انسان جو مٹی سے بنا ہے اور ہم سب حضرت آدم علیہ السلام
کی اولاد ہیں انسان محدود مدت کیلیے زمیں پر آتا ہے اور اسکا احتساب کرنے
کیلیے اللہ پاک دو فرشتے اس کے ساتھ بھیج دیتا ہے. جس میں ایک اچھایاں اور
دوسرا برایاں لکھتا ہے اور جب انسان اپنی مدت عمر پوری کرکے اس دنیا سے ر
خصت ہوتا ہے تو اسکی زندگی کے ایک ایک سیکیند کی کاروای درج ہوتی ہے حساب
کتاب ستر ہزار محلوق میں سے صرف جن و انس کا ہوگا کیونکہ انسان کے سر پر
اشرف المحلوق کا تاج سجایا گیا ہے اس لیے اسکی زندگی کے ایک ایک لمحے کا
حساب ہوگا اور کامیاب وہی ہوگا جس نے کلمہ طیبہ پڑھا ہوگا اور جس میں
انسانیت. اور جسکا ضمیر زندہ ہوگا جس انسان کے اندر انسانیت ختم ہوجاتی ہے
جس انسان کا ضمیر مردہ جاتا ہے وہ پھر درندوں سے بھی بد تر ہوجاتا ہے اور
جس انسان کے اندر انسایت اور جسکا ضمیر زندہ ہو وہ اس دنیا میں بھی کا میاب
ہو تا ہے اور اسکی اگلی زندگی بھی کامیاب ہوتی ہے انسانیت اسے کہتے ہیں کہ
انسان اچھے کام کرے کسی کا برا نہ سوچے رشتہ داروں کے حقوق پورے کرے صلہ
رجمی کرے حقوق اللہ اور حقوق العباد پورا کرے اور کسی کی دل آزاری نہ کرے
موجودہ دور نفسانفسی کا دور ہے اور حون کے رشتے سفید ہوگے ہیں کوی زمین پر
لڑ رہا ہے تو کوی پلاٹ پر کوی وراثت پر لڑ رہاہے تو کوی لین دین پر کوی کسی
بات پر لڑ رہا ہے تو کوی کسی بات پر عدالتوں میں جایں تو میلے کا سماں ہوتا
ہے اور عدالت میں کوی خوشی سے تھوڑی جاتا ہے ہمارے معاشرے کو پتہ نہیں ہو
کیا گیا ہے اور پتہ نہیں ہمارا معاشرہ کب فلاحی معاشرہ بنے گا اور یہ تب
ہوگا جب انسان کی انسانیت زندہ ہوگی پیار ہوگا ہمدردی ہوگی انسان کو انسان
کی پہچان ہوگی جب سب ایک دوسرے سے محبت کریں گے جب ہم شیطان کو شکست دیں گے
تو تب ہمارا وطن پر امن ہوگا تب ہم خوشحال ہوں گے اللہ پاک ہمارے وطن کی
خیر کرے اور ہمارے اندر انسانیت اور ہمارے ضمیر زندہ رکھے آمین |