپنی کامیابی اور محشرمسلم کا جشن مرگ منا رہے ۔ اب آتے ہے حال کے واقعات کی طرف بہت سے لوگ ایران کی مخالفت کو فرقہ وارانہ نظر سے دیکھتے ہے ، اور کہتے ہیں کہ ایران ایک مسلم ملک ہے بھائی ہم نے کب انکار کیا ہے کہ ایران ایک مسلم ملک نہیں ہے ہم تو ایران کی غلط پالیسوں پر تنقید کرتے ہیں ، حال ہی میں دسمبر 2016 کو جب رجیم بشارالاسد نے روس کے ساتھ ملکر حلب پر وحشیانہ بمباری کی جس میں سینکڑوں بے گناہ شہری جاں بحق اورزخمی ہوئے تو اس ظلم پر دنیا تلملا اُٹھی اور ایران نے جشن منایا ،ابھی پرسو کی ہی بات ہے ادلیب پر کیمیائی بم برسائے گئے جس سے بچوں اور عورتوں سمیت سو سے ذائد آفراد شہید ہوئے اور سینکڑوں زخمی ، آج سرزمین شام بشارالاسد کی فوج ،روس ،ایران اور صلیبیوں ہاتھوں کچلے جانے والے وہی ہیں جن کے بارے میں نبی اکرمﷺ نے فرمایا: کہ تمہارے جسم کا حصہ ہیں ۔آج وہ سسک سسک کر مر رہے ہیں اور مسلم دنیا خاموش ہے ۔

شام اور عراق میں ایران اپنی مفاد کیلئے صلیبیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہیں ۔ امریکا اور نیٹو ان مظالم میں ایران اور رجیم بشار الاسد کا بھر پور ساتھ نبارہی ہے ۔ اﷲ سے دعاہے کہ یا اﷲ مسلمانوں کی حال پر رحم فرما: (آمین)
 

Inayat Kabalgraami
About the Author: Inayat Kabalgraami Read More Articles by Inayat Kabalgraami: 16 Articles with 19158 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.